مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

یہوواہ نے اپنے قدیم خادموں،‏ اسرائیلیوں کو ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت دی تھی مگر اب ایسا نہیں ہے۔‏ کیا شادی کے سلسلے میں اُس کے معیار بدل سکتے ہیں؟‏

یہوواہ نے ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کے سلسلے میں اپنے نظریے کو تبدیل نہیں کِیا۔‏ اِس لئے حوا کو آدم کے لئے بناتے ہوئے یہوواہ نے کہا:‏ ”‏مرد اپنے ماں‌باپ کو چھوڑے گا اور اپنی بیوی سے ملا رہے گا اور وہ ایک تن ہوں گے۔‏“‏ (‏پیدایش ۲:‏۲۴‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ اپنے اُصول کبھی نہیں بدلتا۔‏—‏زبور ۱۹:‏۷؛‏ ملاکی ۳:‏۶‏۔‏

جب یسوع زمین پر تھا تو لوگوں نے اُس سے طلاق اور دوبارہ شادی کرنے کے بارے میں سوال کئے۔‏ جواب میں یسوع نے پیدایش ۲:‏۲۴ کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏کیا تم نے نہیں پڑھا کہ جس نے اُنہیں بنایا اُس نے ابتدا ہی سے اُنہیں مرد اور عورت بنا کر کہا کہ اِس سبب سے مرد باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بیوی کے ساتھ رہے گا اور وہ دونوں ایک جسم ہوں گے؟‏ پس وہ دو نہیں بلکہ ایک جسم ہیں۔‏“‏ یسوع نے مزید کہا:‏ ”‏جو کوئی اپنی بیوی کو حرامکاری کے سوا کسی اَور سبب سے چھوڑ دے اور دوسری سے بیاہ کرے وہ زنا کرتا ہے اور جو کوئی چھوڑی ہوئی سے بیاہ کر لے وہ بھی زنا کرتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۴-‏۶،‏ ۹‏)‏ اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ایک سے زیادہ بیویاں رکھنا بھی زناکاری ہے۔‏

چنانچہ خدا نے قدیم زمانے میں ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت کیوں دی تھی؟‏ اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ یہوواہ نے اُن کو ایسا کرنے کے لئے نہیں کہا تھا۔‏ بائبل کے مطابق لمک پہلا شخص تھا جس نے دو شادیاں کی تھیں جو قائن کی نسل سے تھا۔‏ (‏پیدایش ۴:‏۱۹-‏۲۴‏)‏ جب نوح کے دنوں میں یہوواہ طوفان لایا تو نوح اور اُس کے تینوں بیٹوں کی ایک ایک بیوی تھی۔‏ نوح کے طوفان میں ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے والے تمام لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔‏

صدیوں بعد جب یہوواہ نے اسرائیلیوں کو اپنی قوم کے طور پر چُنا تو اُن میں زیادہ بیویاں رکھنے کا رواج پہلے ہی سے تھا۔‏ اِس کے باوجود بیشتر کی ایک ہی بیوی تھی۔‏ یہوواہ نے اسرائیلیوں سے یہ تقاضا نہیں کِیا تھا کہ جن کے پاس ایک سے زیادہ بیویاں ہوں وہ اُن کو چھوڑ دیں۔‏ اِس کے برعکس اُس نے کچھ قانون وضع کئے جن پر اسرائیلیوں کو چلنا تھا۔‏—‏خروج ۲۱:‏۱۰،‏ ۱۱؛‏ استثنا ۲۱:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏

لیکن یہ تمام قوانین عارضی تھے۔‏ اِس بات کا ثبوت ہمیں پولس رسول کے الفاظ سے ملتا ہے۔‏ اُس نے خدا کی زیرِہدایت لکھا کہ جو شخص کلیسیا میں نگہبان یا خادم کا عہدہ چاہتا ہے اُسے ”‏ایک بیوی کا شوہر“‏ ہونا چاہئے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۲،‏ ۱۲؛‏ ططس ۱:‏۶‏)‏ پولس نے یہ بھی لکھا کہ ”‏حرامکاری کے اندیشہ سے ہر مرد اپنی بیوی اور ہر عورت اپنا شوہر رکھے۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۲‏۔‏

لہٰذا،‏ کوئی ۰۰۰،‏۲ سال قبل مسیحی کلیسیا کے قیام کے ساتھ ہی یہوواہ نے ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے سے ایک بار پھر سختی سے منع کر دیا۔‏ نتیجتاً یہوواہ کا شادی کے سلسلے میں ابتدائی معیار دوبارہ قائم ہو گیا جو اُس نے آدم اور حوا کے لئے بنایا تھا۔‏ یہ معیار آج بھی پوری دُنیا میں خدا کے لوگوں میں پایا جاتا ہے۔‏—‏مرقس ۱۰:‏۱۱،‏ ۱۲؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏