ادنیٰ لوگ بائبل کا ترجمہ کرتے ہیں
ادنیٰ لوگ بائبل کا ترجمہ کرتے ہیں
سن ۱۸۳۵، ہنری نوٹ اور جان ڈیویس کے لئے بہت اہم سال تھا۔ کیوں؟ اس لئےکہ اُنہوں نے ۳۰ سال کی جدوجہد کے بعد پوری بائبل کا ترجمہ تاہیشن زبان میں مکمل کِیا تھا۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ وہ دونوں آدمی زیادہ پڑھے لکھے نہیں تھے بلکہ اُن میں سے ایک مزدور اور دوسرا دُکاندار تھا۔ اِنہیں کن رُکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا اور اِس ترجمے کے کونسے فائدے تھے؟
بیداری کی تحریک
کوئی ۲۵۰ سال پہلے برطانیہ میں پروٹسٹنٹ مسیحیوں نے بیداری کی ایک تحریک چلائی جس کے تحت بڑے جوش سے مزدور طبقے کو بائبل کا پیغام سنانا شروع کِیا گیا۔ وہ دیہاتیوں کے علاوہ کارخانوں اور کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والوں کو منادی کرنے کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں بائبلیں بھی تقسیم کرتے تھے۔
اِس کام کا آغاز ولیم کیری نے کِیا جس نے ۱۷۹۵ میں لندن مشنری سوسائٹی (ایلایمایس) کی بنیاد ڈالنے میں حصہ لیا۔ اِس کا مقصد ایسے لوگوں کو تعلیم دینا تھا جو جنوبی بحرالکاہل کے جزیروں پر جا کر رہنے کو تیار تھے۔ اِن مشنریوں کو وہاں کی مقامی زبان بھی سیکھنی تھی تاکہ وہ لوگوں کو بائبل کا پیغام اُن کی زبان میں سنا سکیں۔
تاہیٹی کا جزیرہ کچھ عرصہ پہلے دریافت کِیا گیا تھا اور لندن مشنری سوسائٹی اپنے پہلے مشنری یہیں بھیجنا چاہتی تھی۔ اس کے ارکان کے خیال میں اِن جزیروں کے باشندے جہالت کے اندھیرے میں ڈوبے ہوئے تھے۔ اس لئے اِن کو بائبل کا کلام سنانے کی اشد ضرورت تھی۔
ادنیٰ لوگ بیڑا اُٹھاتے ہیں
اِس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے اُنہوں نے ۳۰ مشنریوں کو تاہیٹی بھیج دیا جنہیں اس نئی زندگی کے لئے ٹھیک طرح سے تیار بھی نہیں کِیا گیا تھا۔ یہ مشنری مختلف پیشوں سے تعلق رکھتے تھے، ”مثلاً بڑھئی، موچی، جولاہے، درزی، لوہار اور مالی وغیرہ۔ اس کے علاوہ ایک ڈاکٹر اور کچھ پادری بھی ان میں شامل تھے۔ ان میں سے بعض اپنے بیوی بچوں کو بھی ساتھ لے گئے تھے۔“
ابتدا میں بائبل عبرانی اور یونانی زبان میں لکھی گئی تھی اور اِن زبانوں کو سیکھنے کے لئے مشنریوں کے پاس صرف ایک عبرانی اور ایک یونانی زبان کی لغت تھی۔ اُنہوں نے اپنے سفر کے دوران تاہیشن زبان کے کچھ الفاظ بھی زبانی یاد کئے تھے۔ یہ الفاظ اُنہوں نے ایسے لوگوں سے سیکھے جو تاہیٹی جا چکے تھے۔ آخرکار، سات مہینوں کے سمندری سفر کے بعد مشنری مارچ ۷، ۱۷۹۷ کو تاہیٹی پہنچ گئے۔ لیکن ایک سال کے اندر ہی سات مشنریوں کے علاوہ باقی تمام مایوس ہو کر گھر واپس لوٹ گئے۔
ہنری نوٹ بھی اِن ساتوں میں شامل تھا۔ اُس وقت اُس کی عمر ۲۳ سال تھی۔ وہ ایک نرممزاج شخص تھا جسے تمام لوگ پسند کرتے تھے۔ اُس کے خطوں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ زیادہ پڑھا لکھا نہیں تھا۔ پھر بھی وہ تاہیشن زبان جلد سیکھ گیا نیز اُس میں سیکھانے کی عمدہ قابلیت تھی۔
سن ۱۸۰۱ میں، نو نئے مشنری تاہیٹی پہنچے۔ ہنری نوٹ اُن کو وہاں کی زبان سکھانے کے لئے چُنا گیا۔ اِن میں سے ایک ۲۸ سالہ جان ڈیویس تھا۔ وہ ایک اچھا اور محنتی طالبعلم ہونے کیساتھساتھ نرممزاج بھی تھا۔ جلد ہی اِن دونوں نے ملکر تاہیشن زبان میں بائبل کا ترجمہ کرنے کا ارادہ کِیا۔
ایک مشکل کام
اُس زمانے میں تاہیشن زبان صرف بولی جاتی تھی۔ لہٰذا مشنریوں کے پاس کوئی کتابیں نہیں تھیں جن سے وہ یہ زبان سیکھ سکتے۔ مشنری زبان سیکھنے کے لئے وہاں کے لوگوں کی باتچیت کو غور سے سنا کرتے تھے۔ لیکن تاہیشن زبان میں کچھ ایسے تلفظ ہیں جو انگریزی میں استعمال نہیں کئے جاتے۔ مشنریوں کو اِن الفاظ کو بولنا بہت مشکل لگتا تھا۔ بلکہ اکثر لفظوں کا درست تلفظ اُن کو سمجھ ہی نہیں آتا تھا!
ایک اَور رُکاوٹ یہ تھی کہ اکثر تاہیٹی کا بادشاہ ایک لفظ پسند کرکے اِسے خاص قرار دے دیتا تھا۔ پھر کسی اَور کو یہ لفظ استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ ایسے الفاظ کو بائبل کا ترجمہ کرنے والے بھی استعمال نہیں کر سکتے تھے۔ اِس کے علاوہ ایک انگریزی لفظ کے لئے تاہیشن زبان میں بہت سے الفاظ ہوتے ہیں۔ مثلاً ”دُعا“ کے لئے تاہیشن میں ۷۰ مختلف الفاظ ہیں۔ تاہیشن زبان کے جملوں میں لفظوں کی ترتیب بھی انگریزی سے بالکل فرق ہے۔ اِن تمام مشکلات کے باوجود مشنریوں نے آہستہ آہستہ لفظوں کی فہرستیں بنانا شروع کر دیں۔ آخرکار ۵۰ سال بعد ڈیویس نے اِن فہرستوں کو اکٹھا کرکے ایک لغت کی شکل دیدی جس میں ۰۰۰،۱۰ الفاظ موجود ہیں۔
بائبل کا ترجمہ کرنے کے لئے تاہیشن زبان کو لکھنے کی ضرورت تھی۔ یہ آسان کام نہیں تھا۔ مشنریوں نے تاہیشن زبان لکھنے کے لئے انگریزی کے حروف کو استعمال کِیا۔ مگر انگریزی کے حروف کو بولنے کا طریقہ تاہیشن زبان کے تلفظ سے بہت فرق ہے۔ اِس کی وجہ سے الفاظ غلط بولے جاتے اور اِن کے معنی کچھ اَور بن جاتے تھے۔ اِس بات پر مشنریوں میں بہت بحث ہوتی تھی کیونکہ وہ سب سے پہلے لوگ تھے جو بحرالکاہلی جزیروں کی زبانوں کو تحریری شکل دے رہے تھے۔ آخرکار اُنہوں نے تاہیشن زبان کو لکھنے کا طریقہ ایجاد کر لیا۔ انہیں اس بات کا گمان بھی نہیں تھا کہ اِن کے بعد جو بھی اُس علاقے کی دوسری زبانوں کو تحریری شکل دینا چاہیگا وہ اُنہی کے طےشُدہ طریقوں کو استعمال کریگا۔
کم کتابوں کا ماہرانہ استعمال
مترجمین کے پاس ترجمہ کرنے کے لئے حوالہجاتی کتابیں بہت ہی کم تھیں۔ لندن مشنری سوسائٹی نے اُن کو ایک یونانی اور دوسری انگریزی بائبل کی بنیاد پر ترجمہ کرنے کو کہا۔ نوٹ نے یونانی اور عبرانی زبان کی لغات اور بائبلوں کی درخواست تو کی تھی مگر یہ معلوم نہیں کہ اُسے ملی تھیں یا نہیں۔ جبکہ ڈیویس کے دوستوں نے اُسے یونانی زبان کی ایک لغت اور کچھ بائبلوں کے علاوہ عبرانی زبان میں ایک بائبل بھی بھیجی۔
مشنری ۱۲ سال سے تاہیٹی آئے ہوئے تھے مگر وہاں کا ایک باشندہ بھی مسیحی نہیں بنا تھا۔ جزیرے پر لگاتار خانہجنگی ہو رہی تھی۔ اپنی جانیں بچانے کے لئے تمام مشنری بھاگ کر آسٹریلیا چلے گئے۔ صرف ہنری نوٹ نے تاہیٹی میں رہنے کا فیصلہ کِیا۔ لیکن جب وہاں کا بادشاہ جس کا نام پومارے دوم تھا وہاں سے جانے پر مجبور ہو گیا تو نوٹ بھی اُس کے ساتھ ایک قریبی جزیرے کو چلا گیا۔
لیکن نوٹ نے ترجمہ کرنا جاری رکھا اور دو سال کے بعد ڈیویس آسٹریلیا سے واپس لوٹ آیا۔ اِس دوران نوٹ نے یونانی اور عبرانی زبان سیکھ کر اِن
میں مہارت حاصل کر لی تھی۔ پھر اُس نے بائبل کے کچھ ایسے حصوں کا ترجمہ کرنا شروع کر دیا جو تاہیٹی کے لوگوں کو آسانی سے سمجھ میں آ سکیں اور دلچسپ بھی لگیں۔نوٹ اور ڈیویس نے ملکر لوقا کی انجیل کا ترجمہ کرنا شروع کر دیا جو ستمبر ۱۸۱۴ میں مکمل ہو گیا۔ نوٹ چاہتا تھا کہ تمام لوگ اُس کے ترجمے کو آسانی سے سمجھ سکیں۔ اِس لئے اُس نے ترجمہ کرتے وقت عام لوگوں کی زبان کو استعمال کِیا۔ پھر ڈیویس اپنے دوست کے ترجمے کا عبرانی اور یونانی بائبل سے مقابلہ کرکے غلطیوں کو دُور کرتا تھا۔ کچھ عرصہ پہلے مشنری اپنے ساتھ ایک چھاپنے والی مشین لائے تھے جو ہاتھ سے چلائی جاتی تھی۔ سن ۱۸۱۷ میں بادشاہ پومارے دوم نے اِس مشین پر لوقا کی انجیل کا پہلا صفحہ چھاپنے کی درخواست کی اور درخواست قبول ہونے پر اُس نے اپنی خواہش پوری کی۔ اِس بادشاہ کے علاوہ تاہیٹی کے ایک اور باشندے کا ذکر کرنا اہم ہے۔ اِس کا نام تُوآہین تھا اور اِس نے شروع سے نوٹ اور ڈیویس کا ساتھ دیتے ہوئے ان کو تاہیشن زبان کی پیچیدگیوں کو سمجھنے میں مدد دی تھی۔
ترجمہ مکمل ہو جاتا ہے
آخرکار چھ سال کی سخت محنت کے بعد اُنہوں نے ۱۸۱۹ میں اناجیل، رسولوں کے اعمال اور زبور کی کتاب کا ترجمہ مکمل کر لیا۔ کچھ مشنری جو ابھی وہاں پہنچے تھے اپنے ساتھ ایک نئی چھاپنے والی مشین لائے جس پر بائبل کی اِن کتابوں کو چھاپا اور پھر لوگوں میں تقسیم کِیا گیا۔
مگر یہ تو صرف پہلا مرحلہ تھا۔ اِس کے بعد نوٹ بائبل کی باقی کتابوں کا ترجمہ کرنے لگا۔ اُس کا ترجمہ بار بار پڑھا جاتا تاکہ اگر اُس سے غلطیاں ہو بھی جائیں تو اُنہیں نکالا جا سکے۔ تاہیٹی میں ۲۸ سال گزارنے کے بعد نوٹ ۱۸۲۵ میں بیمار ہو گیا اور اپنا علاج کرانے کے لئے انگلینڈ چلا گیا۔ اِس وقت تک اُس نے یونانی صحائف (جسے لوگ ”نیا عہدنامہ“ بھی کہتے ہیں) کا ترجمہ تقریباً مکمل کر لیا تھا۔ اپنے سفر کے دوران اور انگلینڈ میں بھی نوٹ ترجمہ کرتا رہا۔ دو سال بعد وہ واپس تاہیٹی لوٹ آیا۔ آخرکار، دسمبر ۱۸۳۵ میں ۳۰ سال کی محنت کے بعد نوٹ نے پوری بائبل کا ترجمہ کر لیا۔
سن ۱۸۳۶ میں، نوٹ ایک مرتبہ پھر انگلینڈ کے لئے روانہ ہو گیا۔ لیکن اِس سفر کی وجہ بیماری نہیں تھی۔ بلکہ اِس بار وہ بائبل کے مکمل ترجمے کو شائع کرنے کے لئے لندن جا رہا تھا۔ آخرکار جون ۸، ۱۸۳۸ کو اُس نے ملکہ وِکٹوریہ کو تاہیشن زبان کی سب سے پہلی چھپی ہوئی بائبل پیش کی۔ یہ نوٹ کی زندگی کا اہمترین دن تھا جس میں اُس کی خوشی کی کوئی انتہا نہیں تھی۔ تقریباً ۴۰ سال پہلے وہ ایک معمولی سا مزدور تھا جو اپنے مُلک کو چھوڑ کر تاہیٹی چلا گیا تھا۔ وہاں پہنچ کر نوٹ نے تاہیٹی کو اپنا مُلک اور تاہیٹی کے لوگوں کو اپنا خاندان بنا لیا۔ یہ سب کچھ اُس نے اِس کام کو سرانجام دینے کے لئے کِیا جسے اُس نے اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا تھا۔
اِس کے دو مہینوں بعد نوٹ تاہیٹی کے لئے روانہ ہو گیا۔ وہ اپنے ساتھ ۲۷ صندوق لے کر جا رہا تھا جن میں تاہیٹی زبان کی ۰۰۰،۳ بائبلیں تھیں۔ راستے میں جب کشتی آسٹریلیا رُکی تو نوٹ دوبارہ بیمار ہو گیا۔ لیکن وہ اپنے صندوقوں سے جُدا ہونا گوارا نہ کر سکا۔ اِس لئے اُس نے اُن کو اپنے ساتھ ہی رکھا اور تندرست ہو جانے کے بعد وہ ۱۸۴۰ میں تاہیٹی پہنچ گیا۔ وہاں لوگ اُس کے آنے کا انتظار کر رہے تھے۔ وہ اپنی زبان میں بائبل حاصل کرنے کے اتنے مشتاق تھے کہ اُنہوں نے نوٹ سے تمام بائبلیں چھین لیں۔ اِس کے چار سال بعد نوٹ نے مئی ۱۸۴۴ میں، ۷۰ سال کی عمر میں وفات پائی۔
ایک دُوررس کام
نوٹ کی وفات کے بعد اُس کا یہ کام آج بھی اُس کی یادیں تازہ رکھے ہوئے ہے۔ تاہیٹی کے اِردگرد بولی جانے والی تمام زبانوں پر نوٹ کے ترجمے کا بہت گہرا اثر پڑا۔ اگر مشنری تاہیشن زبان کے لئے لکھائی کا طریقہ ایجاد نہ کرتے تو ہو سکتا ہے کہ آج یہ زبان بولی ہی نہ جاتی۔ ایک مصنف نے کہا: ”نوٹ نے تاہیشن زبان کو شکل دی۔ آج کوئی شخص اِس بائبل کو پڑھے بغیر یہ زبان اچھی طرح سے نہیں سیکھ سکتا۔“ مترجمین کی محنت کی وجہ سے تاہیشن زبان کے بہت سے پُرانے الفاظ آج تک استعمال ہو رہے ہیں۔ ترجمہ مکمل ہونے کے ۱۰۰ سال بعد ایک مصنف نے کہا: ”سب لوگ میری بات سے اتفاق کرینگے کہ نوٹ کی بائبل تاہیشن زبان کا شاہکار ہے۔“
نوٹ کا ترجمہ نہ صرف تاہیٹی کے لوگوں کے لئے فائدہمند رہا بلکہ اِس کی بنیاد پر اُس علاقے کی اَور بھی زبانوں میں بائبل کا ترجمہ کرنا ممکن ہوا۔ مثال کے طور پر، ایک ترجمہ کرنے والے شخص نے کہا: ”مَیں نے نوٹ صاحب کی بائبل بڑے غور سے پڑھی اور پھر اُن کے ترجمہ کرنے کے انداز کی نقل کی ہے۔“ ایک اَور مترجم نے زبور کا ترجمہ کرتے وقت عبرانی، انگریزی اور تاہیشن زبان کی بائبلیں استعمال کیں۔
انگلینڈ میں پروٹسٹنٹ مسیحیوں نے مزدوروں تک بائبل کا پیغام پہنچانے کے لئے اُن کو پڑھنا لکھنا سکھایا تھا۔ تاہیٹی کے مشنریوں نے وہاں کے باشندوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کِیا۔ تقریباً ۱۰۰ سال تک تاہیٹی کے لوگوں کے پاس اپنی زبان میں صرف نوٹ کے ترجمے کی بائبل دستیاب تھی۔ اِس وجہ سے بائبل اُس جزیرے کی تہذیب کا ایک اہم جُز بن گئی ہے۔
نوٹ نے اپنے ترجمے میں خدا کے ذاتی نام یہوواہ کو بہت مرتبہ استعمال کِیا اور یہ اِس بائبل کی خصوصیت ہے۔ اِس وجہ سے تاہیٹی کے لوگ اِس نام سے اچھی طرح واقف ہیں۔ یہانتک کہ اِسے چرچ کی عمارتوں پر بھی لکھا ہوا پایا جاتا ہے۔ لیکن آجکل یہوواہ کے گواہ ہی اِس بات کے لئے مشہور ہیں کہ وہ خدا کا نام استعمال کرتے ہیں۔ تاہیٹی میں وہ اپنے منادی کے کام میں اکثر نوٹ کی تاہیشن بائبل استعمال کرتے ہیں۔ ہمیں کتنا شکرگزار ہونا چاہئے کہ ہمارے پاس آج خدا کا کلام دُنیا کی زیادہتر زبانوں میں دستیاب ہے۔ یہ ہنری نوٹ جیسے مترجمین کی محنت کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
[صفحہ ۲۶ پر تصویریں]
تاہیشن زبان میں بائبل کے پہلے ترجمے، ۱۸۱۵۔ یہوواہ کا نام پایا جاتا ہے
ہنری نوٹ (۱۷۷۴-۱۸۴۴)، تاہیشن بائبل کا سب سے اہم مترجم
[تصویروں کے حوالہجات]
Tahitian Bible: Copyright the British Library )3070.a.32(; Henry
,Nott and letter: Collection du Musée de Tahiti et de ses Îles
Punaauia, Tahiti; catechism: With permission of the London
,Missionary Society Papers, Alexander Turnbull Library, Wellington
New Zealand
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
سن ۱۸۰۱ میں، تاہیٹی اور ویلز کی زبانوں کی ایک دُعاؤں کی کتاب جس میں خدا کا نام استعمال کِیا گیا ہے
[تصویر کا حوالہ]
With permission of the London
,New Zealand Missionary Society Papers, Alexander Turnbull Library, Wellington
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
چرچ کی عمارت پر یہوواہ کا نام
[تصویر کا حوالہ]
Avec la permission du Pasteur Teoroi Firipa