کیا ایک ہی ’سچا مذہب‘ ہے؟
کیا ایک ہی ’سچا مذہب‘ ہے؟
ایک کیتھولک دستاویز ڈومینس یُسس بیان کرتی ہے: ”جیسے ایک مسیح ہے ویسے ہی اُسکا بدن اور دُلہن یعنی کیتھولک اور رسولی کلیسیا بھی ایک ہے۔“
رومن کیتھولک چرچ کے کارڈینل جوزف رَٹزنگر کا یہ بیان اُس کے چرچ کی اِس تعلیم کو واضح کرتا ہے کہ سچا مذہب صرف ایک ہی ہو سکتا ہے۔ اُس نے کہا کہ یہ مذہب ”مسیح کی واحد کلیسیا یعنی کیتھولک کلیسیا ہے۔“
”سچی کلیسیائیں نہیں“
پوپ جان پال دوم نے اس سلسلے میں کہا کہ ڈومینس یُسس میں ”دیگر مذاہب کے مقابلے میں فضیلت کا نہ تو کوئی دعویٰ کِیا گیا ہے اور نہ ہی انکی تحقیر کی گئی ہے“ اسکے باوجود پروٹسٹنٹ چرچ کے سربراہوں نے اسکی سخت مذمت کی ہے۔ مثال کے طور پر، اِس چرچ کے ایک رُکن نے کہا کہ یہ دستاویز ”رومن کیتھولک چرچ کے ایسے ذیاثر گروہ“ کی ایجاد ہے جو ”ویٹیکن کی دوسری مجلس میں متعارف کرائی جانے والی آزادخیالی کے رُجحان سے خائف ہے۔“
پروٹسٹنٹ چرچ کے ایک سربراہ نے کہا کہ یہ دستاویز اگر ”ویٹیکن کی دوسری مجلس میں پیشکردہ نظریے کی بجائے پُرانے نظریے کی حمایت کرتی ہے تو یہ بڑے افسوس کی بات ہے۔“ ویٹیکن کے اس دعوے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ کیتھولک عقائد کو رد کرنے والی تمام کلیسیائیں ”سچی کلیسیائیں نہیں،“ اُس نے کہا: ”میری نظر میں یہ نہایت تذلیلکُن بات ہے۔“
ڈومینس یُسس نے ایسا بیان کیوں شائع کِیا؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رومن کیتھولک مجلس اس نظریے سے پریشان تھی کہ مذہبی معیار بدل سکتے ہیں۔ آئرلینڈ کے ایک اخبار کے مطابق ”جوزف رَٹزنگر بھی تمام مذاہب کو اچھا خیال کرنے کے نظریے سے پریشان ہو گیا تھا۔“ اسلئے اُس نے صرف کیتھولک چرچ کو سچا قرار دیا۔
کیا مذہب کے سلسلے میں انتخاب اہم ہے؟
بہت سے لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ تمام مذاہب میں اچھائی پائی جاتی ہے اور صرف ایک مذہب کو سچا کہنا ناممکن ہے۔ اُنکے نزدیک مذہب ایک ذاتی معاملہ ہے اِسلئے اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کس مذہب کا انتخاب کرتے ہیں۔
یہ نظریہ لوگوں کو غالباً بہت پسند ہے حالانکہ اسکی وجہ سے مختلف فرقے بن گئے ہیں۔ لوگ اِن فرقوں کو انفرادی آزادی کا اظہار سمجھتے ہیں۔ لیکن ایک مصنف نے کہا، اِس نظریے کی وجہ سے ”لوگوں نے اپنی زندگی میں مذہب کو اہمیت دینا چھوڑ دیا ہے۔“
پس کونسا نظریہ درست ہے؟ کیا صرف ایک سچا مذہب ہے؟ کیا یہ کیتھولک مذہب ہے؟ کیا خدا دیگر مذاہب کو بھی قبول کرتا ہے؟ اِن سوالات کا تعلق چونکہ خالق کیساتھ ہمارے رشتے سے ہے لہٰذا اس معاملے میں اُسکی رائے پر غور کرنا ضروری ہے۔ ایسا کیسے ممکن ہے؟ خدا کے کلام بائبل کا مطالعہ کرنے سے ایسا ممکن ہے۔ (اعمال ۱۷:۱۱؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷) آئیے دیکھیں کہ سچے مذہب کے موضوع پر اُسکا کلام کیا کہتا ہے۔
[صفحہ ۲ پر تصویر کا حوالہ]
COVER: Mark Gibson/Index Stock Photography