مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

انعام پانے کیلئے ضبطِ‌نفس کو عمل میں لائیں!‏

انعام پانے کیلئے ضبطِ‌نفس کو عمل میں لائیں!‏

انعام پانے کیلئے ضبطِ‌نفس کو عمل میں لائیں!‏

‏”‏ہر پہلوان سب طرح کا پرہیز [‏”‏ضبطِ‌نفس،‏“‏ این‌ڈبلیو]‏ کرتا ہے۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۲۵‏۔‏

۱.‏ افسیوں ۴:‏۲۲-‏۲۴ کے مطابق،‏ لاکھوں نے یہوواہ کو کیسے مثبت جواب دیا ہے؟‏

اگر آپ نے یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لیا ہے تو ہمیشہ کی زندگی پانے کی دوڑ میں حصہ لینے والے لوگوں میں آپ کا نام بھی شامل ہے۔‏ آپ نے خدا کی مرضی بجا لانے کا وعدہ کِیا ہے۔‏ یہوواہ کے لئے مخصوصیت کرنے سے پہلے،‏ ہم میں سے بیشتر کو خاطرخواہ تبدیلیاں کرنی پڑی تھیں تاکہ ہماری مخصوصیت بامقصد اور خدا کے حضور قابلِ‌قبول ہو۔‏ ہم نے مسیحیوں کے لئے پولس رسول کی مشورت پر عمل کِیا تھا:‏ ”‏تم اپنے اگلے چال‌چلن کی اُس پُرانی انسانیت کو اُتار ڈالو جو فریب کی شہوتوں کے سبب سے خراب ہوتی جاتی ہے۔‏ اور اپنی عقل کی روحانی حالت میں نئے بنتے جاؤ۔‏ اور نئی انسانیت کو پہنو جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔‏“‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۲-‏۲۴‏)‏ باالفاظِ‌دیگر خدا کے لئے مخصوصیت کے سلسلے میں ہاں کہنے سے پہلے،‏ ہمیں اپنی ناقابلِ‌قبول سابقہ طرزِزندگی کو خیرباد کہنا پڑا تھا۔‏

۲،‏ ۳.‏ پہلا کرنتھیوں ۶:‏۹-‏۱۲ کیسے ظاہر کرتی ہے کہ خدا کی مقبولیت حاصل کرنے کے لئے ہمیں دو قِسم کی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے؟‏

۲ یہوواہ کے امکانی گواہوں کو خدا کے کلام کے مطابق پُرانی انسانیت کے چند ناپسندیدہ پہلوؤں کو فوراً چھوڑنا پڑتا ہے۔‏ پولس نے کرنتھیوں کے نام اپنے خط میں یہ کہتے ہوئے ان میں سے بعض کا ذکر کِیا:‏ ”‏نہ حرامکار خدا کی بادشاہی کے وارث ہوں گے نہ بُت‌پرست نہ زناکار نہ عیاش۔‏ نہ لونڈےباز۔‏ نہ چور۔‏ نہ لالچی نہ شرابی۔‏ نہ گالیاں بکنے والے نہ ظالم۔‏“‏ اس کے بعد پہلی صدی کے مسیحیوں کے لئے اپنی شخصیت میں ضروری تبدیلیوں کی اہمیت کو ظاہر کرنے کے لئے یہ کہا:‏ ”‏بعض تم میں ایسے ہی تھے۔‏“‏ غور کریں ہیں نہیں تھے۔‏‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹-‏۱۱‏۔‏

۳ پولس نصیحت کرتا ہے کہ اضافی تبدیلیاں بھی درکار ہو سکتی ہیں کیونکہ وہ مزید بیان کرتا ہے:‏ ”‏سب چیزیں میرے لئے روا تو ہیں مگر سب چیزیں مفید نہیں۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۲‏)‏ پس آجکل یہوواہ کے گواہ بننے کے خواہاں بہتیرے لوگوں کو بہت سی ایسی چیزوں سے بھی کنارہ کرنے کی ضرورت ہے جو روا تو ہیں مگر مفید یا اہم نہیں ہیں۔‏ یہ وقت ضائع کرنے والی یا ہمیں زیادہ اہم کام کرنے سے روکنے والی ہو سکتی ہیں۔‏

۴.‏ مخصوص‌شُدہ مسیحیوں کو پولس کے ساتھ کس بات پر متفق ہونا چاہئے؟‏

۴ خدا کے لئے مخصوصیت بڑی قربانی کا تقاضا کرتی ہے اس لئے اِسے مجبوری سے نہیں بلکہ خوشی سے کِیا جانا چاہئے۔‏ مخصوص‌شُدہ مسیحی پولس سے متفق ہیں جس نے مسیح کا پیروکار بننے کے بعد کہا کہ ”‏[‏یسوع]‏ کی خاطر مَیں نے سب چیزوں کا نقصان اُٹھایا اور اُن کو کوڑا سمجھتا ہوں تاکہ مسیح کو حاصل کروں۔‏“‏ (‏فلپیوں ۳:‏۸‏)‏ پولس نے کم اہم چیزوں کو رد کر دیا تاکہ خدا کی خدمت جاری رکھ سکے۔‏

۵.‏ پولس نے کس قِسم کی دوڑ میں کامیابی حاصل کی اور ہم بھی ایسا کس طرح کر سکتے ہیں؟‏

۵ پولس نے اپنی روحانی دوڑ میں ضبطِ‌نفس کا مظاہرہ کِیا اور بالآخر یہ کہنے کے قابل ہوا:‏ ”‏مَیں اچھی کشتی لڑ چکا۔‏ مَیں نے دوڑ کو ختم کر لیا۔‏ مَیں نے ایمان کو محفوظ رکھا۔‏ آیندہ کے لئے میرے واسطے راستبازی کا وہ تاج رکھا ہوا ہے جو عادل منصف یعنی خداوند مجھے اُس دن دے گا اور صرف مجھے ہی نہیں بلکہ اُن سب کو بھی جو اُس کے ظہور کے آرزومند ہوں۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۷،‏ ۸‏)‏ کیا ہم بھی کبھی ایسی ہی بات کہنے کے قابل ہوں گے؟‏ اگر ہم ایمان کے ساتھ اپنی مسیحی دوڑ کو ضبطِ‌نفس کے ساتھ جاری رکھیں اور آخر تک ایسا ہی کرتے رہیں تو یقیناً ہم بھی ایسا کہنے کے قابل ہوں گے۔‏

اچھائی کو عمل میں لانے کے لئے ضبطِ‌نفس

۶.‏ ضبطِ‌نفس کیا ہے اور کن دو حلقوں میں ہمیں اِسے عمل میں لانا چاہئے؟‏

۶ جن عبرانی اور یونانی الفاظ کا ترجمہ ضبطِ‌نفس کِیا گیا ہے اُن کا لفظی مطلب یہ ہے کہ ایک شخص اپنے اُوپر قابو رکھتا ہے۔‏ یہ خود کو بُرائی سے دُور رکھنے کا خیال پیش کرتا ہے۔‏ لیکن یہ بات بھی بالکل عیاں ہے کہ نیکی کرنے میں بھی ہمیں کسی حد تک خود کو قابو میں رکھنا پڑتا ہے۔‏ ناکامل انسان بُرائی کی طرف مائل ہوتے ہیں اس لئے ہمیں دوچند جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔‏ (‏واعظ ۷:‏۲۹؛‏ ۸:‏۱۱‏)‏ بُرائی سے بچنے کے ساتھ ساتھ ہمیں اچھائی کی بھی کوشش کرنی چاہئے۔‏ دراصل،‏ نیکی کرنے کے لئے خود کو قابو میں رکھنا بُرائی سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے۔‏

۷.‏ (‏ا)‏ داؤد کی طرح،‏ ہمیں کس چیز کے لئے دُعا کرنی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ کس چیز پر غوروخوض کرنا ہمیں ضبطِ‌نفس کو عمل میں لانے میں مدد دے گا؟‏

۷ واضح طور پر،‏ اگر ہم نے خدا کے لئے اپنی مخصوصیت پر قائم رہنا ہے تو ضبطِ‌نفس انتہائی ضروری ہے۔‏ ہمیں داؤد کی مانند دُعا کرنے کی ضرورت ہے:‏ ”‏اَے خدا!‏ میرے اندر پاک دل پیدا کر اور میرے باطن میں ازسرِنو مستقیم روح ڈال۔‏“‏ (‏زبور ۵۱:‏۱۰‏)‏ ہمیں جسمانی طور پر کمزور کرنے والی یا اخلاقی طور پر غلط چیزوں سے کنارہ کرنے کے فوائد پر غور کرنا چاہئے۔‏ ایسی چیزوں کو نہ چھوڑنے کے نقصانات پر غور کریں جیسےکہ:‏ صحت کے سنگین مسائل،‏ خراب تعلقات یا وقت سے پہلے موت۔‏ اس کے برعکس،‏ زندگی کی راہ پر گامزن رہنے کے مختلف فوائد پر غور کریں جو یہوواہ تجویز کرتا ہے۔‏ تاہم،‏ حقیقت‌پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہمارا دل حیلہ‌باز ہے۔‏ (‏یرمیاہ ۱۷:‏۹‏)‏ ہمیں یہوواہ کے معیاروں پر قائم رہنے کے ہمارے عزم کو توڑنے کی اس کی مزاحمت کا مقابلہ کرنا چاہئے۔‏

۸.‏ تجربہ ہمیں کس حقیقت سے واقف کراتا ہے؟‏ مثال دیں۔‏

۸ ہم میں سے بیشتر تجربے سے یہ جانتے ہیں کہ ناکامل جسم اکثر آمادہ روح کی آگ بجھانے کی کوشش کرتا ہے۔‏ بادشاہتی منادی کی مثال لے لیجئے۔‏ یہوواہ انسانوں کے اس زندگی‌بخش کام میں حصہ لینے کے جذبے کی قدر کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۱۰:‏۳؛‏ متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ ہم میں سے بیشتر کے لئے علانیہ منادی کرنا اتنا آسان نہیں تھا۔‏ یہ ہم سے اپنے بدن کو ’‏مارنے کوٹنے‘‏ اور ’‏قابو میں رکھنے‘‏ کا تقاضا کرتا ہے نہ کہ اس روش کی مخالفت کرنے کا۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۱۶،‏ ۲۷؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۲‏۔‏

‏”‏سب باتوں میں“‏؟‏

۹،‏ ۱۰.‏ ’‏سب باتوں میں ضبطِ‌نفس‘‏ ظاہر کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۹ بائبل کی مشورت ظاہر کرتی ہے ’‏سب باتوں میں ضبطِ‌نفس‘‏ کو عمل میں لایا جائے جس میں اپنے غصے پر قابو پانے اور بداخلاقی سے دُور رہنے سے زیادہ کچھ شامل ہے۔‏ شاید ہم محسوس کریں کہ ہم نے اِن حلقوں میں ضبطِ‌نفس پیدا کر لیا ہے اور اگر ایسا ہے تو ہم واقعی شکرگزار ہو سکتے ہیں۔‏ تاہم،‏ زندگی کے دیگر حلقوں کی بابت کیا ہے جن میں ضبطِ‌نفس کی ضرورت شاید اتنی واضح نہیں ہے؟‏ مثال کے طور پر،‏ فرض کریں کہ ہم نسبتاً امیر مُلک میں رہتے ہیں جہاں معیارِزندگی بلند ہے۔‏ کیا یہ دانشمندی نہیں ہوگی کہ غیرضروری اخراجات سے اجتناب کِیا جائے؟‏ والدین کو اپنے بچوں کو سکھانا چاہئے کہ وہ ہر دستیاب اور دلکش چیز نہ خریدیں۔‏ بِلاشُبہ،‏ اگر ایسی نصیحت کو مؤثر بنانا ہے تو والدین کو مناسب نمونہ بھی دینا ہوگا۔‏—‏لوقا ۱۰:‏۳۸-‏۴۲‏۔‏

۱۰ ان کے بغیر گزارا کرنا ہماری قوتِ‌ارادی کو مضبوط بنائے گا۔‏ جو مادی چیزیں ہمارے پاس ہیں یہ اُن کی قدر کو بھی بڑھائیگا اور جو کسی ضروری وجہ سے ان کے بغیر گزارا کر رہے ہیں اُن کے لئے ہمارے دل میں ہمدردی پیدا کرے گا۔‏ سچ ہے کہ مناسب روش ”‏پہلے اپنی فکر کرو“‏ یا ”‏تمہیں سب سے زیادہ ضرورت ہے“‏ جیسے مقبول رُجحانات کے بالکل برعکس ہے۔‏ اشتہاری دُنیا فوری تسکین کی خواہش کو فروغ دیتی ہے مگر یہ اپنے ذاتی تجارتی نفع کی خاطر ایسا کرتی ہے۔‏ ایسی صورتحال ضبطِ‌نفس دکھانے کی ہماری کوششوں کی راہ میں حائل ہو سکتی ہے۔‏ ایک ترقی‌یافتہ یورپی مُلک کے ایک رسالے نے حال ہی میں بیان کِیا:‏ ”‏اگر انتہائی غربت کے تحت زندگی گزارنے والے لوگوں کے لئے ناموافق خواہشات کو قابو میں رکھنا اندرونی جدوجہد کا تقاضا کرتا ہے تو پھر آج کے ترقی‌یافتہ معاشرے میں دودھ اور شہد والے مُلک میں رہنے والوں کے لئے یہ کتنا مشکل ہوگا!‏“‏

۱۱.‏ زیادہ چیزوں کے بغیر رہنا سیکھنا کیوں مفید ہے مگر کیا چیز اسے مشکل بناتی ہے؟‏

۱۱ اگر ہم اپنی خواہشات اور ضروریات کے مابین فرق کرنا مشکل پاتے ہیں تو یہ یقین کرنا ضروری ہے کہ ہم غیرذمہ‌دارانہ اقدام نہ اُٹھائیں۔‏ مثال کے طور پر اگر ہم فضول‌خرچی کرنے کی طرف مائل ہیں تو ہم کریڈٹ کارڈ پر خریداری سے گریز کرنے یا شاپنگ کرتے وقت زیادہ پیسہ ساتھ نہ لیجانے کا عزم کر سکتے ہیں۔‏ یاد کریں کہ پولس نے کہا،‏ ”‏دینداری قناعت کے ساتھ بڑے نفع کا ذریعہ ہے۔‏“‏ وہ وجہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏کیونکہ نہ ہم دُنیا میں کچھ لائے اور نہ کچھ اس میں سے لے جا سکتے ہیں۔‏ پس اگر ہمارے پاس کھانے پہننے کو ہے تو اسی پر قناعت کریں۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۶-‏۸‏)‏ کیا ہم ایسا کر رہے ہیں؟‏ ہر طرح سے حد سے زیادہ چیزوں سے پاک زندگی بسر کرنا سیکھنے کے لئے قوتِ‌ارادی اور ضبطِ‌نفس درکار ہیں۔‏ تاہم،‏ یہ ایک ایسا سبق ہے جسے سیکھنا ضروری ہے۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ مسیحی اجلاسوں کے لئے ضبطِ‌نفس کیسے درکار ہے؟‏ (‏ب)‏ دیگر کونسے ایسے حلقے ہیں جن میں ہمیں ضبطِ‌نفس دکھانے کی ضرورت ہے؟‏

۱۲ مسیحی اجلاسوں،‏ اسمبلیوں اور کنونشنوں پر حاضر ہونا بھی خاص ضبطِ‌نفس ظاہر کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اگر ہم نہیں چاہتے کہ پروگرام کے دوران ہمارا ذہن ادھراُدھر بھٹکے تو اس کے لئے بھی اس خوبی کی ضرورت ہے۔‏ (‏امثال ۱:‏۵‏)‏ اپنی توجہ مقرر پر مرکوز رکھتے ہوئے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کے کان میں نہ پھسپھسانے اور دوسروں کو پریشان نہ کرنے کے لئے بھی ضبطِ‌نفس درکار ہے۔‏ وقت پر پہنچنے کے لئے اپنے شیڈول کو ترتیب دینے کے لئے بھی ضبطِ‌نفس کی ضرورت ہو سکتی ہے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ ضبطِ‌نفس اجلاسوں کی تیاری کرنے اور پھر ان میں شریک ہونے کے لئے وقت مختص کرنا بھی ضبطِ‌نفس کا تقاضا کرتا ہے۔‏

۱۳ چھوٹی چھوٹی باتوں میں ضبطِ‌نفس بڑے معاملات میں بھی ایسا کرنے کی ہماری صلاحیت کو تقویت بخشے گا۔‏ (‏لوقا ۱۶:‏۱۰‏)‏ پس یہ کتنی عمدہ بات ہوگی کہ ہم خدا کا کلام بائبل اور دیگر مطبوعات کو باقاعدگی سے پڑھنے،‏ اُن کا مطالعہ کرنے اور جوکچھ ہم سیکھتے ہیں اُس پر غوروخوض کرنے کے لئے اپنی تربیت کریں!‏ یہ کتنا اچھا ہے کہ خود کو نامناسب ملازمتوں،‏ دوستیوں،‏ رُجحانات اور ذاتی عادات کے سلسلے میں اپنی تربیت کریں یا پھر خود کو ایسی سرگرمیوں سے انکار کرنے کے لئے تیار کریں جو خدا کی خدمت میں صرف کئے جانے والے ہمارے قیمتی وقت کو چھین سکتی ہیں!‏ یہوواہ کی خدمت میں مصروف رہنا واقعی ایسی چیزوں کے خلاف عمدہ تحفظ ہے جو ہمیں یہوواہ کی عالمگیر کلیسیا کے روحانی فردوس سے دُور لیجا سکتی ہیں۔‏

ضبطِ‌نفس کے ذریعے بڑھتے جائیں

۱۴.‏ (‏ا)‏ بچے کیسے ضبطِ‌نفس ظاہر کرنا سیکھتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ جب بچے اوائل عمری میں ایسی باتیں سیکھ جاتے ہیں تو اس کا کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

۱۴ ایک نوزائید بچے میں ضبطِ‌نفس نظر نہیں آتا۔‏ بچوں کے رویوں کے ماہرین کا شائع‌کردہ ایک اشتہار بیان کرتا ہے:‏ ”‏ضبطِ‌نفس خودبخود یا اچانک پیدا نہیں ہو جاتا۔‏ شیرخواروں کو ضبطِ‌نفس کی بابت سیکھنے کے لئے والدین کی طرف سے راہنمائی اور حمایت درکار ہوتی ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ جب والدین اس عمل کی راہنمائی کر رہے ہوں تو سکول کے دوران ضبطِ‌نفس میں دن‌بدن اضافہ ہوتا ہے۔‏“‏ چار سالہ بچوں کا مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ جن بچوں نے کسی حد تک ضبطِ‌نفس ظاہر کرنا سیکھ لیا تھا وہ ”‏عام طور پر بہتر طور پر رہنے،‏ زیادہ مقبول ہونے،‏ مہم‌جُو،‏ پُراعتماد اور قابلِ‌بھروسا نوجوان بنے۔‏“‏ جن بچوں نے یہ سبق نہیں سیکھا تھا وہ ”‏زیادہ‌تر تنہا،‏ آسانی سے پریشان ہو جانے والے اور ضدی ثابت ہوئے۔‏ وہ دباؤ کے تحت گھبرا جاتے اور چیلنجوں کے سامنے ہمت ہار دیتے تھے۔‏“‏ واضح طور پر،‏ ایک اچھا بالغ بننے کے لئے ایک بچے کو ضبطِ‌نفس پیدا کرنا سیکھنا چاہئے۔‏

۱۵.‏ بائبل میں وضع‌کردہ مقصد کے برعکس،‏ ضبطِ‌نفس کی کمی کیا ظاہر کرتی ہے؟‏

۱۵ اسی طرح،‏ اگر ہم نے بالغ مسیحی بننا ہے تو ہمیں ضبطِ‌نفس ظاہر کرنا سیکھنا چاہئے۔‏ اس کی کمی ظاہر کرتی ہے کہ ہم ابھی تک روحانی بچے ہیں۔‏ بائبل ہمیں نصیحت کرتی ہے کہ ”‏سمجھ میں جوان بنو۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۲۰‏)‏ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ’‏خدا کے بیٹے کے ایمان اور اُس کی پہچان میں ایک ہو جائیں اور کامل انسان بنیں یعنی مسیح کے پورے قد کے اندازہ تک پہنچ جائیں۔‏‘‏ مگر کیوں؟‏ ”‏تاکہ ہم آگے کو بچے نہ رہیں اور آدمیوں کی بازیگری اور مکاری کے سبب سے اُن کے گمراہ کرنے والے منصوبوں کی طرف ہر ایک تعلیم کے جھوکے سے موجوں کی طرح اُچھلتے بہتے نہ پھریں۔‏“‏ (‏افسیوں ۴:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ واضح طور پر،‏ ضبطِ‌نفس ظاہر کرنا سیکھنا ہماری روحانیت کے لئے اشد ضروری ہے۔‏

ضبطِ‌نفس پیدا کرنا

۱۶.‏ یہوواہ کیسے مدد فراہم کرتا ہے؟‏

۱۶ ضبطِ‌نفس پیدا کرنے کے لئے ہمیں الہٰی مدد کی ضرورت ہے جو کہ دستیاب ہے۔‏ ایک اچھے آئینے کی مانند خدا کا کلام ظاہر کرتا ہے کہ ہمیں کہاں اپنے اندر تبدیلی لانے کی ضرورت ہے اور یہ اس سلسلے میں بھی مشورت فراہم کرتا ہے کہ یہ کیسے کِیا جا سکتا ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۲۲-‏۲۵‏)‏ پُرمحبت برادری بھی مدد کرنے کے لئے بالکل تیار ہے۔‏ ذاتی مدد پیش کرنے کے سلسلے میں مسیحی بزرگ سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔‏ اگر ہم دُعا میں درخواست کرتے ہیں تو یہوواہ بھی اپنی پاک رُوح دیتا ہے۔‏ (‏لوقا ۱۱:‏۱۳؛‏ رومیوں ۸:‏۲۶‏)‏ پس خوشی سے اِن فراہمیوں سے استفادہ کریں۔‏ صفحہ ۲۱ کے بکس میں درج تجاویز بھی معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔‏

۱۷.‏ امثال ۲۴:‏۱۶ ہمیں کیا حوصلہ‌افزائی دیتی ہے؟‏

۱۷ یہ جاننا کسقدر تسلی‌بخش ہے کہ جب ہم یہوواہ کو خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ ہماری کوششوں‌سے خوش ہوتا ہے!‏ اس چیز کو ہمیں اَور زیادہ ضبطِ‌نفس پیدا کرنے کی کوشش کرنے کی تحریک دینی چاہئے۔‏ ہم خواہ کتنی ہی بار کیوں نہ ٹھوکر کھائیں،‏ ہمیں کبھی ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔‏ ”‏صادق سات بار گِرتا ہے اور پھر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے۔‏“‏ (‏امثال ۲۴:‏۱۶‏)‏ ہم جب بھی کامیاب نکلتے ہیں ہمارے پاس خوش ہونے کی ہر وجہ ہے۔‏ ہم یہ بھی یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ بھی ہم سے خوش ہے۔‏ ایک گواہ بیان کرتا ہے کہ یہوواہ کے لئے اپنی زندگی مخصوص کرنے سے پہلے،‏ وہ ایک ہفتے تک ہر بار سگریٹ‌نوشی سے باز رہنے میں کامیاب رہا تو اُس نے اس خوشی میں جو پیسہ ضبطِ‌نفس کی بدولت بچایا اُس سے اپنے لئے کوئی اچھی چیز خریدی۔‏

۱۸.‏ (‏ا)‏ ضبطِ‌نفس کے خلاف جدوجہد کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ کیا یقین‌دہانی فراہم کرتا ہے؟‏

۱۸ سب سے بڑھ کر،‏ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ضبطِ‌نفس میں جذبات اور دماغ ملوث ہوتے ہیں۔‏ ہم یسوع کے الفاظ سے یہ دیکھ سکتے ہیں:‏ ”‏جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زنا کر چکا۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۲۸؛‏ یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ جس کسی نے اپنے دل‌ودماغ پر قابو پانا سیکھ لیا وہ اپنے سارے بدن کو بھی قابو میں رکھنا آسان پائے گا۔‏ پس آئیے اپنے اس عزم کو مضبوط کریں کہ نہ صرف غلط‌کاری سے بچیں بلکہ اس کی بابت سوچنے سے بھی گریز کریں گے۔‏ اگر غلط خیالات سر اُٹھاتے ہیں تو اُنہیں فوراً رد کر دیں۔‏ دُعائیہ غوروفکر کے ساتھ اپنی آنکھیں یسوع پر جمائے رکھنے سے ہم آزمائش سے بچ سکتے ہیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۱؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۲؛‏ عبرانیوں ۴:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ اپنی طرف سے پوری کوشش کرنے سے ہم زبور ۵۵:‏۲۲ کی اس نصیحت پر عمل کر رہے ہوں گے:‏ ”‏اپنا بوجھ [‏یہوواہ]‏ پر ڈالدے۔‏ وہ تجھے سنبھالیگا۔‏ وہ صادق کو کبھی جنبش نہ کھانے دے گا۔‏“‏

کیا آپکو یاد ہے

‏• ہمیں کن دو طریقوں سے ضبطِ‌نفس کو عمل میں لانا  چاہئے؟‏

‏• ’‏سب باتوں میں ضبطِ‌نفس‘‏ کو عمل میں لانے کا کیا  مطلب ہے؟‏

‏• ہمارے مطالعے کے دوران آپ نے ضبطِ‌نفس پیدا کرنے کی کونسی تجاویز پر خاص طور پر غور  کِیا ہے؟‏

‏• ضبطِ‌نفس کا آغاز کہاں سے ہوتا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر بکس/‏تصویر]‏

ضبطِ‌نفس کو کیسے تقویت دیں

‏• چھوٹی چیزوں میں بھی اسے پیدا کریں

‏• اسکے حالیہ اور آئندہ فوائد پر غور کریں

‏• جن چیزوں سے خدا منع کرتا ہے اُنکی جگہ وہ کام کریں جنکی وہ حوصلہ‌افزائی کرتا ہے

‏• غلط نظریات کو فوراً رد کریں

‏• اپنے ذہن کو روحانی طور پر تعمیری خیالات سے معمور کریں

‏• اُس مدد کو قبول کریں جو پُختہ ساتھی مسیحی فراہم کر سکتے ہیں

‏• مصالحت والی صورتحال سے گریز کریں

‏• آزمائش کے وقت خدا سے مدد کی درخواست کریں

‏[‏صفحہ ۱۹ ،‏۱۸ پر تصویریں]‏

ضبطِ‌نفس ہمیں نیکی کرنے کی تحریک دیتا ہے