مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اصلاح کا مقصد سمجھنا

اصلاح کا مقصد سمجھنا

اصلاح کا مقصد سمجھنا

عام طور پر جب لوگوں کی اصلاح کی جاتی ہے تو وہ اِسے  پسند  نہیں کرتے۔‏ اصلاح میں کسی کو سزا دینا یا اُس کی درستی،‏ تنبیہ اور تربیت کرنا شامل ہوتا ہے۔‏

بائبل  میں  سلیمان  بادشاہ  نے  یوں  لکھا:‏  ”‏اَے  میرے  بیٹے!‏  [‏یہوواہ]‏  کی تنبیہ کو حقیر نہ جان۔‏“‏ (‏امثال ۳:‏۱۱‏)‏ یہ صحیفہ ’‏یہوواہ خدا کی تنبیہ‘‏ کے بارے میں بات کر رہا ہے۔‏ یہ تنبیہ اُس کے اُصولوں پر مبنی ہے۔‏ ایسی اصلاح ہمیں روحانی فائدہ پہنچاتی ہے۔‏ اس کے برعکس،‏ وہ اصلاح درست نہیں جو انسان کی طرف سے ہوتی ہے اور یہوواہ خدا کے اُصولوں سے ٹکراتی ہے۔‏ اس بات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بہتیرے لوگ اصلاح کیوں پسند نہیں کرتے۔‏

ہمیں یہوواہ کی اصلاح کو کیوں قبول کرنا چاہئے؟‏ صحائف سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ خدا اس لئے اصلاح کرتا ہے کہ اُسے تمام انسانوں سے دلی محبت ہے۔‏ سلیمان نے یوں کہا کہ یہوواہ خدا ”‏اُسی کو ملامت کرتا ہے جس سے اُسے محبت ہے۔‏ جیسے باپ اُس بیٹے کو جس سے وہ خوش ہے۔‏“‏—‏امثال ۳:‏۱۲‏۔‏

اصلاح اور سزا میں کیا فرق ہے؟‏

بائبل کے مطابق کسی کی اصلاح میں اُس کی راہنمائی،‏ ہدایت،‏ تربیت حتیٰ‌کہ اُسے سزا دینا بھی شامل ہے۔‏ لیکن جب یہوواہ ہماری اصلاح کرتا ہے تو ہمیشہ پیار کے ساتھ اور ہماری بہتری کے لئے ایسا کرتا ہے۔‏

جب یہوواہ کسی شخص کو سزا دیتا ہے تو اُس کا مقصد ہمیشہ یہ نہیں ہوتا کہ وہ اُسے صحیح راستے پر لائے۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب آدم اور حوا نے خدا کی نافرمانی کی تو خدا نے اُنہیں باغِ‌عدن سے باہر نکال دیا اور آخرکار وہ بوڑھے ہو کر مر گئے۔‏ آدم اور حوا نے جان‌بوجھ کر گناہ کِیا تھا اس لئے اُن کو سزا دی گئی تھی۔‏ یہ سزا اُن کو صحیح راہ پر لانے کے لئے نہیں دی گئی تھی کیونکہ خدا جانتا تھا کہ وہ کبھی نہیں سدھرینگے۔‏

اس کے علاوہ خدا نے کئی مواقع پر مثلاً نوح کے طوفان کے وقت،‏ سدوم اور عمورہ کے لوگوں اور موسیٰ کے زمانے میں مصری فوج کو ہلاک کِیا تھا۔‏ ایسا خدا نے اُن کو ٹھیک راستے پر لانے کے لئے نہیں کِیا تھا۔‏ پولس رسول نے اس کے بارے میں لکھا کہ خدا نے ”‏نہ پہلی دُنیا کو چھوڑا بلکہ بےدین دُنیا پر طوفان بھیج کر راستبازی کے منادی کرنے والے نوؔح کو مع اَور سات آدمیوں کے بچا لیا۔‏ اور سدؔوم اور عموؔراہ کے شہروں کو خاکِ‌سیاہ کر دیا اور اُنہیں ہلاکت کی سزا دی اور آیندہ زمانہ کے بیدینوں کے لئے جایِ‌عبرت بنا دیا۔‏“‏—‏۲-‏پطرس ۲:‏۵،‏ ۶‏۔‏

یہ واقعات اُن لوگوں کے لئے عبرت ہیں جو خدا کے کلام پر عمل نہیں کرتے۔‏ پولس نے ہمارے زمانہ کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہوواہ اپنے بیٹے کے ذریعے ایسے لوگوں سے ’‏جو خدا کو نہیں پہچانتے اور ہمارے خداوند یسوؔع کی خوشخبری کو نہیں مانتے بدلہ لے گا‘‏ اور وہ ”‏ابدی ہلاکت کی سزا پائیں گے۔‏“‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۸،‏ ۹‏)‏ ایسی سزا اِن بُرے لوگوں کو درست راہ پر لانے کے لئے نہیں دی جائے گی۔‏ اِس کے برعکس جب یہوواہ اپنے پرستاروں کی اصلاح کرتا ہے تو وہ اُن کے فائدے کے لئے ایسا کرتا ہے۔‏

بائبل  میں  یہوواہ  خدا  کو  سزا  دینے  والے  کی  بجائے  ایک  پُرمحبت اُستاد  کے طور پر بیان کِیا گیا ہے۔‏ اپنے لوگوں کی اصلاح کرتے وقت بھی وہ اُن کو محبت سے سکھاتا ہے۔‏ (‏ایوب ۳۶:‏۲۲؛‏ زبور ۷۱:‏۱۷؛‏ یسعیاہ ۵۴:‏۱۳‏)‏ خدائی اصلاح ہمیشہ ہمارے فائدے کے لئے ہوتی ہے۔‏ اس لئے جب مسیحی کسی کو نصیحت کرتے ہیں یا کوئی اُن کو نصیحت کرتا ہے تو اُنہیں ایک دوسرے کے ساتھ نرمی سے پیش آنا چاہئے۔‏

شفیق والدین کی طرف سے اصلاح

خاندان یا کلیسیا میں ہر فرد کو اصلاح کے مقصد کو سمجھنا چاہئے۔‏ اِس بات کا اطلاق خاص طور پر خاندان میں والدین اور کلیسیا میں بزرگوں پر ہوتا ہے۔‏ امثال ۱۳:‏۲۴ یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏وہ جو اپنی چھڑی کو باز رکھتا ہے اپنے بیٹے سے کینہ رکھتا ہے پر وہ جو اُس سے محبت رکھتا ہے بروقت اُس کو تنبیہ کرتا ہے۔‏“‏

والدین اپنے بچوں کی تربیت کس طریقے سے کر سکتے ہیں؟‏ بائبل اس کے بارے میں یوں کہتی ہے:‏ ”‏اَے اولاد والو!‏ تم اپنے فرزندوں کو غصہ نہ دلاؤ بلکہ [‏یہوواہ]‏ کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دے کر اُن کی  پرورش کرو۔‏“‏ (‏افسیوں ۶:‏۴‏)‏ ایک اَور آیت یوں بتاتی ہے:‏ ”‏اَے اَولاد والو!‏ اپنے فرزندوں کو دِق نہ کرو تاکہ وہ بیدل نہ ہو جائیں۔‏“‏—‏کلسیوں ۳:‏۲۱‏۔‏

مسیحی والدین جو اصلاح کرنے کے مقصد کو سمجھتے ہیں اپنے بچوں کے ساتھ نرمی سے پیش آتے ہیں۔‏ والدین ۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۴ کے اُصول کو اپنا سکتے ہیں جہاں لکھا ہے:‏ ’‏مناسب نہیں کہ خداوند کا بندہ جھگڑا کرے بلکہ سب کے ساتھ نرمی کرے اور تعلیم دینے کے لائق ہو۔‏‘‏ بچوں کی اصلاح کرتے وقت چیخنا چلّانا،‏ گالیاں بکنا اور اُن کی بےعزتی  کرنا خدا کی نظر میں درست نہیں۔‏—‏افسیوں ۴:‏۳۱‏؛‏ کلسیوں  ۳:‏۸۔‏

بہتیرے بچوں کو بار بار اصلاح کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ اِس لئے والدین کو جلدبازی میں آ کر اُن کو سزا نہیں دینی چاہئے۔‏ والدین کو چاہئے کہ بچوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت صرف کریں اور اُن کی اصلاح کرتے ہوئے صبر سے کام لیں۔‏ اُنہیں اپنے بچوں کو خدا کی راہ میں ”‏تربیت اور نصیحت“‏ دےدے کر پرورش کرنی چاہئے۔‏ ایسی تربیت بہت سالوں تک جاری رہتی ہے۔‏

کلیسیا کے بزرگ حلیمی سے اصلاح کرتے ہیں

یہ  اُصول  کلیسیا  کے  بزرگوں  پر  بھی  عائد  ہوتے  ہیں۔‏  جب  بہن‌بھائیوں کو ہدایت،‏ راہنمائی یا اصلاح کی ضرورت ہوتی ہے تو بزرگ اُن کی مدد کرتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ بزرگ ایک شخص کے رویے کو درست کرنے کے لئے اُس کی اصلاح کرتے ہیں۔‏ لیکن اگر وہ اُس کی بہتری کے لئے اَور کچھ کرنے کو تیار نہیں ہیں تو یہ بھی خدائی اُصولوں کے خلاف ہے۔‏ اِس  لئے  مسیحی بزرگ محبت کی بِنا پر ایسے لوگوں کی حوصلہ‌افزائی کرتے رہیں گے۔‏

ہمیں ۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۵،‏ ۲۶ میں یہ آگاہی ملتی ہے کہ اُن کے ساتھ بھی ”‏حلیمی سے“‏ پیش آنا چاہئے جو اصلاح کو قبول نہیں کرتے تاکہ وہ صحیح راستے پر آ جائیں۔‏ صحیفہ یوں بیان کرتا ہے:‏ ”‏شاید خدا اُنہیں توبہ کی توفیق بخشے تاکہ وہ حق کو پہچانیں۔‏ اور خداوند کے بندہ کے ہاتھ سے خدا کی مرضی کے اسیر ہو کر ابلیس کے پھندے سے چھوٹیں۔‏“‏

جب  ایک  شخص  بُرے  کاموں  سے  باز  نہیں  آتا  تو  اُسے  کلیسیا  سے  خارج کر دیا جاتا ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۸-‏۲۰‏)‏ ایسا کرتے ہوئے یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اُسے صرف سزا نہیں دی جا رہی بلکہ اُس کی اصلاح کے لئے ایسا کِیا جا رہا ہے۔‏ کلیسیا کے بزرگ ایسے خارج‌شُدہ شخص کے ساتھ جو مسلسل بُرائی میں ملوث نہیں ملاقات کرنے کا بندوبست کریں گے۔‏ ایسا کرتے وقت بزرگوں کو نرمی سے کام لینا چاہئے تاکہ اُس کھوئے ہوئے شخص کو کلیسیا میں دوبارہ لایا جا سکے۔‏

یہوواہ کامل منصف ہے

کلیسیا کے بزرگوں اور والدین کو اصلاح کرتے وقت ہرگز یہ فیصلہ نہیں کرنا چاہئے کہ یہ شخص کبھی ٹھیک نہیں ہو سکتا اور معافی کے لائق نہیں۔‏ کسی سے بدلہ لینے کے لئے بھی اصلاح کرنا غلط ہے۔‏

بائبل بتاتی ہے کہ صرف یہوواہ ہی کڑی اور حتمی سزا دینے کا اختیار رکھتا ہے۔‏ انسان کے پاس یہ اختیار نہیں ہے۔‏ عبرانیوں ۱۰:‏۳۱ یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏زندہ خدا کے ہاتھوں میں پڑنا ہولناک بات ہے۔‏“‏ پس ہمیں خواہ کلیسیائی بزرگ ہیں یا والدین ایک سزا دینے والے کے طور پر ہرگز مشہور نہیں ہونا چاہئے۔‏

یہوواہ خدا انسان کے دل کو پڑھ سکتا ہے اور اِس لئے وہ بڑے مناسب طریقے سے اصلاح کرتا ہے۔‏ جو شخص درست نہیں ہو سکتا وہ اُسے ہمیشہ کے لئے ترک کرکے آخرکار تباہ کر دے گا۔‏ لیکن انسان ایسا فیصلہ نہیں کر سکتا۔‏ اس لئے کلیسیائی بزرگوں یا والدین کو ہمیشہ دوسروں کو صحیح راہ پر لانے کے پیشِ‌نظر اصلاح یا تنبیہ کرنی چاہئے۔‏

یہوواہ کی اصلاح قبول کرنا

ہم سب کو یہوواہ کی اصلاح کی ضرورت ہے۔‏ (‏امثال ۸:‏۳۳‏)‏ ہمیں بائبل سے جو اصلاح ملتی ہے اُسے دل سے قبول کرنا چاہئے۔‏ ہم ایسا کس طرح کر سکتے ہیں؟‏ ہمیں بائبل کا لگاتار مطالعہ کرکے تمام باتوں پر عمل کرنا چاہئے۔‏ ایسا کرنے سے ہم حقیقت میں یہوواہ خدا کی اصلاح کو قبول کر رہے ہوں گے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ بعض‌اوقات ہمارے کلیسیائی بہن‌بھائی بھی ہماری اصلاح کر سکتے ہیں۔‏ ایسی صورتحال میں ہمیں اُسے یہ سوچ کر قبول کرنا چاہئے کہ یہ ہماری بہتری کے لئے ہے۔‏

پولس رسول نے یوں لکھا:‏ ”‏ہر قِسم کی تنبیہ خوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعث معلوم ہوتی ہے مگر جو اُس کو سہتے سہتے پُختہ ہو گئے ہیں اُن کو بعد میں چین کے ساتھ راستبازی کا پھل بخشتی ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۲:‏۱۱‏)‏ یقیناً جب یہوواہ اصلاح کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ہم سے گہری محبت رکھتا ہے۔‏ پس خواہ ہماری اپنی اصلاح ہو یا ہم دوسروں کی اصلاح کریں،‏ ہمیں الہٰی اصلاح کے مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے بائبل کی اس دانشمندانہ مشورت پر دھیان دینا چاہئے:‏ ”‏تربیت کو مضبوطی سے پکڑے رہ۔‏ اُسے جانے نہ دے۔‏ اُس کی حفاظت کر کیونکہ وہ تیری حیات ہے۔‏“‏—‏امثال ۴:‏۱۳‏۔‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویریں]‏

بُرے کاموں کو ترک نہ کرنے والے خدا کی طرف سے اصلاح کی بجائے سزا پائینگے

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویریں]‏

محبت کی بِنا پر کلیسیا کے بزرگ خطاکاروں کی مدد کرنے کیلئے ہر وقت تیار رہتے ہیں

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویریں]‏

والدین بڑے صبر اور پیار کیساتھ اپنے بچوں کی ”‏تربیت اور نصیحت“‏ کرتے ہیں