بخور جلانا—کیا سچی پرستش میں اِسکا کوئی مقام ہے؟
بخور جلانا—کیا سچی پرستش میں اِسکا کوئی مقام ہے؟
”دیوتاؤں کو خوشبو بہت پسند ہے۔“ قدیم مصر میں یہ محاورہ بہت مشہور تھا۔ مصری اپنی پرستش میں بخور جلانے کو بہت اہمیت دیتے تھے۔ وہ سوچتے تھے کہ جہاں خوشبو ہوتی ہے وہاں اُن کے دیوتا بھی حاضر ہو جاتے ہیں۔ اِسلئے وہ روزانہ اپنے گھروں، مندروں اور کاروباری جگہوں پر بخور جلایا کرتے تھے۔ دوسری قوموں کے رسمورواج بھی ایسے ہی تھے۔
بخور کیا چیز ہے؟ یہ اصطلاح خوشبو یا جلنے والے مواد کا حوالہ دے سکتی ہے۔ اِسے لبان اور بلسان کے علاوہ مختلف مصالحوں، پھولوں اور درختوں کے حصوں کو کوٹ کر باریک سفوف کی صورت میں بنایا جاتا ہے۔ جب اِسے جلایا جاتا ہے تو خوشبودار دُھواں اُٹھتا ہے۔
قدیم زمانے میں لوگ بخور کو اتنا پسند کرتے تھے کہ اِس کے مختلف مصالحوں کو دُور دُور کے ملکوں سے لایا جاتا تھا۔ آپکو یاد ہوگا کہ یعقوب کے بیٹوں نے اپنے بھائی یوسف کو بیچ دیا تھا۔ جن لوگوں نے اُسے خریدا، اُنکا قافلہ ’جلعاد سے آ رہا تھا اور گرم مصالح اور روغنِبلسان اور مُر اُونٹوں پر لادے ہوئے مصرؔ کو لئے جا رہا تھا۔‘ (پیدایش ۳۷:۲۵) یہ تمام مصالحے بخور بنانے کیلئے استعمال کئے جاتے تھے۔ بخور کی مانگ آہستہ آہستہ اتنی بڑھ گئی کہ اسکے تاجروں نے ایشیا اور یورپ کے درمیان ایک راستے کا بندوبست کِیا جس کے ذریعے لبان کی تجارت ہونے لگی۔
آجکل بھی مختلف مذہبی رسومات میں بخور استعمال کِیا جاتا ہے۔ اِسکے علاوہ اکثر لوگ بھینی بھینی خوشبو کے لئے بھی اپنے گھروں میں بخور جلاتے ہیں۔ کیا مسیحیوں کو بخور جلانا چاہئے؟ کیا خدا یہ چاہتا ہے کہ ہم اُسکی عبادت میں بخور کا استعمال کریں؟ آئیے دیکھیں کہ بائبل اِسکے بارے میں کیا کہتی ہے۔
یہوواہ کیلئے ایک پاک چیز
قدیم زمانے کے اسرائیلی اپنی پرستش میں بخور جلایا کرتے تھے۔ یہ اُن کاہنوں کی ذمہداری تھی جو یہودیوں کی عبادتگاہ میں خدمت کِیا کرتے تھے۔ میکلنٹاک اور سٹرانگ کا سائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے: ”یہودی بخور کو اپنی عبادت کے علاوہ کسی اَور مقصد کیلئے استعمال نہیں کرتے تھے۔“
یہوواہ خدا نے یہودیوں کی عبادتگاہ یعنی خیمۂاجتماع میں ایک خاص بخور جلانے کو کہا تھا۔ اُس نے اِس بخور کیلئے چار مختلف مصالحوں کو مقرر کِیا۔ اِن مصالحوں کے بارے میں لکھا ہے: ”[یہوواہ] نے موسیٰؔ سے کہا تُو خوشبودار مصالح اور مُر اور مصطکی اور لون اور خوشبودار مصالح کے ساتھ خالص لُبان وزن میں برابر برابر لینا۔ اور نمک ملا کر اُن سے گندھی کی حکمت کے مطابق خوشبودار روغن کی طرح صاف اور پاک بخور بنانا۔ اور اس میں سے کچھ خوب باریک پیس کر خیمۂاجتماع میں شہادت کے صندوق کے سامنے جہاں مَیں تجھ سے ملا کرونگا رکھنا۔ یہ تمہارے لئے نہایت پاک ٹھہرے۔“ (خروج ۳۰:۳۴-۳۶) علما کے مطابق یہودیوں کے مذہبی سربراہوں نے کچھ عرصہ بعد اِس بخور میں اِن چار مصالحوں کے علاوہ اَور چیزوں کا بھی اضافہ کر دیا تھا۔
خروج ۳۰:۳۷، ۳۸) کاہن دن میں دو مرتبہ صبحوشام ایک مخصوص قربانگاہ پر بخور جلاتے تھے۔ (۲-تواریخ ۱۳:۱۱) اِسکے علاوہ سردار کاہن یومِکفارہ پر پاکترین مقام میں بخور جلاتا تھا۔—احبار ۱۶:۱۲، ۱۳۔
ہیکل میں استعمال ہونے والا بخور پاک تھا اور صرف خدا کی عبادت میں استعمال ہوتا تھا۔ یہوواہ نے یہ حکم دیا تھا: ”جو بخور تُو بنائے اُسکی ترکیب کے مطابق تم اپنے لئے کچھ نہ بنانا۔ وہ بخور تیرے نزدیک [یہوواہ] کے لئے پاک ہو۔ جو کوئی سونگھنے کیلئے بھی اُسکی طرح کا کچھ بنائے وہ اپنی قوم میں سے کاٹ ڈالا جائے۔“ (خدا بخور کی قربانی کو ہمیشہ قبول نہیں کرتا تھا۔ اُس نے اُن لوگوں کو سزا بھی دی جنہوں نے کاہن نہ ہونے کے باوجود بھی گھمنڈ میں آ کر بخور جلانے کی کوشش کی تھی۔ (گنتی ۱۶:۱۶-۱۸، ۳۵-۴۰؛ ۲-تواریخ ۲۶:۱۶-۲۰) یہودی قوم بُتوں کی پرستش کے علاوہ خونآلودہ ہاتھوں کیساتھ بھی یہوواہ کی عبادت میں بخور جلاتی تھی۔ اُنکی اِس ریاکاری کی وجہ سے یہوواہ اتنا ناراض ہوا کہ اُس نے کہا: ”بخور سے مجھے نفرت ہے۔“ (یسعیاہ ۱:۱۳، ۱۵) اسرائیلی یہوواہ کی عبادت میں اتنے لاپرواہ ہو گئے کہ اُنہوں نے ہیکل کو بند کرکے دوسری قربانگاہوں پر بخور جلانا شروع کر دیا۔ (۲-تواریخ ۲۸:۲۴، ۲۵) بعدازاں اُنہوں نے اِس پاک بخور کو اپنے بُتوں کی مکروہ پرستش میں بھی جلانا شروع کر دیا۔ ایسے کام یہوواہ کی صریحاً بغاوت تھی۔—حزقیایل ۱۶:۲، ۱۷، ۱۸۔
پہلی صدی کے مسیحیوں کیلئے بخور کی اہمیت
شریعتی عہد کے مطابق کاہنوں کی ذمہداریوں میں بخور جلانا بھی شامل تھا جو ۳۳ س.ع. میں مسیح کی طرف سے نئے عہد کا آغاز کرنے کیساتھ ختم ہو گیا۔ (کلسیوں ۲:۱۴) ابتدائی مسیحیوں کی طرف سے مذہبی مقاصد کیلئے بخور جلانے کا کوئی ریکارڈ نہیں ملتا۔ میکلنٹاک اور سٹرانگ کا سائیکلوپیڈیا اس سلسلے میں بیان کرتا ہے: ”پہلی صدی کے مسیحی اپنی عبادت میں کبھی بخور نہیں جلاتے تھے۔ بلکہ بخور کے استعمال کو بُتپرستی سمجھا جاتا تھا۔ کیونکہ غیرمسیحی اکثر قربانگاہوں پر بخور جلانے سے اپنے دیوتاؤں کی پرستش کِیا کرتے تھے۔“
قدیم روم میں لوگوں کو رومی شہنشاہ کی خاطر بخور جلانے پر مجبور کِیا جاتا تھا۔ اسکا مطلب شہنشاہ کو ایک دیوتا کے طور پر تسلیم کرنا تھا۔ لیکن اُس زمانے کے مسیحیوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا جسکی وجہ سے اکثر اپنی جان بھی کھو بیٹھے۔ (لوقا ۴:۸؛ ۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۴، ۲۰) اُس زمانے میں بخور کو بُتوں کی پوجا میں اس حد تک استعمال کِیا جاتا کہ مسیحی اسکی تجارت تک نہیں کرتے تھے۔
آجکل بخور کی اہمیت
آجکل بخور کی کیا اہمیت ہے؟ دُنیائےمسیحیت کی کئی کلیسیائیں اپنی مذہبی رسومات میں بخور استعمال کرتی ہیں۔ اسکے علاوہ بہت سے ایشیائی خاندان اپنے گھروں یا مندروں کی قربانگاہوں پر مُردوں کے تحفظ یا پھر اپنے دیوتاؤں کی تعظیم میں بخور جلاتے ہیں۔ مذہبی رسومات میں بخور کو کمرے میں خوشبو پھیلانے، شفا، پاکیزگی اور تحفظ کیلئے بھی استعمال کِیا جاتا ہے۔
آجکل ایسے لوگ بھی بخور جلاتے ہیں جو کسی مذہب سے تعلق نہیں رکھتے۔ بعض غوروفکر کرنے کیلئے بخور جلاتے ہیں۔ اُنکے خیال میں وہ بخور جلانے سے جلد سکون پا کر غیرمعمولی کام کرنے کی قوت حاصل کر سکیں گے۔ ایک کتاب کے مطابق ایسے لوگوں کو جو اپنے مسائل کے حل کی تلاش میں ہیں یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ بخور جلا کر فوقالبشر مخلوقات سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کریں۔ کیا مسیحیوں کو ایسا کرنا چاہئے؟
یہوواہ خدا سچی پرستش کیساتھ جھوٹی مذہبی رسومات کو خلطملط کرنے سے سختی کیساتھ منع کرتا ہے۔ پولس رسول نے یسعیاہ کی پیشینگوئی کا حوالہ دیتے ہوئے مسیحیوں پر اِسکا اطلاق کِیا اور اُنہیں جھوٹے مذہب سے دُور رہنے کی تاکید کرتے ہوئے لکھا: ”[یہوواہ] فرماتا ہے کہ اُن میں سے نکل کر الگ رہو اور ناپاک چیز کو نہ چھوؤ تو مَیں تم کو قبول کر لونگا۔“ (۲-کرنتھیوں ۶:۱۷؛ یسعیاہ ۵۲:۱۱) سچے مسیحی جھوٹی پرستش یا ارواحپرستی سے وابستہ کسی بھی چیز سے کنارہ کرتے ہیں۔—یوحنا ۴:۲۴۔
اگر بخور کو مذہبی رسومات اور ارواحپرستی کے کاموں میں استعمال کِیا جاتا ہے تو کیا کسی اَور مقصد کیلئے بھی بخور جلانا غلط ہے؟ ہرگز نہیں۔ شاید ایک شخص بخور جلا کر صرف اُسکی خوشگوار مہک سے لطفاندوز ہونا چاہتا ہے۔ (امثال ۲۷:۹) پھر بھی ایک مسیحی کو بخور جلانے کے سلسلے میں بعض پہلوؤں پر غور کرنا چاہئے۔ کیا آپکے علاقے کے لوگ یہ سوچیں گے کہ آپ کسی مذہبی رسم کیلئے یا ارواحی کاموں کیلئے ایسا کر رہے ہیں؟ یا پھر کیا آپکے علاقے میں بخور غیرمذہبی کاموں کیلئے خوشبو کی خاطر جلایا جاتا ہے؟
اگر کوئی بخور جلانے کا انتخاب کرتا ہے تو اُسے یہ فیصلہ کرنے سے پہلے یہ سوچنا چاہئے کہ اِسکا اُس کے اپنے اور دوسروں کے ضمیر پر کیا اثر پڑیگا۔ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۹) اُسے خاص طور پر پولس کے ان الفاظ پر غور کرنا چاہئے جو اُس نے روم کے مسیحیوں کو لکھے تھے: ”پس ہم اُن باتوں کے طالب رہیں جن سے میلملاپ اور باہمی ترقی ہو۔ کھانے کی خاطر خدا کے کام کو نہ بگاڑ۔ ہر چیز پاک تو ہے مگر اُس آدمی کے لئے بُری ہے جسکو اُس کے کھانے سے ٹھوکر لگتی ہے۔ یہی اچھا ہے کہ تُو نہ گوشت کھائے۔ نہ مے پئے۔ نہ اَور کچھ ایسا کرے جس کے سبب سے تیرا بھائی ٹھوکر کھائے۔“—رومیوں ۱۴:۱۹-۲۱۔
دُعائیں جو ”بخور کی مانند“ ہیں
اسرائیلیوں میں بخور کا تپاون خدا کی شنوائی حاصل کرنے والی دُعاؤں کی موزوں علامت ہوتا تھا۔ چنانچہ زبورنویس داؤد نے یہوواہ کیلئے گیت گایا: ”میری دُعا تیرے حضور بخور کی مانند ہو۔“—زبور ۱۴۱:۲۔
وفادار اسرائیلیوں کے لئے بخور جلانا محض کھوکھلی رسم نہیں تھا۔ وہ یہوواہ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق بخور تیار کرنے اور جلانے کے سلسلے میں بڑی احتیاط سے کام لیتے تھے۔ آجکل مسیحی اپنی پرستش میں حقیقی بخور کو استعمال کرنے کی بجائے خدا سے دُعائیں مانگتے ہیں جو ہمارے آسمانی باپ کیلئے گہری قدردانی اور احترام کو ظاہر کرتی ہیں۔ یہ دُعائیں اُس خوشبودار بخور کی مانند ہیں جسے اسرائیلی کاہن مقدِس میں جلایا کرتے تھے اسلئے خدا اپنے کلام میں ہمیں یقین دلاتا ہے کہ ”راستکار کی دُعا اُسکی خوشنودی ہے۔“—امثال ۱۵:۸۔
[صفحہ ۲۹ پر تصویریں]
خیمۂاجتماع اور ہیکل میں جلایا جانے والا بخور پاک تھا
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
کیا مسیحیوں کو عبادت کیلئے بخور جلانا چاہئے؟