کیا آپ عمررسیدہ ہمایمانوں کی قدر کرتے ہیں؟
کیا آپ عمررسیدہ ہمایمانوں کی قدر کرتے ہیں؟
خدا نے اسرائیلی قوم سے فرمایا: ”جنکے سر کے بال سفید ہیں تُو اُن کے سامنے اُٹھ کھڑے ہونا اور بڑے بوڑھے کا ادب کرنا اور اپنے خدا سے ڈرنا۔“ (احبار ۱۹:۳۲) بڑے بوڑھے کا ادب کرنا خدا کی عبادت کا ایک اہم حصہ تھا۔ آجکل بھی خدا اپنے عمررسیدہ خادموں کو بہت قیمتی خیال کرتا ہے۔ (امثال ۱۶:۳۱؛ عبرانیوں ۷:۱۸) کیا ہم یہوواہ جیسی سوچ رکھتے ہیں؟ کیا ہم عمررسیدہ مسیحی بہنبھائیوں کی قدر کرتے ہیں؟
الیشع نے اپنے عمررسیدہ ساتھی کی قدر کی
آئیے ہم بائبل میں جوان نبی الیشع اور عمررسیدہ نبی ایلیاہ کی مثال پر غور کریں۔ ہم دیکھینگے کہ اسرائیل کی دس قبائلی سلطنت میں نبی کے طور پر ایلیاہ کے آخری دنوں میں کیا واقع ہوا جب اُس نے الیشع کو ذمہداری سونپی تھی۔
اُس دن یہوواہ نے ایلیاہ نبی کو جلجال سے بیتلحم، بیتلحم سے یریحو اور یریحو سے دریائےیردن تک کا سفر کرنے کی ہدایت دی۔ (۲-سلاطین ۲:۱، ۲، ۴، ۶) اس ۵۰ کلومیٹر کے سفر کے دوران ایلیاہ نے تین مرتبہ الیشع کو اپنا پیچھا کرنے سے روکا۔ الیشع کوئی چھ سال سے ایلیاہ کی خدمت کر رہا تھا۔ اُس نے ایلیاہ کو چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے کہا: ”[یہوواہ] کی حیات کی قسم اور تیری جان کی سوگند مَیں تجھے نہیں چھوڑونگا۔“ (۲-سلاطین ۲:۲، ۴، ۶) یہ الفاظ ہمیں اُس واقعہ کی یاد دلاتے ہیں جب جوان روت نے بھی عمررسیدہ نعومی کو چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ (روت ۱:۱۶، ۱۷) سفر کے دوران وہ آگے چلتے اور باتیں کرتے رہے۔ پھر اچانک ایلیاہ اُس سے جُدا ہو گیا۔ (۲-سلاطین ۲:۱۱) وہ دونوں آخری لمحے تک باتیں کر رہے تھے کیونکہ جوان نبی الیشع عمررسیدہ نبی ایلیاہ سے بہت کچھ سیکھنا چاہتا تھا۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے عمررسیدہ ساتھی کی دل سے قدر کرتا تھا۔
ماں اور باپ جانکر اُنکی عزت کرنا
ایلیاہ نے الیشع کی ایسے تربیت کی جیسے ایک باپ اپنے بیٹے کی کرتا ہے۔ اسلئے الیشع اپنے ساتھی سے بہت محبت رکھتا تھا۔ (۲-سلاطین ۲:۱۲) الیشع سے جُدا ہونے سے ذرا پہلے ایلیاہ نے اُس سے پوچھا کہ ”اس سے پیشتر کہ مَیں تجھ سے لے لیا جاؤں بتا کہ مَیں تیرے لئے کیا کروں۔“ (آیت ۹) ایلیاہ کو معلوم تھا کہ اُسکے بعد الیشع خدا کے کام کو جاری رکھیگا۔ اِسلئے ایلیاہ آخری لمحے تک اُسکی تربیت کرتا رہا تاکہ خدا کا کام جاری رہے۔
ایسی ہی شفقت کا مظاہرہ ہم آجکل بھی دیکھتے ہیں جب کلیسیا کے عمررسیدہ بہنبھائی ماںباپ کی طرح نوجوانوں کی تربیت کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتروں میں کافی عرصے سے کام کرنے والے بہنبھائی نئے آنے والوں کو مختلف ہنر سکھاتے ہیں۔ اسی طرح ایک ایسا سفری نگہبان جو اپنی بیوی کیساتھ کافی عرصے سے کلیسیاؤں کا دورہ کر رہا ہے نئے سفری نگہبانوں کی تربیت کرتا ہے۔ دُنیا میں ایسے بہت سے عمررسیدہ بہنبھائی ہیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی خدا کی خدمت میں گزاری ہے۔ وہ اپنے علم اور زندگی کے مختلف تجربات کے ذریعے کلیسیا کے نئے بہنبھائیوں کی مدد کرتے ہیں۔—امثال ۲:۷؛ فلپیوں ۳:۱۷؛ ططس ۲:۳-۵۔
ہمارے عزیز عمررسیدہ بہنبھائیوں کی دلی فکرمندی اُن کیلئے احترام دکھانے کو خوشکُن بنا دیتی ہے۔ لہٰذا، الیشع کی مثال سے ہم سیکھتے ہیں کہ ہمیں عمررسیدہ ہمایمانوں کی پورے دل سے قدر کرنی چاہئے۔ پولس رسول نے نصیحت کی کہ ہمیں ایسوں کیساتھ ’ماں اور باپ‘ جیسا برتاؤ کرنا چاہئے۔ (۱-تیمتھیس ۵:۱، ۲) ایسا کرنے سے ہم کلیسیا کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
الیشع آخری لمحے تک ایلیاہ کی خدمت کرنا چاہتا تھا
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
کلیسیا کے نوجوان عمررسیدہ مسیحیوں سے بہت فائدہ حاصل کرتے ہیں