یسوع کے وجود کا اثریاتی ثبوت؟
یسوع کے وجود کا اثریاتی ثبوت؟
”پتھر پر کندہ یسوع کا ثبوت۔“ یہ عبارت ببلیکل آرکیالوجی ریویو (نومبر/دسمبر ۲۰۰۲) کے سرِورق پر لکھی تھی۔ اس سرِورق پر اسرائیل سے ملنے والے ایک اُستخواںدان کی تصویر شائع ہوئی تھی۔ پہلی صدی ق.س.ع. اور ۷۰ س.ع. کے مختصر درمیانی عرصے میں اُستخواںدان کا استعمال یہودیوں میں بہت عام تھا۔ تاہم، اِس اُستخواںدان کی خاص بات اسکی ایک طرف کندہ ارامی عبارت تھی۔ علما اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ عبارت یوں بیان کرتی ہے: ”یوسف کا بیٹا اور یسوع کا بھائی، یعقوب۔“
بائبل کے مطابق، یسوع ناصری کے بھائی کا نام یعقوب تھا جسے مریم اور یوسف کا بیٹا خیال کِیا جاتا تھا۔ جب یسوع مسیح نے اپنے آبائی وطن میں تعلیم دی تو اُسکے سامعین نے حیران ہوکر کہا تھا: ”کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں؟ اور اِسکی ماں کا نام مریم اور اِسکے بھائی یعقوب اور یوسف اور شمعون اور یہوداہ نہیں؟ اور کیا اِسکی سب بہنیں ہمارے ہاں نہیں؟“—متی ۱۳:۵۴-۵۶؛ لوقا ۴:۲۲؛ یوحنا ۶:۴۲۔
جیہاں، اُستخواںدان پر کندہ عبارت یسوع ناصری پر ہی عائد ہوتی ہے۔ اگر اس عبارت میں متذکرہ یعقوب ہی یسوع مسیح کا سوتیلا بھائی تھا توپھر قدیم تحریروں کے عالم اور مسبوقالذکر ببلیکل آرکیالوجی ریویو کے مضمون کے مصنف آندرے لیمائر کے مطابق یہ ”بائبل کے علاوہ یسوع کی بابت قدیمترین اثریاتی ثبوت ہے۔“ رسالے کے ایڈیٹر ہرشل شانکس نے بیان کِیا کہ اُستخواںدان ”کبھی اس زمین پر رہنے والی اہمترین ہستی کی بابت ایک واضح اور حقیقی ثبوت ہے۔“
تاہم، اُستخواںدان پر لکھے تینوں نام پہلی صدی میں بہت عام تھے۔ لہٰذا ممکن ہے کہ یسوع مسیح کے خاندان کے علاوہ کسی دوسرے خاندان میں بھی یعقوب، یوسف اور یسوع نام کے افراد ہوں۔ لیمائر اندازے سے بیان کرتا ہے: ”یروشلیم میں ۷۰ س.ع. سے دو پشتیں پہلے غالباً ۲۰ لوگوں کو ’یوسف کا بیٹا اور یسوع کا بھائی، یعقوب‘ کہا جا سکتا تھا۔“ اسکے باوجود وہ سمجھتا ہے کہ اس بات کا ۹۰ فیصد امکان ہے کہ اُستخواںدان پر جس یعقوب کا نام لکھا ہے وہ یسوع مسیح کا سوتیلا بھائی ہی تھا۔
بعض لوگوں کے پاس یہ یقین کرنے کی ایک اَور وجہ بھی ہے کہ اُستخواںدان پر متذکرہ یعقوب یسوع مسیح کا سوتیلا بھائی ہی تھا۔ اگرچہ ایسی تحریروں پر مُتوَفی شخص کے باپ کا نام لکھنا عام تھا توبھی بھائی کا نام شاذونادر ہی لکھا جاتا تھا۔ لہٰذا، بعض علما مانتے ہیں کہ یہ یسوع کوئی اہم شخص ہوگا جسکی وجہ سے وہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ یہ مسیحیت کا بانی یسوع مسیح تھا۔
کیا اُستخواںدان مستند ہے؟
اُستخواںدان کیا ہوتا ہے؟ یہ قبر میں لاش کے گلنے کے بعد ہڈیوں کو رکھنے کا ایک صندوق ہوتا ہے۔ یروشلیم کے گردونواح کے قبرستانوں سے کئی اُستخواںدانوں کو لوٹ لیا گیا تھا۔ جس صندوق پر یعقوب کا نام لکھا ہوا ہے وہ باضابطہ کھدائی کی جگہ کی بجائے اثریاتی اشیا کے بازار سے ملا تھا۔ اسکے مالک نے بیان کِیا کہ اُس نے اسے ۱۹۷۰ کے دہے میں محض چند سو ڈالر دیکر خریدا تھا۔ لہٰذا یہ بات ایک معما ہے کہ اُستخواںدان کہاں سے آیا تھا۔ بارڈ کالج، نیو یارک کا پروفیسر بروس چلٹن بیان کرتا ہے، ”اگر آپ یہ بیان نہیں کر سکتے کہ یہ صندوق کہاں سے دریافت ہوا تھا اور تقریباً ۰۰۰،۲ سالوں سے کہاں تھا تو آپ اس صندوق اور ان اشخاص کے درمیان کوئی تعلق قائم نہیں کر سکتے جنکے نام اس پر لکھے ہوئے ہیں۔“
اثریاتی پسمنظر کی کمی کو پورا کرنے کیلئے آندرے لیمائر نے اس صندوق کو اسرائیل کے ارضیاتی سروے کے شعبے میں بھیجا۔ وہاں کے محققین نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ اُستخواںدان پہلی یا دوسری صدی س.ع. کے چونے کے پتھر سے بنا تھا۔ اُنہوں نے رپورٹ دی کہ ”کسی جدید آلے یا اوزار کے استعمال کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔“ تاہم، نیو یارک ٹائمز کی جانب سے انٹرویو کئے جانے والے بائبل علما نے رائےزنی کی کہ ”اسے یسوع کیساتھ منسلک کرنے والا واقعاتی ثبوت ممکنہ طور پر پُرزور تو ہیں مگر محض واقعاتی ہی ہیں۔“
ٹائم میگزین بیان کرتا ہے کہ ”آجکل کوئی بھی تعلیمیافتہ شخص یسوع کے وجود کی بابت مُتشکِک نہیں ہے۔“ تاہم، بہتیرے محسوس کرتے ہیں کہ یسوع کے وجود کی بابت بائبل کے علاوہ اَور بھی ثبوت ہونا چاہئے۔ کیا اَثریات کو یسوع مسیح پر ایمان کی بنیاد ہونا چاہئے؟ ہمارے پاس ”ایک اہمترین ہستی کے زمین پر آنے“ کی تاریخی حقیقت کی بابت کیا ثبوت ہے؟
.Left, James Ossuary: AFP PHOTO/J.P
Moczulski; right, inscription: AFP PHOTO/HO