مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

اپریل ۱،‏ ۲۰۰۲ کے مینارِنگہبانی صفحہ ۱۱،‏ پیراگراف ۷ میں کیوں بیان کِیا گیا ہے کہ ۳۳ س.‏ع.‏ میں پنتِکُست کے موقع پر نئے یہودی ایمانداروں کا پانی کا بپتسمہ ”‏مسیح کے وسیلہ خدا کے لئے اُن کی ذاتی مخصوصیت“‏ کی علامت تھا جبکہ سابقہ نظریہ یہ تھا کہ ۳۳ س.‏ع.‏ سے لیکر ۳۶ س.‏ع.‏ تک یہودیوں کے بپتسمے کے لئے ایسی ذاتی مخصوصیت ضروری نہیں تھی؟‏

یہوواہ خدا نے اسرائیلیوں کو ۱۵۱۳ ق.‏س.‏ع.‏ میں یہ موقع بخشا  کہ اگر وہ ’‏اُس کی بات مانتے اور اُس کے عہد پر چلتے‘‏ تو وہ اُس کے لئے ایک مقدس قوم بن سکتے تھے۔‏ اُنہوں نے جواب دیا:‏ ”‏جو  کچھ [‏یہوواہ]‏ نے فرمایا ہے اُس سب کو ہم کریں گے۔‏“‏—‏خروج ۱۹:‏۳-‏۸؛‏ ۲۴:‏۱-‏۸‏۔‏

موسوی شریعتی عہد کی پابندی کرنے کا وعدہ کرنے سے اسرائیلیوں نے خود کو خدا کے لئے مخصوص کِیا۔‏ یہودیوں کی آنے والی نسلیں بھی اس مخصوص قوم کا حصہ تھیں۔‏ تاہم،‏ پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ سے یسوع مسیح کے شاگرد بننے والے یہودیوں کے بپتسمے میں ایک مخصوص قوم کے لوگوں کے طور پر خود کو پیش کرنے سے زیادہ کچھ شامل تھا۔‏ یہ یسوع مسیح کے وسیلہ یہوواہ خدا کیساتھ ایک نئے رشتے میں اُن کی مخصوصیت کی علامت تھی۔‏ وہ کیسے؟‏

پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ کو یروشلیم کے بالاخانہ میں جمع ہونے والے ۱۲۰ شاگردوں پر رُوح‌اُلقدس کے نزول کے بعد پطرس رسول نے کھڑے ہوکر یہودیوں اور اُس واقعہ کو دیکھنے کیلئے وہاں جمع ہونے والے نومریدوں کے ہجوم میں منادی کی۔‏ اُس نے بھرپور گواہی دینے کے بعد،‏ ضمیر کی آواز سننے والے یہودیوں سے کہا:‏ ”‏توبہ کرو اور تم میں سے ہر ایک اپنے گناہوں کی معافی کے لئے یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ لے۔‏“‏ پطرس کی مزید حوصلہ‌افزائی کے جواب میں ”‏جن لوگوں نے اُسکا کلام قبول کِیا اُنہوں نے بپتسمہ لیا اور اُسی روز تین ہزار آدمیوں کے قریب اُن میں مل گئے۔‏“‏—‏اعمال ۲:‏۱-‏۴۱‏۔‏

کیا وہ یہودی جنہوں نے پطرس کی نصیحت کی وجہ سے بپتسمہ لیا پہلے ہی ایک مخصوص قوم کے لوگ نہیں تھے؟‏ کیا وہ خدا کیساتھ ایک مخصوص رشتہ نہیں رکھتے تھے؟‏ ایسا نہیں تھا۔‏ پولس رسول نے لکھا کہ ’‏خدا نے اُس دستاویز کو صلیب پر کیلوں سے جڑ کر سامنے سے ہٹا دیا۔‏‘‏ (‏کلسیوں ۲:‏۱۴‏)‏ یہوواہ خدا نے ۳۳ س.‏ع.‏ میں مسیح کی موت کے ذریعے شریعتی عہد—‏اسرائیلیوں کے اُس کیساتھ ایک مخصوص رشتے کی بنیاد—‏کو ہٹا دیا۔‏ خدا کے بیٹے کو رد کرنے والی قوم کو اب خدا نے خود رد کر دیا تھا۔‏ ’‏جسم کے اعتبار سے اسرائیلی‘‏ قوم اب خدا کیلئے ایک مخصوص قوم ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتی تھی۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۸؛‏ متی ۲۱:‏۴۳‏۔‏

شریعتی عہد ۳۳ س.‏ع.‏ میں موقوف کر دیا گیا لیکن یہودیوں کیلئے خاص رعایت اور نظرِکرم اُس وقت ختم نہیں ہوئی تھی۔‏ * یہ وقت ۳۶ س.‏ع.‏ تک جاری رہا جب پطرس نے خداترس اطالوی کرنیلیس اور اُسکے گھرانے کے علاوہ دیگر غیرقوم لوگوں میں منادی کی۔‏ (‏اعمال ۱۰:‏۱-‏۴۸‏)‏ کرمفرمائی کے اس اضافی وقت کی بنیاد کیا تھی؟‏

دانی‌ایل ۹:‏۲۷ بیان کرتی ہے کہ مسیحا کو ”‏ایک ہفتہ کے لئے بہتوں سے عہد  قائم“‏ کرنا تھا۔‏ یسوع کے بپتسمہ سے ۲۹ س.‏ع.‏ میں مسیحا کی عوامی خدمتگزاری کے شروع یعنی سات سال یا ”‏ایک ہفتہ“‏ تک قائم رہنے والا یہ عہد ابرہامی عہد تھا۔‏ اُس عہد میں شریک ہونے کے لئے ایک شخص کے لئے محض ابرہام کی عبرانی نسل کا حصہ ہونا کافی تھا۔‏ یہ یک‌طرفہ عہد کسی شخص کو یہوواہ کے ساتھ ایک مخصوص رشتے میں نہیں لاتا تھا۔‏ لہٰذا،‏ پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ میں پطرس کی تقریر کے بعد بپتسمہ لینے والے یہودی ایماندار ایک بار شریعتی عہد کے موقوف ہونے کے بعد پیدائشی یہودیوں کے طور پر خاص کرمفرمائی حاصل کرنے کے باوجود خدا کے ساتھ ایک مخصوص رشتہ رکھنے کا دعویٰ نہیں کر سکتے تھے۔‏ اُنہیں ذاتی طور پر خود کو خدا کے لئے مخصوص کرنے کی ضرورت تھی۔‏

پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ کے دن خود کو بپتسمے کیلئے پیش کرنے والے یہودیوں اور نومریدوں کیلئے ذاتی مخصوصیت ایک اَور وجہ سے بھی لازمی تھی۔‏ پطرس رسول نے اپنے سامعین کو تائب ہونے اور یسوع کے نام سے بپتسمہ لینے کی نصیحت کی۔‏ ایسا کرنا دُنیاوی روش ترک کرنے اور خداوند اور مسیحا،‏ سردار کاہن اور آسمان پر خدا کی دہنی طرف بیٹھنے والے کے طور پر یسوع کو قبول کرنے کا تقاضا کرتا تھا۔‏ اُنہیں نجات کیلئے مسیح یسوع کے وسیلہ سے یہوواہ خدا سے دُعا کرنے کی ضرورت تھی جس میں مسیح پر ایمان ظاہر کرنا اور اُسے پیشوا کے طور پر قبول کرنا شامل تھا۔‏ خدا کیساتھ قریبی رشتہ رکھنے اور گناہ کی معافی حاصل کرنے کی بنیاد اب بالکل بدل چکی تھی۔‏ ایماندار یہودیوں کیلئے انفرادی طور پر اس نئے بندوبست کو قبول کرنا ضروری تھی۔‏ وہ کیسے؟‏ خدا کیلئے مخصوص ہونے اور یسوع مسیح کے نام سے پانی میں ڈبکی کے ذریعے اسکا علانیہ اظہار کرنے سے وہ ایسا کر سکتے تھے۔‏ خدا کیلئے اپنی مخصوصیت کی علامت میں پانی کا بپتسمہ اُنہیں یسوع مسیح کے وسیلہ سے ایک نئے رشتے میں لاتا تھا۔‏—‏اعمال ۲:‏۲۱،‏ ۳۳-‏۳۶؛‏ ۳:‏۱۹-‏۲۳‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 جب یسوع مسیح آسمان پر چڑھا اور یہوواہ خدا کو اپنی انسانی زندگی کی قربانی کی قیمت پیش کی تو موسوی شریعتی عہد موقوف ہوا اور ”‏نئے عہد“‏ کی بنیاد ڈالی گئی جسکی پیشینگوئی پہلے ہی سے کی گئی تھی۔‏—‏یرمیاہ ۳۱:‏۳۱-‏۳۴‏۔‏