یوسیبیس—”کلیسیائی تاریخ کا بانی“؟
یوسیبیس—”کلیسیائی تاریخ کا بانی“؟
رومی بادشاہ قسطنطین نے ۳۲۵ س.ع. میں نقایہ کے تمام بشپوں کا ایک اجلاس بلوایا۔ اُسکا مقصد، خدا اور اُسکے بیٹے کے درمیان رشتے کے مسئلے پر سخت بحثوتکرار کا حل تلاش کرنا تھا۔ حاضرین میں اپنے زمانے کا سب سے دانشور خیال کِیا جانے والا شخص قیصریہ کا یوسیبیس بھی شامل تھا۔ صحائف کا مستعد مطالعہ کرنے والا یوسیبیس مسیحی وحدانیت کا حمایتی تھا۔
انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا بیان کرتا ہے، مجلسِنقایہ کی ”صدارت بذاتِخود قسطنطین نے کی اور مباحثوں کی پُرجوش راہنمائی کرتے ہوئے مجلس کی طرف سے خدا کیساتھ مسیح کے رشتے کی ذاتی وضاحت کرنے والے اس اہم عقیدے کو پیش کِیا کہ مسیح ’باپ کے برابر ہے۔‘ . . . دو بشپوں کے علاوہ، بادشاہ کے ڈر سے تمام بشپوں نے اس عقیدے سے متفق نہ ہونے کے باوجود اس پر دستخط کر دئے۔“ کیا یوسیبیس ان دو بشپوں میں سے ایک تھا؟ ہم اُس کے اختیارکردہ مؤقف سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟ آئیے یوسیبیس کی لیاقتوں اور کامرانیوں سمیت اُسکے پسمنظر کا جائزہ لیں۔
اُسکی نمایاں تحریریں
یوسیبیس غالباً ۲۶۰ س.ع. میں فلسطین میں پیدا ہوا تھا۔ وہ نوعمری ہی سے قیصریہ کے چرچ کے نگہبان پیمفیلس کیساتھ رفاقت رکھنے لگا۔ یوسیبیس نے پیمفیلس کی مذہبی درسگاہ میں داخلہ لیا اور ایک محنتی طالبعلم ثابت ہوا۔ اُس نے پیمفیلس کی شاندار لائبریری کا بھرپور فائدہ اُٹھایا۔ یوسیبیس نے خود کو اپنی تحقیق اور خاص طور پر بائبل کے مطالعے کیلئے وقف کر دیا۔ وہ پیمفیلس کا گہرا دوست بھی بن گیا اور بعدازاں اپنا حوالہ ”پیمفیلس کے یوسیبیس“ کے طور پر دینے لگا۔
اپنی خواہشات کی بابت یوسیبیس نے بیان کِیا: ”میرا مقصد مُقدس رسولوں کی جانشینی کے علاوہ ہمارے نجاتدہندہ کے زمانے اور ہمارے زمانے کے درمیان گزرے ہوئے وقت کی بابت بیان کرنا، کلیسیا کے اہم تاریخی واقعات اور انکے رونما ہونے کی وجوہات واضح کرنا اور نامور کلیسیائی حلقوں کے ناظموں اور نگہبانوں کے علاوہ ہر دَور میں زبانی یا تحریری شکل میں الہامی کلام کی تشہیر کرنے والوں کا ذکر کرنا ہے۔“
یوسیبیس کو اُس کی مشہور تحریر ہسٹری آف دی کرسچن چرچ (مسیحی کلیسیا کی تاریخ) کیلئے یاد کِیا جاتا ہے۔ اُسکی تحریرکردہ دس جِلدیں جو تقریباً ۳۲۴ س.ع. میں شائع ہوئیں قدیم زمانے کی اہم کلیسیائی تاریخ خیال کی جاتی ہیں۔ اس کامیابی کی وجہ سے یوسیبیس کلیسیائی تاریخ کا بانی کہلانے لگا۔
چرچ ہسٹری کے علاوہ یوسیبیس نے دو جِلدوں پر مشتمل کرونیکل (تاریخ) بھی تحریر کی۔ پہلی جِلد عالمی تاریخ کا خلاصہ پیش کرتی ہے۔ چوتھی صدی میں یہ عالمی تاریخ کا حوالہ دینے کیلئے معیاری متن خیال کِیا جانے لگا۔ دوسری جِلد تاریخی واقعات کا وقت بیان کرتی ہے۔ یوسیبیس نے متوازی کالموں کے استعمال سے مختلف قوموں کی شاہی جانشینی کو نمایاں کِیا۔
اس کے علاوہ، یوسیبیس نے مارٹائرز آف پیلسٹائن (فلسطین کے شہید) اور لائف آف کانسٹنٹائن (قسطنطین کی سوانححیات) کے عنوان سے دو تاریخی کتابیں بھی تحریر کیں۔ پہلی تحریر ۳۰۳-۳۱۰ س.ع. کے سالوں کا احاطہ کرتے ہوئے اُس زمانہ کے شہیدوں کے بارے میں بتاتی ہے۔ یوسیبیس نے ان واقعات کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوگا۔ قسطنطین بادشاہ کی موت کے بعد، ۳۳۷ س.ع. میں چار کتابوں کے ایک مجموعے کے طور پر شائع ہونے والی دوسری تحریر اہم تاریخی تفصیلات کا احاطہ کرتی ہے۔ اسکا بیشتر حصہ تاریخ کے براہِراست بیان کی بجائے ایک قصیدے کی شکل میں ہے۔
یوسیبیس کی معذرتی تحریروں میں سے ایک ہمعصر رومی حاکم ہیروکلیز کے نام جوابی تحریر ہے۔ جب ہیروکلیز نے مسیحیوں کے خلاف لکھا تو یوسیبیس نے اُن کا پُرزور دفاع کِیا۔ علاوہازیں، صحائف کے الہامی ہونے کی حمایت میں اُس نے ۳۵ کتابیں لکھیں جو اپنی نوعیت کی اہمترین اور مفصل تحریریں سمجھی جاتی ہیں۔ ان میں سے پہلی ۱۵ کتابیں مسیحیوں کے مُقدس عبرانی تحریروں کو قبول کرنے کی توجیہ پیش کرتی ہیں۔ باقی ۲۰ کتابیں اس بات کا ثبوت پیش کرتی ہیں کہ مسیحیوں کا یہودی ضابطۂقوانین کی حدود کو پار کرنا اور نئے اصولوں اور رسومات کو قبول کرنا درست تھا۔ مجموعی طور پر یہ کتابیں یوسیبیس کے نقطۂنظر سے مسیحیت کا جامع دفاع کرتی ہیں۔
یوسیبیس تقریباً ۸۰ سال تک زندہ رہا (تقریباً ۲۶۰-۳۴۰ س.ع.) اور قدیم وقتوں کا سب سے اثرانگیز مصنف ثابت ہوا۔ اُسکی تحریریں پہلی تین صدیوں سے لیکر قسطنطین بادشاہ کے زمانے تک کے واقعات کا احاطہ کرتی ہیں۔ ادھیڑ عمر میں وہ ایک مصنف کے طور پر کام کرنے کے علاوہ قیصریہ کے بشپ کے طور پر خدمت کرنے لگا۔ ایک مؤرخ کے طور پر مشہور ہونے کے علاوہ یوسیبیس ایک معتقد، جغرافیہدان نقشہنویس، مُناد، ناقد اور مفسر بھی تھا۔
اُسکا دہرا مقصد
یوسیبیس نے ایسے بڑے اور منفرد منصوبے کیوں شروع کئے؟ اسکا جواب اُسکے اس یقین میں پایا جاتا ہے کہ وہ نئے دَور میں داخل ہونے والے ایک عبوری دَور میں رہتا ہے۔ اُس نے گزشتہ صدیوں کے نمایاں واقعات کے تحریری ریکارڈ کو آئندہ نسلوں کیلئے ضروری خیال کِیا۔
ایک معتقد کے طور پر یوسیبیس کا ایک اضافی مقصد بھی تھا۔ وہ مسیحیت کو الہامی مذہب خیال کرتا تھا۔ تاہم بعض لوگ اس نظریے کے خلاف تھے۔ لہٰذا یوسیبیس نے لکھا: ”میرا مقصد یہ بھی ہے کہ مَیں ایسے لوگوں کے نام اور تعداد کے علاوہ یہ بات بھی بیان کروں کہ اُنہوں نے کتنی مرتبہ جدتپسندی کے جنون میں یہ دعویٰ کرتے ہوئے سنگین غلطیاں کی ہیں کہ وہ علم کا انکشاف کرتے ہیں جبکہ اُنکے علم کو علم کہنا بھی غلط ہے اور وہ پھاڑنے والے بھیڑیوں کی طرح بیرحمی سے مسیح کے گلّہ پر ظلم ڈھاتے ہیں۔“
کیا یوسیبیس خود کو مسیحی خیال کرتا تھا؟ بدیہی طور پر، وہ یہی سمجھتا تھا کیونکہ اُس نے مسیح کا حوالہ ”ہمارے نجاتدہندہ“ کے طور پر دیا۔ اُس نے بیان کِیا: ”مَیں اپنے نجاتدہندہ کے خلاف منصوبے باندھنے کے فوراً بعد پوری یہودی قوم پر آنے والے مصائب، غیرقوموں نے کن طریقوں سے اور کتنی بار الہامی کلام کو تنقید کا نشانہ بنایا، مختلف مواقع پر موت اور اذیت کا سامنا کرنے کے باوجود کلام کی حمایت کرنے والے لوگوں کے کردار، ہمارے زمانے میں وفاداری کے علانیہ اظہارات اور ان سب کیلئے ظاہرکردہ ہمارے نجاتدہندہ کی مہربانی اور مشفقانہ مدد کا بیان کرنا چاہتا ہوں۔“
اُسکی وسیع تحقیق
یوسیبیس نے لاتعداد کتابوں کو پڑھا اور اُن کا حوالہ دیا۔ صرف یوسیبیس کی تحریروں کے ذریعے سنِعام کی پہلی تین صدیوں کے بہتیرے نامور اشخاص کا پتا چلتا ہے۔ اہم واقعات پر روشنی ڈالنے والے معاون بیانات صرف اُسی کی تحریروں میں پائے جاتے ہیں۔ یہ علم کے ایسے ذرائع پر مبنی ہیں جو اب ناقابلِرسائی نہیں ہیں۔
یوسیبیس نے مستعدی اور منظم طریقے سے اپنے مواد کو جمع کِیا۔ بظاہر وہ معتبر اور غیرمعتبر رپورٹوں کے مابین محتاط طریقے سے امتیاز کرتا تھا۔ تاہم، اُسکا کام غلطی سے پاک نہیں تھا۔ بعضاوقات اُس نے لوگوں اور اُنکے محرکات کو سمجھنے میں ناکام رہتے ہوئے انکی غلط وضاحت کی۔ بعضاوقات اُس نے تاریخ بیان کرنے میں غلطی کی۔ یوسیبیس میں اپنے مواد کو پیش کرنے کی تخلیقی مہارت کی کمی بھی پائی جاتی تھی۔ بدیہی طور پر، غلطیوں کے باوجود اُسکی بہتیری تحریریں ایک قیمتی خزانہ خیال کی جاتی ہیں۔
سچائی کا شیدائی؟
یوسیبیس باپ اور بیٹے کے درمیان رشتے کے مسئلے کی بابت فکرمند تھا جسکا حل تلاش نہیں کِیا گیا تھا۔ کیا باپ بیٹے سے پہلے موجود تھا جیساکہ یوسیبیس ایمان رکھتا تھا؟ یا کیا باپ اور بیٹا ایک تھے؟ ”اگر وہ ایک ہیں،“ اُس نے استفسار کِیا، ”تو پھر ایک باپ اور دوسرا بیٹا کیسے ہو سکتا ہے؟“ اُس نے صحائف کی مدد سے اپنے عقیدے کو ثابت کرنے کیلئے یوحنا ۱۴:۲۸ کے بیان کو استعمال کِیا کہ ’باپ بیٹے سے بڑا ہے‘ اور یوحنا ۱۷:۳ کو بھی استعمال کِیا جہاں یسوع کا حوالہ واحد سچے خدا کی طرف سے ’بھیجے جانے والے‘ کے طور پر دیا گیا ہے۔ کلسیوں ۱:۱۵ اور یوحنا ۱:۱ کا حوالہ دیتے ہوئے یوسیبیس نے استدلال کِیا کہ لوگوس یا کلام، ”اندیکھے خدا کی صورت“—خدا کا بیٹا—ہے۔
تاہم، حیرانی کی بات ہے کہ مجلسِنقایہ کے اختتام پر یوسیبیس نے مخالف نظریے کی حمایت کی۔ خدا اور مسیح کے ایک نہ ہونے کی بابت اپنے صحیفائی مؤقف کے برعکس اُس نے بادشاہ سے اتفاق کِیا۔
ایک نصیحتآموز سبق
یوسیبیس نے مجلسِنقایہ کے دباؤ سے مغلوب ہوکر ایک غیرصحیفائی عقیدے کی حمایت کیوں کی؟ کیا وہ سیاسی مفادات کی فکر رکھتا تھا؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ اُس نے اُس مجلس میں شرکت کیوں کی تھی؟ اگرچہ تمام بشپوں کو بلوایا گیا تھا توبھی صرف چند—۳۰۰—اس میں حاضر ہوئے تھے۔ کیا یوسیبیس اپنے سماجی رتبے کو قائم رکھنے کی بابت فکرمند تھا؟ نیز بادشاہ قسطنطین نے اُسے اتنی عزت سے کیوں نوازا تھا؟ اس مجلس میں یوسیبیس بادشاہ کے دہنی طرف بیٹھا تھا۔
بدیہی طور پر یوسیبیس نے یسوع کے اس تقاضے کو نظرانداز کر دیا تھا کہ اُسکے شاگردوں کو ’دُنیا کا حصہ نہیں‘ ہونا چاہئے۔ (یوحنا ۱۷:۱۶؛ ۱۸:۳۶) شاگرد یعقوب نے پوچھا، ”اَے زنا کرنے والیو! کیا تمہیں نہیں معلوم کہ دُنیا سے دوستی رکھنا خدا سے دُشمنی کرنا ہے؟“ (یعقوب ۴:۴) نیز پولس کی نصیحت کسقدر موزوں ہے: ”بےایمانوں کے ساتھ ناہموار جوئے میں نہ جتو“! (۲-کرنتھیوں ۶:۱۴) دُعا ہے کہ ہم ”روح اور سچائی سے [باپ] کی پرستش“ کرتے ہوئے دُنیا سے دُور رہیں۔—یوحنا ۴:۲۴۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
مجلسِنقایہ کی تصویر
[تصویر کا حوالہث]
Scala/Art Resource, NY
[صفحہ ۲۹ پر تصویر کا حوالہ]
,Courtesy of Special Collections Library
University of Michigan