چپچاپ کھڑے رہو اور یہوواہ کی نجات کو دیکھو!
چپچاپ کھڑے رہو اور یہوواہ کی نجات کو دیکھو!
”تم قطار باندھکر چپچاپ کھڑے رہنا اور [یہوواہ] کی نجات جو تمہارے ساتھ ہے دیکھنا۔“ —۲-تواریخ ۲۰:۱۷۔
۱، ۲. ”جوج کی طرف“ سے حملہ ”جو ماجوج کی سرزمین کا ہے“ بینالاقوامی دہشتگردی سے بھی زیادہ خطرناک کیوں ہے؟
دہشتگردی کو بعض لوگ عالمی معاشرے بلکہ پوری تہذیب پر حملہ قرار دیتے ہیں۔ ایسے خطرے کو سنجیدہ خیال کرنا قابلِفہم ہے۔ اسکے برعکس، ایک اَور بڑا حملہ بھی ہے جس پر عالمی معاشرہ یا تو بہت ہی کم یا پھر کوئی دھیان نہیں دیتا۔ یہ کونسا حملہ ہے؟
۲ یہ ”جوج کی طرف“ سے حملہ ہے ”جو ماجوج کی سرزمین کا ہے“ جس کا ذکر ہمیں بائبل میں حزقیایل کی کتاب کے ۳۸ باب میں ملتا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ یہ حملہ بینالاقوامی دہشتگردی سے بھی زیادہ خطرناک ہے تو کیا یہ مبالغہآرائی ہوگی؟ ہرگز نہیں، کیونکہ جوج کا حملہ انسانی حکومتوں پر کسی بھی حملے سے بڑھکر ہوگا۔ یہ دراصل خدا کی آسمانی حکومت کے خلاف حملہ ہے! تاہم، انسانوں کے برعکس جو اپنے نظام پر ہونے والے حملوں کو روکنے میں محدود کامیابی حاصل کر پاتے ہیں، خالق جوج کے زیادہ سفاکانہ حملے پر غالب آنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
خدا کی حکومت پر حملہ
۳. سن ۱۹۱۴ سے دُنیاوی حکمرانوں کو کیا کرنے کی دعوت دی گئی ہے اور اُنہوں نے کیسا جوابیعمل دکھایا ہے؟
۳ خدا کے موجودہ حکمران اور شیطان کے بدکار نظام کے درمیان جنگ تو ۱۹۱۴ میں خدا کی بادشاہت کے آسمان میں قائم ہونے کے وقت سے جاری ہے۔ اُس وقت، انسانی حکمرانوں کو خدا کے منتخبکردہ حکمران کے تابع ہو جانے کی آگاہی دی گئی تھی۔ لیکن اُنہوں نے ایسا نہ کِیا جیساکہ پیشینگوئی کی گئی تھی: ”[یہوواہ] اور اُسکے مسیح کے خلاف زمین کے بادشاہ صفآرائی کرکے اور حاکم آپس میں مشورہ کرکے کہتے ہیں آؤ ہم اُنکے بندھن توڑ ڈالیں اور اُن کی رسیاں اپنے اُوپر سے اُتار پھینکیں۔“ (زبور ۲:۱-۳) بادشاہتی حکمرانی کی مزاحمت ماجوج کے جوج کے حملے کے دوران عروج کو پہنچ جائیگی۔
۴، ۵. انسان خدا کی نادیدہ، آسمانی حکومت کے خلاف کیسے لڑ سکتے ہیں؟
۴ ہم شاید سوچیں کہ انسان ایک نادیدہ، آسمانی حکومت کے خلاف کیسے لڑ سکتے ہیں۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ یہ حکومت ”برّہ“ یسوع مسیح سمیت ”ایک لاکھ چوالیس ہزار شخصوں“ پر مشتمل ہے ”جو دُنیا میں سے خرید لئے گئے“ ہیں۔ (مکاشفہ ۱۴:۱، ۳؛ یوحنا ۱:۲۹) آسمانی ہونے کی وجہ سے نئی حکومت کو ’نیا آسمان‘ کہا گیا ہے جبکہ اس کی زمینی رعایا کو منطقی طور پر ”نئی زمین“ کہا گیا ہے۔ (یسعیاہ ۶۵:۱۷؛ ۲-پطرس ۳:۱۳) مسیح کے ان ۰۰۰،۴۴،۱ ساتھی حکمرانوں میں سے بیشتر وفاداری کیساتھ اپنے زمینی دَور کو مکمل کر چکے ہیں۔ یوں اُنہوں نے آسمان میں خدمت کی نئی تفویض کیلئے خود کو لائق ثابت کِیا ہے۔
۵ تاہم، ۰۰۰،۴۴،۱ کا تھوڑا سا بقیہ ابھی زمین پر موجود ہے۔ سن ۲۰۰۲ میں، خداوند کے عشائیے پر حاضر ہونے والے ۰۰۰،۰۰،۵۰،۱ لوگوں میں سے صرف ۷۶۰،۸ نے آسمانی تفویض کیلئے منتخب ہونے کی اُمید کا اظہار کِیا تھا۔ بادشاہت کے ان امکانی باقیماندہ ارکان پر حملہ کرنے والا دراصل خدا کی بادشاہت کے خلاف حملہ کرتا ہے۔—مکاشفہ ۱۲:۱۷۔
بادشاہ اپنی فتح مکمل کرتا ہے
۶. یہوواہ اور مسیح اپنے لوگوں کی مخالفت کی بابت کیسا محسوس کرتے ہیں؟
۶ اپنی قائمشُدہ بادشاہت کی مخالفت کیلئے یہوواہ کے ردِعمل کو پہلے سے بیان کِیا گیا تھا: ”وہ جو آسمان پر تختنشین ہے ہنسیگا۔ [یہوواہ] اُنکا مضحکہ اُڑائیگا۔ تب وہ اپنے غضب میں اُن سے کلام کریگا اور اپنے قہرِشدید میں اُن کو پریشان کر دیگا۔ مَیں تو اپنے بادشاہ کو اپنے کوہِمُقدس صیوؔن پر بٹھا چکا ہوں۔“ (زبور ۲:۴-۶) اب وقت آ گیا ہے کہ مسیح یہوواہ کے زیرِہدایت ’اپنی فتح مکمل کرے۔‘ (مکاشفہ ۶:۲) حتمی فتح کے دوران اُس کے لوگوں کی مخالفت کی بابت یہوواہ کیسا محسوس کرتا ہے؟ وہ دراصل اسے اپنی اور اپنے حکمران بادشاہ کی مخالفت سمجھتا ہے۔ یہوواہ کہتا ہے کہ ”جو کوئی تم کو چُھوتا ہے میری آنکھ کی پتلی کو چُھوتا ہے۔“ (زکریاہ ۲:۸) نیز یسوع نے واضح طور پر بیان کِیا کہ اُسکے ممسوح بھائیوں کیساتھ جیسا سلوک کِیا جاتا ہے گویا وہ خود اُسی کیساتھ کِیا جاتا ہے۔—متی ۲۵:۴۰، ۴۵۔
۷. مکاشفہ ۷:۹ میں بیانکردہ ”بڑی بِھیڑ“ کن وجوہات کی بِنا پر جوج کے غصے کا نشانہ بنتی ہے؟
۷ بِلاشُبہ، ممسوح بقیے کی پوری حمایت کرنے والے جوج کے غصے کا نشانہ ضرور بنیں گے۔ یہ خدا کی ”نئی زمین“ کے امکانی ارکان ”ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِزبان کی ایک . . . بڑی بِھیڑ“ ہے۔ (مکاشفہ ۷:۹) اسکی بابت کہا گیا ہے کہ یہ ”سفید جامے پہنے . . . ہوئے تخت اور برّہ کے آگے کھڑی ہے۔“ لہٰذا انہیں خدا اور مسیح کے حضور راست حیثیت حاصل ہے۔ ”کھجور کی ڈالیاں ہاتھ میں لئے ہوئے“ وہ یہوواہ کی کائنات کے راست حکمران کے طور پر ستائش کرتی ہے جسکی حکمرانی کا اظہار اُسکے تختنشین بادشاہ، ’خدا کے برّے،‘ یسوع مسیح کی حکومت کی صورت میں ہوتا ہے۔—یوحنا ۱:۲۹، ۳۶۔
۸. جوج کا حملہ مسیح کی طرف سے کیا کرنے کا سبب بنیگا اور اسکا انجام کیا ہوگا؟
۸ جوج کے حملے کی وجہ سے خدا کا تختنشین بادشاہ کارروائی کریگا اور ہرمجدون کی جنگ لڑیگا۔ (مکاشفہ ۱۶:۱۴، ۱۶) یہوواہ کی حاکمیت کو تسلیم کرنے سے منکر لوگ تباہ ہو جائینگے۔ اسکے برعکس، خدا کی بادشاہت کی وفاداری کیلئے مصیبت اُٹھانے والوں کو مستقل آرام حاصل ہوگا۔ اسکی بابت پولس رسول نے لکھا: ”یہ خدا کی سچی عدالت کا صاف نشان ہے تاکہ تم خدا کی بادشاہی کے لائق ٹھہرو جس کیلئے تم دُکھ بھی اُٹھاتے ہو۔ کیونکہ خدا کے نزدیک یہ انصاف ہے کہ بدلہ میں تم پر مصیبت لانے والوں کو مصیبت۔ اور تم مصیبت اُٹھانے والوں کو ہمارے ساتھ آرام دے جب خداوند یسوؔع اپنے قوی فرشتوں کے ساتھ بھڑکتی ہوئی آگ میں آسمان سے ظاہر ہوگا۔ اور جو خدا کو نہیں پہچانتے اور ہمارے خداوند یسوؔع کی خوشخبری کو نہیں مانتے اُن سے بدلہ لیگا۔“—۲-تھسلنیکیوں ۱:۵-۸۔
۹، ۱۰. (ا) یہوواہ نے یہوداہ کو خطرناک دشمن کے خلاف فتح کیسے بخشی تھی؟ (ب) آجکل مسیحیوں کو کیا کرنا ہوگا؟
۹ آنے والی بڑی مصیبت کے دوران جو ہرمجدون پر عروج کو پہنچے گی، مسیح تمام بُرائی کے خلاف جنگ کریگا۔ لیکن اُسکے پیروکاروں کو لڑنے کی ضرورت نہیں ہوگی جیسےکہ ہزاروں سال پہلے یہوداہ کی دو قبائلی سلطنت کے باشندوں کو بھی لڑنے کی ضرورت نہیں پڑی تھی۔ وہ یہوواہ کی جنگ تھی اور اُسی نے فتح بخشی تھی۔ سرگزشت یوں بیان کرتی ہے: ”[یہوواہ] نے بنیعمون اور موآؔب اور کوہِشعیرؔ کے باشندوں پر جو یہوؔداہ پر چڑھے آ رہے تھے کمین والوں کو بٹھا دیا۔ سو وہ مارے گئے۔ کیونکہ بنیعمون اور موآؔب کوہِشعیرؔ کے باشندوں کے مقابلہ میں کھڑے ہو گئے کہ اُنکو بالکل تہتیغ اور ہلاک کریں اور جب وہ شعیرؔ کے باشندوں کا خاتمہ کر چکے تو آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کرنے لگے۔ اور جب یہوؔداہ نے دیدبانوں کے بُرج پر جو بیابان میں تھا پہنچ کر اُس انبوہ پر نظر کی تو کیا دیکھا کہ اُنکی لاشیں زمین پر پڑی ہیں اور کوئی نہ بچا۔“—۲-تواریخ ۲۰:۲۲-۲۴۔
۱۰ یہ یہوواہ کے اِس قول کے مطابق ہوا تھا: ”تم کو اس جگہ میں لڑنا نہیں پڑیگا۔“ (۲-تواریخ ۲۰:۱۷) جب یسوع مسیح ’اپنی فتح مکمل کرتا ہے‘ تو مسیحیوں کیلئے بھی ایسی ہی حالت ہوگی۔ اسی اثنا میں، وہ بُرائی کے خلاف نبردآزما رہتے ہیں لیکن وہ اس کیلئے جسمانی نہیں بلکہ روحانی ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔ اِس طرح وہ ”نیکی کے ذریعہ سے بدی پر غالب“ آتے ہیں۔—رومیوں ۶:۱۳؛ ۱۲:۱۷-۲۱؛ ۱۳:۱۲؛ ۲-کرنتھیوں ۱۰:۳-۵۔
جوج کے حملے کی پیشوائی کون کریگا؟
۱۱. (ا) اپنے حملے کیلئے جوج کن اداروں کو استعمال کریگا؟ (ب) روحانی بیداری میں کیا کچھ شامل ہے؟
۱۱ شیطان ابلیس کی شناخت سن ۱۹۱۴ سے اُس کی تذلیلکُن حالت میں ماجوج کے جوج کے طور پر کی گئی ہے۔ وہ روحانی مخلوق کے طور پر براہِراست تو حملہ نہیں کر سکتا لیکن وہ اپنے کام کے لئے انسانی اداروں کو استعمال کرے گا۔ لیکن یہ کونسے انسانی ادارے ہوں گے؟ بائبل اسکی
تفصیل بیان نہیں کرتی مگر کچھ اشارے ضرور دیتی ہے جن سے ان کی شناخت کرنے میں ہماری مدد ہو سکتی ہے۔ بائبل پیشینگوئی کی تکمیل کے مطابق دُنیاوی واقعات کے رونما ہونے سے ہم بتدریج واضح سمجھ حاصل کر لینگے۔ یہوواہ کے گواہ قیاسآرائی نہیں کرتے مگر روحانی طور پر ہوشیار رہتے ہیں اور بائبل پیشینگوئی کی تکمیل پر پورا اُترنے والی سیاسی اور مذہبی تبدیلیوں پر نگاہ رکھتے ہیں۔۱۲، ۱۳. دانیایل نبی نے خدا کے لوگوں پر آخری حملے کی پیشینگوئی کیسے کی؟
۱۲ دانیایل نبی خدا کے لوگوں پر آخری حملے پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتا ہے: ”وہ [شاہِشمال] بڑے غضب سے نکلے گا کہ بہتوں کو نیستونابود کرے۔ اور وہ شاندار مُقدس پہاڑ اور سمندر کے درمیان شاہی خیمے لگائیگا۔“—دانیایل ۱۱:۴۴، ۴۵۔
۱۳ بائبل وقتوں میں ”سمندر“ سے مُراد بڑا سمندر یعنی بحیرۂروم لی جاتی تھی اور ”کوہِمُقدس“ صیون کو سمجھا جاتا تھا جس کی بابت یہوواہ نے کہا: ”مَیں تو اپنے بادشاہ کو اپنے کوہِمُقدس صیوؔن پر بٹھا چکا ہوں۔“ (زبور ۲:۶؛ یشوع ۱:۴) لہٰذا، روحانی مفہوم میں، ’مُقدس پہاڑ اور بڑے سمندر کے درمیان‘ علاقہ ممسوح مسیحیوں کی روحانی خوشحالی کو ظاہر کرتا ہے۔ اُنہوں نے خدا سے بیگانہ انسانیت کے سمندر سے خود کو الگ کر لیا ہے اور اب وہ آسمانی بادشاہت میں مسیح یسوع کیساتھ حکومت کرنے کے منتظر ہیں۔ واقعی، خدا کے ممسوح خادم وفادار بڑی بِھیڑ کے ارکان سمیت دانیایل کی پیشینگوئی کی تکمیل میں شاہِشمال کے سفاکانہ حملے کا نشانہ بنیں گے۔—یسعیاہ ۵۷:۲۰؛ عبرانیوں ۱۲:۲۲؛ مکاشفہ ۱۴:۱۔
خدا کے خادموں کا ردِعمل کیسا ہوگا؟
۱۴. حملے کی صورت میں خدا کے لوگ کونسے تین کام کرینگے؟
۱۴ جب خدا کے خادموں پر حملہ ہوگا تو اُن سے کیا توقع کی جائیگی؟ اُنکا ردِعمل بالکل ویسا ہی ہوگا جیسا یہوسفط کے زمانے میں خدا کی قوم کا تھا۔ غور کیجئے کہ اُنہیں تین کام کرنے کا حکم دیا گیا تھا: (۱) قطار باندھنا، (۲) چپچاپ کھڑے رہنا اور (۳) یہوواہ کی نجات دیکھنا۔ آجکل خدا کے لوگ ان الفاظ کے مطابق کیسے عمل کرینگے؟—۲-تورایخ ۲۰:۱۷۔
۱۵. یہوواہ کے لوگوں کیلئے اپنے مؤقف پر قائم رہنے کا کیا مطلب ہے؟
۱۵ قطار باندھنا: خدا کے لوگ بِلاتذبذب خدا کی بادشاہت کی سرگرم حمایت کے مؤقف پر قائم رہینگے۔ وہ مسیحی غیرجانبداری برقرار رکھیں گے۔ وہ یہوواہ کی وفادارانہ خدمت کیلئے ”ثابتقدم اور قائم“ رہیں گے اور یہوواہ کی شفقت کیلئے علانیہ اُس کی حمد کرتے رہینگے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸؛ زبور ۱۱۸:۲۸، ۲۹) حال یا مستقبل کا کوئی بھی دباؤ اُنہیں اس مؤقف سے ہٹا نہیں سکتا کیونکہ اِسے یہوواہ کی مقبولیت حاصل ہے۔
۱۶. یہوواہ کے خادم کس طرح چپچاپ کھڑے رہینگے؟
۱۶ چپچاپ کھڑے رہنا: یہوواہ کے خادم خود اپنے دفاع کی کوشش نہیں کرینگے بلکہ یہوواہ پر پورا بھروسا رکھیں گے۔ صرف وہی اپنے خادموں کو دُنیا کی تباہی سے بچا سکتا ہے اور اُس نے ایسا کرنے کا وعدہ بھی کِیا ہے۔ (یسعیاہ ۴۳:۱۰، ۱۱؛ ۵۴:۱۵؛ نوحہ ۳:۲۶) یہوواہ پر توکل کرنے کا مطلب اُسکے جدید دیدنی ذریعے کو تسلیم کرنا بھی ہے جسے وہ کئی دہوں سے اپنے مقاصد کی انجامدہی کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ لہٰذا، سچے مسیحیوں کو پہلے سے کہیں زیادہ اپنے ساتھی پرستاروں پر اعتماد ظاہر کرنے کی ضرورت ہے جنہیں یہوواہ اور حکمران بادشاہ کی طرف سے پیشوائی کا اختیار سونپا گیا ہے۔ یہ وفادار انسان خدا کے لوگوں کی راہنمائی کریں گے۔ اُن کی راہنمائی کو رد کرنا تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔—متی ۲۴:۴۵-۴۷؛ عبرانیوں ۱۳:۷، ۱۷۔
۱۷. خدا کے وفادار خادم یہوواہ کی نجات کو کیوں دیکھینگے؟
۱۷ یہوواہ کی نجات دیکھنا: نجات مسیحی راستی پر قائم رہنے اور مخلصی کے لئے یہوواہ پر توکل کرنے والے تمام لوگوں کا اَجر ہوگی۔ آخری گھڑی تک—اور ہر ممکنہ حد تک—وہ یہوواہ کے روزِعدالت کی آمد کا اعلان کریں گے۔ ساری مخلوق کو یہ معلوم ہو جانا چاہئے کہ یہوواہ ہی سچا خدا ہے اور زمین پر اُس کے وفادار خادم موجود ہیں۔ پھر کبھی یہوواہ کی حاکمیت کی راستی پر طویل تنازعے کی ضرورت نہیں ہوگی۔—حزقیایل ۳۳:۳۳؛ ۳۶:۲۳۔
۱۸، ۱۹. (ا) خروج ۱۵ باب میں فتح کا گیت جوج کے حملے سے بچنے والوں کے احساسات کی عکاسی کیسے کرتا ہے؟ (ب) اب خدا کے لوگوں کیلئے کیا کرنا مناسب ہے؟
۱۸ جس طرح قدیم اسرائیلیوں نے بحرِقلزم کے راستے رہائی پانے کے بعد گیت گایا تھا ویسے ہی خدا کے لوگ فتح کا گیت گاتے ہوئے نئے جذبے کیساتھ نئی دُنیا میں داخل ہونگے۔ انفرادی اور اجتماعی طور پر، یہوواہ کے تحفظ کیلئے ہمیشہ اُسکے شکرگزار رہتے ہوئے اُنکے ہونٹوں پر وہی الفاظ ہونگے جو بہت عرصہ پہلے کہے گئے تھے: ”مَیں [یہوواہ] کی ثنا گاؤنگا کیونکہ وہ جلال کے ساتھ فتحمند ہوا۔ . . . [یہوواہ] صاحبِجنگ ہے۔ یہوؔواہ اُسکا نام ہے۔ . . . اَے [یہوواہ]! تیرا دہنا ہاتھ دُشمن کو چکناچُور کر دیتا ہے۔ تُو اپنی عظمت کے زور سے اپنے مخالفوں کو تہوبالا کرتا ہے۔ تُو اپنا قہر بھیجتا ہے اور وہ اُنکو کھونٹی کی مانند بھسم کر ڈالتا ہے۔ . . . اپنی رحمت سے تُو نے اُن لوگوں کی جنکو تُو نے خلاصی بخشی راہنمائی کی۔ اور اپنے زور سے تُو اُنکو اپنے مُقدس مکان کو لے چلا ہے۔ . . . تُو اُنکو وہاں لے جا کر اپنی میراث کے پہاڑ پر درخت کی طرح لگائیگا۔ تُو اُنکو اُسی جگہ لے جائیگا جسے تُو نے اپنی سکونت کیلئے بنایا ہے۔ اَے [یہوواہ]! وہ تیری جایِمُقدس ہے جسے تیرے ہاتھوں نے قائم کِیا ہے۔ [یہوواہ] ابدالآباد سلطنت کریگا۔“—خروج ۱۵:۱-۱۹۔
۱۹ اب ہمیشہ کی زندگی کے روشن امکان کے پیشِنظر خدا کے خادموں کیلئے اپنی عقیدت دکھانے اور اپنے ابدی بادشاہ کے طور پر اُسکی خدمت کرنے کے عزم کی تجدید کرنے کا کتنا موزوں وقت ہے!—۱-تواریخ ۲۹:۱۱-۱۳۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
•جوج ممسوع اشخاص اور دوسری بھیڑوں پر حملہ کیوں کریگا؟
•خدا کے لوگ قطار کیسے باندھیں گے؟
•چپچاپ کھڑے رہنے کا کیا مطلب ہے؟
•یہوواہ کے لوگ اُسکی نجات کیسے دیکھیں گے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
یہوواہ نے یہوسفط اور اُسکے لوگوں کو فتح بخشی اور اُنہیں لڑنے کی ضرورت نہ پڑی
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
ممسوح اور دوسری بھیڑیں یہوواہ کی حاکمیت کو سربلند رکھنے میں شریک ہیں
[صفحہ ۲۲ پر تصویر]
قدیم اسرائیلیوں کی طرح خدا کے لوگ بھی جلد ہی فتح کا گیت گائیں گے