مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا یہ محض ایک رسم ہے یا رشوت‌ستانی؟‏

کیا یہ محض ایک رسم ہے یا رشوت‌ستانی؟‏

کیا یہ محض ایک رسم ہے یا رشوت‌ستانی؟‏

پولینڈ کے بعض کالجوں میں طالبعلم عام طور پر اپنے امتحانوں میں اچھے نمبر حاصل کرنے کی اُمید میں اپنے اساتذہ کو تحائف دینے کیلئے پیسے جمع کرتے ہیں۔‏ پس حیرانی کی بات نہیں کہ ایک نوجوان مسیحی کاٹرزینا کو ایک مشکل صورتحال کا سامنا ہوا۔‏ وہ اِس سوچ میں پڑ گئی کہ ”‏کیا مجھے اس کام کیلئے پیسے دینے چاہئیں یا نہیں؟‏“‏ اُسکے ساتھیوں نے اس کیساتھ استدلال کِیا:‏ ”‏یہ ایک عام دستور ہے۔‏ اس میں کوئی نقصان نہیں بلکہ آپ کو فائدہ ہی ہوگا اسلئے آپ شک میں کیوں ہیں؟‏“‏

کاٹرزینا بیان کرتی ہے،‏ ”‏مَیں یہ بات تسلیم کرتی ہوں کہ مَیں نے پڑھائی کے پہلے سال میں اس کام کیلئے پیسے جمع کرنے میں حصہ لیا تھا۔‏ تاہم،‏ بعدازاں مجھے احساس ہوا کہ ایسا کرنے سے مَیں نے رشوت دینے کے عمل کی حمایت کی تھی جسے بائبل ممنوع قرار دیتی ہے۔‏“‏ اُس نے ایسے صحائف کو یاد کِیا جو ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ رشوت‌ستانی کو سخت ناپسند کرتا ہے۔‏ (‏استثنا ۱۰:‏۱۷؛‏ ۱۶:‏۱۹؛‏ ۲-‏تواریخ ۱۹:‏۷‏)‏ کاٹرزینا کہتی ہے:‏ ”‏مَیں سمجھ گئی کہ ہمسروں کے دباؤ میں آ جانا کتنا آسان ہے۔‏ مَیں نے اس معاملے پر دوبارہ غور کِیا اور پھر کبھی اس کام میں حصہ نہ لیا۔‏“‏ گزشتہ تین سالوں کے دوران،‏ دوسرے طالبعلموں کے تمسخر کا نشانہ بننے کے باوجود وہ بعض کو یہ سمجھانے کے قابل ہوئی ہے کہ وہ بائبل پر مبنی اعتقادات کے باعث ان ”‏تحائف“‏ کیلئے پیسے جمع کرنے میں حصے نہیں لیتی۔‏

بعض طالبعلموں نے کاٹرزینا پر خودغرض اور سماج‌دشمن رُجحان رکھنے کا الزام لگایا۔‏ وہ بیان کرتی ہے،‏ ”‏میرے بعض ساتھی اب بھی مجھ سے ناراض ہیں۔‏ اسکے برعکس،‏ بہتیرے میرے نقطۂ‌نظر کا احترام کرتے ہیں جسکی وجہ سے مجھے خوشی ہوتی ہے۔‏“‏ اپنی روزمرّہ زندگی میں بائبل اصولوں کا اطلاق کرنے سے کاٹرزینا کی پہچان یہوواہ کی گواہ کے طور پر ہونے لگی ہے۔‏