سخاوت کو کیا ہو گیا ہے؟
سخاوت کو کیا ہو گیا ہے؟
نیو یارک سٹی اور واشنگٹن ڈی.سی. میں، ستمبر۱۱، ۲۰۰۱ کے المناک حملوں کے بعد عوام نے حیرانکُن طریقے سے متاثرین کی مدد کی۔ خیراتی اداروں میں متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لئے ۷.۲ بلین ڈالر کی خطیر رقم جمع ہو گئی۔ اس بڑی تباہی نے سب لوگوں کے ہوش اُڑا دئے اسلئے وہ متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنا چاہتے تھے۔
تاہم، بعض لوگ یہ سن کر سخت ناراض ہوئے کہ کچھ خیراتی ادارے چندے کی رقم میں خوردبرد کر رہے تھے۔ یہ رپورٹ سن کر بہت زیادہ ہنگامہ برپا ہوا کہ ایک خیراتی ادارے نے ۵۴۶ ملین ڈالر چندے کا نصف حصہ دیگر مقاصد کیلئے استعمال کِیا ہے۔ اگرچہ بعد میں اس ادارے نے معذرت کرکے اپنا فیصلہ بدل لیا توبھی ایک رپورٹر نے بیان کِیا: ”ناقدین کے خیال میں یہ تبدیلی اس ادارے کی پہلے جیسی ساکھ بحال کرنے کیلئے کافی نہیں ہے۔“ آپکی بابت کیا ہے؟ کیا حال ہی میں خیراتی اداروں پر آپکے اعتماد کو بھی دھچکا لگا ہے؟
کیا یہ مفید ہے یا محض ضیاع؟
خیراتی اداروں کو چندہ دینا عموماً نیکی سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، سب ایسا خیال نہیں کرتے۔ کوئی ۲۰۰ سال پہلے ایک انگریز مضموننگار، سموئیل جانسن نے لکھا: ”کسی خیراتی ادارے کو پیسہ دینے کی نسبت آپ کسی مزدور کو اُسکی مزدوری دینا کارِثواب سمجھتے ہیں۔“ آجکل بھی بعض لوگ خیرات دینے سے ہچکچاتے ہیں، نیز خیراتی ادارے چندے کی رقم میں خوردبرد کرنے سے عوام کے اعتماد کو بحال کرنے میں مسلسل ناکام ہو رہے ہیں۔ دو حالیہ مثالوں پر غور کریں۔
سان فرانسسکو میں ایک مذہبی خیراتی ادارے کے ڈائریکٹر کو اس بات پر اُسکے عہدے سے سبکدوش کر دیا گیا کہ اُس نے اپنے ادارے کو اپنی پلاسٹک سرجری اور دو سالوں کے دوران ہر ہفتے ۵۰۰ ڈالر کا ہوٹل میں کھانا کھانے کا بِل بھیجا تھا۔ برطانیہ میں، ٹیلیویژن کے ایک خیراتی پروگرام کے منتظمین کو اُس وقت بڑی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب یہ راز افشا ہوا کہ رومانیہ میں نئے یتیمخانے تعمیر کرنے کیلئے جو ۱۰ ملین ڈالر بھیجے گئے تھے اُن سے صرف ۱۲ غیرمعیاری گھر بنائے گئے جبکہ لاکھوں ڈالرز کا کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں تھا۔ اس طرح کی منفی رپورٹیں چندہ دینے والوں کو اس سلسلے میں مزید محتاط کر رہی ہیں کہ وہ کتنا چندہ دیتے ہیں اور کسے دیتے ہیں۔
دیں یا نہ دیں
تاہم، چند اشخاص یا تنظیموں کے کاموں کی وجہ سے دوسروں کی بابت اپنی فکر اور ہمدردی کے جذبے کو دبا دینا بڑے افسوس کی بات ہوگی۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”ہمارے خدا اور باپ کے نزدیک خالص اور بےعیب دینداری یہ ہے کہ یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت اُنکی خبر لیں اور اپنےآپ کو دُنیا سے بیداغ رکھیں۔“ (یعقوب ۱:۲۷) واقعی، غریبوں اور محتاجوں کی فکر کرنا مسیحیت کا لازمی جُز ہے۔
تاہم آپ شاید یہ سوچیں کہ ’کیا مجھے خیراتی اداروں کو چندہ دینا چاہئے یا مجھے صرف ذاتی طور پر ضرورتمندوں کی تحائف کی صورت میں مدد کرنی چاہئے؟‘ خدا کس قِسم کے دینے کی توقع کرتا ہے؟ اگلا مضمون ان سوالوں کو زیرِبحث لائیگا۔