مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سچا مذہب—‏ایک حقیقت!‏

سچا مذہب—‏ایک حقیقت!‏

سچا مذہب—‏ایک حقیقت!‏

یسوع مسیح نے صرف ایک کلیسیا کی بنیاد ڈالی تھی۔‏ یہ کلیسیا ایک روحانی خاندان تھا جس میں خدا کی رُوح‌اُلقدس سے چنے ہوئے لوگوں کو جمع کِیا گیا تھا۔‏ ان تمام لوگوں کو خدا اپنے ”‏فرزند“‏ سمجھتا تھا۔‏—‏رومیوں ۸:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ گلتیوں ۳:‏۲۶‏۔‏

یسوع نے سکھایا کہ خدا لوگوں کو سچائی اور زندگی دینے کے لئے صرف ایک راستہ استعمال کر رہا ہے۔‏ اس اہم سچائی کو تمثیل سے واضح کرنے کے لئے اُس نے کہا:‏ ”‏تنگ دروازہ سے داخل ہو کیونکہ وہ دروازہ چوڑا ہے اور وہ راستہ کشادہ ہے جو ہلاکت کو پہنچاتا ہے اور اُس سے داخل ہونے والے بہت ہیں۔‏ کیونکہ وہ دروازہ تنگ ہے اور وہ راستہ سکڑا ہے جو زندگی کو پہنچاتا ہے اور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں۔‏“‏—‏متی ۷:‏۱۳،‏ ۱۴؛‏ یوحنا ۱۴:‏۶؛‏ اعمال ۴:‏۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

ایک متحد کلیسیا

ایک کتاب کے مطابق ہمیں پہلی صدی کی کلیسیا کو ”‏ایک عالمگیر منظم معاشرہ“‏ نہیں سمجھنا چاہئے جیساکہ ”‏آج ہم کیتھولک چرچ کو سمجھتے ہیں۔‏“‏ لیکن ہمیں ایسا کیوں نہیں سمجھنا چاہئے؟‏ یہ کتاب ”‏اس کی سادہ سی وجہ“‏ بیان کرتی ہے کہ ”‏ایسا عالمگیر منظم معاشرہ کبھی تھا ہی نہیں۔‏“‏

کوئی اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا کہ پہلی صدی کی کلیسیا موجودہ چرچ کے نظام سے کوئی مماثلت نہیں رکھتی تھی۔‏ لیکن یہ منظم ضرور تھی۔‏ اُس وقت کی کلیسیائیں خودمختار نہیں تھیں بلکہ یروشلیم میں ایک گورننگ باڈی کی زیرِہدایت چلتی تھیں۔‏ یہ باڈی یروشلیم کی کلیسیا کے رسولوں اور بزرگوں پر مشتمل تھی جو مسیح کے ”‏بدن“‏ کے طور پر کلیسیا کے اتحاد کو محفوظ رکھنے کے لئے مدد کرتی تھی۔‏—‏افسیوں ۴:‏۴،‏ ۱۱-‏۱۶؛‏ اعمال ۱۵:‏۲۲-‏۳۱؛‏ ۱۶:‏۴،‏ ۵‏۔‏

پھر سچی کلیسیا کے ساتھ کیا ہوا؟‏ کیا اِس نے کیتھولک چرچ کی صورت اختیار کر لی تھی؟‏ کیا یہ منقسم پروٹسٹنٹ کلیسیائی نظام بن گئی تھی جو آج ہمیں نظر آتا ہے؟‏ یا کچھ اَور واقع ہوا تھا؟‏

‏”‏گیہوں“‏ اور ”‏کڑوے دانوں“‏ کی تمثیل

ان سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے لئے آئیے یسوع کے الفاظ پر غور کریں جو اُس نے اس صورتحال سے متعلق خود کہے تھے۔‏ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ یسوع کو توقع تھی کہ کچھ صدیوں تک سچے مسیحیوں کو پہچاننا بہت مشکل ہو جائے گا۔‏

اپنی کلیسیا کو ”‏آسمان کی بادشاہی سے تشبِیہ دیتے ہوئے اُس نے کہا:‏ ”‏آسمان کی بادشاہی اُس آدمی کی مانند ہے جس نے اپنے کھیت میں اچھا بیج بویا۔‏ مگر لوگوں کے سوتے میں اُس کا دُشمن آیا اور گیہوں میں کڑوے دانے بھی بو گیا۔‏ پس جب پتیاں نکلیں اور بالیں آئیں تو وہ کڑوے دانے بھی دکھائی دئے۔‏ نوکروں نے آ کر گھر کے مالک سے کہا اَے خداوند کیا تُو نے اپنے کھیت میں اچھا بیج نہ بویا تھا؟‏ اُس میں کڑوے دانے کہاں سے آ گئے؟‏ اُس نے اُن سے کہا یہ کسی دُشمن کا کام ہے۔‏ نوکروں نے اُس سے کہا تو کیا تُو چاہتا ہے کہ ہم جا کر اُن کو جمع کریں؟‏ اُس نے کہا نہیں اَیسا نہ ہو کہ کڑوے دانے جمع کرنے میں تم اُن کے ساتھ گیہوں بھی اُکھاڑ لو۔‏ کٹائی تک دونوں کو اِکٹھا بڑھنے دو اور کٹائی کے وقت مَیں کاٹنے والوں سے کہہ دُونگا کہ پہلے کڑوے دانے جمع کر لو اور جلانے کے لئے اُن کے گٹھے باندھ لو اور گیہوں میرے کھتے میں جمع کر دو۔‏“‏—‏متی ۱۳:‏۲۴-‏۳۰‏۔‏

اس تمثیل میں یسوع نے سمجھایا کہ بیج بونے والا وہ خود ہے اور اچھے بیج سچے مسیحی ہیں۔‏ دُشمن شیطان ہے اور کڑوے دانے جھوٹے مسیحی ہیں جو بتدریج ابتدائی مسیحی کلیسیا کا حصہ بن گئے تھے۔‏ اُس نے کہا کہ گیہوں اور کڑوے دانوں کو کٹائی تک بڑھنے دیا جائے گا جو دُنیا کے آخر میں ہوگی۔‏ (‏متی ۱۳:‏۳۷-‏۴۳‏)‏ لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جھوٹے مسیحیوں کا آغاز کیسے ہوا؟‏

مسیحی کلیسیا میں بگاڑ

رسولوں کی وفات کے بعد کلیسیا میں سے بعض ’‏اُلٹی اُلٹی باتیں کہنے لگے تاکہ شاگردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔‏‘‏ (‏اعمال ۲۰:‏۲۹،‏ ۳۰‏)‏ نتیجتاً بہت سے مسیحی اُن کی تعلیمات پر بھروسا کرکے ایمان سے برگشتہ ہو گئے۔‏ اس طرح جھوٹی تعلیمات کو فروغ دینے والے کلیسیا میں مضبوط ہوتے گئے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱-‏۳؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۴:‏۳،‏ ۴‏۔‏

ایک کتاب اس سلسلے میں یوں بیان کرتی ہے کہ چوتھی صدی س.‏ ع.‏ تک ”‏کیتھولک چرچ رومی سلطنت کا سرکاری مذہب بن چکا تھا۔‏“‏ چرچ اور ریاست کا الحاق ہو گیا جو ابتدائی مسیحیوں کے اعتقادات سے بالکل مختلف تھا۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۱۶؛‏ یعقوب ۴:‏۴‏)‏ وہی کتاب بیان کرتی ہے کہ ایک وقت ایسا آیا جب چرچ کے تمام انتظام اور بنیادی عقائد ”‏پُرانے عہدنامے اور افلاطونی نظریات کے نامناسب ملاپ“‏ سے بدل دئے گئے۔‏ یسوع مسیح نے بالکل صحیح کہا تھا کہ ایک دَور میں جھوٹے مسیحیوں کے بڑھنے سے سچے مسیحیوں کو تلاش کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔‏

یسوع کے زمانے کے لوگ یہ جانتے تھے کہ گیہوں اور کڑوے دانوں کو جُدا کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔‏ کیونکہ جب وہ بڑھتے ہیں تو بالکل ایک جیسے نظر آتے ہیں۔‏ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ مسیحی کلیسیا کا وجود ختم ہو گیا ہے کیونکہ یسوع نے ”‏دُنیا کے آخر تک“‏ اپنے روحانی بھائیوں کی راہنمائی کرنے کا وعدہ کِیا تھا۔‏ (‏متی ۲۸:‏۲۰‏)‏ یسوع نے کہا کہ گیہوں کو بڑھنے دیا جائے گا۔‏ لہٰذا،‏ طویل عرصے تک سچے مسیحی انفرادی یا اجتماعی طور پر مسیح کی تعلیم پر چلتے رہے۔‏ لیکن ایک تنظیم کے طور پر اُن کی شناخت واضح نہیں تھی۔‏ وہ یسوع مسیح کے نام پر دھبا لگانے والے جھوٹے مسیحیوں کی طرح نہیں تھے۔‏—‏۲-‏پطرس ۲:‏۱،‏ ۲‏۔‏

‏”‏گناہ کا شخص“‏ ظاہر ہوتا ہے

پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏کسی طرح سے کسی کے فریب میں نہ آنا کیونکہ [‏یہوواہ کا دن]‏ نہیں آئے گا جب تک کہ پہلے برگشتگی نہ ہو اور وہ گناہ کا شخص یعنی ہلاکت کا فرزند ظاہر نہ ہو۔‏“‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۲-‏۴‏)‏ یہ ”‏گناہ کا شخص“‏ کون ہے؟‏ یہ چرچ کا پادری طبقہ ہے۔‏ *

اِس  طبقے  نے  رسولوں  کی  وفات  کے  بعد  کلیسیا  میں  جھوٹی  تعلیمات پھیلانا شروع کر دیں۔‏ یہ ”‏گناہ کا شخص“‏ لوگوں کو ”‏جھوٹی قدرت اور نشانوں اور عجیب کاموں کے ساتھ“‏ گمراہ کرتا ہے۔‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۶-‏۱۲‏)‏ تاریخ میں اِن لیڈروں نے مذہب کے نام پر بہت سنگین کام کئے  ہیں!‏

رومن کیتھولک چرچ کے لیڈر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ”‏رسولوں کے بعد اُنہوں نے ہی سچی پرستش کو پھیلایا تھا اِس لئے صرف اُن کا مذہب سچا ہے۔‏“‏ لیکن تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ اُنہوں نے یسوع کے قائم‌کردہ عبادت کے طریقے کی پیروی نہیں کی تھی۔‏—‏رومیوں ۸:‏۹؛‏ گلتیوں ۵:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

کیتھولک کے علاوہ دوسرے مذاہب کی بابت کیا کہا جا سکتا ہے؟‏  کیا پروٹسٹنٹ چرچ نے یسوع کی تعلیمات کے مطابق مسیحیوں کو تعلیم دی ہے؟‏ اگرچہ اُنہوں نے بائبل کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کِیا ہے توبھی اُنہوں نے اس کی تعلیمات کی پیروی نہیں کی۔‏ *‏—‏متی ۱۵:‏۷-‏۹‏۔‏

کیا ہم جان سکتے ہیں کہ سچا مذہب کونسا ہے؟‏ جی‌ہاں،‏ کیونکہ یسوع نے پیشینگوئی کی تھی کہ آخری دنوں میں لوگ سچے مذہب کو پہچان سکیں گے۔‏ (‏متی ۱۳:‏۳۰،‏ ۳۹‏)‏ بائبل ہمیں یہ بتاتی ہے کہ ہم آخری دنوں میں رہ رہے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۳-‏۳۵‏)‏ اگر یہ سچ ہے تو ہمیں سوچنا چاہئے کہ ’‏سچا مذہب کونسا ہے؟‏‘‏ اب اس کی شناخت بالکل واضح ہونی چاہئے۔‏

شاید آپ یہ سوچیں کہ یہ وہ مذہب ہے جس سے آپ تعلق رکھتے ہیں۔‏ کیا یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ واقعی ایسا ہے؟‏ کیا آپ کا مذہب یسوع کی تعلیمات کے مطابق چل رہا ہے؟‏ آپ کو اِن سوالات کے جواب بائبل سے ملیں گے۔‏ کیوں نہ اس کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں۔‏ ایسا کرنے کے لئے یہوواہ کے گواہ آپ کی مدد کرنے سے بہت خوش ہوں گے۔‏—‏اعمال ۱۷:‏۱۱‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 17 ‏’‏گناہ کے شخص‘‏ کی شناخت کے سلسلے میں مزید معلومات دی واچ‌ٹاور،‏ فروری ۱،‏ ۱۹۹۰ صفحہ ۱۰-‏۱۴ سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔‏

^ پیراگراف 20 دیکھیں جاگو!‏ جنوری تا مارچ،‏ ۱۹۹۹،‏ صفحہ ۶-‏۹‏؛‏ مینارِنگہبانی،‏ دسمبر ۱،‏ ۲۰۰۰ صفحہ ۳۲‏۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویریں]‏

یسوع کی گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل ہمیں سچے مذہب کی بابت کیا بتاتی ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

کیا آپ کا مذہب آپ کو خدا کا کلام دوسروں تک پہنچانے کی تعلیم دیتا ہے جیسے پہلی صدی کے مسیحیوں نے کِیا تھا؟‏