مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مصیبت کے ایّام میں یہوواہ پر توکل کریں

مصیبت کے ایّام میں یہوواہ پر توکل کریں

مصیبت کے ایّام میں یہوواہ پر توکل کریں

‏”‏خدا ہماری پناہ اور قوت ہے۔‏ مصیبت میں مستعد مددگار۔‏“‏—‏زبور ۴۶:‏۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ کونسی مثال ظاہر کرتی ہے کہ صرف خدا پر توکل کرنے کا دعویٰ کرنا ہی کافی نہیں ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں یہ کہنے سے زیادہ کچھ کرنے کی ضرورت کیوں ہے کہ ہم یہوواہ پر توکل کرتے ہیں؟‏

خدا پر توکل کا دعویٰ کرنا بہت آسان ہے مگر اُس کے مطابق زندگی گزارنا مشکل ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ یہ جملہ کہ ”‏ہم خدا پر بھروسا کرتے ہیں،‏“‏ طویل مدت سے ریاستہائےمتحدہ کی کرنسی اور سکوں پر نظر آتا ہے۔‏ * سن ۱۹۵۶ میں،‏ یو.‏ایس.‏ کانگریس نے ایک قانون وضع کِیا جسکی رُو سے یہ جملہ ریاستہائےمتحدہ کا قومی ماٹو قرار دیا گیا۔‏ تاہم،‏ عجیب بات ہے کہ نہ صرف اس مُلک کے لوگ بلکہ تمام دُنیا کے بیشتر لوگ خدا کی نسبت پیسے اور مادی چیزوں پر توکل کرتے ہیں۔‏—‏لوقا ۱۲:‏۱۶-‏۲۱‏۔‏

۲ سچے مسیحیوں کے طور پر ہمیں محض یہ کہنے کی بجائے کہ ہمارا توکل خدا پر ہے کچھ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔‏ جس طرح ”‏ایمان بغیر اعمال کے مُردہ ہے“‏ اُسی طرح ہمارے اعمال کے بغیر خدا پر توکل کے ہمارے تمام دعوے بھی بےمعنی ہیں۔‏ (‏یعقوب ۲:‏۲۶‏)‏ پچھلے مضمون میں،‏ ہم نے سیکھا کہ جب ہم یہوواہ سے دُعا کرتے،‏ اُسکے کلام سے راہنمائی حاصل کرتے اور ہدایت کیلئے اُسکی تنظیم پر بھروسا کرتے ہیں تو ہم دراصل اُس پر اپنے توکل کا اظہار کرتے ہیں۔‏ آئیے اب غور کریں کہ مصیبت کے ایّام میں ہم کیسے یہ تین اقدام اُٹھا سکتے ہیں۔‏

جب ملازمت چھوٹ جاتی یا کم آمدنی کا سامنا ہوتا ہے

۳.‏ اِن ’‏بُرے دنوں‘‏ میں یہوواہ کے خادموں کو کونسے معاشی دباؤ کا سامنا ہے اور ہم یہ کیسے جانتے ہیں کہ خدا ہماری مدد کرنے کیلئے تیار ہے؟‏

۳ اِن ’‏بُرے دنوں‘‏ میں ہم مسیحیوں کو بھی دیگر لوگوں جیسے معاشی دباؤ کا سامنا ہوتا ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ لہٰذا ہو سکتا ہے کہ اچانک ہمیں اپنی ملازمت سے برطرف کر دیا جائے۔‏ یا پھر یہ ہو سکتا ہے کہ ہمیں کم تنخواہ پر زیادہ دیر تک کام کرنے کیلئے کہا جائے۔‏ ایسے حالات کے تحت،‏ ہمارے لئے ’‏اپنے خاندان‘‏ کی ضروریات پوری کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۸‏)‏ کیا بلندوبالا خدا ایسے اوقات میں ہماری مدد کرنے کیلئے تیار ہے؟‏ یقیناً!‏ سچ ہے کہ یہوواہ اس نظام‌اُلعمل میں زندگی کی تمام مشکلات سے تو ہمیں نہیں بچاتا۔‏ تاہم،‏ اگر ہم اُس پر توکل کرتے ہیں تو ہمارے سلسلے میں زبور ۴۶:‏۱ کے یہ الفاظ ضرور سچ ثابت ہونگے:‏ ”‏خدا ہماری پناہ اور قوت ہے۔‏ مصیبت میں مستعد مددگار۔‏“‏ تاہم،‏ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم معاشی مشکلات کے اوقات میں بھی یہوواہ پر مکمل بھروسا کرتے ہیں؟‏

۴.‏ جب معاشی مشکلات کا سامنا ہو تو ہم کس چیز کیلئے دُعا کر سکتے ہیں اور یہوواہ ایسی دُعاؤں کا جواب کیسے دیتا ہے؟‏

۴ یہوواہ پر توکل ظاہر کرنے کا ایک طریقہ دُعا میں اُسکی طرف رجوع کرنا ہے۔‏ مگر ہم کس چیز کیلئے دُعا کر سکتے ہیں؟‏ معاشی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے ہمیں عملی حکمت کی زیادہ ضرورت ہو سکتی ہے۔‏ تو پھر اس کیلئے دُعا کریں!‏ یہوواہ کا کلام ہمیں یقین‌دہانی کراتا ہے:‏ ”‏اگر تُم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو تو خدا سے مانگے جو بغیر ملامت کئے سب کو فیاضی کے ساتھ دیتا ہے۔‏ اُسکو دی جائیگی۔‏“‏ (‏یعقوب ۱:‏۵‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ سے علم،‏ سمجھ اور فہم کی لیاقت کو بخوبی استعمال کرنے کیلئے حکمت کی درخواست کریں تاکہ آپ صحیح فیصلے اور درست انتخابات کر سکیں۔‏ ہمارا شفیق آسمانی باپ یقین دلاتا ہے کہ وہ ایسی دُعاؤں کو ضرور سنیگا۔‏ وہ ہمیشہ اُن لوگوں کی راہیں درست کرنے کیلئے تیار ہے جو اپنے دل سے اُس پر بھروسا کرتے ہیں۔‏—‏زبور ۶۵:‏۲؛‏ امثال ۳:‏۵،‏ ۶‏۔‏

۵،‏ ۶.‏ (‏ا)‏ معاشی دباؤ کا مقابلہ کرنے کیلئے مدد کی غرض سے ہم خدا کے کلام کی طرف کیوں رجوع کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ملازمت چھوٹ جانے کی صورت میں ہم پریشانی کو کم کرنے کیلئے کیا کر سکتے ہیں؟‏

۵ راہنمائی کے لئے خدا کے کلام کی طرف متوجہ ہونا یہ ظاہر کرنے کا ایک دوسرا طریقہ ہے کہ ہم یہوواہ پر توکل کرتے ہیں۔‏ بائبل میں پائی جانے والی اُس کی دانشمندانہ شہادتیں ”‏سچی“‏ ثابت ہوئی ہیں۔‏ (‏زبور ۹۳:‏۵‏)‏ اگرچہ یہ الہامی کتاب ۹۰۰،‏۱ سال پہلے مکمل ہو گئی تھی توبھی اس میں ایسی قابلِ‌بھروسا مشورت اور بصیرت موجود ہے جو ہمیں معاشی دباؤ سے بہتر طور پر نپٹنے میں مدد دے سکتی ہے۔‏ بائبل کی حکمت کی چند مثالوں پر غور کریں۔‏

۶ بہت عرصہ پہلے دانشمند بادشاہ سلیمان نے بیان کِیا:‏ ”‏محنتی کی نیند میٹھی ہے خواہ وہ تھوڑا کھائے خواہ بہت لیکن دولت کی فراوانی دولتمند کو سونے نہیں دیتی۔‏“‏ (‏واعظ ۵:‏۱۲‏)‏ اپنے مادی اثاثوں کو قائم،‏ صاف اور محفوظ رکھنے کیلئے وقت اور پیسہ درکار ہوتا ہے۔‏ لہٰذا ملازمت چھوٹ جانے کی صورت میں ہم اپنے طرزِزندگی کا ازسرِنو جائزہ لیکر ضروریات اور خواہشات میں فرق کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‏ پریشانی کم کرنے کیلئے،‏ بعض تبدیلیاں لانا دانشمندی کی بات ہو سکتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ کیا ہم چھوٹے گھر میں منتقل ہونے یا غیرضروری مادی اثاثوں کو فروخت کرنے سے اپنی زندگی کو سادہ بنا سکتے ہیں؟‏—‏متی ۶:‏۲۲‏۔‏

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ یسوع نے اس بات سے کیسے خبردار کِیا کہ ناکامل انسان مادی چیزوں کی بابت حد سے زیادہ پریشان ہونے کا میلان رکھتے ہیں؟‏ (‏فٹ‌نوٹ بھی دیکھیں۔‏)‏ (‏ب)‏ غیرضروری فکرمندی سے بچنے کیلئے یسوع نے کونسی نصیحت پیش کی تھی؟‏

۷ اپنے پہاڑی وعظ میں یسوع نے مشورت دی:‏ ”‏اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائینگے یا کیا پئیں گے؟‏ اور نہ اپنے بدن کی کہ کیا پہنینگے؟‏“‏ * (‏متی ۶:‏۲۵‏)‏ یسوع جانتا تھا کہ ناکامل انسانوں کا بنیادی مادی ضروریات حاصل کرنے کی بابت فکرمند ہونا فطری امر ہے۔‏ تاہم،‏ ہم کیسے ان چیزوں کی بابت ’‏فکرمند‘‏ ہونے سے گریز کر سکتے ہیں؟‏ ”‏پہلے اُسکی بادشاہی .‏ .‏ .‏ کی تلاش کرو،‏“‏ یسوع نے فرمایا۔‏ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو پھر ہمیں اپنے آسمانی باپ کی طرف سے اپنی روزمرّہ کی تمام ضروریات بھی ”‏مل جائینگی۔‏“‏ کسی نہ کسی طرح وہ ہمارے لئے گزربسر کرنا ممکن بنائیگا۔‏—‏متی ۶:‏۳۳‏۔‏

۸ یسوع نے مزید مشورت پیش کی:‏ ”‏پس کل کے لئے فکر نہ کرو کیونکہ کل کا دن اپنے لئے آپ فکر کر لیگا۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۳۴‏)‏ کل کی بابت غیرضروری طور پر پریشان ہونا دانشمندی نہیں ہے۔‏ ایک مفکر نے بیان کِیا:‏ ”‏حقیقت میں مستقبل شاذونادر ہی اتنا بُرا ہوتا ہے جتنا ہم ڈرتے ہیں۔‏“‏ فروتنی کیساتھ اپنی ترجیحات کو اُنکی جگہ پر رکھنے کی بابت بائبل کی مشورت پر دھیان دینا اور اپنی روزمرّہ زندگی کو ذہن میں رکھنا ہمیں غیرضروری پریشانی سے محفوظ رکھ سکتا  ہے۔‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۶،‏ ۷‏۔‏

۹.‏ معاشی مشکل کا مقابلہ کرتے وقت ہم ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی فراہم‌کردہ مطبوعات سے کونسی مدد حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۹ معاشی مشکلات کا مقابلہ کرتے وقت،‏ ہم اُن مطبوعات پر دھیان دینے سے بھی یہوواہ پر توکل کا اظہار کر سکتے ہیں جو ہماری مدد کیلئے ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ نے فراہم کی ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ وقتاًفوقتاً اویک!‏ رسالے نے ایسے مضامین اُجاگر کئے ہیں جو معاشی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں مفید تجاویز پیش کرتے ہیں۔‏ اگست ۸،‏ ۱۹۹۱ کے شمارے کے مضمون ”‏بیروزگاری—‏اسکا حل کیا ہے؟‏“‏ میں آٹھ ایسے عملی رہبر اُصول پیش کئے گئے جنہوں نے بیشتر لوگوں کی بیروزگاری کے دوران مالی اور جذباتی طور پر مستحکم رہنے میں مدد کی ہے۔‏ * سچ ہے کہ ایسے رہبر اُصولوں کو پیسے کی حقیقی قدروقیمت کی بابت مناسب اور متوازن نقطۂ‌نظر پیش کرنا چاہئے۔‏ اسی شمارے کے مضمون ”‏پیسے سے زیادہ ضروری چیز“‏ میں اس پر بحث کی گئی تھی۔‏—‏واعظ ۷:‏۱۲‏۔‏

جب صحت کے مسائل سے پریشانی کا سامنا ہوتا ہے

۱۰.‏ داؤد بادشاہ کی مثال کیسے ظاہر کرتی ہے کہ سنگین بیماری کی صورت میں یہوواہ پر توکل کِیا جا سکتا ہے؟‏

۱۰ سنگین بیماری کی صورت میں یہوواہ پر توکل کرنا حقیقت‌پسندانہ بات ہے؟‏ بیشک!‏ یہوواہ اپنے لوگوں کے درمیان بیماروں کی فکر رکھتا ہے۔‏ اس سے بھی بڑھ کر،‏ وہ مدد کیلئے تیار ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ بادشاہ داؤد پر غور کریں۔‏ ہو سکتا ہے جب اُس نے ایک بیمار شخص کیساتھ خدا کے برتاؤ کی بابت لکھا تو شاید وہ خود بھی کافی زیادہ بیمار تھا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اُسے بیماری کے بستر پر سنبھالیگا۔‏ تُو اُسکی بیماری میں اُسکے پورے بستر کو ٹھیک کرتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۴۱:‏۱،‏ ۳،‏ ۷،‏ ۸‏)‏ خدا پر داؤد کا بھروسا مضبوط رہا اور انجام‌کار بادشاہ تندرست ہو گیا۔‏ تاہم،‏ ہم صحت کے مسائل کی صورت میں خدا پر توکل کا مظاہرہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۱.‏ بیماری کی حالت میں ہم اپنے آسمانی باپ سے کیا درخواست کر سکتے ہیں؟‏

۱۱ بیماری کی صورت میں،‏ یہوواہ پر توکل ظاہر کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم برداشت کیلئے اُس سے دُعا کریں۔‏ ہم اُس سے دُعا کر سکتے ہیں کہ وہ ہمیں ”‏دانائی“‏ استعمال کرنے میں مدد دے تاکہ ہم حتی‌المقدور صحت سے استفادہ کر سکیں۔‏ (‏امثال ۳:‏۲۱‏)‏ ہم اُس سے صبر اور برداشت کیلئے بھی درخواست کر سکتے ہیں تاکہ ہم بیماری کا مقابلہ کر سکیں۔‏ سب سے بڑھ کر ہم یہوواہ سے یہ درخواست کرنا چاہینگے کہ وہ ہمیں سنبھالے اور ہمیں وفادار رہنے اور ہر صورت میں توازن برقرار رکھنے کی طاقت عطا کرے۔‏ (‏فلپیوں ۴:‏۱۳‏)‏ خدا کیلئے اپنی راستی پر قائم رہنا اپنی موجودہ زندگی کو بچانے سے بھی زیادہ ضروری ہے۔‏ اگر ہم اپنی وفاداری پر قائم رہتے ہیں تو عظیم اَجر دینے والا ہمیں ہمیشہ کیلئے کامل زندگی اور صحت عطا کریگا۔‏—‏عبرانیوں ۱۱:‏۶‏۔‏

۱۲.‏ جب علاج کی بات آتی ہے تو کونسے صحیفائی اُصول ہمیں دانشمندانہ فیصلے کرنے میں مدد دینگے؟‏

۱۲ یہوواہ پر توکل ہمیں عملی حکمت کے لئے اُس کے کلام بائبل سے راہنمائی حاصل کرنے کی بھی تحریک دیتا ہے۔‏ صحائف میں موجود اُصول ہمیں طبّی علاج‌معالجے کے سلسلے میں دانشمندانہ فیصلے کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔‏ مثلاً،‏ یہ جانتے ہوئے کہ بائبل ”‏جادوگری“‏ کی مذمت کرتی ہے،‏ ہم ایسے تمام تشخیصی اور معالجاتی طریقوں سے گریز کرینگے جن میں جادوگری کا عنصر شامل ہے۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۱۹-‏۲۱؛‏ استثنا ۱۸:‏۱۰-‏۱۲‏)‏ بائبل کی قابلِ‌بھروسا حکمت کی ایک اَور مثال پر غور کریں:‏ ”‏نادان ہر بات کا یقین کر لیتا ہے لیکن ہوشیار آدمی اپنی روش کو دیکھتا بھالتا ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۴:‏۱۵‏)‏ پس علاج کا تعیّن کرتے وقت،‏ اچھا ہوگا کہ ہم ”‏ہر بات کا یقین“‏ کرنے کی بجائے قابلِ‌اعتماد معلومات تلاش کریں۔‏ ایسی ’‏سنجیدہ فکرمندی‘‏ ہمیں اپنے حالات کا احتیاط کیساتھ جائزہ لینے اور اچھے فیصلے کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔‏—‏ططس ۲:‏۱۲‏۔‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏ا)‏ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ رسالوں میں صحت سے متعلق کونسے معلوماتی مضامین شائع ہوئے ہیں؟‏ (‏صفحہ ۱۷ پر بکس کو دیکھیں۔‏)‏ (‏ب)‏ جنوری ۲۲،‏ ۲۰۰۱ کے اویک!‏ میں صحت کے دائمی مسائل سے نپٹنے کی بابت کونسی مشورت پیش کی گئی تھی؟‏

۱۳ دیانتدار خادم کی طرف سے فراہم‌کردہ مطبوعات سے تحقیق کرنے سے بھی ہم یہوواہ پر اپنے توکل کا اظہار کر سکتے ہیں۔‏ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ رسالوں نے اکثروبیشتر صحت سے متعلق مخصوص مسائل اور بیماریوں پر معلوماتی مضامین شائع کئے ہیں۔‏ * اکثر اِن جریدوں میں ایسے اشخاص کے مضامین شائع ہوئے ہیں جنہوں نے کامیابی کیساتھ مختلف بیماریوں اور معذوریوں کا سامنا کِیا ہے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ بعض مضامین نے صحیفائی مشورت کیساتھ ساتھ صحت کے دائمی مسائل کیساتھ گزربسر کرنے سے متعلق عملی مشورت پیش کی ہے۔‏

۱۴ مثال کے طور پر،‏ جنوری ۲۲،‏ ۲۰۰۱ کے اویک!‏ میں ”‏بیماروں کے لئے تسلی“‏ کی بابت سلسلہ‌وار مضمون شائع ہوئے تھے۔‏ اِن مضامین میں معاون بائبل اُصول نیز باشعور اشخاص کیساتھ انٹرویوز شامل تھے جو کئی سال سے معذور کر دینے والی بیماری کیساتھ نبھا کر رہے تھے۔‏ مضمون ”‏اپنی بیماری کیساتھ کامیابی سے گزربسر کرنا—‏کیسے؟‏“‏ نے مندرجہ‌ذیل مشورہ دیا:‏ اپنی بیماری کی بابت زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کریں۔‏ (‏امثال ۲۴:‏۵‏)‏ عملی نشانے قائم کریں جس میں دوسروں کی مدد کرنا شامل ہے مگر یاد رکھیں کہ آپ شاید اُتنی کامیابی حاصل نہ کر پائیں جتنی دوسروں نے حاصل کی ہے۔‏ (‏اعمال ۲۰:‏۳۵؛‏ گلتیوں ۶:‏۴‏)‏ خود کو دوسروں سے الگ نہ کریں۔‏ (‏امثال ۱۸:‏۱‏)‏ جب دوسرے آپ سے ملاقات کیلئے آئیں تو اس موقع کو خوشگوار بنائیں۔‏ (‏امثال ۱۷:‏۲۲‏)‏ سب سے بڑھ کر،‏ یہوواہ اور کلیسیا کیساتھ قریبی رشتہ قائم رکھیں۔‏ (‏ناحوم ۱:‏۷؛‏ رومیوں ۱:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ کیا ہم اُس قابلِ‌بھروسا راہنمائی کیلئے شکرگزار نہیں جو یہوواہ اپنی تنظیم کے ذریعے فراہم کرتا ہے؟‏

جب کوئی جسمانی کمزوری قائم رہتی ہے

۱۵.‏ پولس اپنے ناکامل جسم کے خلاف لڑائی جیتنے کے قابل کیسے ہوا تھا،‏ نیز ہم کیا یقین رکھ سکتے ہیں؟‏

۱۵ پولس رسول نے لکھا،‏ ”‏میرے جسم میں کوئی نیکی بسی ہوئی نہیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۷:‏۱۸‏)‏ پولس جانتا تھا کہ ناکامل جسم کی خواہشات اور کمزوریوں کے خلاف جدوجہد کتنی مشکل ہو سکتی ہے۔‏ تاہم،‏ پولس کو یقین تھا کہ وہ ایسا کر سکتا ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ کیسے؟‏ پوری طرح یہوواہ پر توکل کرنے سے ایسا ممکن ہے۔‏ اسی لئے پولس کہہ سکتا تھا:‏ ”‏ہائے مَیں کیسا کمبخت آدمی ہوں!‏ اس موت کے بدن سے مجھے کون چھڑائیگا؟‏ اپنے خداوند یسوؔع مسیح کے وسیلہ سے خدا کا شکر کرتا ہوں۔‏“‏ (‏رومیوں ۷:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ ہماری بابت کیا ہے؟‏ ہمیں بھی جسمانی کمزوریوں کے خلاف جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔‏ جب ہم ایسی کمزوریوں کیساتھ نبردآزما ہوتے ہیں تو توکل کھو بیٹھنا اور یہ سمجھ لینا بہت آسان ہے کہ ہم کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔‏ لیکن اگر ہم پولس کی مانند اپنی طاقت کی بجائے یہوواہ پر توکل کرتے ہیں تو وہ ضرور ہماری مدد کریگا۔‏

۱۶.‏ جب کوئی جسمانی کمزوری قائم رہتی ہے تو ہمیں کس چیز کیلئے دُعا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر ہم دوبارہ اُسی عادت میں پڑ جاتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۶ جب کوئی جسمانی کمزوری قائم رہتی ہے تو ہم یہوواہ سے دُعا کرنے سے اُس پر اپنا توکل ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ ہمیں یہوواہ سے اُسکی پاک روح کیلئے درخواست اور التجا کرنے کی ضرورت ہے۔‏ (‏لوقا ۱۱:‏۹-‏۱۳‏)‏ ہم بالخصوص ضبطِ‌نفس کیلئے درخواست کر سکتے ہیں جو خدا کی روح کا پھل ہے۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ اگر ہم دوبارہ اُس عادت کا شکار ہو جاتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏ ہمیں کبھی بھی ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔‏ ہمیں اپنے رحیم خدا سے دُعا کرنے اور اُس سے معافی اور مدد کے طلبگار ہونے کیلئے فروتنی سے دُعا کرنا بند نہیں کرنا چاہئے۔‏ یہوواہ کبھی بھی ایک ”‏شکستہ اور خستہ“‏ دل کو حقیر نہ جانیگا اور اس سے مُنہ نہیں موڑیگا۔‏ (‏زبور ۵۱:‏۱۷‏)‏ اگر ہم مخلص اور پشیمان دل سے درخواست کرتے ہیں تو یہوواہ آزمائش کا مقابلہ کرنے کیلئے ضرور ہماری مدد کریگا۔‏—‏فلپیوں ۴:‏۶،‏ ۷‏۔‏

۱۷.‏ (‏ا)‏ اس بات پر غور کرنا کیوں فائدہ‌مند ہو سکتا ہے کہ یہوواہ اُس کمزوری کی بابت کیسا محسوس کرتا ہے جس کا ہم مقابلہ کر رہے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اگر ہم اپنے غصے،‏ زبان اور خراب تفریح پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں تو ہمیں کونسے صحائف یاد کرنے کی ضرورت ہے؟‏

۱۷ مدد کے لئے اُس کے کلام سے تحقیق کرنے سے بھی ہم یہوواہ پر اپنے توکل کا اظہار کر سکتے ہیں۔‏ بائبل کنکارڈنس یا واچ ٹاور پبلیکیشن انڈیکس استعمال کرنے سے ہم اس سوال کا جواب حاصل کر سکتے ہیں،‏ ’‏جس کمزوری سے مَیں نپٹنے کی کوشش کر رہا ہوں یہوواہ اسکی بابت کیسا محسوس کرتا ہے؟‏‘‏ اس بات پر غور کرنا کہ یہوواہ اسکی بابت کیسا محسوس کرتا ہے اُسے خوش کرنے کی ہماری خواہش کو تقویت بخش سکتا ہے۔‏ پس ہم اُس کی مانند محسوس کرنے یعنی جس چیز سے اُسے نفرت ہے اُس سے نفرت کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔‏ (‏زبور ۹۷:‏۱۰‏)‏ بعض نے اُن صحائف کو ازبر کر لینے کو مفید پایا ہے جنکا اطلاق اُنکی محضوص کمزوری پر ہوتا ہے۔‏ کیا ہم غصے پر قابو پانے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں؟‏ تو پھر ہم امثال ۱۴:‏۱۷ اور افسیوں ۴:‏۳۱ جیسی آیات کو یاد کر سکتے ہیں۔‏ کیا ہم اپنی  زبان  پر  قابو  رکھنا  مشکل  پاتے  ہیں؟‏  تو  ہم  امثال  ۱۲:‏۱۸  اور  افسیوں  ۴:‏۲۹ جیسی  آیات کو زبانی یاد کر سکتے ہیں۔‏ کیا ہم خراب تفریح کی جانب راغب ہونے کا میلان رکھتے ہیں؟‏ تو ہم افسیوں ۵:‏۳ اور کلسیوں ۳:‏۵ جیسی آیات یاد کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‏

۱۸.‏ ہمیں کیوں شرمندگی کو اجازت نہیں دینی چاہئے کہ ہمیں کمزوری پر غالب آنے کیلئے بزرگوں تک رسائی کرنے سے روکے؟‏

۱۸ کلیسیا کے اندر روح سے مقررشُدہ بزرگوں کی مدد حاصل کرنا بھی یہوواہ پر توکل ظاہر کرنے کا ایک طریقہ ہے۔‏ (‏اعمال ۲۰:‏۲۸‏)‏ بہرصورت،‏ ’‏آدمیوں کی صورت میں انعام‘‏ یہوواہ کی طرف سے یسوع مسیح کے وسیلہ سے ایسا بندوبست ہیں جو بھیڑوں کی حفاظت اور نگہداشت کرتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۷،‏ ۸،‏ ۱۱-‏۱۴‏)‏ سچ ہے کہ کسی کمزوری سے نپٹنے کیلئے مدد کی درخواست کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔‏ ہو سکتا ہے ہم شرمندگی محسوس کریں کہ بزرگ ہماری بابت کیا سوچیں گے۔‏ مگر روحانی طور پر پُختہ یہ اشخاص ہماری عزت کرینگے کہ ہم نے مدد کیلئے درخواست کرنے سے جرأت کا مظاہرہ کِیا۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ گلّے کیساتھ برتاؤ کے سلسلے میں بزرگ یہوواہ کی خوبیاں ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ خدا کے کلام سے اُنکی تسلی‌بخش،‏ عملی مشورت اور ہدایت ہی شاید وہ چیز ہو جسکی ہمیں اپنی کمزوری پر غالب آنے کیلئے ضرورت تھی۔‏—‏یعقوب ۵:‏۱۴-‏۱۶‏۔‏

۱۹.‏ (‏ا)‏ شیطان اس نظام میں زندگی کی بےثباتی کو کیسے استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ توکل میں کیا کچھ شامل ہے اور ہمارا عزمِ‌مصمم کیا ہونا چاہئے؟‏

۱۹ کبھی  نہ  بھولیں  کہ  شیطان  جانتا  ہے  کہ  اُسکا  وقت  بہت  تھوڑا  ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۱۲‏)‏ وہ اس دُنیا میں زندگی کی بےثباتی کو استعمال کرکے ہمیں بےحوصلہ اور پست‌ہمت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔‏ دُعا ہے کہ ہم رومیوں ۸:‏۳۵-‏۳۹ میں بیان‌کردہ الفاظ پر مکمل یقین رکھ سکیں:‏ ”‏کون ہم کو مسیح کی محبت سے جُدا کریگا؟‏ مصیبت یا تنگی یا ظلم یا کال یا ننگاپن یا خطرہ یا تلوار؟‏ .‏ .‏ .‏ مگر اُن سب حالتوں میں اُسکے وسیلہ سے جس نے ہم سے محبت کی ہم کو فتح سے بھی بڑھ کر غلبہ حاصل ہوتا ہے۔‏ کیونکہ مجھ کو یقین ہے کہ خدا کی جو محبت ہمارے خداوند مسیح یسوؔع میں ہے اُس سے ہم کو نہ موت جُدا کر سکے گی نہ زندگی۔‏ نہ فرشتے نہ حکومتیں۔‏ نہ حال کی نہ استقبال کی چیزیں۔‏ نہ قدرت نہ بلندی نہ پستی نہ کوئی اَور مخلوق۔‏“‏ یہوواہ پر توکل کا کیا ہی شاندار اظہار!‏ تاہم،‏ ایسا اظہار محض ایک احساس سے زیادہ کچھ ہے۔‏ بلکہ یہ ایسا بھروسا ہے جس میں ہماری روزمرّہ زندگی میں کئے جانے والے فیصلے شامل ہیں۔‏ پس،‏ آئیے ہم یہ عزمِ‌مصمم کریں کہ مصیبت کے ایّام میں بھی یہوواہ پر مکمل توکل کرینگے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 1 یو.‏ایس.‏ ٹکسال کے نام مورخہ ۲۰،‏ نومبر ۱۸۶۱ کے ایک خط میں،‏ خزانے کے سیکرٹری سامن پی.‏ چیز نے لکھا:‏ ”‏خدا کی قوت کے بغیر نہ تو کوئی قوم مضبوط ہو سکتی ہے اور نہ ہی اُسکے تحفظ کے بغیر محفوظ رہ سکتی ہے۔‏ ہماری قوم کے خدا پر توکل کا اظہار ہمارے قومی سکوں پر ہونا چاہئے۔‏“‏ نتیجتاً،‏ یہ اظہار،‏ ”‏ہم خدا پر بھروسا کرتے ہیں،‏“‏ پہلی مرتبہ ۱۸۶۴ میں یو.‏ایس.‏ کے سکے پر تحریر کِیا گیا۔‏

^ پیراگراف 7 فکر جسکا یہاں ذکر کِیا گیا ہے اُسکا مطلب ”‏پریشان‌کُن خوف ہے جو زندگی کی تمام خوشی چھین لیتا ہے۔‏“‏ بعض ترجمے کہتے ہیں ”‏پریشان نہ ہوں“‏ یا ”‏فکرمند نہ ہوں۔‏“‏ مگر ایسے ترجمے یہ نظریہ پیش کرتے ہیں کہ ہمیں پریشان یا فکرمند ہونا شروع ہی نہیں کرنا چاہئے۔‏ ایک کتاب بیان کرتی ہے:‏ ”‏یونانی فعل کسی جاری عمل کو روکنے کا مفہوم پیش کرتا ہے۔‏“‏

^ پیراگراف 9 ذیل  میں  آٹھ  نکات  درج  ہیں:‏  (‏۱)‏ پریشان  نہ  ہوں؛‏  (‏۲)‏ مثبت  سوچ  رکھیں؛‏ (‏۳)‏ اپنے  ذہن کو نئے کام کے لئے تیار کریں؛‏ (‏۴)‏ اپنے وسائل کے مطابق چلیں—‏دوسروں کی نقل نہ کریں؛‏ (‏۵)‏ قرض کی بابت ہوشیار رہیں؛‏ (‏۶)‏ خاندان کو متحد رکھیں؛‏ (‏۷)‏ عزتِ‌نفس برقرار رکھیں اور (‏۸)‏ بجٹ بنائیں۔‏

^ پیراگراف 13 یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ ہر ایک کا ذاتی فیصلہ ہے،‏ بائبل پر مبنی یہ جریدے کسی خاص طبی علاج کی حمایت نہیں کرتے۔‏ اِسکے برعکس،‏ کسی خاص بیماری یا مرض پر بحث کرنے والے مضامین کا مقصد قارئین کو تازہ‌ترین حقائق سے روشناس کرانا ہے۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• جب معاشی مسائل کا سامنا ہو تو ہم کن طریقوں سے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ پر توکل کرتے ہیں؟‏

‏• صحت کے مسائل سے پریشان ہونے کی صورت میں ہم کیسے خدا پر توکل ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏• جسمانی کمزوری کی صورت میں ہم یہوواہ پر توکل کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر بکس]‏

کیا آپکو یہ مضامین یاد ہیں؟‏

جب ہم صحت کے مسائل سے دوچار ہوتے ہیں تو یہ پڑھنا حوصلہ‌افزا ہوتا ہے کہ دوسرے لوگ بیماریوں یا معذوریوں کیساتھ کیسے کامیابی کیساتھ نپٹ رہے ہیں۔‏ ذیل میں چند ایسے مضامین درج ہیں جو مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ رسالوں میں شائع ہوئے ہیں۔‏

مضمون بعنوان ‏”‏اپنی کمزوریوں کیساتھ نپٹنا“‏ نے منفی سوچ اور مایوسی کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کرائی۔‏—‏دی واچ‌ٹاور،‏ مئی ۱،‏ ۱۹۹۰۔‏

‏”‏آہنی پھیپھڑے بھی مجھے منادی کرنے سے روک نہ  سکے۔‏“‏‏—‏اویک!‏،‏ جنوری ۲۲،‏ ۱۹۹۳۔‏

‏”‏ایک گولی نے میری زندگی بدل ڈالی“‏ نے فالج کا مقابلہ کرنے پر توجہ دلائی۔‏—‏جاگو!‏،‏ جولائی-‏ستمبر،‏ ۱۹۹۶۔‏

‏”‏آپ نہیں جانتے کہ کل آپکی زندگی کیسی ہوگی“‏ نے دہرے مزاج کے عارضے کیساتھ نپٹنے پر توجہ دلائی۔‏—‏دی واچ‌ٹاور،‏ دسمبر ۱،‏ ۲۰۰۰۔‏

‏”‏لوئیدا عالمِ‌سکوت سے نکل آئی“‏ نے سیریبرل پالسی سے نپٹنے پر توجہ دلائی۔‏—‏جاگو!‏ مئی ۸،‏ ۲۰۰۰۔‏

‏”‏ورمِ‌دَرونِ‌رحم کے خلاف میری جدوجہد۔‏“‏‏—‏اویک!‏،‏ جولائی ۲۲،‏ ۲۰۰۰۔‏

‏”‏تصلبِ‌جِلد کیساتھ نپٹنا۔‏“‏‏—‏جاگو!‏،‏ اگست ۸،‏ ۲۰۰۱۔‏

‏”‏مَیں حمل کے بعد مایوسی پر غالب آئی۔‏“‏‏—‏اویک!‏،‏ جولائی ۲۲،‏ ۲۰۰۲۔‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

ملازمت چھوٹ جانے کی صورت میں یہ اچھا ہوگا کہ ہم اپنے طرزِزندگی کا دوبارہ جائزہ لیں

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

لوئیدا کی کہانی ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ پر توکل ایک شخص کو برداشت کرنے میں مدد دیتا ہے (‏صفحہ ۱۷ کا بکس دیکھیں)‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

ہمیں اپنی کمزوریوں پر غالب آنے کیلئے مدد مانگنے میں شرمندگی محسوس نہیں کرنی چاہئے