مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مارٹن لوتھر اور اُسکا ترکہ

مارٹن لوتھر اور اُسکا ترکہ

مارٹن لوتھر اور اُسکا ترکہ

ایک رسالے نے بیان کِیا کہ ”‏یسوع مسیح کے علاوہ کسی دوسرے کے بارے میں اتنی کتابیں نہیں لکھی گئیں جتنی مارٹن لوتھر کے بارے میں لکھی گئی ہیں۔‏“‏ لوتھر کی وجہ سے یورپ میں سولہویں صدی میں بہت بڑا مذہبی انقلاب آیا تھا۔‏ اِس انقلاب کے نتیجے میں یورپ میں بہت سی مذہبی تبدیلیاں آئیں اور اسطرح ایک نئے دَور کا آغاز ہوا۔‏ اُس نے بائبل کا ترجمہ جرمن زبان میں کِیا۔‏ آجکل جرمن زبان میں اَور بھی بہت سے بائبل ترجمے دستیاب ہیں لیکن لوگ لوتھر کے ترجمے کو اِن سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔‏ اِس ترجمے کے ذریعے لوتھر نے تحریری جرمن زبان کا معیار بھی وضع کِیا۔‏

لوتھر کون تھا اور وہ یورپ میں اتنی بڑی تبدیلی لانے کے قابل کیسے ہوا تھا؟‏

لوتھر عالم بن جاتا ہے

مارٹن لوتھر نومبر ۱۴۸۳ میں جرمنی کے شہر آئس‌لےبن میں پیدا ہوا۔‏ اُسکا باپ تانبے کی کانوں میں مزدور تھا۔‏ اسکے باوجود اُس نے اپنے بیٹے کو اچھی تعلیم دلوائی۔‏ سن ۱۵۰۱ میں لوتھر نے یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔‏ یونیورسٹی کے کُتب‌خانہ میں لوتھر نے پہلی بار بائبل پڑھی۔‏ جوکچھ اُس نے بائبل میں سے پڑھا اُسکو بہت اچھا لگا اور اُس نے کہا:‏ ”‏کاش کسی دن میرے پاس اپنی ذاتی بائبل ہو۔‏“‏

جب لوتھر ۲۲ سال کا تھا تو وہ راہب بننے کیلئے ایک خانقاہ میں رہنے لگا۔‏ اِسکے کچھ عرصے بعد اُس نے یونیورسٹی میں مذہب کی مزید تعلیم حاصل کرکے ایک اہم ڈگری حاصل کر لی۔‏ لوتھر اپنے آپکو بہت گنہگار سمجھتا تھا۔‏ اکثر وہ یہ سوچ کر مایوس ہو جاتا تھا کہ وہ خدا کو کبھی خوش نہیں کر سکتا۔‏ اُس نے بائبل پڑھ کر اِس پر غور کِیا۔‏ اسکے علاوہ وہ دُعا بھی مانگتا رہا۔‏ نتیجتاً وہ یہ سمجھنے کے قابل ہوا کہ خدا گنہگار اشخاص کے بارے میں کیسی سوچ رکھتا ہے۔‏ اُس نے دیکھا کہ ہم خدا کی خوشنودی محض اچھے کام کرنے سے خرید نہیں سکتے۔‏ بلکہ گناہ کرنے والے اپنے ایمان کی بدولت خدا کے سامنے راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔‏ یہ صرف خدا کے فضل کی وجہ سے ممکن ہے۔‏—‏رومیوں ۱:‏۱۶؛‏ ۳:‏۲۳،‏ ۲۴،‏ ۲۸‏۔‏

لوتھر کو یہ کیسے معلوم تھا کہ اُس کی سوچ درست تھی؟‏ ایک عالم نے کہا کہ ”‏لوتھر نے ساری بائبل پر سوچ‌بچار کرکے یہ کھوج لگانے کی کوشش کی کہ آیا اُسکی سوچ درست ہے کہ نہیں۔‏ ایسا کرنے سے اُسکو معلوم ہوا کہ اُس نے گنہگار اشخاص کے بارے میں خدا کے نظریے کا درست نتیجہ اخذ کِیا تھا۔‏ لوتھر کی تعلیمات کا مرکزی خیال یہ ہے کہ ”‏ایک شخص کو اپنے گناہوں کی معافی کسی پادری کے سامنے اپنے گناہوں کا اقرار کرنے یا اچھے کام کرنے سے نہیں ملتی۔‏“‏ لوتھر کے مطابق گناہوں سے خلاصی صرف ایمان کے سبب سے ممکن ہوتی ہے۔‏

چرچ کی تعلیمات کے خلاف کارگزاری

رومن کیتھولک چرچ نے لوتھر کے اس نظریے کی بہت مخالفت کی۔‏ کیتھولک چرچ یہ تعلیم دے رہا تھا کہ موت کے بعد لوگوں کو ایک عرصے تک اپنے گناہوں کی سزا بھگتنی پڑتی ہے۔‏ اگر وہ اس سزا کو کم کرنا چاہتے ہیں تو اُنہیں چرچ کو پیسے دینے ہونگے۔‏ اِس تعلیم کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے پادری خوب مالدار بن رہے تھے۔‏ یہانتک کہ لوگ اپنے اُن گناہوں کی معافی کیلئے بھی رقم ادا کرتے جو اُنہوں نے ابھی کئے بھی نہیں تھے۔‏

لوتھر کو اِس کاروبار سے نفرت تھی۔‏ اِسکو معلوم تھا کہ انسان خدا کیساتھ سودےبازی نہیں کر سکتا۔‏ اِسلئے اکتوبر ۱۵۱۷ میں اُس نے ۹۵ تجاویز کی ایک فہرست تیار کی۔‏ لوتھر کا کہنا تھا کہ چرچ اپنے اختیار کا غلط استعمال کر رہا ہے۔‏ وہ کیسے؟‏ اسطرح کہ پادری طبقہ غلط تعلیمات پھیلا کر لوگوں سے مالی فائدہ اُٹھا رہا تھا۔‏ لوتھر بغاوت کرنا نہیں چاہتا تھا بلکہ وہ اِن نکات کی بِنا پر ایک تبدیلی لانے کی خواہش رکھتا تھا۔‏ اِسلئے اُس نے مینز شہر کے سب سے بڑے بشپ اور کئی علما کو یہ فہرست پیش کی۔‏ بیشتر تاریخ‌دانوں کے مطابق یورپ میں مذہبی انقلاب کا آغاز تقریباً اسی وقت ہوا تھا۔‏

چرچ کی اِن حرکتوں پر لوتھر کے علاوہ،‏ دوسرے لوگوں نے بھی اعتراض کِیا۔‏ لوتھر سے تقریباً ۱۰۰ سال پہلے مُلک چیک میں یان ہوس نے بھی گناہوں کی معافی کے بدلے پیسے لینے کے خلاف آواز بلند کی تھی۔‏ یان ہوس سے بھی پہلے انگلینڈ کے جان وِکلف نے لوگوں کی توجہ اِس بات پر دلائی تھی کہ چرچ کی زیادہ طرح رسومات خدا کے کلام کے اصولوں کے مطابق نہیں ہیں۔‏ لوتھر کے زمانے میں شہر روٹرڈم میں ایرسمس اور انگلینڈ میں ٹینڈیل بھی مذہبی تبدیلیوں کیلئے کارروائی کر رہے تھے۔‏ لیکن لوتھر کی کوششیں ان سب سے زیادہ کامیاب رہیں۔‏ اِسکی وجہ یہ تھی کہ جرمنی میں جوہانز گٹن‌برگ نے سب سے پہلی چھاپنے والی مشین ایجاد کی تھی۔‏ اِس مشین کا لوتھر کی کامیابی سے کیا تعلق تھا؟‏

گٹن‌برگ کی یہ مشین ۱۴۵۵ میں مینز شہر میں کام کرنے  لگی۔‏ اِسکے محض ۵۰ سال بعد ہی جرمنی کے ۶۰ شہروں اور یورپ کے ۱۲ دوسرے ملکوں میں ایسی مشینیں دستیاب تھیں۔‏ اِن مشینوں کی وجہ سے کتابیں وغیرہ تیزی سے چھاپی جاتیں اور زیادہ لوگوں تک پہنچتیں۔‏ اِنسانی تاریخ میں یہ پہلی بار تھا کہ عام لوگوں کو بھی اہم باتوں کی خبر جلد مل جاتی تھی۔‏ اسی وجہ سے لوتھر کی ۹۵ تجاویز کو چھاپا اور لوگوں میں تقسیم کِیا گیا۔‏ اسطرح صرف علما ہی نہیں بلکہ پورے یورپ میں عام لوگ بھی چرچ میں مذہبی تبدیلیاں لانے کے مباحثے میں شریک ہو گئے۔‏ اس مشین نے لوتھر کو جرمنی کا سب سے مشہور شخص بنا دیا۔‏

‏”‏سورج اور چاند“‏ کا ردِعمل

کئی صدیوں سے یورپ میں دو بڑی طاقتیں حکمرانی کر رہی تھیں۔‏  اِن میں سے ایک شہنشاہ تھا جسکے قبضے میں یورپ کا زیادہ‌تر حصہ تھا اور دوسرا پوپ جو رومن کیتھولک چرچ کا سربراہ تھا۔‏ ایک عالم کا کہنا ہے کہ ”‏جسطرح سورج اور چاند کا آپس میں واسطہ ہے اِسی طرح شہنشاہ اور پوپ کا بھی ایک دوسرے کیساتھ گہرا تعلق تھا۔‏ لیکن یہ آج تک دریافت نہیں ہو سکا کہ اِن دونوں میں سے کون زیادہ طاقتور تھا۔‏“‏ بہرحال لوتھر کے زمانے میں اِن دونوں کا اختیار کمزور ہو چکا تھا۔‏ یورپ کی عوام ایک انقلاب کی منتظر تھی۔‏

پوپ نے لوتھر کو ایک خط لکھا جس میں اُس نے اُسے فوراً توبہ کرنے کو کہا۔‏ پوپ نے خط میں یہ بھی لکھا کہ اگر لوتھر توبہ کرنے کو تیار نہیں تو اُسے چرچ سے خارج کر دیا جائیگا۔‏ اِس دھمکی کے باوجود لوتھر نے پوپ کے خط کو سب کے سامنے جلا دیا۔‏ اِسکے علاوہ لوتھر نے ایسی تحریریں بھی شائع کیں جن میں اُس نے مختلف صوبوں کے شہزادوں اور اختیار والوں کی پوپ کی اجازت کے بغیر چرچ میں تبدیلیاں لانے کیلئے حوصلہ‌افزائی کی۔‏ نتیجتاً پوپ نے اُسے ۱۵۲۱ میں چرچ سے خارج کر دیا۔‏ لوتھر نے اس فیصلے کے خلاف آواز اُٹھائی کہ اُسے مقدمے کے بغیر سزا دی جا رہی ہے۔‏ لہٰذا شہنشاہ نے اُسے شہر وارمس آنے کا حکم دیا جہاں اُس پر مقدمہ دائر کِیا گیا۔‏ اپریل ۱۵۲۱ میں لوتھر کو وِٹن‌برگ سے لے کر وارمس تک پہنچنے میں ۱۵ دن کا سفر کرنا پڑا۔‏ جہاں سے بھی وہ گزرتا لوگ اُسے دیکھنے کیلئے دوڑے آتے۔‏ عوام لوتھر کو پسند کرتی تھی۔‏ اُسکا سفر ایک جشنِ‌فتح کی مانند تھا۔‏

لوتھر کے مقدمے کے لئے شہنشاہ،‏ دیگر صوبوں کے شہزادے اور پوپ کا ایلچی بھی آیا ہوا تھا۔‏ سن ۱۴۱۵ میں یان ہوس پر بھی اسی قِسم کا مقدمہ چلایا گیا تھا جسکے نتیجے میں اُسے زندہ جلا دیا گیا تھا۔‏ اب یورپ کے مذہبی اور سیاسی سربراہوں کی نظریں لوتھر پر تھیں۔‏ لوتھر نے اپنی صفائی میں کیا کہا؟‏ وہ صرف ایک شرط پر توبہ کرنے کو تیار تھا اور وہ یہ کہ اُسے خدا کے کلام سے ثابت کِیا جائے کہ وہ غلط باتیں سکھا رہا ہے۔‏ لوتھر کو بائبل کے زیادہ‌تر حصے زبانی یاد تھے۔‏ کوئی بھی لوتھر کی یادداشت کا مقابلہ نہ کر سکا اور صحائف سے اُسے غلط ثابت کرنے کی تمام کوششیں ناکام رہیں۔‏ لوتھر نے توبہ نہ کی۔‏ نتیجتاً اُسے مجرم قرار دیا گیا اور اُس کی تحریروں پر پابندی لگا دی گئی۔‏ لوتھر شہنشاہ اور پوپ کی نظروں میں گِر چکا تھا جسکی وجہ سے اُس کی جان خطرے میں تھی۔‏

لوتھر مقدمے کے بعد واپس اپنے شہر کو جا رہا تھا کہ اچانک اُسکے ساتھ ایک حیران‌کُن واقعہ پیش آیا۔‏ راستے میں اُسے اغوا کر لیا گیا۔‏ یہ اُسکے دوست کی چال تھی جو اُسے دشمنوں سے بچانا چاہتا تھا۔‏ وہ لوتھر کو وارٹ‌برگ کے قلعے میں لے گیا جو آبادی سے الگ‌تھلگ تھا۔‏ وہاں لوتھر نے داڑھی رکھنی شروع کر دی اور اپنا نام بھی بدل لیا۔‏

ستمبر بائبل کی بڑھتی ہوئی مانگ

لوتھر دس مہینوں تک وارٹ‌برگ کے قلعے میں رہا۔‏ ایک کتاب اس عرصے کے بارے میں یوں بیان کرتی ہے،‏ ”‏وارٹ‌برگ میں رہ کر لوتھر نے اپنی پوری توجہ کام کرنے پر لگائی۔‏ اِسلئے یہ اُسکی زندگی کا وہ دَور تھا جس میں اُس نے سب سے زیادہ کام کِیا۔‏“‏ وارٹ‌برگ کے قلعے میں لوتھر نے یونانی صحائف (‏جسے نیا عہدنامہ بھی کہا جاتا ہے)‏ کا ترجمہ جرمن زبان میں کِیا۔‏ یہ اُسکی زندگی کی سب سے بڑی کامرانیوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔‏ بائبل کا یہ حصہ ستمبر ۱۵۲۲ میں شائع ہوا۔‏ اِس میں لوتھر کا نام درج نہیں تھا جسکی وجہ سے اِسے ستمبر بائبل کا نام دیا گیا۔‏ اِسکی قیمت ایک نوکرانی کی سالانہ آمدنی کے برابر تھی۔‏ پھر بھی اِسے بہت لوگ خریدنا چاہتے تھے۔‏ ایک سال کے اندر اندر ۰۰۰،‏۶ بائبلیں شائع ہوئیں اور اگلے ۱۲ سالوں میں اسے بڑی تعداد میں چھاپا گیا۔‏

سن ۱۵۲۵ میں لوتھر نے کتھارینا فن‌بورا سے شادی کر لی جو ایک راہبہ یعنی نن رہ چکی تھی۔‏ اُنکے چھ بچے پیدا ہوئے۔‏ کتھارینا گھر کے نظام کو اچھی طرح چلاتی تھی۔‏ لوتھر بہت فیاض دل انسان تھا۔‏ اسلئے اُسکا گھر ہمیشہ دوستوں،‏ عالموں اور حاجتمندوں سے بھرا رہتا تھا۔‏ بڑھاپے میں لوتھر اتنا مشہور ہو گیا کہ لوگ اُسکی کہی ہوئی باتوں کو فوراً لکھ لیتے اور ان تحریروں کو بعد میں اُنہوں نے ایک کتاب کی شکل دی۔‏ اس کتاب کا نام لوتھر کی کہاوتیں رکھا گیا اور یہ ایک عرصہ تک جرمنی میں بائبل کے بعد سب سے مشہور کتاب رہی ہے۔‏

ماہر مترجم اور محنتی مصنف

لوتھر نے ۱۵۳۴ تک عبرانی صحائف (‏جسے پُرانا عہدنامہ بھی کہا جاتا ہے)‏ کا ترجمہ جرمن زبان میں مکمل کر لیا۔‏ اُسکا ترجمہ کرنے کا طریقہ ایسا تھا کہ عام لوگ بھی اِسے آسانی سے سمجھ کر اس سے لطف اُٹھا سکتے تھے۔‏ لوتھر نے کہا:‏ ”‏ہمیں گھر میں ایک ماں کی،‏ سڑک پر کھیلتے ہوئے بچوں کی اور بازار میں عام لوگوں کی بات‌چیت کو غور سے سننا چاہئے اور انہی لوگوں کی بولی میں ترجمہ کرنا چاہئے۔‏“‏ اِس ترجمے کے ذریعے لوتھر نے تحریری جرمن زبان کا معیار بھی وضع کِیا۔‏

لوتھر ایک ماہر مترجم ہونے کے علاوہ ایک مصنف بھی تھا۔‏ وہ تقریباً ہر دو ہفتے بعد ایک نئی تحریر لکھتا تھا۔‏ لوتھر کی عمر کیساتھ ساتھ اُسکے لکھنے کے انداز میں سختی بھی بڑھتی گئی۔‏ اُسکی تحریریں اکثر نہایت کرخت ہوتی تھیں۔‏ ایک مذہبی کتاب کے مطابق لوتھر کی تحریریں ”‏اُسکے غصے کی انتہا،‏ اُسکے گھمنڈ اور اُسکی سختی“‏ کو نمایاں کرتی ہیں۔‏ اسکے علاوہ اِن سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ”‏وہ اپنے کام کی اہمیت سے اچھی طرح واقف تھا۔‏“‏

جرمنی کے کسانوں نے زمینداروں کے خلاف جنگ شروع کر دی جسکے نتیجے میں مُلک میں خون کی ندیاں بہنے لگیں۔‏ لوتھر سے پوچھا گیا کہ ”‏کیا کسانوں کو ایسی جنگ لڑنی چاہئے؟‏“‏ لوتھر نے جواب دیا:‏ ”‏جی‌نہیں،‏ بلکہ کسانوں کو زبردستی روکا جانا چاہئے۔‏“‏ لوتھر نے ایسا جواب کیوں دیا؟‏ اسلئےکہ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ مسیحیوں کو حکومتوں کے تابع رہنا چاہئے۔‏ (‏رومیوں ۱۳:‏۱‏)‏ ایک عالم کے مطابق،‏ ”‏یہ جواب سن کر عام لوگ جو پہلے لوتھر کو بہت پسند کرتے تھے اُسکے خلاف ہو گئے۔‏“‏ اِسکے علاوہ لوتھر نے یہودیوں کے خلاف بھی تحریریں شائع کیں۔‏ اِن میں سے ایک تحریر کا نام یہودیوں کی جھوٹی تعلیم ہے۔‏ یہ خاص کر اُن یہودیوں کے خلاف تھی جو مسیحیت کو اپنانے سے انکار کرتے تھے۔‏ نتیجتاً لوگ یہ کہنے لگے کہ لوتھر یہودیوں سے نفرت کرتا ہے۔‏

لوتھر کا ترکہ

لوتھر اور دوسرے لوگوں نے جس مذہبی انقلاب کو جنم دیا اِس سے ایک نئی مذہبی تحریک کا آغاز ہوا جسکی بِنا پر پروٹسٹنٹ چرچ وجود میں آیا۔‏ پروٹسٹنٹ چرچ کے عقیدوں میں سے ایک کی بنیاد لوتھر نے ڈالی یعنی انسان صرف اپنے ایمان کی وجہ سے خدا کی نظروں میں راستباز ٹھہر سکتا ہے۔‏ جرمنی کے ہر صوبے کے شہزادے نے اپنی عوام کی خاطر یہ فیصلہ کِیا کہ وہ کیتھولک یا پروٹسٹنٹ چرچ میں سے کسی ایک سے تعلق رکھینگے۔‏ شمالی یورپ میں پروٹسٹنٹ چرچ کا اختیار پھیلتا رہا۔‏ آج کروڑوں لوگ اِس چرچ کے رُکن ہیں۔‏

آجکل ایسے لوگ بھی جو لوتھر کی تعلیمات سے متفق نہیں اُسکی بہت عزت کرتے ہیں۔‏ جرمنی کے جس علاقے میں لوتھر رہتا تھا یہ کچھ عرصے تک ایک الگ مُلک یعنی مشرقی جرمنی رہا ہے۔‏ مشرقی جرمنی کی حکومت کو مذہب سے کوئی دلچسپی نہیں تھی لیکن پھر بھی سن ۱۹۸۳ میں اس حکومت نے لوتھر کی ۵۰۰ ویں سالگرہ منائی۔‏ اِس حکومت نے لوتھر کو جرمن تاریخ اور تہذیب کی عظیم شخصیت قرار دیا۔‏ اسکے علاوہ ایک کیتھولک عالم نے کہا کہ ”‏لوتھر نے لوگوں پر جتنا اثر کِیا ہے اُتنا اُسکے بعد کسی اَور نے نہیں کِیا۔‏“‏ ایک اَور عالم نے کہا:‏ ”‏پوری دُنیا میں لوتھر کے بارے میں ہر سال کم‌ازکم ۵۰۰ کتابیں لکھی جاتی ہیں۔‏“‏

مارٹن لوتھر ایک ذہین اور محنتی شخص تھا۔‏ وہ ایک ماہر مترجم اور مصنف بھی تھا۔‏ لیکن لوتھر جلدباز اور ناقد بھی تھا اور لوگوں کی ریاکاری کا مُنہ‌توڑ جواب دیتا تھا۔‏ جب وہ فروری ۱۵۴۶ میں اپنے آبائی شہر آئس‌لےبن میں دم توڑ رہا تھا تو اُسکے دوستوں نے اُس سے پوچھا کہ ”‏کیا تم ابھی بھی اپنی تعلیمات پر قائم رہو گے؟‏“‏ لوتھر نے کہا،‏ ”‏جی‌ہاں۔‏“‏ لوتھر تو فوت ہو گیا لیکن آج بہتیرے اُسکی تعلیمات پر چل رہے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

لوتھر نے کیتھولک چرچ کی مخالفت کی جو گناہوں کی معافی کیلئے لوگوں سے پیسے وصول کر رہا تھا

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Mit freundlicher Genehmigung: Wartburg-Stiftung

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

لوتھر صرف ایک ہی شرط پر توبہ کرنے کو تیار تھا اور وہ یہ کہ اُسکے مخالفین بائبل سے اُسے جھوٹا ثابت کریں

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

1878 ‏,The Story of Liberty From the book

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

وارٹ‌برگ کے قلعے میں وہ کمرہ جس میں لوتھر نے بائبل کا ترجمہ کِیا

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Both images: Mit freundlicher

Genehmigung: Wartburg-Stiftung

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر کا حوالہ]‏

‏,Martin Luther The Reformer From the book

3rd Edition, published by Toronto Willard

Tract Depository, Toronto, Ontario

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویر کا حوالہ]‏

‏(‎Vol. I‎) The History of Protestantism From the book