مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

کیا کسی بوڑھے یا بیمار جانور کو موت کی نیند سلا دینا درست ہے؟‏

بہتیرے لوگوں کو جانور اچھے لگتے ہیں اور کچھ پالتو جانور تو انسانوں کے دوست بھی بن جاتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ کتّے اپنے مالک کے وفادار ہوتے اور اُن سے بہت پیار کرتے ہیں۔‏ اِس وجہ سے بہت سے لوگ اپنے پالتو جانوروں سے پیار کرتے ہیں اور یہ لگاؤ خاص طور پر اُس وقت زیادہ ہو جاتا ہے جب اُنہوں نے جانور کو بچپن سے پالا ہو۔‏

تاہم،‏ اکثر جانوروں کا عرصۂ‌حیات نسبتاً بہت کم ہوتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ کتوں اور بلیوں کی عمر تقریباً ۱۰ سے ۱۵ سال ہوتی ہے لیکن اسکا انحصار اُنکی نسل پر ہوتا ہے۔‏ جب پالتو جانور بوڑھے یا بیمار ہو جاتے ہیں تو اُنہیں کافی تکلیف اُٹھانی پڑ سکتی ہے جسے دیکھ کر اُنکے مالکوں کو بہت دُکھ ہوتا ہے کیونکہ اُنکے ذہن میں اُنکی جوانی اور تندرستی کی اٹکھیلیاں تازہ ہوتی ہیں۔‏ کیا ایسی حالت میں اپنے پالتو جانور کو تکلیف سے بچانے کیلئے موت کی نیند سلا دینا درست ہے؟‏

ایک مسیحی خدا کی مرضی کے مطابق جانوروں سے اچھا سلوک کریگا۔‏ جانوروں کیساتھ ظالمانہ سلوک اُسکی مرضی کے خلاف ہے کیونکہ اُسکا کلام بیان کرتا ہے:‏ ”‏صادق اپنے چوپائے کی جان کا خیال رکھتا ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۲:‏۱۰‏)‏ تاہم اِسکا یہ مطلب نہیں کہ خدا انسان اور حیوان دونوں کو ایک ہی نظر سے دیکھتا ہے۔‏ جب خدا نے انسان کو خلق کِیا تو اُس نے انسانوں اور جانوروں کے درمیان فرق کو واضح کِیا۔‏ مثال کی طور پر،‏ خدا نے انسانوں کو ہمیشہ کی زندگی کی اُمید دی لیکن جانوروں کیلئے ایسی کوئی اُمید نہیں تھی۔‏ (‏رومیوں ۶:‏۲۳؛‏ ۲-‏پطرس ۲:‏۱۲‏)‏ خالق کے طور پر خدا انسان اور حیوان کے درمیان درست تعلق قائم کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏

پیدایش ۱:‏۲۸ ہمیں اِس تعلق کی بابت بتاتی ہے۔‏ خدا نے پہلے انسانوں سے کہا:‏ ”‏سمندر کی مچھلیوں اور ہوا کے پرندوں اور کُل جانوروں پر جو زمین پر چلتے ہیں اختیار رکھو۔‏“‏ اِسی طرح سے زبور ۸:‏۶-‏۸ بیان کرتی ہے:‏ ”‏تُو [‏خدا]‏ نے سب کچھ [‏انسانوں]‏ کے قدموں کے نیچے کر دیا ہے۔‏ سب بھیڑبکریاں گائےبیل بلکہ سب جنگلی جانور ہوا کے پرندے اور سمندر کی مچھلیاں اور جوکچھ سمندروں کے راستوں میں چلتاپھرتا ہے۔‏“‏

شروع میں خدا نے انسانوں کو جانوروں کو قربان کرنے اور اُنکی کھال کو کپڑوں کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔‏ اِس کے علاوہ،‏ وہ جانوروں سے مختلف کام بھی لے سکتے تھے۔‏ پھر طوفانِ‌نوح کے بعد خدا نے انسانوں کو سبزیوں کیساتھ ساتھ جانوروں کا گوشت کھانے کی بھی اجازت دیدی۔‏—‏پیدایش ۳:‏۲۱؛‏ ۴:‏۴؛‏ ۹:‏۳‏۔‏

لیکن انسانوں کو یہ اجازت نہیں ملی تھی کہ وہ جانوروں کو بِلاوجہ،‏ تفریحاً ہلاک کریں۔‏ پیدایش ۱۰:‏۹ میں بائبل نمرود کو ”‏شکاری سُورما“‏ کہتی ہے۔‏ یہی آیت ظاہر کرتی ہے کہ اس بات نے اُسکو خدا کے خلاف کر دیا تھا۔‏

اگرچہ انسانوں کو جانوروں پر اختیار دیا گیا ہے لیکن اُن کو اپنے اختیار کا غلط استعمال کرنے کی بجائے خدا کے کلام کے اُصولوں کے مطابق عمل کرنا چاہئے۔‏ اسکا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جب ایک جانور بہت بوڑھا،‏ شدید زخمی یا بیمار ہو جائے تو اُسے بِلاوجہ تکلیف میں نہ رکھا جائے۔‏ ایک مسیحی ایسی صورت میں جوکچھ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے یہ اُسکی ذاتی ذمہ‌داری ہے۔‏ اگر وہ یہ جانتا ہے کہ اُسکا پالتو جانور ٹھیک نہیں ہوگا اور وہ اُسکی تکلیف کو دُور کرنا چاہتا ہے تو وہ اُسکو موت کی نیند سلانے کا انتخاب کر سکتا ہے۔‏