کیا کسی پر بھروسا کِیا جا سکتا ہے؟
کیا کسی پر بھروسا کِیا جا سکتا ہے؟
مغربی جرمنی میں ۱۹۸۹ سے پہلے سوشلسٹ پارٹی کی حکومت تھی۔ پارٹی کی خفیہ پولیس جس شخص کو شک کی نگاہ سے دیکھتی اُسی کے بارے میں تفتیش شروع کر دیتی۔ جب ۱۹۸۹ میں سوشلسٹ پارٹی کو ختم کر دیا گیا تو بہت سے راز فاش ہوئے۔ آئیے لڈیا * کی مثال پر غور کریں۔ جب اُسے پتہ چلا کہ پارٹی کی خفیہ پولیس نے اُسکے بارے میں معلومات کی ایک فائل بنا رکھی ہے تو وہ کافی پریشان ہو گئی۔ لیکن جب اُسے معلوم ہوا کہ کس شخص نے اُسکے بارے میں معلومات فراہم کیں تو اُسے گہرا صدمہ پہنچا۔ لڈیا کو ایک ایسے شخص نے دھوکا دیا تھا جس پر اُسے پورا بھروسا تھا۔ یہ شخص اُسکا شوہر تھا۔
اعتماد کو ٹھیس پہنچائے جانے کی ایک اَور مثال لے لیجئے۔ لندن میں چھاپے جانے والے ایک اخبار میں لکھا تھا کہ رابرٹ نامی ایک ضعیف آدمی کو اپنے ڈاکٹر پر ”پورے دل سے بھروسا تھا اور وہ اُسکی بہت قدر بھی کرتا تھا۔“ اِس ڈاکٹر کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ ”وہ اپنے مریضوں کیساتھ بڑی ہمدردی سے پیش آتا تھا۔“ ایک دن رابرٹ اچانک فوت ہو گیا۔ کیا اُسے دل کا دورہ پڑا تھا؟ نہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شاید رابرٹ کا ڈاکٹر اُسکے گھر اُسے ملنے کیلئے گیا ہو اور اُسے زہر کا ٹیکہ لگا آیا ہو۔ جیہاں، رابرٹ کا قاتل ایک ایسا شخص تھا جس پر وہ دلی بھروسا رکھتا تھا۔
شاید لڈیا اور رابرٹ کی طرح دوسروں کے اعتماد کو اتنی بُری طرح سے ٹھیس نہ پہنچائی گئی ہو۔ لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایک ایسا شخص جس پر ہم بھروسا کرتے ہیں ہمیں نااُمید کر دیتا ہے۔ جرمنی میں کئے جانے والے ایک سروے میں ۸۶ فیصد لوگوں نے کہا کہ اُنکے ساتھ بالکل ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔ شاید آپکے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہو۔ اِس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ سن ۲۰۰۲ میں سوئٹزرلینڈ کے ایک اخبار میں لکھا تھا کہ ”مشرقی ممالک میں بہت عرصے سے لوگوں کے درمیان اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔“
ایک لمحے میں تباہ
بھروسا کرنے کا کیا مطلب ہے؟ ایک لغت کے مطابق اِسکا مطلب یہ ہے کہ ”ہمیں ایک شخص پر پورا یقین ہے کہ وہ ایماندار اور نیکنیت ہے اور کبھی جانبوجھ کر ہمیں دُکھ نہیں پہنچائے گا۔“ کسی شخص پر اس قِسم کا بھروسا رکھنے میں وقت لگتا ہے۔ لیکن اِس بھروسے کو ایک لمحے میں تباہ کِیا جا سکتا ہے۔ سن ۲۰۰۲ میں جرمنی میں ایک سروے کے مطابق ”۶۷ فیصد سے زیادہ نوجوان کسی بھی شخص پر بھروسا نہیں کرتے۔“ آج کے دَور میں اتنے زیادہ لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچایا گیا ہے کہ زیادہتر لوگ بھروسا رکھتے ہوئے ہچکچاتے ہیں۔
شاید ہم بھی یہ سوچ رہے ہوں کہ ’دھوکے کے ڈر کے باوجود بھی کیا مجھے کسی شخص پر بھروسا رکھنا چاہئے؟‘
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 2 نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔
[صفحہ ۳ پر عبارت]
ایک سروے کے مطابق ۸۶ فیصد لوگوں نے کہا کہ اُنہیں ایک قابلِبھروسا شخص نے دھوکا دیا ہے۔