سب میں اچھائی تلاش کریں
سب میں اچھائی تلاش کریں
”اَے میرے خدا بھلائی کے لئے مجھے یاد کر۔“—نحمیاہ ۱۳:۳۱۔
۱. یہوواہ سب کے ساتھ نیکی کیسے کرتا ہے؟
کئی ابرآلود اور دھندلے دنوں کے بعد سورج کی روشنی ایک خوشگوار تبدیلی لاتی ہے۔ لوگ خوشمزاج ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح، تپتی دھوپ اور خشک موسم کے طویل عرصے بعد ہلکی سی بارش بھی تازگی اور سکون بخشتی ہے۔ ہمارے شفیق خالق یہوواہ نے موسموں کا یہ شاندار نظام قائم کِیا ہے۔ یسوع نے خدا کی فراخدلی پر توجہ دلاتے ہوئے یہ بات سکھائی: ”اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں کے لئے دُعا کرو۔ تاکہ تم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے بیٹے ٹھہرو کیونکہ وہ اپنے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر مینہ برساتا ہے۔“ (متی ۵:۴۳-۴۵) جیہاں، یہوواہ سب کے ساتھ نیکی کرتا ہے۔ اُس کے خادموں کو بھی سب میں اچھائی تلاش کرنے سے اُس کی نقل کرنی چاہئے۔
۲. (ا) یہوواہ کس بنیاد پر نیکی کرتا ہے؟ (ب) یہوواہ اُس کی نیکی کے لئے ہمارے جوابیعمل کی بابت کیسا محسوس کرتا ہے؟
۲ یہوواہ کس بنیاد پر نیکی کرتا ہے؟ آدم کے گناہ کرنے کے وقت سے یہوواہ نے انسانوں میں اچھائی تلاش کرنے میں کوتاہی نہیں کی۔ (زبور ۱۳۰:۳، ۴) اُس کا مقصد فرمانبردار نوعِانسان کو دوبارہ فردوس میں لے جانا ہے۔ (افسیوں ۱:۹، ۱۰) اُس کا فضل ہمیں موعودہ نسل کے ذریعے گناہ اور ناکاملیت سے نجات کا امکان بخشتا ہے۔ (پیدایش ۳:۱۵؛ رومیوں ۵:۱۲، ۱۵) فدیے کے بندوبست کو قبول کرنا آخرکار کاملیت تک پہنچنے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ یہوواہ دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ اُس کی فراخدلی کے لئے ہمارے جوابیعمل پر غور کرنے کے لئے بھی ہم سب پر نگاہ رکھتا ہے۔ (۱-یوحنا ۳:۱۶) وہ اُس کی نیکی کے لئے ہماری قدردانی کے ہر اظہار پر غور کرتا ہے۔ پس پولس رسول نے لکھا، ”خدا بےانصاف نہیں جو تمہارے کام اور اُس محبت کو بھول جائے جو تم نے اُس کے نام کے واسطے . . . ظاہر کی۔“—عبرانیوں ۶:۱۰۔
۳. کونسا سوال ہماری توجہ کا مستحق ہے؟
۳ پس ہم دوسروں میں اچھائی تلاش کرنے کے سلسلے میں یہوواہ کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟ آئیے زندگی کے چار حلقوں میں اس سوال کے جواب پر غور کریں: (۱) مسیحی خدمتگزاری، (۲) خاندان، (۳) کلیسیا اور (۴) دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات۔
منادی کرنے اور شاگرد بنانے میں
۴. مسیحی خدمتگزاری میں شرکت کرنا دوسروں میں اچھائی تلاش کرنے کا اظہار کیسے ہے؟
۴ گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل کے مطلب کی بابت اپنے شاگردوں کے سوالات کے جواب میں یسوع نے وضاحت کی کہ ”کھیت دُنیا ہے۔“ آجکل مسیح کے شاگردوں کے طور پر خدمتگزاری میں حصہ لیتے وقت ہم اس بات کی صداقت کو سمجھتے ہیں۔ (متی ۱۳:۳۶-۳۸؛ ۲۸:۱۹، ۲۰) ہماری میدانی خدمت ہمارے ایمان کا علانیہ اظہار ہے۔ یہوواہ کے گواہوں کا گھرباگھر اور گلیکوچوں میں اپنی منادی کے لئے مشہور ہونا بادشاہتی پیغام کے لئے جوابیعمل ظاہر کرنے والوں کی تلاش میں ہماری مستعدی کا ثبوت ہے۔ واقعی، یسوع نے ہدایت دی: ”جس شہر یا گاؤں میں داخل ہو دریافت کرنا کہ اُس میں کون لائق ہے۔“—متی ۱۰:۱۱؛ اعمال ۱۷:۱۷؛ ۲۰:۲۰۔
۵، ۶. ہم لوگوں سے اُن کے گھروں پر ملاقات کرنے میں مستقلمزاجی کیوں دکھاتے ہیں؟
۵ لوگوں سے غیرمتوقع ملاقات کرتے وقت ہم اپنے پیغام کے لئے اُن کے ردِعمل پر غور کرتے ہیں۔ بعضاوقات خاندان کا ایک فرد ہماری بات سنتا ہے جبکہ گھر پر موجود دوسرا شخص یہ کہتے ہوئے باتچیت منقطع کر دیتا ہے کہ ”ہم دلچسپی نہیں رکھتے۔“ جب مخالفت یا دلچسپی کی کمی کے باعث ایک شخص کسی دوسرے شخص کے جوابیعمل کو متاثر کرتا ہے تو ہمیں کتنا افسوس ہوتا ہے! لہٰذا ہم مستقلمزاجی سے تمام لوگوں میں اچھائی تلاش کرنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
۶ اسی علاقے میں دوبارہ کام کرتے وقت اُس گھر پر ہماری اگلی ملاقات اکثر پہلی ملاقات پر قطعکلامی کرنے والے شخص کے ساتھ براہِراست باتچیت یوحنا ۶:۴۴؛ ۱-تیمتھیس ۲:۴۔
کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔ پہلی ملاقات پر پیش آنے والے واقعات کو یاد کرنے سے ہم خود کو تیار کر سکتے ہیں۔ مخالفت کرنے والے شخص نے شاید اچھے محرکات کے تحت یہ سوچا ہوگا کہ اُسے جوابیعمل ظاہر کرنے والے شخص کو بادشاہتی پیغام سننے سے روکنا چاہئے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمارے مقاصد کی بابت غلط معلومات نے اُس کے خیالات کو متاثر کِیا تھا۔ تاہم یہ بات ہمیں اُس گھر میں موقعشناسی سے غلطفہمیوں کو دُور کرتے ہوئے بادشاہتی خوشخبری کی مستعد منادی کرنے سے نہیں روک سکتی۔ ہم خدا کی بابت درست علم حاصل کرنے میں سب لوگوں کی مدد کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ پھر شاید یہوواہ اُس شخص کو بھی اپنی طرف کھینچ لے۔—۷. کونسی چیز لوگوں سے ملتے وقت مثبت رُجحان رکھنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟
۷ یسوع نے اپنے شاگردوں کو ہدایات دیتے ہوئے خاندانی مخالفت کا بھی ذکر کِیا۔ کیا اُس نے یہ بیان نہیں کِیا تھا: ”مَیں اِس لئے آیا ہوں کہ آدمی کو اُس کے باپ سے اور بیٹی کو اُس کی ماں سے اور بہو کو اُس کی ساس سے جُدا کر دوں“؟ اس کے علاوہ یسوع نے کہا: ”آدمی کے دشمن اُس کے گھر ہی کے لوگ ہونگے۔“ (متی ۱۰:۳۵، ۳۶) تاہم، حالات اور رُجحانات بدلتے رہتے ہیں۔ کوئی غیرمتوقع بیماری، رشتہدار کی موت، مصائب، جذباتی دباؤ اور دیگر لاتعداد عناصر ہماری منادی کے لئے لوگوں کے جوابیعمل پر اثر ڈالتے ہیں۔ اگر ہم یہ منفی سوچ رکھیں کہ لوگ ہماری منادی کے لئے جوابیعمل ظاہر نہیں کرینگے تو کیا ہم واقعی اُن میں اچھائی تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ کیا ہم کسی دوسرے موقع پر خوشی کے ساتھ ان سے ملنے اُن کے گھر نہیں جا سکتے؟ ممکن ہے کہ ہمیں اُن کے رویے میں تبدیلی نظر آئے۔ بعضاوقات ہماری بات کی بجائے ہمارے بولنے کا انداز ایک مختلف جوابیعمل پیدا کر سکتا ہے۔ منادی سے پہلے یہوواہ سے مخلصانہ دُعا مثبت رُجحان رکھنے اور ایک دلکش انداز سے سب کو بادشاہتی پیغام پیش کرنے میں یقیناً ہماری مدد کریگی۔—کلسیوں ۴:۶؛ ۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۷۔
۸. جب مسیحی اپنے بےایمان رشتہداروں میں اچھائی تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کا نتیجہ کیا ہو سکتا ہے؟
۸ بعض کلیسیاؤں میں ایک ہی خاندان کے بہتیرے افراد یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔ ایک بالغ رشتہدار اکثر اپنی ثابتقدمی کی وجہ سے نوجوانوں سے تعریف اور احترام حاصل کرتا ہے جس کے خوشگوار خاندانی اور ازدواجی تعلقات نوجوان شخص کے دل کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پطرس رسول کی نصیحت پر عمل کرنے سے بیشتر مسیحی بیویوں نے اپنے شوہروں کو ”بغیر کلام کے“ جیت لیا ہے۔—۱-پطرس ۳:۱، ۲۔
خاندان میں
۹، ۱۰. یعقوب اور یوسف نے اپنے خاندان میں اچھائی کیسے تلاش کی تھی؟
۹ خاندان کو متحد کرنے والے قریبی تعلقات ایک اَور حلقہ ہے جس کے ذریعے دوسروں میں اچھائی تلاش کی جا سکتی ہے۔ یعقوب کے اپنے بیٹوں کے ساتھ برتاؤ سے حاصل ہونے والے سبق پر غور کریں۔ پیدایش ۳۷ باب، ۳ اور ۴ آیت میں بائبل اس بات کو نمایاں کرتی ہے کہ یعقوب بالخصوص یوسف سے محبت کرتا تھا۔ نتیجتاً یوسف کے بھائی اُس سے اس حد تک حسد کرنے لگے کہ اُنہوں نے اپنے بھائی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ تاہم، اپنی زندگی کے کچھ سال بعد یعقوب اور یوسف کے رُجحانات پر غور کریں۔ دونوں نے اپنے خاندان میں اچھائی تلاش کرنے کی کوشش کی۔
۱۰ مصر میں قحط کے دوران خوراک کے ناظم کے طور پر خدمت کرتے ہوئے یوسف نے اپنے بھائیوں کا خوشی سے استقبال کِیا۔ اگرچہ اُس نے فوراً اپنی شناخت نہ کرائی توبھی اُس نے اس بات کا یقین کر لینے کے لئے ایسے حالات پیدا کئے کہ اُن سب کی اچھی دیکھبھال ہو اور وہ اپنے پیدایش ۴۱:۵۳–۴۲:۸؛ ۴۵:۲۳) اسی طرح، بسترِمرگ پر یعقوب نے اپنے تمام بیٹوں کو نبوّتی برکات دیں۔ اگرچہ اپنے غلط کاموں کی وجہ سے وہ بعض استحقاقات سے محروم رہے توبھی زمین کا ورثہ سب نے حاصل کِیا۔ (پیدایش ۴۹:۳-۲۸) یعقوب نے دائمی محبت کا کسقدر شاندار اظہار کِیا تھا!
عمررسیدہ باپ کے لئے بھی خوراک لے جا سکیں۔ جیہاں، اُن کی نفرت کا نشانہ بننے کے باوجود یوسف نے بعدازاں اُن کی بہتری کے لئے کارروائی کی۔ (۱۱، ۱۲. (ا) کونسی نبوّتی مثال خاندان میں اچھائی تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیتی ہے؟ (ب) یسوع کی مسرف بیٹے کی تمثیل سے ہم باپ کی مثال سے کیا سبق سیکھتے ہیں؟
۱۱ بےوفا اسرائیلیوں کے سلسلے میں یہوواہ کا تحمل اس بات پر مزید روشنی ڈالتا ہے کہ وہ اپنے لوگوں میں اچھائی کیسے تلاش کرتا ہے۔ یہوواہ نے ہوسیع نبی کے خاندانی حالات کو استعمال کرتے ہوئے اپنی دائمی محبت کی مثال دی۔ ہوسیع کی بیوی جمر نے بارہا زناکاری کی۔ اس کے باوجود یہوواہ نے ہوسیع کو یہ ہدایت دی: ”اُس عورت سے جو اپنے یار کی پیاری اور بدکار ہے محبت رکھ جس طرح کہ [یہوواہ] بنیاسرائیل سے جو غیرمعبودوں پر نگاہ کرتے ہیں اور کشمش کے کُلچے چاہتے ہیں محبت رکھتا ہے۔“ (ہوسیع ۳:۱) ایسی ہدایات کیوں دی گئی تھیں؟ یہوواہ جانتا تھا کہ اُس کی راہوں سے منحرف ہونے والی قوم کے کچھ اشخاص اُس کے تحمل کے لئے جوابیعمل ضرور ظاہر کریں گے۔ ہوسیع نے بیان کِیا: ”اس کے بعد بنیاسرائیل رُجُوع لائینگے اور [یہوواہ] اپنے خدا کو اور اپنے بادشاہ داؔؤد کو ڈھونڈینگے اور آخری دنوں میں ڈرتے ہوئے [یہوواہ] اور اُس کی مہربانی کے طالب ہونگے۔“ (ہوسیع ۳:۵) خاندانی مسائل کا سامنا کرتے وقت یہ شاندار مثال یقیناً غور کرنے کے لائق ہے۔ دوسرے خاندانی افراد میں اچھائی تلاش کرنے کی مستقل کوشش تحمل کی ایک عمدہ مثال قائم کریگی۔
۱۲ مسرف بیٹے کی بابت یسوع کی تمثیل خاندانی افراد میں اچھائی تلاش کرنے کے سلسلے میں مزید بصیرت عطا کرتی ہے۔ اپنی اوباش طرزِزندگی کو ترک کرنے کے بعد نوجوان بیٹا اپنے گھر لوٹ آتا ہے۔ باپ اُس کے ساتھ مہربانی سے پیش آتا ہے۔ باپ نے اپنے بڑے بیٹے کی شکایات کے لئے کیسا جوابیعمل ظاہر کِیا جس نے اپنے خاندان کو کبھی نہیں چھوڑا تھا؟ اپنے بڑے بیٹے سے مخاطب ہوکر باپ نے کہا: ”بیٹا! تُو تو ہمیشہ میرے پاس ہے اور جوکچھ میرا ہے وہ تیرا ہی ہے۔“ یہ ایک تلخ جواب کی بجائے باپ کی لوقا ۱۵:۱۱-۳۲۔
محبت کا ثبوت تھا۔ ”خوشی منانا اور شادمان ہونا مناسب تھا،“ باپ نے مزید بیان کِیا، ”کیونکہ تیرا یہ بھائی مُردہ تھا۔ اب زندہ ہوا۔ کھویا ہوا تھا اب ملا ہے۔“ اسی طرح ہم بھی دوسروں میں اچھائی تلاش کرنا جاری رکھ سکتے ہیں۔—مسیحی کلیسیا میں
۱۳، ۱۴. مسیحی کلیسیا میں بادشاہی شریعت پر عمل کرنے کا ایک طریقہ کیا ہے؟
۱۳ مسیحیوں کے طور پر ہمارا نصبالعین محبت کی ”بادشاہی شریعت“ پر عمل کرنا ہے۔ (یعقوب ۲:۱-۹) ہو سکتا ہے کہ ہم اپنی کلیسیا میں ایسے ارکان کو قبول کریں جن کی مالی حالت ہم سے فرق ہے۔ تاہم، کیا ہمارے درمیان نسلی، ثقافتی یا مذہبی پسمنظر کی بنیاد پر ”طبقاتی امتیاز“ پایا جاتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو ہم یعقوب کی نصیحت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
۱۴ مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونے والے تمام لوگوں کے لئے محبت ظاہر کرنا ہماری فراخدلی کا ثبوت ہے۔ جب ہم کنگڈم ہال آنے والے نئے اشخاص سے باتچیت کرنے میں پہل کرتے ہیں تو اُن کی گھبراہٹ اور شرم قدرے کم ہو سکتی ہے۔ واقعی، مسیحی اجلاس پر پہلی بار حاضر ہونے والے بعض لوگوں نے یہ تبصرہ کِیا ہے: ”سب بہت پُرخلوص تھے۔ یوں لگتا تھا کہ سب پہلے ہی مجھ سے واقف ہیں۔ مجھے اپنائیت کا احساس ہوا۔“
۱۵. کلیسیا میں بالغوں میں دلچسپی ظاہر کرنے کے لئے بچوں کی مدد کیسے کی جا سکتی ہے؟
۱۵ بعض کلیسیاؤں میں اجلاس ختم ہونے پر کچھ نوجوان بڑوں کی رفاقت سے شرماتے ہوئے کنگڈم ہال کے اندر یا باہر الگ کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اس رُجحان پر غالب آنے کے لئے کونسا مثبت قدم اُٹھایا جا سکتا ہے؟ بلاشُبہ اس سلسلے میں پہلا قدم والدین کا اپنے بچوں کو اجلاسوں کے لئے تیار کرتے ہوئے گھر پر اُن کی تربیت کرنا ہے۔ (امثال ۲۲:۶) اُنہیں مختلف مطبوعات تیار کرنے کی ذمہداری دی جا سکتی ہے تاکہ سب کے پاس اجلاس کے لئے ضروری چیزیں موجود ہوں۔ والدین کنگڈم ہال میں بالغوں اور عمررسیدہ لوگوں کے ساتھ کچھ دیر باتچیت کرنے کے لئے اپنے بچوں کی بہتر طور پر حوصلہافزائی کرنے کے قابل بھی ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے ساتھ بامقصد گفتگو کرنے کے قابل ہونا بچوں کے لئے اطمینانبخش ہوتا ہے۔
۱۶، ۱۷. بالغ اشخاص کلیسیا کے نوجوانوں میں اچھائی تلاش کرنے کی کوشش کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۶ بالغ بہنبھائیوں کو بھی چاہئے کہ کلیسیا کے نوجوانوں میں دلچسپی لیں۔ (فلپیوں ۲:۴) وہ ایک حوصلہافزا طریقے سے نوجوانوں سے باتچیت کرنے میں پہل کر سکتے ہیں۔ اجلاس کے دوران عموماً بعض نکات نمایاں کئے جاتے ہیں۔ نوجوانوں سے پوچھا جا سکتا ہے کہ اُنہیں اجلاس کیسا لگا اور بالخصوص کونسے قابلِاطلاق نکات پسند آئے۔ کلیسیا کے اہم حصے کے طور پر، نوجوانوں کی اجلاسوں کے دوران توجہ دینے، کوئی تبصرہ پیش کرنے یا پروگرام کے کسی حصے میں شرکت کے لئے تعریف کی جانی چاہئے۔ کلیسیا کے تجربہکار اشخاص کے ساتھ نوجوانوں کے تعلقات اور اُن کا عام گھریلو ذمہداریوں سے نپٹنے کا طریقہ یہ ظاہر کریگا کہ وہ آئندہ زندگی میں اہم ذمہداریاں بھی اچھی طرح نبھا سکیں گے۔—لوقا ۱۶:۱۰۔
۲-تیمتھیس ۲:۲۲) ایسی تفویضات خادموں کے طور پر خدمت کرنے کے خواہشمند بھائیوں کو ’آزمانے‘ کا کام انجام دے سکتی ہیں۔ (۱-تیمتھیس ۳:۱۰) اجلاسوں اور خدمتگزاری میں شرکت کے لئے اُن کا جوشوجذبہ اور کلیسیا کے ہر فرد کے لئے فکرمندی بزرگوں کو اُنہیں اضافی تفویضات سونپنے کی بابت اُن کی قابلیت کا اندازہ لگانے کے قابل بناتی ہے۔
۱۷ ذمہداری قبول کرنے سے بعض نوجوان اس حد تک ترقی کر لیتے ہیں کہ اُن کی روحانی خوبیاں اُنہیں اہم تفویضات حاصل کرنے کے قابل بناتی ہیں۔ مصروف رہنے سے احمقانہ چالچلن سے بچنے میں بھی مدد ہو سکتی ہے۔ (سب میں اچھائی تلاش کرنا
۱۸. فیصلہ کرتے وقت کونسے خطرات سے بچنا چاہئے اور کیوں؟
۱۸ امثال ۲۴:۲۳ بیان کرتی ہے، ”عدالت میں طرفداری کرنا اچھا نہیں۔“ خدائی حکمت بزرگوں سے کلیسیائی معاملات کی بابت فیصلہ کرتے وقت طرفداری سے اجتناب کرنے کا تقاضا کرتی ہے۔ یعقوب نے بیان کِیا: ”جو حکمت اُوپر سے آتی ہے اوّل تو وہ پاک ہوتی ہے۔ پھر ملنسار حلیم اور تربیتپذیر۔ رحم اور اچھے پھلوں سے لدی ہوئی۔ بےطرفدار اور بےریا ہوتی ہے۔“ (یعقوب ۳:۱۷) واضح طور پر، دوسروں میں اچھائی تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بزرگ اس بات کا یقین کر لیتے ہیں کہ اُن کے فیصلے ذاتی تعلقات یا جذبات سے متاثر نہ ہوں۔ زبورنویس آسف نے لکھا، ”خدا کی جماعت میں خدا موجود ہے۔ وہ الہٰوں [’معبودنما اشخاص،‘ انسانی منصفوں کی طرف اشارہ] کے درمیان عدالت کرتا ہے۔ تُم کب تک بےانصافی سے عدالت کرو گے اور شریروں کی طرفداری کرو گے؟“ (زبور ۸۲:۱، ۲) اس کے مطابق مسیحی بزرگ کسی دوست یا رشتہدار سے تعلق رکھنے والے معاملے میں کسی بھی قِسم کی طرفداری ظاہر کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ اس طرح وہ کلیسیا کے اتحاد کو قائم رکھتے اور یہوواہ کی روح کو آزادی سے کام کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔—۱-تھسلنیکیوں ۵:۲۳۔
۱۹. ہم کن طریقوں سے دوسروں میں اچھائی تلاش کر سکتے ہیں؟
۱۹ ہم بہنبھائیوں میں اچھائی تلاش کرتے وقت پولس کے رُجحان کی نقل کرتے ہیں جو اُس نے تھسلنیکیوں کی کلیسیا سے مخاطب ہوتے ہوئے ظاہر کِیا۔ اُس نے کہا: ”خداوند میں ہمیں تم پر بھروسا ہے کہ جو حکم ہم تمہیں دیتے ہیں اُس پر عمل کرتے ہو اور کرتے بھی رہو گے۔“ (۲-تھسلنیکیوں ۳:۴) جب ہم دوسروں میں اچھائی تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم اُن کی کمزوریوں کو نظرانداز کرنے کی طرف مائل ہونگے۔ ہم منفی رُجحان سے گریز کرتے ہوئے اپنے بھائیوں کی تعریف کرنے کے مواقع کی تلاش میں رہینگے۔ پولس نے لکھا، ”یہاں مختار میں یہ بات دیکھی جاتی ہے کہ دیانتدار نکلے۔“ (۱-کرنتھیوں ۴:۲) کلیسیا کے مختاروں کے علاوہ ہمارے تمام مسیحی بہنبھائیوں کی دیانتداری اُنہیں ہماری نظر میں مقبول بناتی ہے۔ پس ہم اُن کے قریب ہو جاتے اور مسیحی بھائیچارے کے رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔ ہم پولس جیسا نقطۂنظر رکھنا چاہتے ہیں جو وہ اپنے زمانہ کے بھائیوں کے لئے رکھتا تھا۔ وہ ’خدا کی بادشاہی کے لئے ہمارے ہمخدمت‘ اور ہماری ’تسلی کا باعث‘ ہیں۔ (کلسیوں ۴:۱۱) یوں ہم یہوواہ کے رُجحان کی نقل کرتے ہیں۔
۲۰. دوسروں میں اچھائی تلاش کرنے والے کونسی برکات حاصل کرینگے؟
۲۰ واقعی ہم نحمیاہ کی دُعا کے یہ الفاظ دہرا سکتے ہیں: ”اَے میرے خدا بھلائی کے لئے مجھے یاد کر۔“ (نحمیاہ ۱۳:۳۱) ہم کتنے شکرگزار ہیں کہ یہوواہ لوگوں میں اچھائی تلاش کرتا ہے۔ (۱-سلاطین ۱۴:۱۳) دُعا ہے کہ ہم بھی دوسروں کے ساتھ اپنے تعلقات میں ایسا ہی کریں۔ ایسا کرنا ہمیں مخلصی اور بہت ہی جلد آنے والی نئی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی کا امکان پیش کرتا ہے۔—زبور ۱۳۰:۳-۸۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
•یہوواہ کس بنیاد پر سب کے ساتھ نیکی کرتا ہے؟
•ہم دوسروں میں اچھائی کیسے تلاش کر سکتے ہیں
•اپنی خدمتگزاری میں؟
•اپنے خاندان میں؟
•اپنی کلیسیا میں؟
•اپنے تمام تعلقات میں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
اپنے بھائیوں کی سابقہ نفرت کے باوجود یوسف نے اُن کی بھلائی چاہی
[صفحہ ۱۹ پر تصویر]
مخالفت ہمیں سب کی مدد کرنے کی کوشش کرنے سے نہیں روک سکتی
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
یعقوب نے اپنے بیٹوں کے ماضی کے باوجود اُنہیں اپنی برکات سے محروم نہیں رکھا تھا
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
مسیحی اجلاسوں پر سب کا استقبال کریں