مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نرمی اور عقلمندی سے بات کرنے کی مہارت سیکھیں

نرمی اور عقلمندی سے بات کرنے کی مہارت سیکھیں

نرمی اور عقلمندی سے بات کرنے کی مہارت سیکھیں

پیگی نے غور کِیا کہ اُسکا بڑا بیٹا اپنے چھوٹے بھائی سے بہت غصے سے بات کر رہا ہے۔‏ اُس نے اپنے بیٹے سے پوچھا:‏ ”‏بیٹا،‏ کیا تم جانتے ہو کہ اپنے چھوٹے بھائی سے بات کرنے کا یہ اچھا طریقہ نہیں؟‏ ذرا دیکھو تو اُسکا چہرہ کتنا اُداس نظر آ رہا ہے!‏“‏ پیگی نے اپنے بیٹے سے ایسا کیوں کہا؟‏ اسلئےکہ وہ اُسے سکھانا چاہتی تھی کہ اُسے دوسروں کا خیال رکھتے ہوئے ہمیشہ اُن کیساتھ نرمی اور اچھے انداز میں بات کرنی چاہئے۔‏

پولس رسول نے تیمتھیس کو ’‏سب کیساتھ نرمی سے پیش آنے‘‏ کی نصیحت کی۔‏ اسکا مطلب ہے کہ تیمتھیس کو دوسروں کے جذبات کا خیال رکھنا تھا۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۴‏)‏ لیکن نرمی سے بات کرنے کا مطلب کیا ہے؟‏ آپ اس خوبی کے اظہار میں بہتری کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ آپ اس خوبی کو پیدا کرنے کیلئے دوسروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

نرمی سے بات کرنے کا مطلب؟‏

ایک لغت کے مطابق اِسکا مطلب ”‏سوچ سمجھ کر بات کرنا ہے تاکہ ہم دوسروں کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچائیں اور اُنہیں ناراض کرنے والا کوئی کام نہ کریں۔‏“‏ ایک ایسا شخص جس میں یہ خوبی موجود ہے دوسرے شخص کے چہرے کو دیکھکر یہ سمجھ جائیگا کہ وہ کس حالت میں ہے اور یہ بھی کہ اُس سے کسطرح بات کرنی چاہئے۔‏ لیکن اس کیلئے دوسروں کو تکلیف پہنچانے سے گریز کرنے کی حقیقی خواہش کا ہونا ضروری ہے۔‏

بائبل میں ہمیں الیشع کے خادم جیحازی کی مثال ملتی ہے جس نے نرمی یا عقلمندی سے کام نہیں لیا تھا۔‏ ایک شونیمی عورت جسکا بیٹا کچھ ہی دیر پہلے مرا تھا الیشع کے پاس تسلی کیلئے آئی۔‏ جیحازی نے عورت سے پوچھا:‏ ”‏کیا تُو خیریت سے ہے؟‏“‏ اُس نے جواب میں کہا ”‏خیریت ہے۔‏“‏ لیکن جب وہ عورت الیشع کے پاس پہنچی تو اُس نے الیشع کے پاؤں پکڑ لئے۔‏ ”‏جیحازی اُسے ہٹانے کیلئے نزدیک آیا“‏ لیکن الیشع نے اُس سے کہا ”‏اُسے چھوڑ دے کیونکہ اُسکا جی پریشان ہے۔‏“‏—‏۲-‏سلاطین ۴:‏۱۷-‏۲۰،‏ ۲۵-‏۲۷‏۔‏

جیحازی نے بِلاسوچےسمجھے اُس عورت کو ہٹانے کی کوشش کیوں کی؟‏ یہ بات سچ ہے کہ اُس عورت نے جیحازی کو اپنے دل کی بات نہیں بتائی تھی کیونکہ بہت سے لوگ ہر ایک کے سامنے اپنے جذبات کا اظہار نہیں کرتے۔‏ لیکن اُس عورت کے چہرے سے پتہ چل رہا تھا کہ وہ کسی پریشانی میں تھی۔‏ الیشع نے جب اُس عورت کو دیکھا تو وہ اِس بات کو فوراً پہچان گیا۔‏ پھر جیحازی نے اِسے کیوں نہ پہچانا؟‏ اسکی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ شاید جیحازی نے اس بات پر غور ہی نہیں کِیا تھا۔‏ اسی طرح جب ایک شخص اپنے کام کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے تو وہ دوسروں کیساتھ نرمی یا عقلمندی سے بات کرنے کی قابلیت کو آسانی سے بھول سکتا ہے۔‏ یہ اُس بس ڈرائیور کی طرح ہے جو وقت پر پہنچنے کیلئے اتنا فکرمند ہوتا ہے کہ وہ سواریوں کو بٹھانے کیلئے بس ہی نہیں روکتا۔‏ اِن مثالوں سے ہم اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں کہ نرمی یا عقلمندی سے پیش نہ آنے کا کیا مطلب ہے۔‏

ایسا کرنے سے بچنے کیلئے ہمیں سب کیساتھ اچھے انداز سے پیش آنا چاہئے۔‏ ہمیں لوگوں کے چہروں کو دیکھ کر یہ جان لینا چاہئے کہ اُن سے کسطرح بات کرنا مناسب ہے۔‏ ہمیں ایسی باتیں یا ایسے کام کرنے سے گریز کرنا چاہئے جو شاید دوسروں کی پریشانی کا باعث بن سکیں۔‏ آپ ایسی خوبی کسطرح پیدا کر سکتے ہیں؟‏

لوگوں کے احساسات کو سمجھنا

یسوع لوگوں کے احساسات کو سمجھتا اور اُن سے اچھے طریقے سے بات کرنے کی قابلیت رکھتا تھا۔‏ ایک مرتبہ جب یسوع شمعون نامی فریسی کے گھر میں کھانا کھانے بیٹھا تو ایک عورت جو پورے شہر میں اپنی بدچلنی کی وجہ سے مشہور تھی اُسکے پاس آئی۔‏ اُسکے احساسات بالکل عیاں تھے۔‏ عورت اپنے ساتھ ”‏سنگِ‌مرمر کے عطردان میں عطر لائی اور اُسکے پاؤں کے پاس روتی ہوئی پیچھے کھڑی ہو کر اُسکے پاؤں آنسوؤں سے بھگونے لگی اور اپنے سر کے بالوں سے اُنکو پونچھا اور اُسکے پاؤں بہت چُومے اور اُن پر عطر ڈالا۔‏“‏ یسوع یہ دیکھ کر فوراً اسکی وجہ سمجھ گیا۔‏ حتیٰ‌کہ اُسے شمعون کے دل کی بات بھی سمجھ میں آ گئی کیونکہ وہ دل ہی دل میں سوچ رہا تھا کہ ”‏اگر یہ شخص نبی ہوتا تو جانتا کہ جو اُسے چُھوتی ہے وہ کون اور کیسی عورت ہے کیونکہ بدچلن  ہے۔‏“‏—‏لوقا ۷:‏۳۷-‏۳۹‏۔‏

یسوع اُس عورت کو پیچھے ہٹا کر شمعون سے کہہ سکتا تھا کہ ”‏اَے جاہل انسان!‏ کیا تجھے نظر نہیں آتا کہ یہ عورت اپنے گناہوں سے توبہ کر رہی ہے؟‏“‏ لیکن اُس نے ایسا نہ کِیا۔‏ اِسکی بجائے یسوع نے شمعون کو بڑی نرمی اور عقلمندی سے ایک مثال دیکر سمجھایا کہ ایک شخص کے دو قرضدار تھے۔‏ ایک کا قرض کم تھا اور دوسرے کا بہت زیادہ تھا۔‏ اُس شخص نے دونوں کا قرض معاف کر دیا۔‏ پھر یسوع نے شمعون سے پوچھا:‏ ”‏اُن میں سے کون اُس سے زیادہ محبت رکھے گا۔‏“‏ یسوع نے نرمی کیساتھ شمعون کو درست جواب حاصل کرنے کا موقع دیا۔‏ اُس نے شمعون پر یہ بھی واضح کِیا کہ عورت کے چہرے ہی سے نمایاں ہو رہا تھا کہ وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہی ہے۔‏ یسوع نے عورت کی طرف متوجہ ہوکر واضح کِیا کہ وہ اُسکے احساسات کو سمجھ گیا ہے۔‏ اسلئے اُس نے عورت کے گناہوں کو معاف کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔‏ سلامت چلی جا۔‏“‏ یسوع کی نرمی نے اُس عورت پر گہرا اثر کِیا ہوگا جسکی وجہ سے وہ اپنی بدچلنی کو تبدیل کرنے کے قابل ہو گئی!‏ (‏لوقا ۷:‏۴۰-‏۵۰‏)‏ یسوع ہر ایک کے ساتھ نرمی سے پیش آتا تھا کیونکہ وہ لوگوں کا بہت احساس کرتا تھا۔‏

یسوع نے شمعون کی مدد کی۔‏ اِسی طرح ہم بھی دوسروں کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ کسی شخص کے چہرے کو پڑھ کر یہ جان سکیں کہ اُسکے دل میں کیا ہے۔‏ جو بہن‌بھائی کافی دیر سے سچائی میں ہیں وہ نئے اشخاص کیساتھ منادی کے کام میں حصہ لے سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے وہ اُنکو سکھا سکتے ہیں کہ وہ شخص جس سے اُنہوں نے ملاقات کی ہے کس طبیعت کا ہے۔‏ کیا وہ شرمیلا،‏ شک‌وشبہات یا غصے والا تھا؟‏ اُس شخص کی مدد کرنے کا سب سے اچھا طریقہ کونسا ہے؟‏ کلیسیا کے بزرگ بھی بہن‌بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ ایک دوسرے کے احساسات کو سمجھیں اور اگر اُن میں ناراضگی ہو بھی جائے تو وہ اس کو نرمی کیساتھ بہتر کر سکتے ہیں۔‏

والدین اپنے بچوں میں رحم کی خوبی کو فروغ دے سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے بچوں میں نرم‌مزاجی پیدا ہوگی۔‏ شروع میں پیگی کے دو بچوں کا ذکر ہوا تھا۔‏ بڑے بیٹے نے اپنے بھائی کیساتھ جوکچھ کِیا اُس کی وجہ سے چھوٹے کی آنکھیں بھر آئیں۔‏ پیگی کے بڑے بیٹے نے اپنے چھوٹے بھائی کے درد کو سمجھ لیا۔‏ اُس نے اپنے اندر تبدیلی پیدا کی۔‏ پیگی کے دونوں بیٹوں نے بچپن ہی سے رحم اور نرم‌مزاجی جیسی خوبیاں سیکھ لی تھیں۔‏ آجکل وہ کلیسیا میں بزرگوں اور منادوں اور چرواہوں کے طور پر اِن خوبیوں کو عمل میں لا رہے ہیں۔‏

یہ ظاہر کریں کہ آپ سمجھ گئے ہیں

نرمی اُس وقت بھی خاص طور پر ضروری ہوتی ہے جب ہمیں کسی سے شکایت ہو۔‏ اس حالت میں کسی کے جذبات کو مجروح کرنا بہت آسان ہو سکتا ہے۔‏ سب سے بہتر تو یہ ہے کہ ہم اُس شخص سے نرمی سے بات کریں۔‏ نکتہ‌چینی کرنے کی بجائے ہمیں مسئلے کے حل کے بارے میں سوچنا چاہئے۔‏ اسکے بعد ہمیں اُسکی بات کو غور سے سننا چاہئے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ہم کسی غلط‌فہمی کا شکار ہو گئے ہوں۔‏

لوگ چاہتے ہیں کہ اُنکا نقطۂ‌نظر سمجھا جائے۔‏ یسوع کو یہ معلوم تھا۔‏ اُس نے مرتھا کی پریشانی کو سمجھتے ہوئے یہ کہا:‏ ”‏مرؔتھا!‏ مرؔتھا!‏ تُو تو بہت سی چیزوں کی فکروتردد میں ہے۔‏“‏ (‏لوقا ۱۰:‏۴۱‏)‏ اسی طرح جب ایک شخص آپ سے کسی مسئلے کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہے تو فوراً سے کچھ کہنے کی بجائے پہلے غور سے سنیں۔‏ پھر جوکچھ اُس نے کہا ہے اُسے اپنے لفظوں میں بیان کریں۔‏ اِسطرح وہ شخص اندازہ لگا سکتا ہے کہ آپ سب کچھ ٹھیک سے سمجھ گئے ہیں یا نہیں۔‏ یہ نرم‌مزاجی ظاہر کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔‏

کچھ نہ کہنے کی اہمیت کو سمجھنا

ہامان نے یہودیوں کو مروانے کیلئے بادشاہ سے اجازت حاصل کر لی تھی۔‏ ملکہ آستر ہامان کی اِس سازش کو روکنا چاہتی تھی۔‏ اُس نے ایسے موقع کا انتظار کِیا جب اُسکا خاوند اچھے موڈ میں ہو۔‏ ملکہ آستر نے عقلمندی کیساتھ بادشاہ پر یہ ظاہر نہ ہونے دیا کہ بادشاہ خود بھی اِس سازش میں شریک ہے۔‏ اس سے ہم یہ سیکھ سکتے ہیں کہ کونسی بات کہنا ضروری نہیں ہوتا۔‏—‏آستر ۵:‏۱-‏۸؛‏ ۷:‏۱،‏ ۲؛‏ ۸:‏۵‏۔‏

اِسی طرح شاید ہم ایک ایسے شخص سے ملیں جو خود سچائی میں تو نہیں ہے لیکن اُس کی بیوی سچائی میں ہے۔‏ اُس کیساتھ فوراً بائبل میں سے بات‌چیت شروع کرنے کی بجائے کیوں نہ شروع میں اُسکے پسندیدہ موضوعات پر بات کی جائے؟‏ جب ایک شخص پہلی بار کنگڈم ہال آتا ہے تو ہمیں اُسکے کپڑوں پر تنقید نہیں کرنی چاہئے۔‏ یا جب ایک بھائی کافی عرصے کے بعد کنگڈم ہال آتا ہے تو ہمیں اُسکی غیرحاضری پر بات نہیں کرنی چاہئے۔‏ بلکہ ہمیں ایسے لوگوں کو پورے دل سے خوش‌آمدید کہنا چاہئے۔‏ اِسکے علاوہ جب ایک نئے آنے والے شخص کا نقطۂ‌نظر فرق ہوتا ہے تو فوراً اُسکی درستی کرنے کی کوشش نہ کرنا بھی اچھا ہوگا۔‏ (‏یوحنا ۱۶:‏۱۲‏)‏ نرمی اور عقلمندی سے بات کرنے کی صلاحیت ہمیں یہ سمجھنے کے قابل بناتی ہے کہ کن باتوں کو کہنے سے گریز کرنا چاہئے۔‏

ایسے الفاظ جو غصے کو ٹھنڈا کر دیں

اگر کوئی کسی غلط‌فہمی کی وجہ سے ہم سے ناراض ہے تو نرمی اور عقلمندی کیساتھ بات کرنے سے ہم معاملے کو سدھار سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب افرائیم کے لوگوں نے جدعون کیساتھ ”‏بڑا جھگڑا کِیا“‏ تو جدعون نے عقلمندی سے کام لیا۔‏ وہ اُنکے غصے کی وجہ کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا۔‏ اِسلئے اُس نے افرائیم کی پچھلی تمام فتوحات کا مثبت انداز میں ذکر کِیا۔‏ اسطرح افرائیم کے لوگوں کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔‏—‏قضاۃ ۸:‏۱-‏۳؛‏ امثال ۱۶:‏۲۴‏۔‏

ہمیں ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ ہمارے الفاظ کسطرح دوسروں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔‏ نرمی اور عقلمندی سے بات کرنے کی اس خوبی کو سیکھیں۔‏ ایسا کرنے سے آپ امثال ۱۵:‏۲۳ کے اِن الفاظ سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں:‏ ”‏آدمی اپنے مُنہ کے جواب سے مسرور ہوتا ہے اور باموقع بات کیا خوب ہے!‏“‏

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر]‏

والدین اپنے بچوں کو دوسروں کیساتھ رحم‌دلی سے پیش آنا سکھا سکتے ہیں

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر]‏

کلیسیا کے تجربہ‌کار بہن‌بھائی نئے اشخاص کو نرمی اور عقلمندی سے بات کرنا سکھا سکتے ہیں