مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

کیا شیطان ابلیس انسانی دماغ کو پڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟‏

اگرچہ ہم وثوق کیساتھ تو کچھ نہیں کہہ سکتے توبھی بظاہر شیطان اور اُسکے شیاطین ہمارے خیالوں کو پڑھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔‏

ذرا شیطان کے لئے استعمال ہونے والے القاب پر غور کریں۔‏ اُسے شیطان (‏مزاحم)‏،‏ ابلیس (‏تہمتی)‏،‏ سانپ (‏فریبی کا مترادف)‏،‏ آزمانے والا اور جھوٹا کہا گیا ہے۔‏ (‏ایوب ۱:‏۶؛‏ متی ۴:‏۳؛‏ یوحنا ۸:‏۴۴؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳؛‏ مکاشفہ ۱۲:‏۹‏)‏ اِن میں سے کوئی بھی لقب یہ ظاہر نہیں کرتا کہ شیطان خیالات کو پڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‏

اس کے برعکس،‏ یہوواہ خدا کا ذکر ’‏دلوں کو پرکھنے والے‘‏ کے طور پر کِیا گیا ہے۔‏ (‏امثال ۱۷:‏۳؛‏ ۱-‏سموئیل ۱۶:‏۷؛‏ ۱-‏تواریخ ۲۹:‏۱۷‏)‏ عبرانیوں ۴:‏۱۳ بیان کرتی ہے،‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ سے مخلوقات کی کوئی چیز چھپی نہیں بلکہ جس سے ہم کو کام ہے اُسکی نظروں میں سب چیزیں کُھلی اور بےپردہ ہیں۔‏“‏ پس یہ حیرانی کی بات نہیں کہ یہوواہ نے اپنے بیٹے یسوع کو بھی دلوں کو جانچنے کی صلاحیت بخشی ہے۔‏ قیامت‌یافتہ یسوع نے بیان کِیا:‏ ”‏گردوں اور دلوں کا جانچنے والا مَیں ہی ہوں اور مَیں تم میں سے ہر ایک کو اُس کے کاموں کے موافق بدلہ دونگا۔‏“‏—‏مکاشفہ ۲:‏۲۳‏۔‏

بائبل یہ بیان نہیں کرتی کہ شیطان انسان کے دلوں اور ذہنوں کو جانچنے کے قابل ہے۔‏ یہ بات اہمیت کی حامل ہے اسلئےکہ پولس رسول ہمیں یقین‌دہانی کراتا ہے کہ مسیحی ”‏[‏شیطان]‏ کے حیلوں سے ناواقف نہیں۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۱‏)‏ لہٰذا ہمیں اس بات سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں کہ ہم شیطان کی کسی غیرمعمولی صلاحیت سے بالکل ناواقف ہیں۔‏

تاہم،‏  اس  کا  یہ  مطلب  نہیں  کہ  ہمارا  مخالف  ہماری  کمزوریوں  سے  ناواقف  ہے۔‏ شیطان صدیوں سے انسانی طرزِزندگی کا مشاہدہ کرتا رہا ہے۔‏ اُسے ہمارے طرزِعمل کو سمجھنے،‏ ہماری تفریح کے انتخاب کا جائزہ لینے اور ہماری گفتگو کو سننے کیلئے ہمارے ذہنوں کو پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ ہمارے چہرے کے تاثرات اور جسمانی حرکات‌وسکنات بھی ہماری سوچ اور احساسات کو ظاہر کر سکتی ہیں۔‏

بنیادی طور پر شیطان وہی حربے—‏جھوٹ،‏ فریب اور غلط معلومات—‏استعمال کرتا ہے جو اُس نے باغِ‌عدن میں استعمال کئے تھے۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱-‏۵‏)‏ اگرچہ مسیحیوں کو اِس بات سے پریشان تو نہیں ہونا چاہئے کہ شیطان اُنکے ذہنوں کو پڑھ لیگا توبھی اُنہیں اس بات کی فکر ضرور رکھنی چاہئے کہ وہ اُنکے ذہنوں میں کونسے خیالات ڈالنے کی کوشش کر سکتا ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ مسیحیوں کی ’‏عقل بگڑ جائے اور وہ حق سے محروم ہو جائیں۔‏‘‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۵‏)‏ لہٰذا حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ شیطان کی دُنیا اخلاق‌سوز معلومات اور تفریح سے پُر ہے۔‏ اس حملے کی مزاحمت کرنے کیلئے مسیحیوں کو ”‏نجات کا خود“‏ پہن کر اپنے ذہنوں کی حفاظت کرنی چاہئے۔‏ (‏افسیوں ۶:‏۱۷‏)‏ وہ اپنے ذہنوں کو بائبل سچائیوں سے معمور کرنے اور شیطان کی دُنیا کی نفرت‌انگیز چیزوں سے کم سے کم رابطہ رکھنے سے ایسا کر سکتے ہیں۔‏

شیطان ایک طاقتور دشمن ہے۔‏ تاہم،‏ ہمیں شیطان اور اُس کے شیاطین سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔‏ یعقوب ۴:‏۷ ہمیں یاددہانی کراتی ہے:‏ ”‏ابلیس کا مقابلہ کرو تو وہ تم سے بھاگ جائیگا۔‏“‏ اگر ہم اس نصیحت پر عمل کریں تو ہم بھی یسوع کی طرح یہ کہنے کے قابل ہونگے کہ شیطان کا ہم پر کوئی زور نہیں۔‏—‏یوحنا ۱۴:‏۳۰‏۔‏