مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

غربت کا دائمی حل تلاش کرنا

غربت کا دائمی حل تلاش کرنا

غربت کا دائمی حل تلاش کرنا

غربت کی بابت تمام دُنیا سے منفی رپورٹیں حاصل ہونے کے باوجود،‏ ایسے بھی لوگ ہیں جو یہ مثبت سوچ رکھتے ہیں کہ اسکی بابت کچھ نہ کچھ ضرور کِیا جا سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ منیلا بولیٹن کی ایک شہ‌سرخی کے مطابق،‏ دی ایشین ڈیویلپمنٹ بینک نے بیان کِیا کہ ”‏۲۵ سال کے اندراندر ایشیا غربت کا خاتمہ کر سکتا ہے۔‏“‏ بینک نے لوگوں کو غربت کے شکنجے سے نکالنے کیلئے معاشی ترقی کی سفارش کی۔‏

دیگر تنظیموں اور حکومتوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے تجاویز اور منصوبوں کی ایک طویل فہرست پیش کی ہے۔‏ اِن میں:‏ سوشل انشورنس پروگرام،‏ بہتر تعلیم،‏ اُن قرضوں کی معافی جو ترقی‌پذیر ممالک نے ترقی‌یافتہ ممالک کو ادا کرنے ہیں،‏ ایسی روکاٹوں کو ختم کرنا تاکہ غریب ممالک میں رہنے والے لوگوں کی بڑی تعداد آسانی سے اپنی مصنوعات فروخت کر سکیں اور اسکے ساتھ ساتھ غریبوں کیلئے کم آمدنی والے گھروں کی اسکیمیں شامل ہیں۔‏

اقوامِ‌متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سن ۲۰۰۰ میں ایسے نصب‌اُلعین قائم کئے جنہیں ۲۰۱۵ میں حاصل کِیا جا سکتا ہے۔‏ اِن میں انتہائی غربت اور افلاس نیز ملکوں کے اندر آمدنی میں عدمِ‌مساوات کا خاتمہ شامل ہے۔‏ ایسے منصوبے خواہ کتنے ہی مخلص کیوں نہ ہوں،‏ بہتیروں کو یقین نہیں کہ اس منقسم دُنیا میں ایسے نصب‌اُلعین حاصل کئے جا سکتے ہیں۔‏

غربت کیساتھ نپٹنے کیلئے عملی اقدام

چونکہ عالمی پیمانے پر حقیقی ترقی کی اُمید بہت کم ہے،‏ لہٰذا ایک شخص مدد کیلئے کس طرف رجوع کر سکتا ہے؟‏ جیسےکہ پہلے بھی بیان کِیا گیا ہے،‏ عملی حکمت کا ایک ایسا ماخذ ہے جو اس وقت لوگوں کی مدد کر سکتا ہے۔‏ وہ کیا ہے؟‏ یہ خدا کا کلام بائبل ہے۔‏

کیا چیز بائبل کو معلومات کے دیگر تمام ذرائع سے مختلف بناتی ہے؟‏ یہ ہمارے خالق یعنی اعلیٰ‌ترین ہستی کی طرف سے ہے۔‏ اُس نے اسکے اندر حکمت کے انمول موتی رکھے ہیں یعنی ایسے عملی اُصول جو کسی بھی وقت میں کہیں بھی رہنے والے تمام طرح کے لوگوں کیلئے قابلِ‌اطلاق ہیں۔‏ اگر اِن اُصولوں پر عمل کِیا جائے تو یہ ناداروں کو اس وقت بھی زیادہ اطمینان‌بخش زندگی سے استفادہ کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔‏ آئیے چند مثالوں پر غور کریں۔‏

پیسے کی بابت مناسب نظریہ۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏حکمت ویسی ہی پناہ‌گاہ ہے جیسے روپیہ لیکن علم کی خاص خوبی یہ ہے کہ حکمت صاحبِ‌حکمت کی جان کی محافظ ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۷:‏۱۲‏)‏ اسکا کیا مطلب ہے؟‏ پیسہ سب کچھ نہیں ہے۔‏ سچ ہے کہ یہ کسی حد تک تحفظ فراہم کرتا ہے۔‏ یہ ہمیں ضرورت کی چیزیں خریدنے کے قابل بناتا ہے مگر اسکی بھی کچھ حدود ہیں۔‏ زیادہ اہمیت کی حامل ایسی چیزیں بھی ہیں جنہیں پیسے سے نہیں خریدا جا سکتا۔‏ اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہمیں مادی چیزوں کی بابت مناسب نظریہ رکھنے میں مدد دیگا اور یوں ایسے لوگوں کو پریشانیوں سے بچنے میں مدد ملیگی جنکی زندگیوں کا محور محض پیسہ جمع کرنا ہے۔‏ پیسہ زندگی نہیں خرید سکتا لیکن دانشمندی سے کام کرنا نہ صرف اب آپکی جان کو محفوظ رکھیگا بلکہ ہمیشہ کی زندگی کی راہ بھی کھول سکتا ہے۔‏

اپنے وسائل کے مطابق زندگی بسر کریں۔‏ ضروری نہیں کہ ہماری خواہشات ہماری ضروریات سے مطابقت رکھتی ہوں۔‏ اپنی ضروریات کو ترجیح دی جانی چاہئے۔‏ ہم بڑی آسانی سے خود کو اس بات کیلئے قائل کر سکتے ہیں کہ یہ چیز ہماری ضرورت ہے جبکہ وہ دراصل ہماری خواہش ہوتی ہے۔‏ ایک دانشمند شخص سب سے پہلے اپنی تنخواہ کو فوری ضروریات یعنی خوراک،‏ لباس،‏ مکان اور ایسی ہی دیگر چیزوں کیلئے خرچ کریگا۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ وہ کسی اَور چیز کیلئے خرچ کرنے سے پہلے اس بات کا تعیّن کریگا کہ آیا اُسکے فنڈز اُسے اضافی اخراجات کی اجازت دیتے ہیں۔‏ اپنی ایک تمثیل میں،‏ یسوع نے ایسے شخص کی تعریف کی جو ’‏پہلے بیٹھ کر لاگت کا حساب لگاتا ہے کہ آیا اُسکے پاس کافی ہے یا نہیں۔‏‘‏—‏لوقا ۱۴:‏۲۸‏۔‏

فلپائن میں یوفروسینا کو سنگل پیرنٹ ہونے کی وجہ سے اپنے تین بچوں کی پرورش کے سلسلے میں سخت بجٹ کے چیلنج کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ کچھ سال پہلے اُسکا شوہر اُسے چھوڑ کر چلا گیا تھا۔‏ ایسے حالات میں اُس نے اپنے بچوں کو بھی بجٹ میں ترجیحات کو سمجھنے کی تربیت دی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اگر بچوں کو کوئی ایسی چیز نظر آ جائے جسے وہ بہت پسند کرتے ہیں۔‏ وہ محض یہ کہنے کی بجائے کہ نہیں،‏ اُنکے ساتھ استدلال کرتی اور یہ کہتی ہے:‏ ”‏اگر آپکو پسند ہے تو آپ لے سکتے ہیں مگر آپکو اس بات کا فیصلہ کرنا ہوگا۔‏ ہمارے پاس تو صرف ایک چیز خریدنے کیلئے رقم ہے۔‏ جو چیز آپکو پسند ہے یا تو ہم اُسے خرید سکتے ہیں یا پھر اس ہفتے کیلئے چاول،‏ کچھ سبزیاں یا گوشت خرید سکتے ہیں۔‏ اب آپکو کیا پسند ہے؟‏ فیصلہ آپ پر ہے۔‏“‏ عموماً بچے فوری طور پر بات سمجھ جاتے ہیں اور کچھ اَور خریدنے کی بجائے خوراک خریدنے کیلئے تیار ہو جاتے ہیں۔‏

قناعت‌پسند بنیں۔‏ بائبل ایک اَور اُصول وضع کرتی ہے،‏ ”‏اگر ہمارے پاس کھانے پہننے کو ہے تو اُسی پر قناعت کریں۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۸‏)‏ پیسہ بذاتِ‌خود خوشی نہیں لاتا۔‏ بہتیرے امیر لوگ ناخوش ہوتے ہیں جبکہ بہت سے غریب لوگ بہت خوش ہوتے ہیں۔‏ ایسے غریب لوگوں نے درحقیقت زندگی میں معمولی چیزوں پر بھی قناعت کرنا سیکھ لیا ہوتا ہے۔‏ یسوع نے ’‏آنکھ سادہ رکھنے‘‏ کا ذکر کِیا جوکہ اہم باتوں پر مرکوز رہتی ہے۔‏ (‏متی ۶:‏۲۲‏)‏ یہ ایک شخص کو قناعت‌پسند بننے میں مدد دیتی ہے۔‏ بہتیرے غریب لوگ اسلئے مطمئن محسوس کرتے ہیں کیونکہ اُنہوں نے خدا کیساتھ ایک اچھا رشتہ قائم کر لیا ہے اور خوشحال خاندانی زندگی سے استفادہ کر رہے ہیں۔‏ ایسی چیزیں پیسے سے خریدی نہیں جا سکتیں۔‏

یہ بائبل کی عملی حکمت کی محض چند مثالیں ہیں جو ناداروں کو صورتحال سے نپٹنے میں مدد دے سکتی ہیں۔‏ اسی طرح کی بہت سی اَور باتیں بھی ہیں۔‏ مثلاً،‏ سگریٹ‌نوشی اور جوئےبازی جیسی بُری عادات سے گریز کریں جو آپکے اثاثوں کا محض ضیاع ہیں۔‏ زندگی کی اہم چیزوں کی شناخت کریں،‏ بالخصوص روحانی منازل؛‏ جہاں روزگار محدود ہیں کوئی ایسا ہنر یا پیشہ اختیار کریں جسکی دوسروں کو زیادہ ضرورت ہے۔‏ (‏امثال ۲۲:‏۲۹؛‏ ۲۳:‏۲۱؛‏ فلپیوں ۱:‏۹-‏۱۱‏)‏ بائبل ”‏دانائی اور تمیز“‏ کا اطلاق کرنے کا مشورہ دیتی ہے کیونکہ وہ ”‏تیری جان کی حیات“‏ ہونگی۔‏—‏امثال ۳:‏۲۱،‏ ۲۲‏۔‏

اگرچہ بائبل غربت کا مقابلہ کرنے والوں کیلئے چند مفید تجاویز فراہم کرتی ہے توبھی مستقبل کی بابت سوالات ابھی بھی موجود ہیں۔‏ کیا غریب ہمیشہ غریب ہی رہینگے؟‏ انتہائی امیر اور انتہائی غریب اشخاص کے مابین عدمِ‌مساوات کبھی ختم ہوگی؟‏ آئیے ایک ایسے حل کا جائزہ لیں جس سے بیشتر لوگ ناواقف ہیں۔‏

بائبل اُمید کی وجہ پیش کرتی ہے

بہتیرے یہ تسلیم کرتے ہیں کہ بائبل ایک اچھی کتاب ہے۔‏ تاہم،‏ وہ اکثر اس بات سے ناواقف ہوتے ہیں کہ یہ جلد وقوع‌پذیر ہونے والی تبدیلیوں کی بابت خصوصی معلومات پیش کرتی ہے۔‏

خدا غربت سمیت انسانوں کے مختلف مسائل حل کرنے کے لئے کارروائی کرنے والا ہے۔‏ چونکہ انسانی حکومتیں ایسا کرنے کے لئے تیار نہیں یا اس قابل نہیں لہٰذا خدا انہیں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‏ وہ کیسے؟‏ بائبل دانی‌ایل ۲:‏۴۴ میں پُرزور طریقے سے بیان کرتی ہے:‏ ”‏آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کرے گا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُس کی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائے گی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابد تک قائم رہے گی۔‏“‏

اِن بادشاہتوں یا حکومتوں کو ہٹانے کے بعد خدا کا اپنا مقررکردہ حکمران کارروائی کرے گا۔‏ وہ حکمران کوئی انسان نہیں ہے بلکہ خدا کی مانند طاقتور آسمانی مخلوق ہے جو موجودہ عدمِ‌مساوات کو ختم کرنے اور تبدیلیاں لانے کی لیاقت رکھتا ہے۔‏ خدا نے اپنے بیٹے کو یہ سب کرنے کیلئے منتخب کِیا ہے۔‏ (‏اعمال ۱۷:‏۳۱‏)‏ یہ بیان کرتے ہوئے کہ وہ حکمران کیا کرے گا زبور ۷۲:‏۱۲-‏۱۴ بیان کرتی ہیں:‏ ”‏وہ محتاج کو جب وہ فریاد کرے اور غریب کو جس کا کوئی مددگار نہیں چھڑائے گا۔‏ وہ غریب اور محتاج پر ترس کھائے گا۔‏ اور محتاجوں کی جان کو بچائے گا۔‏ وہ فدیہ دیکر اُن کی جان کو ظلم اور جبر سے چھڑائے گا اور اُن کا خون اُس کی نظر میں بیش‌قیمت ہوگا۔‏“‏ کیا ہی شاندار مستقبل!‏ بالآخر چھٹکارا!‏ خدا کا مقررہ حکمران غریبوں اور محتاجوں کے لئے کارروائی کرے گا۔‏

اُس وقت غربت سے تعلق رکھنے والے بہتیرے مسائل حل کر دئیے جائیں گے۔‏ زبور ۷۲:‏۱۶ بیان کرتی ہے:‏ ”‏زمین میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج کی افراط ہوگی۔‏“‏ قحط‌سالی،‏ پیسے کی کمی یا ناقص نظم‌ونسق کی وجہ سے خوراک کی کمی نہیں ہوگی۔‏

دیگر مسائل بھی حل کر دئیے جائیں گے۔‏ مثال کے طور پر،‏ آج زمین کی آبادی کا بڑا حصہ ذاتی گھروں سے محروم ہے۔‏ تاہم،‏ خدا وعدہ کرتا ہے:‏ ”‏وہ گھر بنائیں گے اور اُن میں بسینگے۔‏ وہ تاکستان لگائیں گے اور اُن کے میوے کھائیں گے۔‏ نہ کہ وہ بنائیں اور دوسرا بسے۔‏ وہ لگائیں اور دوسرا کھائے کیونکہ میرے بندوں کے ایّام درخت کے ایّام کی مانند ہوں گے اور میرے برگزیدے اپنے ہاتھوں کے کام سے مدتوں تک فائدہ اُٹھائیں گے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۵:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ ہر ایک کا اپنا گھر ہوگا اور وہ اپنے کام سے بھی خوش ہوگا۔‏ پس خدا غربت کے مکمل اور دائمی حل کا وعدہ کرتا ہے۔‏ اُس وقت امیر اور غریب کے درمیان وسیع خلا نہیں ہوگا اور نہ ہی لوگوں کو محض روزی‌روٹی کمانے کے لئے کڑی محنت کرنی پڑے گی۔‏

بائبل کے اِن وعدوں کو پہلی بار سُن کر شاید ایک شخص یہ محسوس کرے کہ یہ حقیقت‌پسندانہ نہیں ہیں۔‏ تاہم،‏ بائبل کا بغور جائزہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ماضی میں خدا کے تمام وعدے پورے ہوئے تھے۔‏ (‏یسعیاہ ۵۵:‏۱۱‏)‏ لہٰذا یہ شاید کا معاملہ نہیں ہے۔‏ بلکہ سوال تو یہ ہے کہ جب ایسا واقع ہوتا ہے تو اُس سے استفادہ کرنے کے لئے آپ کو کیا کرنا چاہئے؟‏

کیا آپ وہاں ہوں گے؟‏

چونکہ حکومت خدا کی ہے اس لئے ہمیں ایسے لوگ ہونا چاہئے جنہیں خدا اپنی حکمرانی میں بطور رعایا پسند کرے۔‏ ایسی لیاقت پیدا کرنے کے سلسلے میں اُس نے ہمیں تاریکی میں نہیں رکھا ہے۔‏ رہبر اُصول بائبل میں وضع کئے گئے ہیں۔‏

مقررہ حکمران،‏ خدا کا بیٹا راست ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۱۱:‏۳-‏۵‏)‏ پس اس حکومت کے تحت زندگی حاصل کرنے والوں سے بھی راست ہونے کی توقع کی جائے گی۔‏ امثال ۲:‏۲۱،‏ ۲۲ بیان کرتی ہے:‏ ”‏راستباز مُلک میں بسینگے اور کامل اُس میں آباد رہیں گے۔‏ لیکن شریر زمین پر سے کاٹ ڈالے جائیں گے اور دغاباز اُس سے اُکھاڑ پھینکے جائیں گے۔‏“‏

کیا اِن تقاضوں پر پورا اُترنے کی بابت جاننے کا کوئی طریقہ ہے؟‏ جی‌ہاں۔‏ بائبل کا مطالعہ کرنے اور اس کی ہدایات پر عمل کرنے سے آپ اس شاندار مستقبل کو حاصل کرنے والوں کی صف میں کھڑے ہو سکتے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ یہوواہ کے گواہ ایسا مطالعہ کرنے کے لئے آپ کی مدد کرکے خوش ہوں گے۔‏ ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ ایسے معاشرے کا حصہ بننے کے اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں جس میں غربت اور ناانصافی جیسی چیزیں گئی گزری باتیں ہوں گی۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

یوفروسینا:‏ ”‏سخت بجٹ میرے خاندان کی ضروریات پوری کرنے میں مدد دیتا ہے“‏

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویریں]‏

خدا کیساتھ اچھا رشتہ اور خوشحال خاندانی زندگی پیسے سے نہیں خریدی  جا  سکتی