مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہم خدا سے کیسی مدد کی توقع کر سکتے ہیں؟‏

ہم خدا سے کیسی مدد کی توقع کر سکتے ہیں؟‏

ہم خدا سے کیسی مدد کی توقع کر سکتے ہیں؟‏

کوئی ۷۰۰،‏۲ سال پہلے کی بات ہے کہ یہوداہ کا بادشاہ حزقیاہ بہت بیمار ہو گیا۔‏ اُس وقت حزقیاہ کی عمر صرف ۳۹ سال تھی۔‏ جب خدا کے نبی نے اُسے بتایا کہ وہ اِسی بیماری کی وجہ سے مریگا تو وہ بہت افسردہ ہو گیا۔‏ حزقیاہ نے خدا سے شفا پانے کیلئے منت کی۔‏ اِس پر خدا نے اپنے ایک نبی کو حزقیاہ کے پاس یہ بتانے کیلئے بھیجا کہ ”‏مَیں نے تیری دُعا سنی۔‏ مَیں نے تیرے آنسو دیکھے۔‏ سو دیکھ مَیں تیری عمر پندرہ برس اَور بڑھا دونگا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۳۸:‏۱-‏۵‏۔‏

خدا نے اِس موقع پر حزقیاہ کی فریاد کیوں سنی؟‏ اِسکی وجہ یہ تھی کہ کئی صدیوں پہلے خدا نے داؤد بادشاہ سے وعدہ کِیا تھا کہ ”‏تیرا گھر اور تیری سلطنت سدا بنی رہیگی۔‏ تیرا تخت ہمیشہ کیلئے قائم کِیا جائیگا۔‏“‏ خدا نے یہ بھی کہا تھا کہ مسیحا یعنی یسوع مسیح،‏ بادشاہ داؤد کی نسل سے آئیگا۔‏ (‏۲-‏سموئیل ۷:‏۱۶؛‏ زبور ۸۹:‏۲۰،‏ ۲۶-‏۲۹؛‏ یسعیاہ ۱۱:‏۱‏)‏ حزقیاہ داؤد بادشاہ کی نسل سے تھا۔‏ جس وقت وہ بیمار ہوا وہ بےاولاد تھا اور مسیحا نے اُسی کی نسل سے آنا تھا۔‏ نتیجتاً خدا نے حزقیاہ کی فریاد اِسلئے سنی تھی کہ وہ سلسلہِ‌نسب جس سے مسیحا نے آنا تھا ختم نہ ہو جائے۔‏

خدا نے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے دوسرے مواقع پر بھی اپنے بندوں کی مدد کی تھی۔‏ بنی اسرائیل مصر میں غلام تھے۔‏ جب خدا نے اُنکو اِس غلامی سے نجات بخشی تو موسیٰ نے کہا:‏ ”‏چونکہ [‏یہوواہ]‏ کو تم سے محبت ہے اور وہ اُس قسم کو جو اُس نے تمہارے باپ دادا سے کھائی تھی پورا کرنا چاہتا تھا اسلئے [‏یہوواہ]‏ تمکو اپنے زورآور ہاتھ سے نکال لایا۔‏“‏—‏استثنا ۷:‏۸‏۔‏

مسیحی دَور میں بھی خدا نے اپنے مقصد کو پورا کرنے کیلئے قدم اُٹھائے۔‏ ساؤل نامی ایک یہودی کی مثال پر غور کریں جو مسیحیوں کو اذیت پہنچانے کیلئے دمشق کی طرف جا رہا تھا۔‏ اچانک اُسے راستے میں ایک رویا میں یسوع دکھائی دیا جس نے ساؤل کو اپنے شاگردوں پر ظلم ڈھانے سے روکا۔‏ اِسکے بعد ساؤل بھی مسیحی بن گیا اور پولس رسول کے نام سے مشہور ہو گیا۔‏ یہ وہی رسول تھا جس نے دوسری قوموں تک خدا کے کلام کی خوشخبری پہنچانے میں اہم کردار ادا کِیا۔‏—‏اعمال ۹:‏۱-‏۱۶؛‏ رومیوں ۱۱:‏۱۳‏۔‏

کیا خدا ہمیشہ لوگوں کو بچاتا ہے؟‏

صحائف سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ خدا ہمیشہ لوگوں کو نہیں بچاتا۔‏ آئیے اس کی کچھ مثالوں پر غور کرتے ہیں۔‏ خدا نے اُن تین یہودی جوانوں کو بچا لیا جن کو آگ کی جلتی بھٹی میں پھینکا گیا تھا۔‏ جب دانی‌ایل نبی کو بھوکے شیروں کے غار میں ڈال دیا گیا تو خدا نے اپنے نبی کو بچانے کے لئے شیروں کے مُنہ بند کر دئے۔‏ اس کے برعکس خدا  کے  کئی نبی قتل بھی ہوئے۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۲۴:‏۲۰،‏ ۲۱؛‏ دانی‌ایل ۳:‏۲۱-‏۲۷؛‏  ۶:‏۱۶-‏۲۲؛‏ عبرانیوں ۱۱:‏۳۷‏)‏ جب بادشاہ ہیرودیس اگرپا اوّل نے پطرس رسول کو قید کِیا تو ایک فرشتے نے اُسے رِہا کر دیا۔‏ لیکن یعقوب رسول اِسی بادشاہ کے ہاتھوں قتل ہوا۔‏ (‏اعمال ۱۲:‏۱-‏۱۱‏)‏ خدا نے اپنے رسولوں کو یہ قوت دی کہ وہ بیماروں کو شفا دیں اور مُردوں کو زندہ کریں۔‏ لیکن پولس رسول کے ”‏جسم میں کانٹا“‏ تھا جو شاید کوئی بیماری تھی۔‏ جب اُس نے خدا سے فریاد کی کہ وہ اِس کانٹے کو دُور کر دے تو خدا نے اُس کی دُعا کو قبول نہ کِیا۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۷-‏۹؛‏ اعمال ۹:‏۳۲-‏۴۱‏؛‏ ا-‏کرنتھیوں ۲۸۱۲۔‏

اِسی طرح جب رومی شہنشاہ نیرو نے مسیحیوں کو طرح طرح کی اذیتیں دیں تو خدا نے اُس کو ایسا کرنے سے نہیں روکا۔‏ مسیحیوں پر ظلم ڈھائے گئے،‏  اُن کو زندہ جلا دیا گیا اور جنگلی جانوروں کے سامنے پھینکا گیا۔‏ لیکن مسیحی اِن اذیتوں کی وجہ سے گھبرائے نہیں اور نہ ہی خدا پر اُن کا ایمان کمزور ہوا۔‏ اِس کی وجہ یہ تھی کہ یسوع نے پہلے ہی سے مسیحیوں کو آگاہ کر  دیا تھا کہ لوگ اُن کو عدالتوں کے حوالے کریں گے اور اُن کو اپنے ایمان کی خاطر اذیتوں حتیٰ‌کہ موت کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔‏—‏متی ۱۰:‏۱۷-‏۲۲‏۔‏

جس طرح ماضی میں خدا نے اپنے بندوں کو خطرناک صورتحال سے بچایا اُسی طرح وہ آج بھی ایسا کر سکتا ہے۔‏ اِس لئے اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ خدا نے مجھے اس مشکل سے بچایا ہے تو اُسے اِس بات پر ٹوکنا نہیں چاہئے۔‏ لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ آیا خدا واقعی ایسے مواقع پر ہماری حفاظت کرتا ہے یا نہیں۔‏ جب فرانس کے شہر طلوس میں ایک دھماکا ہوا تو خدا کے کئی وفادار خادم بھی زخمی ہوئے۔‏ اِس کے علاوہ نازی اور کمیونسٹ حکومتوں کے تحت ہزاروں وفادار مسیحیوں کو اجتماعی کیمپوں میں بند کر دیا گیا جہاں وہ اپنی جانیں کھو بیٹھے۔‏ آجکل بھی یہوواہ کے سچے خادم حادثات میں مبتلا ہو کر فوت ہو جاتے ہیں۔‏ پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خدا اپنے وفادار بندوں کو ہمیشہ ایسی مصیبتوں سے کیوں نہیں چھڑاتا ہے؟‏—‏دانی‌ایل ۳:‏۱۷،‏ ۱۸‏۔‏

سب پر ”‏وقت اور حادثہ“‏ کا اثر

جب ایک علاقے میں کوئی آفت آتی ہے تو وہاں پر موجود خدا کے خادموں سمیت تمام لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں۔‏ شہر طلوس میں دھماکے کے باعث ۳۰ افراد ہلاک ہوئے اور سینکڑوں کی تعداد میں زخمی ہوئے حالانکہ ان لوگوں کا کوئی قصور بھی نہیں تھا۔‏ اِس کے علاوہ پوری دُنیا میں ہزاروں لوگ تشدد،‏ جنگ اور ٹریفک کے حادثات کے باعث مختلف مصیبتوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔‏ لیکن خدا کو ان باتوں کا ذمہ‌دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔‏ بائبل ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ”‏وقت اور حادثہ“‏ سب پر اثر کرتا ہے۔‏—‏واعظ ۹:‏۱۱‏۔‏

اِس کے علاوہ انسان بیماری،‏ بڑھاپے اور موت کا بھی شکار ہے۔‏ کئی لوگ سوچتے ہیں کہ خدا نے اُن کی جان بچائی ہے یا پھر اُن کو ایک بیماری سے شفا بخشی ہے۔‏ لیکن ایسے لوگ بھی آخرکار مر جاتے ہیں۔‏ وہ وقت ابھی آنے والا ہے جب بیماری اور موت کا خاتمہ کر دیا جائے گا اور ہماری ’‏آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دئے جائیں گے۔‏‘‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۱-‏۴‏۔‏

اِس سے پہلے کہ یہ پیشینگوئی پوری ہو ”‏[‏یہوواہ]‏ کے روزِعظیم“‏ کا آنا ابھی باقی ہے۔‏ (‏صفنیاہ ۱:‏۱۴‏)‏ اِس کے دوران خدا تمام بُرائی کو ختم کر دے گا۔‏ پھر انسان ہمیشہ کے لئے ایک خوشحال زندگی بسر کر سکے گا اور ”‏پہلی چیزوں کا پھر ذکر نہ ہوگا اور وہ خیال میں نہ آئیں گی۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۵:‏۱۷‏)‏ اُس وقت مُردے بھی زندہ کئے جائیں گے۔‏ اِس طرح موت کو فنا کر دیا جائے گا جو انسانی دُکھ کا سب سے بڑا سبب ہے۔‏ (‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ خدا انسان سے اتنی گہری محبت رکھتا ہے کہ وہ اپنے روزِعظیم کے دوران اُس کی تمام مصیبتوں اور مسئلوں کو ہمیشہ کے لئے مٹا دے گا۔‏

خدا آج ہماری مدد کیسے کر رہا ہے؟‏

ان تمام باتوں کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آج خدا اپنی مخلوق کیلئے کچھ نہیں کر رہا۔‏ وہ تمام انسانوں کو دعوت دے رہا ہے کہ وہ اُسکی پہچان تک پہنچیں اور اُسکے ساتھ ایک قریبی رشتہ قائم کریں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۳،‏ ۴‏)‏ یسوع نے اِسکے بارے میں کہا کہ ”‏کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا جبتک باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے۔‏“‏ (‏یوحنا ۶:‏۴۴‏)‏ خدا لوگوں کو کسطرح سے اپنی طرف کھینچتا ہے؟‏ وہ اپنے بندوں کے ذریعے پوری دُنیا میں بادشاہت کا پیغام پھیلاتا ہے تاکہ لوگ اِسے سُن کر اُسکی طرف متوجہ ہوں۔‏

اِسکے علاوہ خدا اُن لوگوں کی مدد بھی کرتا ہے جو اُسکی راہنمائی چاہتے ہیں۔‏ وہ اپنی روح‌القدس یعنی قوت کے ذریعے ’‏اُنکا دل کھولتا ہے‘‏ تاکہ لوگ اُسکی مرضی کو سمجھ سکیں اور اسے اپنی زندگی میں لاگو کر سکیں۔‏ (‏اعمال ۱۶:‏۱۴‏)‏ خدا ہر ایک شخص کی پرواہ کرتا ہے کیونکہ اُس نے تمام لوگوں کو اپنے کلام اور مقصد کو جاننے کا موقع دیا ہے۔‏—‏یوحنا ۱۷:‏۳‏۔‏

خدا اپنے بندوں کو آج معجزانہ طور پر بچاتا تو نہیں ہے لیکن وہ اُنکو اپنی روح‌القدس اور ”‏حد سے زیادہ قدرت“‏ یا طاقت بخشتا ہے تاکہ وہ ہر مشکل صورتحال سے نپٹ سکیں۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷‏)‏ اِسکے بارے میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔‏“‏—‏فلپیوں ۴:‏۱۳‏۔‏

پس ہمیں خدا کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اُس نے ہمیں زندگی بخشی ہے۔‏ اُس نے ہم سے یہ وعدہ بھی کِیا ہے کہ ہم ہمیشہ کیلئے ایک ایسی زمین پر زندہ رہ سکیں گے جہاں کوئی دُکھ درد نہ ہوگا۔‏ زبورنویس نے لکھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی سب نعمتیں جو مجھے ملیں مَیں اُنکے عوض میں اُسے کیا دوں؟‏ مَیں نجات کا پیالہ اُٹھا کر [‏یہوواہ]‏ سے دُعا کرونگا۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۶:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ اگر آپ اس رسالے کے ہر شمارے کو پڑھیں تو آپ جان جائینگے کہ خدا نے ہمارے لئے کیا کچھ کِیا ہے،‏ وہ ہمارے لئے آجکل کیا کر رہا ہے اور آئندہ کیا کرنے والا ہے۔‏ ایسا کرنے سے آپ خوشی حاصل کر سکیں گے اور آئندہ کیلئے آپکی اُمید بھی مضبوط ہو جائیگی۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۸‏۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر عبارت]‏

‏”‏پہلی چیزوں کا پھر ذکر نہ ہوگا اور وہ خیال میں نہ آئینگی۔‏“‏ —‏یسعیاہ ۶۵:‏۱۷

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویریں]‏

بنی‌اسرائیل کے زمانے میں یہوواہ خدا نے زکریاہ کو سنگسار ہونے سے نہیں بچایا تھا.‏ .‏ .‏

اس نے ہیرودیس بادشاہ کے زمانے میں معصوم بچوں کے قتلِ‌عام کو بھی نہیں روکا تھا

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

وہ وقت قریب ہے جب تمام دُکھ درد ختم ہو جائیگا اور مُردے بھی دوبارہ زندہ ہو جائینگے