مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏مجھے دوستی،‏ محبت اور توجہ ملی ہے“‏

‏”‏مجھے دوستی،‏ محبت اور توجہ ملی ہے“‏

‏”‏مجھے دوستی،‏ محبت اور توجہ ملی ہے“‏

‏”‏اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اس سے سب جانینگے کہ تم میرے شاگرد ہو۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۵‏)‏ یسوع کے قول کے مطابق،‏ محبت ابتدائی مسیحی برادری کا شناختی نشان بن گئی۔‏ مسیح کی موت سے کوئی سو سال بعد طرطلیان نے بیان کِیا کہ اُس زمانے کے لوگ مسیحیوں کی بابت کہتے تھے کہ ’‏اُنکی محبت کا تصور کریں کہ ایک دوسرے کی خاطر جان دینے کو بھی تیار ہیں۔‏‘‏

کیا ابھی بھی دُنیا میں ایسی محبت نظر آتی ہے؟‏ جی‌ہاں۔‏ مثال کے طور پر،‏ برازیل میں یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر کو ملنے والے خط پر غور کیجئے۔‏ یہ خط میریلی نامی ایک خاتون نے لکھا تھا۔‏ وہ بیان کرتی ہے:‏

‏”‏میری والدہ ارجنٹینا کے ایک علاقے میں رہتی تھی۔‏ وہ یہوواہ کی گواہ تھی اور اوسٹیوآرتھرائٹس کے مرض کی وجہ سے اُسکا نچلا حصہ مفلوج ہو چکا تھا۔‏ بیماری کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران،‏ اس علاقے کے گواہوں نے بڑی محبت اور فکرمندی سے اُسکی دیکھ‌بھال کی۔‏ اُنہوں نے ہر چیز کا خیال رکھا حتیٰ‌کہ گھر کی صفائی اور کھانا پکانے کا بھی انتظام کِیا۔‏ ہسپتال میں بھی ہر دن اور رات کوئی نہ کوئی اُسکے پاس ضرور رہتا تھا۔‏

‏”‏اب مَیں اور میری ماں برازیل واپس آ چکے ہیں جہاں اب وہ کچھ بہتر ہو رہی ہے۔‏ یہاں بھی گواہ میری ماں کی صحتیابی کیلئے حتی‌الوسع کوشش کر رہے ہیں۔‏“‏

میریلی نے اپنے خط کے آخر میں کہا:‏ ”‏مَیں تسلیم کرتی ہوں کہ مَیں خود تو گواہ نہیں لیکن مجھے گواہوں میں دوستی،‏ محبت اور توجہ ملی ہے۔‏“‏

واقعی آج بھی سچی مسیحی محبت کا مظاہرہ کرنے والے لوگ ہیں۔‏ ایسا کرنے سے وہ اُس اثر کو بھی نمایاں کرتے ہیں جو یسوع کی تعلیمات ہماری زندگی پر ڈال سکتی ہیں۔‏