مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آپ زمین کے فردوس بن جانے پر یقین رکھ سکتے ہیں

آپ زمین کے فردوس بن جانے پر یقین رکھ سکتے ہیں

آپ زمین کے فردوس بن جانے پر یقین رکھ سکتے ہیں

پوری تاریخ میں لاکھوں لوگ یہ ایمان رکھتے آئے ہیں کہ مرنے کے بعد انسان کی روح آسمان پر چلی جاتی ہے۔‏ بعض یہ مانتے ہیں کہ خدا نے انسان کو اس زمین پر ہمیشہ زندہ رہنے کیلئے نہیں بنایا تھا۔‏ اسکے علاوہ کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ زمین پر تمام چیزیں بالکل فضول اور ناکارہ ہیں اور اگر ہم خدا کیساتھ قریبی رشتہ رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس دُنیا سے بالکل الگ رہنا ہوگا۔‏

ایسے خیالات رکھنے والے یا تو یہ جانتے ہی نہیں کہ  خدا  فردوس کے  بارے میں کیا کہتا ہے یا پھر وہ جان‌بوجھ کر اسے نظرانداز کرتے ہیں۔‏ آجکل بہتیرے لوگ اس بات پر کوئی توجہ نہیں دیتے کہ خدا نے اپنے کلام میں فردوس کے بارے میں کیا کہا ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ لیکن انسانی نظریات پر توجہ دینے کی بجائے ہمیں خدا کے کلام بائبل سے دریافت کرنا چاہئے کہ حقیقت کیا ہے۔‏ (‏رومیوں ۳:‏۴‏)‏ ہمارے لئے ایسا کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ شیطان نے ”‏سارے جہان کو گمراہ“‏ اور روحانی طور پر اندھا کر رکھا  ہے۔‏—‏مکاشفہ ۱۲:‏۹؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۴‏۔‏

فردوس کے بارے میں مختلف نظریات کیوں؟‏

موت کے بعد کیا واقع ہوتا ہے لوگ اسکی بابت مختلف خیالات رکھتے ہیں۔‏ یہی وجہ ہے کہ وہ اِس زمین کیلئے خدا کے مقصد کو نہیں سمجھ پاتے۔‏ بہتیرے یہ ایمان رکھتے ہیں کہ ہمارے جسم میں ایک ایسی چیز ہے جو مرنے کے بعد بھی زندہ رہتی ہے۔‏ بعض لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ روح انسان کے پیدا ہونے سے پہلے موجود ہوتی ہے۔‏ ایک حوالہ‌جاتی کتاب کے مطابق،‏ یونانی فلاسفر افلاطون نے یہ خیال پیش کِیا کہ ”‏روحوں نے آسمان پر گُناہ کِیا۔‏ سزا کے طور پر اُنہیں انسانی جسم دے کر زمین پر بھیجا گیا تھا۔‏“‏ اسی طرح کا نظریہ تیسری صدی کے ایک مذہبی عالم اوریگن نے بھی پیش کِیا تھا۔‏ لاکھوں لوگ یہ ایمان رکھتے ہیں کہ زمین صرف ایک امتحان کی جگہ ہے جہاں سے ہو کر انسان آسمان پر جاتے ہیں۔‏

ایک کتاب کے مطابق مصری لوگ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ ”‏مرنے کے بعد انسان کی روح زمین کی سطح کے نیچے چلی جاتی ہے۔‏“‏ بعدازاں مختلف فلاسفروں نے کہا کہ روح نیچے کی طرف نہیں بلکہ اُوپر روحانی عالم میں چلی جاتی ہے۔‏ ایک یونانی فلاسفر سقراط نے کہا کہ ”‏مرنے کے بعد روح جسم کو چھوڑ کر کسی اندیکھی جگہ چلی جاتی ہے اور باقی کی زندگی دیوتاؤں کیساتھ گزارتی ہے۔‏“‏

بائبل کا نقطۂ‌نظر

کیا خدا کا کلام بائبل یہ کہتا ہے کہ انسان غیرفانی جان یعنی روح رکھتا ہے؟‏ اس بات کو سمجھنے کیلئے آپ پیدایش ۲:‏۷ کو پڑھیں جہاں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا نے زمین کی مٹی سے انسان کو بنایا اور اُسکے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا تو انسان جیتی جان ہوا۔‏“‏ اس حوالے سے یہ بات صاف ظاہر ہو جاتی ہے کہ خدا نے انسان کے اندر کوئی اندیکھی چیز نہیں ڈالی بلکہ ’‏انسان ایک جیتی جان بن گیا۔‏‘‏ انسان کوئی جان رکھتا نہیں بلکہ وہ خود ایک جان ہے۔‏

زمین اور پہلے انسانی جوڑے کو بناتے وقت خدا کا ہرگز یہ مقصد نہیں تھا کہ ایک دن انسان کو مرنا پڑیگا۔‏ بلکہ خدا یہ چاہتا تھا کہ انسان ہمیشہ تک اِس فردوسی زمین پر رہے۔‏ آدم صرف اسلئے مرا تھا کیونکہ اُس نے خدا کی نافرمانی کی تھی۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۸،‏ ۱۵-‏۱۷؛‏ ۳:‏۱-‏۶؛‏ یسعیاہ ۴۵:‏۱۸‏)‏ جب آدم مرا تو کیا وہ کسی روحانی عالم میں منتقل ہو گیا تھا؟‏ جی‌نہیں!‏ بلکہ آدم جو ایک جان تھا واپس مٹی میں مل گیا جس سے وہ بنایا گیا تھا۔‏—‏پیدایش ۳:‏۱۷-‏۱۹‏۔‏

ہم سب آدم کی نسل سے ہیں اور ہمیں گُناہ اور موت آدم سے ورثے میں ملے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ موت ہمارے وجود کو مکمل طور پر ختم کر دیتی ہے جیسے آدم کےساتھ ہوا تھا۔‏ (‏زبور ۱۴۶:‏۳،‏ ۴‏)‏ درحقیقت،‏ بائبل ہرگز یہ بیان نہیں کرتی کہ روح ہمیشہ تک زندہ رہ سکتی ہے۔‏ اسکے برعکس بائبل کہتی ہے کہ انسان مکمل طور پر ختم ہو جاتا ہے یعنی روح یا جان مر جاتی  ہے۔‏—‏واعظ ۹:‏۵،‏ ۱۰؛‏ حزقی‌ایل ۱۸:‏۴‏۔‏

کیا زمین کی تمام چیزیں بُری ہیں؟‏

اس خیال کی بابت کیا ہے کہ زمین اور اِس پر کی تمام چیزیں بُری ہیں؟‏ تقریباً ۷۰۰،‏۱ سال پہلے ایک فارسی فلاسفر مانی یہ نظریہ رکھتا تھا۔‏ اُس نے کہا کہ انسان کی زندگی مصیبتوں سے بھری پڑی ہے۔‏ اسلئے ایک انسان ہونا بہت گھنونی بات ہے اور اگر ہم اس حالت سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہماری روح کو جسم چھوڑ کر کسی روحانی عالم میں جا کر رہنا ہوگا۔‏

ان باتوں کے برعکس بائبل ہمیں یہ بتاتی ہے کہ جب خدا نے زمین اور انسان اور ’‏تمام چیزیں بنائیں‘‏ تو اُس نے کہا:‏ ”‏بہت اچھا ہے۔‏“‏ (‏پیدایش ۱:‏۳۱‏)‏ اُس وقت خدا انسان سے خوش تھا اور آدم اور حوا خدا کے ساتھ ایک قریبی رشتہ رکھتے تھے۔‏ یہ رشتہ اتنا ہی قریبی تھا  جتنا یسوع مسیح اور اُس کے آسمانی باپ کے درمیان  ہے۔‏—‏متی ۳:‏۱۷‏۔‏

اگر ہمارے پہلے والدین آدم اور حوا  نے خدا کے خلاف گُناہ نہ کِیا ہوتا تو اُنکا رشتہ  خدا کے  ساتھ مضبوط رہتا اور وہ فردوسی زمین پر ہمیشہ تک لطف اُٹھاتے۔‏ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ یہوواہ خدا نے زمین پر ”‏مشرق کی طرف عدؔن میں ایک باغ لگایا اور انسان کو جسے اُس نے بنایا تھا وہاں رکھا۔‏“‏ (‏پیدایش ۲:‏۸‏)‏ اسی باغ میں خدا نے آدم اور حوا کو خلق کِیا تھا۔‏ اگر آدم اور حوا گُناہ نہ کرتے تو اُن کی اولاد سُکھ‌چین کی زندگی گزار سکتی اور  تمام زمین کو فردوس میں تبدیل کر سکتی تھی۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۲۱؛‏ ۳:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ اسطرح زمین نے تمام انسانوں کیلئے ایک خوشگوار گھر بن جانا تھا۔‏

بعض آسمان پر کیوں جاتے ہیں؟‏

شاید آپ یہ سوچیں کہ بائبل میں یہ ذکر پایا جاتا ہے کہ لوگ آسمان پر جائینگے۔‏ یہ بات درست ہے۔‏ آدم کے گُناہ کے بعد خدا نے فیصلہ کِیا کہ کچھ انسان آسمان پر جائینگے جہاں سے وہ بادشاہ یسوع مسیح کیساتھ ’‏زمین پر بادشاہی کرینگے۔‏‘‏ (‏مکاشفہ ۵:‏۱۰؛‏ رومیوں ۸:‏۱۷‏)‏ جن منتخب لوگوں کو خدا آسمان پر لے جائیگا انکی کُل تعداد ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ ہے اور انکے چناؤ کا آغاز یسوع مسیح کے شاگردوں سے ہوا تھا۔‏—‏لوقا ۱۲:‏۳۲؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۴۲-‏۴۴؛‏ مکاشفہ ۱۴:‏۱-‏۵‏۔‏

تاہم،‏ خدا کا شروع سے یہ مقصد نہیں تھا کہ انسان زمین کو چھوڑ کر آسمان پر چلے جائیں۔‏ جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اُس نے کہا:‏ ”‏آسمان پر کوئی نہیں چڑھا سوا اُس کے جو آسمان سے اُترا یعنی ابنِ‌آدم جو آسمان میں ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۳‏)‏ ابنِ‌آدم یعنی یسوع کی قربانی پر ایمان رکھنے والوں کو خدا نے ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید دی ہے۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۸‏)‏ لیکن یہ تمام لوگ کہاں پر رہیں گے؟‏

خدا کا اصلی مقصد پورا ہوگا

اگرچہ خدا نے کچھ انسانوں کو زمین پر سے چن لیا ہے تاکہ وہ یسوع مسیح کیساتھ اُسکی بادشاہت میں حکمرانی کریں۔‏ لیکن اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ تمام اچھے لوگوں کو آسمان پر لے جائیگا۔‏ یہوواہ نے زمین پر فردوس اسلئے بنایا کہ انسان اس میں رہ سکیں۔‏ بہت جلد خدا اپنے اصلی مقصد کو پورا کرکے اس زمین پر دوبارہ فردوس قائم کریگا۔‏—‏متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

یسوع مسیح اور اسکے ساتھی حکمرانوں کی زیرِنگرانی تمام زمین پر امن اور خوشحالی ہوگی۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۹-‏۱۱‏)‏ وہ تمام مُردے جو یہوواہ کی یاد میں ہیں زندہ کئے جائیں‌گے اور کامل صحت سے استفادہ کرینگے۔‏ (‏اعمال ۲۴:‏۱۵‏)‏ یہوواہ خدا کے ابتدائی مقصد کے مطابق،‏ تمام وفادار لوگوں کو کامل انسانوں کے طور پر فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی دی جائیگی۔‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

یہوواہ خدا جو مقصد ٹھہرا لیتا ہے وہ اُسے پورا کرنے میں کبھی بھی ناکام نہیں ہوتا۔‏ اپنے نبی یسعیاہ کی معرفت خدا نے فرمایا:‏ ”‏جسطرح آسمان سے بارش ہوتی اور برف پڑتی ہے اور پھر وہ وہاں واپس نہیں جاتی بلکہ زمین کو سیراب کرتی ہے اور اُسکی شادابی اور روئیدگی کا باعث ہوتی ہے تاکہ بونے والے کو بیج اور کھانے والے کو روٹی دے۔‏ اُسی طرح میرا کلام جو میرے مُنہ سے نکلتا ہے ہوگا۔‏ وہ بےانجام میرے پاس واپس نہ آئیگا بلکہ جوکچھ میری خواہش ہوگی وہ اُسے پورا کریگا اور اُس کام میں جسکے لئے مَیں نے اُسے بھیجا مؤثر ہوگا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۵۵:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

یسعیاہ کی کتاب میں ہمیں فردوسی زمین کی ایک جھلک دکھائی گئی ہے۔‏ وہاں کا کوئی شخص یہ نہیں کہیگا کہ ”‏مَیں بیمار ہوں۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۳۳:‏۲۴‏)‏ حتیٰ‌کہ جانور بھی انسانوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔‏ (‏یسعیاہ ۱۱:‏۶-‏۹‏)‏ وہاں پر لوگ بہت خوبصورت گھر بنا کر اُن میں رہینگے اور اناج اُگا کر کھائینگے اور ہنسی خوشی زندگی بسر کرینگے۔‏ (‏یسعیاہ ۶۵:‏۲۱-‏۲۵‏)‏ اس سے بھی بڑھ کر خدا ”‏موت کو ہمیشہ کیلئے نابود کریگا اور [‏یہوواہ]‏ خدا سب کے چہروں سے آنسو پونچھ ڈالیگا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۲۵:‏۸‏۔‏

بہت جلد تمام وفادار انسان ایسے ہی حالات میں رہینگے۔‏ وہ ”‏فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل ہو“‏ جائینگے۔‏ (‏رومیوں ۸:‏۲۱‏)‏ اُس فردوسی زمین پر رہنا کیا ہی شاندار ہوگا۔‏ (‏لوقا ۲۳:‏۴۳‏)‏ اگر آپ بائبل کی بتائی ہوئی باتوں پر عمل کرتے اور یہوواہ اور یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں تو آپ کیلئے بھی فردوسی زمین پر رہنا ممکن ہے۔‏ اسکے علاوہ پورا یقین رکھیں کہ یہ زمین ایک دن فردوس بن جائیگی۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

آدم اور حوا فردوسی زمین پر ہمیشہ زندہ رہنے کیلئے ہی بنائے گئے تھے

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

فردوسی زمین پر .‏ .‏ .‏

وہ گھر بنائینگے

وہ‌تاکستان لگائینگے

وہ یہوواہ سے برکت پائینگے

‏[‏صفحہ ۴ پر تصویر کا حوالہ]‏

U.S. Fish & Wildlife Service, Washington, D.C./NASA