کیا آپ کو یاد ہے؟
کیا آپ کو یاد ہے؟
کیا آپ نے مینارِنگہبانی کے حالیہ شماروں کو پڑھنے سے لطف اُٹھایا ہے؟ پس آیئے دیکھیں کہ آیا آپ مندرجہذیل سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں:
• روت نے کن طریقوں سے عمدہ نمونہ قائم کِیا؟
وہ یہوواہ سے محبت، نعومی کیلئے وفاداری اور فروتنی اور محنت کی خوبیاں ظاہر کرنے میں مثالی تھی۔ اُسے معقول وجوہات کی بِنا پر ہی لوگ ”پاکدامن عورت“ سمجھتے تھے۔ (روت ۳:۱۱)—۱۵/۴، صفحہ ۲۳-۲۶۔
• ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ عام لوگوں کی فکر رکھتا تھا؟
اُس نے مصر میں بدسلوکی کا نشانہ بننے والے اسرائیلیوں سے کہا کہ وہ غریب اور مصیبتزدہ پر ظلم نہ کریں۔ (خروج ۲۲:۲۱-۲۴) یسوع نے اپنے باپ کی نقل کرتے ہوئے عام لوگوں میں حقیقی دلچسپی ظاہر کی اور اُس نے ”اَنپڑھ اور ناواقف“ لوگوں کو اپنے رسولوں کے طور پر چُنا۔ (اعمال ۴:۱۳؛ متی ۹:۳۶) ہم بھی دوسرے لوگوں جیسےکہ نوجوانوں کیلئے فکر دکھا کر خدا کی نقل کر سکتے ہیں۔—۱۵/۴، صفحہ ۲۸-۳۱۔
• ہمارے پاس یہ یقین کرنے کی کیا وجوہات ہیں کہ یہوواہ ہمارے کاموں کو دیکھتا ہے؟
بائبل ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ انسانی کاموں کو دیکھتا ہے۔ اُس نے ہابل کی قربانی کو دیکھا تھا اور وہ ہماری ’حمد کی قربانیوں اور ہونٹوں کے پھل‘ کو بھی دیکھتا ہے۔ (عبرانیوں ۱۳:۱۵) یہوواہ یہ جانتا تھا کہ حنوک پاکصاف زندگی گزارنے سے اُسکا دل شاد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ نیز خدا نے صارپت کی غیراسرائیلی بیوہ کو بھی دیکھا جس نے اپنی بچی ہوئی تھوڑی سی خوراک ایلیاہ نبی کو دے دی تھی۔ یہوواہ ہمارے ایمان اور اعمال کو بھی دیکھتا ہے۔—۱/۵، صفحہ ۲۸-۳۱۔
• یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ پنتِکُست ۳۳ س.ع. کے بعد مسیحی بننے والے یہودیوں کو خدا کیلئے ذاتی مخصوصیت کرنی تھی؟
قدیم اسرائیلی ۱۵۱۳ ق.س.ع. میں یہوواہ کیساتھ ایک مخصوص رشتے میں داخل ہوئے۔ (خروج ۱۹:۳-۸) اسکے بعد یہودی شریعتی عہد کے تحت اس مخصوصشُدہ قوم میں پیدا ہوتے تھے۔ لیکن یہوواہ نے ۳۳ س.ع. میں مسیح کی موت کے ذریعے اس شریعتی عہد کو ختم کر دیا۔ (کلسیوں ۲:۱۴) بعدازاں، خدا کی قابلِقبول طریقے سے خدمت کرنے کے خواہشمند یہودیوں کو اُس کیلئے مخصوصیت کرنے اور یسوع مسیح کے نام سے بپتسمہ لینے کی ضرورت تھی۔—۱۵/۵، صفحہ ۳۰، ۳۱۔
• کیا آجکل سچی پرستش میں بخور جلانا کوئی اہمیت رکھتا ہے؟
قدیم اسرائیل میں بخور جلانا سچی پرستش کا حصہ تھا۔ (خروج ۳۰:۳۷، ۳۸؛ احبار ۱۶:۱۲، ۱۳) لیکن شریعتی عہد، بخور کے استعمال سمیت مسیح کی موت کیساتھ ہی ختم ہو گیا۔ مسیحی غیرمذہبی کاموں میں بخور استعمال کرنے کیلئے خود فیصلہ کر سکتے ہیں لیکن یہ آجکل سچی پرستش کا حصہ نہیں ہے۔ دوسروں کو ٹھوکر کھلانے سے بچنے کے لئے اُنکے جذبات کا لحاظ رکھنا بھی ضروری ہے۔—۱/۶، صفحہ ۲۸-۳۰۔
• کونسی حالیہ خبروں نے بہتیرے لوگوں کو اس حقیقت پر غور کرنے کی تحریک دی ہے کہ یسوع واقعی زمین پر آیا تھا؟
اسرائیل میں ملنے والے ایک صندوق کو بہت شہرت ملی ہے۔ یہ پہلی صدی کا لگتا ہے اور اس پر ایک عبارت کندہ ہے: ”یوسف کا بیٹا اور یسوع کا بھائی، یعقوب۔“ بعض اسے یسوع کے وجود کے سلسلے میں بائبل کے علاوہ قدیمترین اثریاتی ثبوت سمجھتے ہیں۔—۱۵/۶، صفحہ ۳، ۴۔
• انسان محبت کرنا کیسے سیکھتا ہے؟
انسان سب سے پہلے تو اپنے والدین کے نمونے اور تربیت سے محبت کرنا سیکھتے ہیں۔ جب شوہر اور بیوی ایک دوسرے کیلئے محبت اور احترام دکھاتے ہیں تو بچے محبت کرنا سیکھ سکتے ہیں۔ (افسیوں ۵:۲۸؛ ططس ۲:۴) اگر کسی شخص کا تعلق محبت رکھنے والے خاندان سے نہ بھی ہو تو وہ یہوواہ کی پدرانہ راہنمائی قبول کرنے سے، رُوحاُلقدس کی مدد حاصل کرنے سے اور مسیحی برادری کی پُرتپاک حمایت سے مستفید ہونے سے محبت کرنا سیکھ سکتا ہے۔—۱/۷، صفحہ ۴-۷۔
• یوسیبیس کون تھا اور ہم اُسکی زندگی سے کونسے اسباق سیکھ سکتے ہیں؟
یوسیبیس ایک ابتدائی مؤرخ تھا جس نے ۳۲۴ س.ع. میں دس جِلدوں پر مشتمل کتاب مکمل کی جسکا عنوان تھا ہسٹری آف دی کرسچین چرچ۔ اگرچہ وہ یہ ایمان رکھتا تھا کہ باپ دراصل بیٹے سے پہلے موجود تھا توبھی اُس نے نقایہ کی مجلس میں ایک فرق نظریے کو قبول کر لیا۔ بدیہی طور پر اُس نے یسوع کے اس تقاضے کو نظرانداز کر دیا تھا کہ اُسکے پیروکار ’دُنیا کا حصہ نہیں‘ ہونگے۔ (یوحنا ۱۷:۱۶)—۱۵/۷، صفحہ ۲۹-۳۱۔
• کیا یہوواہ نے ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی بابت اپنا نظریہ بدل لیا ہے؟
ہرگز نہیں، یہوواہ نے ایک سے زیادہ شادیوں کی بابت اپنے نظریے کو نہیں بدلا۔ (ملاکی ۳:۶) پہلے انسان کیلئے خدا کا بندوبست یہی تھا کہ وہ ’اپنی بیوی سے ملا رہے اور وہ ایک تن ہوں۔‘ (پیدایش ۲:۲۴) یسوع نے بیان کِیا کہ طلاق کی واحد بنیاد حرامکاری ہے اسکے بغیر دوبارہ شادی کرنا زناکاری ہے۔ (متی ۱۹:۴-۶، ۹) یہوواہ نے کچھ دیر تک ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کے رواج کو برداشت کِیا مگر مسیحی کلیسیا کے قیام کیساتھ ہی یہ ختم ہو گیا۔—۱/۸، صفحہ ۲۸۔