مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

شادی کا بندھن کیسے مضبوط بنایا جائے

شادی کا بندھن کیسے مضبوط بنایا جائے

شادی کا بندھن کیسے مضبوط بنایا جائے

ایک ایسے گھر کا تصور کریں جسکی دیواروں سے چونا گر رہا ہے اور منڈیروں پر کائی جمی ہوئی ہے۔‏ گھر کے باغ میں پھولوں کی بجائے جھاڑیاں اُگ رہی ہیں۔‏ ہم گھر کی حالت کو دیکھ کر یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اُس پر بہت سے طوفان گزرے ہیں اور یہ بھی کہ کسی نے اُسکی ٹھیک طرح سے دیکھ‌بھال نہیں کی۔‏ کیا ایسے گھر کو گِرا دیا جانا چاہئے؟‏ جی‌نہیں،‏ کیونکہ اگر اُسکی بنیاد اور بناوٹ مضبوط ہے تو اُسکی مرمت کرکے اُسے بالکل پہلے جیسا بنایا جا سکتا ہے۔‏

کیا آپ کی شادی‌شُدہ زندگی کا حال بھی اِسی گھر کی طرح ہے؟‏ کیا وقت گزرنے کیساتھ ساتھ آپکی شادی پر بھی طرح طرح کے طوفان آئے ہیں؟‏ کیا آپ اپنے شادی کے بندھن کی پرواہ کرتے ہیں؟‏ شاید آپ بھی سینڈی کی طرح محسوس کرتے ہیں جو ۱۵ سال سے شادی‌شُدہ ہے۔‏ وہ کہتی  ہے:‏ ”‏شادی‌شُدہ ہونے کے باوجود ہم ایک دوسرے کیلئے بالکل اجنبی تھے۔‏“‏

اگر آپ بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔‏ آپ خوشگوار زندگی گزار سکتے ہیں۔‏ لیکن یہ صرف اُسی وقت ممکن ہے جب میاں‌بیوی دونوں اپنے شادی کے بندھن کو پائیدار بنانے کا پُختہ اِرادہ کر لیتے ہیں۔‏ ایسا اِرادہ آپکی شادی کو مشکل مراحل سے بھی کامیابی سے گزرنے کے قابل بنائیگا۔‏ اِس اِرادے پر عمل کرنے میں بائبل آپکی مدد کیسے کر سکتی ہے؟‏

ذمہ‌داری کا احساس پیدا کریں

سب سے پہلے ہمیں اس بات کو تسلیم کرنا چاہئے کہ جب ہم کسی سے کوئی وعدہ کرتے ہیں تو اِسے پورا کرنا ہماری ذمہ‌داری ہے۔‏ آئیے اسکی ایک مثال پر غور کریں۔‏ ایک ٹھیکیدار ایک گھر بنانے کا ٹھیکہ لیتا ہے۔‏ ممکن ہے کہ ٹھیکیدار اُس شخص کو اچھی طرح سے جانتا بھی نہ ہو جسکے لئے وہ گھر بنا رہا ہے۔‏ اسکے باوجود نہ صرف وہ اپنا وعدہ پورا کرنا چاہتا ہے بلکہ اِسے اپنی ذمہ‌داری بھی سمجھتا ہے۔‏

یہ بات درست ہے کہ شادی ٹھیکہ نہیں ہے۔‏ لیکن شادی کے وقت آپ دونوں نے خدا اور لوگوں کے سامنے ہمیشہ اکٹھے رہنے کا وعدہ کِیا تھا۔‏ اگر آپ اپنی شادی کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں تو آپ دونوں کو اپنا وعدہ پورا کرنے کی خواہش رکھنی چاہئے اور اِسے اپنی ذمہ‌داری بھی سمجھنا چاہئے۔‏ یسوع نے اسکے بارے میں یوں کہا:‏ ”‏جس نے اُنہیں بنایا اُس نے ابتدا ہی سے اُنہیں مرد اور عورت بنا کر کہا کہ۔‏ اِس سبب سے مرد باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بیوی کیساتھ رہیگا اور وہ دونوں ایک جسم ہونگے۔‏ .‏ .‏ .‏ اِسلئے جسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۴-‏۶‏)‏ آپ نے اکٹھے رہنے کا وعدہ کِیا تھا۔‏ اب آپ دونوں کو چاہئے کہ اِس وعدے کو پورا کرنے کا عزم کریں۔‏ یہ خاص طور پر اُس وقت اہم ہے جب آپکی شادی میں مسائل کھڑے ہوتے ہیں۔‏ * ایک عورت نے کہا:‏ ”‏ہماری بیاہتا زندگی خوشحال نہیں تھی۔‏ لیکن جیسے ہی ہم نے طلاق لینے کے متعلق سوچنا بند کر دیا ہمارا رشتہ خوشگوار ہونے لگا۔‏“‏

شادی کے بندھن کو قائم رکھنے کیلئے ذمہ‌داری کا احساس ہونا ہی کافی نہیں۔‏ اِسکے علاوہ اَور کن اصولوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے؟‏

تعاون شادی کے عہد کو مضبوط کرتا ہے

ہر شادی‌شُدہ جوڑے کا کبھی‌کبھار جھگڑا ہو جاتا ہے۔‏ لیکن جب ایسا ہوتا ہے تو آپکو مسئلے کا حل ڈھونڈنا چاہئے۔‏ آپکو یہ صرف اِسلئے نہیں کرنا چاہئے کہ آپ نے اکٹھے رہنے کا وعدہ کِیا ہے بلکہ آپکو ایک دوسرے سے محبت ہے۔‏ شوہر اور بیوی کے بارے میں بات کرتے وقت یسوع نے کہا:‏ ”‏پس وہ دو نہیں بلکہ ایک جسم ہیں۔‏“‏

‏”‏ایک جسم“‏ ہونے کا کیا مطلب ہے؟‏ اسکے بارے میں پولس رسول نے لکھا،‏ ”‏شوہروں کو لازم ہے کہ اپنی بیویوں سے اپنے بدن کی مانند محبت رکھیں۔‏“‏ (‏افسیوں ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ اِسکا مطلب ہے کہ ہمیں اپنے بیاہتا ساتھی کی اتنی پرواہ کرنی چاہئے جتنی ہم اپنے بدن کی کرتے ہیں۔‏ شادی‌شُدہ اشخاص کو اپنی سوچ بدلنے اور اپنے بیاہتا ساتھی کی رائے پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔‏ ایک کتاب یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏میاں‌بیوی دونوں کو دل سے مان لینا چاہئے کہ وہ شادی‌شُدہ ہیں اور اِس وجہ سے وہ کنواروں کی طرح زندگی نہیں گزار سکتے۔‏“‏

کیا آپ نے اِس بات کو دل سے مان لیا ہے کہ آپ شادی‌شُدہ ہیں؟‏ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص بہت عرصے سے شادی‌شُدہ ہونے کے باوجود کنواروں کی طرح زندگی گزارتا ہے۔‏ اِسکے بارے میں ایک کتاب میں لکھا ہے کہ ”‏شادی‌شُدہ ہونے کا مطلب ایک دوسرے کیساتھ مل کر زندگی گزارنا ہے۔‏ جس قدر میاں‌بیوی ایک دوسرے کو اپنی زندگی میں شریک ہونے دینگے اُسی قدر اُنکی شادی بھی مضبوط ہوگی۔‏“‏

کئی لوگوں کی شادی‌شُدہ زندگی خوشگوار نہیں ہوتی لیکن وہ پھر بھی اکٹھے رہتے ہیں۔‏ اکثر وہ بچوں کی خاطر یا پھر کوئی اَور سہارا نہ ہونے کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں۔‏ بعض تو یہ سوچ کر جُدا نہیں ہوتے کہ ”‏لوگ کیا کہینگے“‏ اور اکثر اسلئے طلاق نہیں لیتے کیونکہ اُنکو سکھایا جاتا ہے کہ ایسا کرنا غلط ہے۔‏ خوش نہ ہونے کے باوجود شادی کو برقرار رکھنا ہمیشہ قابلِ‌تعریف ہے۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ میاں‌بیوی کو محض شادی‌شُدہ ہی نہیں ہونا بلکہ اُنہیں ایک دوسرے کیساتھ پُرمحبت رشتہ بھی قائم کرنا چاہئے۔‏

اچھے کام کرنے میں پہل کریں

بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏اخیر زمانہ میں“‏ لوگ ”‏خودغرض“‏ ہونگے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱،‏ ۲‏)‏ آجکل یہ پیشینگوئی بالکل سچ ثابت ہو رہی ہے کیونکہ ہر کوئی صرف اپنا فائدہ چاہتا ہے۔‏ بیشتر بیاہتا ساتھی بھی ایک دوسرے کے فائدے کیلئے کچھ نہیں کرنا چاہتے،‏ خاص طور پر اگر اُنکو اِس سے کچھ حاصل ہونے کا امکان نہ ہو۔‏ لیکن ایک خوشحال شادی میں دونوں ساتھی ایک دوسرے کیلئے قربانیاں دینے کو تیار ہوتے ہیں۔‏ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

آپکو یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ ”‏مجھے شادی سے کیا فائدہ حاصل ہو رہا ہے؟‏“‏ اسکی بجائے آپکو خود سے پوچھنا چاہئے کہ ”‏مَیں اپنی شادی کو کسطرح پائیدار بنا سکتا ہوں؟‏“‏ خدا کے کلام میں مسیحیوں کو نصیحت کی گئی ہے کہ ”‏ہر ایک اپنے فائدہ کا نہیں بلکہ دوسروں کے فائدہ کا خیال رکھے۔‏“‏ (‏فلپیوں ۲:‏۴ کیتھولک ورشن‏)‏ اِس آیت پر غور کرتے ہوئے ذرا سوچیں کہ آپ نے پچھلے ہفتے کتنی مرتبہ اپنے بیاہتا ساتھی کو خوش کرنے کیلئے کوئی کام کِیا تھا؟‏ جب آپکا بیاہتا ساتھی آپ سے بات کرنا چاہتا تھا تو کیا آپ نے اُسکی باتوں کو دھیان سے سنا تھا حالانکہ آپ اُسکے موضوع میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے تھے؟‏ آپ کتنی بار ایسے کام کرنے کو تیار تھے جو شاید آپکو اتنے پسند نہیں لیکن آپکے بیاہتا ساتھی کو بہت اچھے لگتے ہیں؟‏

اِن سوالات پر غور کرتے وقت شاید آپ اِس سوچ میں پڑ جائیں کہ ”‏ایسے کام کرنے سے کیا فرق پڑیگا؟‏ میرے بیاہتا ساتھی نے نہ تو اس پر کوئی توجہ دینی ہے اور نہ ہی مجھے اس سے کوئی فائدہ حاصل ہونا ہے۔‏“‏ لیکن ایک کتاب اِسکے بارے بتاتی ہے کہ ”‏اگر آپ دوسروں کیلئے اچھے کام کرینگے تو وہ بھی آپکے لئے اچھے کام کرینگے۔‏ اِسلئے اگر آپ اپنے بیاہتا ساتھی کیساتھ اچھا سلوک کرینگے تو اُسکا بھی جی چاہیگا کہ وہ آپکے ساتھ اچھا سلوک کرے۔‏“‏ ایسا رویہ آپکے شادی کے بندھن کو مضبوط بنائیگا کیونکہ اِس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ اپنی شادی کی قدر کرتے اور اِسے پائیدار بنانا چاہتے ہیں۔‏

ایک اٹوٹ بندھن سمجھیں

بائبل یہوواہ خدا کے بارے میں کہتی ہے کہ ”‏وہ وفادار خدا“‏ ہے۔‏  (‏استثنا ۳۲:‏۴‏)‏ اِسلئے ہمیں بھی ”‏وفاداری کی راہ اختیار“‏ کرنی چاہئے۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۳۰‏)‏ خدا نے شادی کے بندھن کو قائم کِیا تھا۔‏ اِسلئے خدا کے وفادار رہنے میں یہ شامل ہے کہ ہم اپنے بیاہتا ساتھی کے بھی وفادار رہیں۔‏—‏پیدایش ۲:‏۲۴‏۔‏

ایک دوسرے کے وفادار رہنے سے آپ دونوں ذہنی سکون محسوس کرینگے کیونکہ آپکو یہ یقین ہوتا ہے کہ آپکا بندھن ہمیشہ قائم رہیگا۔‏ آپکے ذہن میں ایک دوسرے کو چھوڑنے کا خیال کبھی نہیں آئیگا۔‏ اِسطرح آپکا رشتہ پائیدار اور مضبوط بن جائیگا۔‏ ایک عورت کہتی ہے:‏ ”‏اپنے شوہر سے سخت ناراض ہوتے وقت بھی مجھے یہ خطرہ کبھی لاحق نہیں ہوا کہ ہماری شادی ختم ہو جائیگی۔‏ مجھے فکر صرف اس بات کی ہوتی ہے کہ ہم صلح کیسے کرینگے۔‏ اُس لمحے مجھے خود معلوم نہیں ہوتا کہ ہم صلح کیسے کرینگے لیکن مجھے اِس بات کا پورا یقین ہوتا ہے کہ ہمارے تعلقات دوبارہ خوشگوار ہو جائینگے۔‏“‏

ہمیں ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ شادی ایک اٹوٹ بندھن ہے۔‏ لیکن شادی‌شُدہ اشخاص اس اہم بات کو اکثر بھول جاتے ہیں۔‏ اِسلئے جھگڑا کرتے وقت وہ جلدبازی میں ایک دوسرے سے کہہ دیتے ہیں کہ ”‏مَیں تمہیں چھوڑ دونگی!‏“‏ یا ”‏مَیں کسی اَور سے شادی کر لونگا جو واقعی میری قدر کریگی!‏“‏ ایسے الفاظ اکثر غصے میں کہے جاتے ہیں لیکن اُن پر عمل نہیں کِیا جاتا۔‏ پھر بھی ایسی دھمکیاں سن کر آپکے ساتھی کو یہ اندازہ ضرور ہو جاتا ہے کہ آپ اپنے بندھن کو معمولی خیال کرتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر ایسا کر سکتے ہیں۔‏ یہ شادی کے بندھن کیلئے ہمیشہ نقصاندہ ہوتا ہے۔‏ اسلئے بائبل زبان کے بارے میں کہتی ہے کہ وہ ”‏زہرِقاتل سے بھری ہوئی ہے۔‏“‏—‏یعقوب ۳:‏۸‏۔‏

جب آپ یہ بات تسلیم کر لینگے کہ شادی دائمی بندھن ہے تو آپ اچھے اور بُرے وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کو تیار ہونگے۔‏ اِس بات کا ایک فائدہ یہ ہوگا کہ آپ ایک دوسرے کے قصور معاف کرتے رہینگے۔‏ (‏کلسیوں ۳:‏۱۳‏)‏ اِسکے بارے میں ایک کتاب کہتی ہے:‏ ”‏ایک اچھی شادی میں دونوں ساتھی غلطیاں کر سکتے ہیں لیکن اُنکے بندھن پر اِن غلطیوں کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔‏“‏

شادی کے روز آپ نے محض ایک کاغذ پر دستخط نہیں کئے تھے بلکہ آپ نے خدا اور لوگوں کے سامنے ہمیشہ ایک ساتھ رہنے کا وعدہ کِیا تھا۔‏ اگر آپ اِس وعدے کو ہمیشہ یاد رکھینگے تو پھر آپ صرف خدا کو خوش کرنے کیلئے اپنی شادی کو قائم نہیں رکھینگے۔‏ بلکہ آپ اِس وجہ سے بھی ایک ساتھ رہینگے کیونکہ آپکو ایک دوسرے سے گہری محبت ہے۔‏ کیا آپ اِس بات سے متفق ہیں؟‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 بائبل میں چند ایسی حالتوں کا ذکر کِیا گیا ہے جنکی بِنا پر میاں‌بیوی علیٰحدگی اختیار کر سکتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۱۰،‏ ۱۱‏؛‏ کتاب خاندانی خوشی کا راز صفحہ ۱۶۰،‏ ۱۶۱ کو بھی دیکھیں جو یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔‏)‏ اِسکے علاوہ بائبل حرامکاری (‏جنسی بداخلاقی)‏ کی بِنا پر طلاق کی اجازت دیتی ہے۔‏—‏متی ۱۹:‏۹‏۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر بکس/‏تصویر]‏

آپ کونسے اقدام اُٹھا سکتے ہیں

اپنی شادی کو برقرار رکھنے کا آپکا ارادہ کتنا پُختہ ہے؟‏ آپ اِس ارادے کو اَور زیادہ مضبوط بنا سکتے ہیں۔‏ تو پھر اِن مشوروں پر عمل کرنے کی کوشش کریں:‏

● خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا شادی کرنے کے بعد مَیں نے واقعی اپنی زندگی بدل لی ہے یا مَیں ابھی تک ایک کنوارے شخص کی طرح زندگی گزار رہا ہوں؟‏“‏ پھر آپ اپنے بیاہتا ساتھی سے پوچھیں کہ اِسکے بارے میں اُسکی رائے کیا ہے۔‏

● اِس مضمون کو اپنے بیاہتا ساتھی کیساتھ ملکر پڑھیں۔‏ پھر بڑی نرمی سے اِسکی بابت بات‌چیت کریں کہ آپ اپنے بندھن کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں۔‏

● اپنے بیاہتا ساتھی کیساتھ ملکر ایسے کام کریں جن سے آپکا بندھن مزید مضبوط ہو سکے۔‏ مثلاً،‏ آپ دونوں ملکر اپنی شادی کی تصویریں دیکھ سکتے ہیں۔‏ اِسکے علاوہ آپ ملکر ایسے کام کر سکتے ہیں جو آپ نے منگنی کے دوران یا شادی کے پہلے سالوں میں کئے تھے۔‏ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ رسالوں کے ان مضامین پر ملکر غور کریں جن میں شادی کی بابت بائبل کے اصولوں کی وضاحت کی گئی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر بکس/‏تصویر]‏

شادی کو قائم رکھنے کیلئے ان باتوں کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے

احساسِ‌ذمہ‌داری ‏”‏تُو اپنی منت کو پورا کر۔‏ تیرا منت نہ ماننا اِس سے بہتر ہے کہ تُو منت مانے اور ادا نہ کرے۔‏“‏—‏واعظ ۵:‏۴،‏ ۵‏۔‏

تعاون ‏”‏ایک سے دو بہتر ہیں .‏ .‏ .‏ کیونکہ اگر وہ گریں تو ایک اپنے ساتھی کو اُٹھائیگا۔‏“‏—‏واعظ ۴:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

خودایثاری ‏”‏دینا لینے سے مبارک ہے۔‏“‏—‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏۔‏

اٹوٹ بندھن ‏”‏محبت .‏ .‏ .‏ سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۴،‏ ۷‏۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

جب آپکا بیاہتا ساتھی آپ سے بات‌چیت کرنا چاہتا ہے تو کیا آپ اُسکی باتوں کو غور سے سنتے ہیں؟‏