مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏حق کے کلام کو درستی سے کام میں لائیں‘‏

‏’‏حق کے کلام کو درستی سے کام میں لائیں‘‏

‏’‏حق کے کلام کو درستی سے کام میں لائیں‘‏

‏”‏اپنےآپ کو خدا کے سامنے مقبول اور ایسے کام کرنے والے کی طرح پیش کرنے کی کوشش کر جسکو شرمندہ ہونا نہ پڑے اور جو حق کے کلام کو درستی سے کام میں لاتا ہو۔‏“‏—‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۵‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ کارکنوں کو اوزاروں کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟‏ (‏ب)‏ مسیحی کس کام میں مشغول ہیں اور وہ کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ بادشاہی کو پہلا درجہ دیتے ہیں؟‏

اپنا کام کرنے کے لئے کاریگروں کو اوزار درکار ہوتے ہیں۔‏ تاہم،‏ کسی بھی طرح کے  اوزار رکھنا کافی نہیں ہوتا۔‏ کاریگر کو درست اوزار کی ضرورت ہوتی ہے جسے مناسب طریقے سے استعمال کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ چیزیں رکھنے کے لئے لکڑی کا چھوٹا سا کمرہ بنانے کیلئے آپ دو تختوں کو اکٹھا جوڑنا چاہتے ہیں جس کیلئے آپکو ہتھوڑی اور کیلوں سے زیادہ کچھ درکار ہوگا۔‏ آپکو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ لکڑی میں کیل کیسے لگایا جاتا ہے۔‏ ہتھوڑی کا استعمال جانے بغیر لکڑی میں کیل لگانا خاصا مشکل اور پریشان‌کُن ہوگا۔‏ مگر جب اوزاروں کو مناسب طور پر استعمال کِیا جاتا ہے تو یہ ہمیں تسلی‌بخش کام انجام دینے میں مدد دیتے ہیں۔‏

۲ مسیحیوں کے طور پر،‏ ہمیں ایک کام کرنا ہے۔‏ یہ انتہائی اہم کام ہے۔‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو تاکید کی کہ ’‏پہلے بادشاہی کی تلاش کرو۔‏‘‏ (‏متی ۶:‏۳۳‏)‏ ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ایک طریقہ تو بادشاہتی منادی اور شاگرد بنانے کے کام میں سرگرم ہونا ہے۔‏ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہماری خدمتگزاری خدا کے کلام پر مبنی ہونی چاہئے۔‏ تیسرا طریقہ اچھا چال‌چلن ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰؛‏ اعمال ۸:‏۲۵؛‏ ۱-‏پطرس ۲:‏۱۲‏)‏ اس مسیحی تفویض میں مؤثر اور خوش ہونے کیلئے ہمیں مناسب آلات اور اُنکے صحیح استعمال کی بابت جاننے کی ضرورت ہے۔‏ اس سلسلے میں،‏ مسیحی کارکُن کے طور پر،‏ پولس رسول نے ایک غیرمعمولی نمونہ قائم کِیا اور ساتھی مسیحیوں کی حوصلہ‌افزائی کی کہ اُسکی نقل کریں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۱؛‏ ۱۵:‏۱۰‏)‏ پس ہم اپنے ساتھی کارکُن،‏ پولس سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

پولس—‏بادشاہی کا ایک سرگرم مُناد

۳.‏ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ پولس رسول بادشاہی کا ایک سرگرم مُناد تھا؟‏

۳ پولس کس قِسم کا کارکُن تھا؟‏ وہ یقیناً سرگرم تھا۔‏ بحیرۂروم کے گردونواح کے وسیع علاقے میں خوشخبری پھیلانے کیلئے پولس نے جانفشانی سے کام لیا تھا۔‏ بادشاہت کی اس گرمجوش منادی کی وجہ پیش کرتے ہوئے محنتی رسول نے کہا:‏ ”‏اگر خوشخبری سناؤں تو میرا کچھ فخر نہیں کیونکہ یہ تو میرے لئے ضروری بات ہے بلکہ مجھ پر افسوس ہے اگر خوشخبری نہ سناؤں۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۱۶‏)‏ کیا پولس صرف اپنی زندگی بچانے میں دلچسپی رکھتا تھا؟‏ ہرگز نہیں۔‏ وہ کوئی خودغرض شخص نہیں تھا۔‏ وہ تو یہ چاہتا تھا کہ دوسرے بھی اُسکی خوشخبری سے مستفید ہوں۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏مَیں سب کچھ انجیل کی خاطر کرتا ہوں تاکہ اَوروں کیساتھ اُس میں شریک ہوؤں۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۲۳‏۔‏

۴.‏ مسیحی کارکُن کس آلے کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں؟‏

۴ پولس رسول ایک حلیم کارکُن تھا جو یہ سمجھتا تھا کہ صرف اپنی ذاتی مہارتوں سے یہ کام نہیں کِیا جا سکتا۔‏ بالکل اُسی طرح جیسے ایک بڑھئی کو ہتھوڑے کی ضرورت ہوتی ہے،‏ پولس کو بھی اپنے سامعین کے دلوں میں خدا کی سچائی کو جاگزین کرنے کیلئے مناسب آلات‌کی ضرورت تھی۔‏ اُس نے بنیادی طور پر کونسا آلہ استعمال کِیا؟‏ یہ خدا کا پاک کلام بائبل تھا۔‏ اسی طرح شاگرد بنانے کیلئے جو بنیادی آلہ ہم استعمال کرتے ہیں وہ پوری بائبل ہی ہے۔‏

۵.‏ مؤثر خادم بننے کیلئے،‏ صحائف سے حوالہ‌جات پیش کرنے کے علاوہ ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے؟‏

۵ پولس جانتا تھا کہ خدا کے کلام کو درستی سے استعمال میں لاتے ہوئے محض اسکا حوالہ دینے سے زیادہ کچھ شامل ہے۔‏ اُس نے ’‏سمجھایا۔‏‘‏ (‏اعمال ۲۸:‏۲۳‏)‏ کیسے؟‏ پولس نے بہتیروں کو بادشاہتی سچائی قبول کرنے میں مدد دینے کیلئے کامیابی کیساتھ خدا کے کلام کو استعمال کِیا۔‏ اُس نے اُنکے ساتھ استدلال کِیا۔‏ افسس کے عبادتخانہ میں پولس تین مہینے تک دلیری سے ”‏بولتا اور خدا کی بادشاہی کی بابت بحث کرتا اور لوگوں کو قائل کرتا رہا۔‏“‏ اگرچہ ”‏بعض سخت دل اور نافرمان ہوگئے“‏ توبھی دوسروں نے سنا۔‏ افسس میں پولس کی خدمتگزاری کی وجہ سے ”‏[‏یہوواہ]‏ کا کلام زور پکڑ کر پھیلتا اور غالب ہوتا گیا۔‏“‏—‏اعمال ۱۹:‏۸،‏ ۹،‏ ۲۰‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ پولس نے اپنی خدمت کی بڑائی کیسے کی تھی اور ہم بھی ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۶ سرگرم بادشاہتی مُناد کے طور پر پولس نے ”‏اپنی خدمت کی بڑائی“‏ کی۔‏ (‏رومیوں ۱۱:‏۱۳‏)‏ وہ کیسے؟‏ وہ نہ تو ذاتی مرتبے کا خواہاں تھا اور نہ ہی وہ خدا کیساتھ کام کرنے والے کے طور پر مشہور ہونے سے شرماتا تھا۔‏ اِسکی بجائے،‏ وہ اپنی خدمت کو ایک عظیم شرف خیال کرتا تھا۔‏ پولس نے خدا کے کلام کو مہارت اور مؤثر انداز میں استعمال کِیا۔‏ اُسکی پھلدار کارگزاری نے دوسروں کو بھی پوری طرح اپنی خدمت کو انجام دینے کی تحریک دی۔‏ اسطرح سے بھی اُسکی خدمت کی بڑائی ہوئی۔‏

۷ پولس کی مانند،‏ ہم بھی خدا کے کلام کے بارہا اور مؤثر استعمال سے خادموں کے طور پر اپنے کام کی بڑائی کر سکتے ہیں۔‏ اپنی میدانی خدمتگزاری کے تمام حلقوں میں،‏ ہمارا نصب‌اُلعین زیادہ سے زیادہ لوگوں کو صحیفائی پیغام سے متعارف کرانا ہونا چاہئے۔‏ ہم کیسے سمجھداری کیساتھ ایسا کر سکتے ہیں؟‏ تین اہم طریقوں پر غور کریں:‏ (‏۱)‏ ایسے طریقے سے خدا کے کلام کی طرف توجہ مبذول کرائیں جو اس کیلئے احترام کو تحریک دے۔‏ (‏۲)‏ بائبل کی معلومات کو موقع‌شناسی سے بیان کریں اور اسکا اطلاق کریں۔‏ (‏۳)‏ صحائف سے دلائل دیکر قائل کریں۔‏

۸.‏ آجکل ہمارے پاس بادشاہتی منادی کیلئے کونسے آلات دستیاب ہیں اور آپ نے اُنہیں کیسے استعمال کِیا ہے؟‏

۸ جدید زمانے کے بادشاہتی مُنادوں کے پاس ایسے آلے ہیں جو پولس کے زمانے میں دستیاب نہیں تھے۔‏ اِن میں رسالے،‏ کتابیں،‏ بروشر،‏ اشتہار،‏ اور آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگز شامل ہیں۔‏ گزشتہ صدی میں،‏ فونوگرافز،‏ ساؤنڈ کارڈز اور ریڈیو براڈکاسٹس استعمال کئے جاتے تھے۔‏ بِلاشُبہ،‏ ہمارا بہترین آلہ بائبل ہی ہے اور ہمیں اس ناگزیر آلےکا بہترین اور مناسب استعمال کرنا چاہئے۔‏

ہماری خدمتگزاری کی بنیاد خدا کا کلام ہونا چاہئے

۹،‏ ۱۰.‏ خدا کے کلام کے استعمال کے سلسلے میں تیمتھیس کے نام پولس کی نصیحت سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۹ ہم خدا کے کلام کو مؤثر آلے کے طور پر کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟‏ اپنے ساتھی کارکُن تیمتھیس سے پولس کے ان الفاظ پر دھیان دینے سے ہم ایسا کر سکتے ہیں:‏ ”‏اپنے آپ کو خدا کے سامنے مقبول اور ایسے کام کرنے والے کی طرح پیش کرنے کی کوشش کر جسکو شرمندہ ہونا نہ پڑے اور جو حق کے کلام کو درستی سے کام میں لاتا ہو۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۵‏)‏ ”‏حق کے کلام کو درستی سے کام میں“‏ لانے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۱۰ یونانی لفظ جسکا ترجمہ ”‏درستی سے کام میں لانا“‏ کِیا گیا ہے اُس کا لفظی مطلب ”‏سیدھا کاٹنا“‏ یا ”‏صحیح سمت میں جانا“‏ ہے۔‏ مسیحی یونانی صحائف میں یہ اصطلاح صرف پولس کی تیمتھیس کے نام نصیحت میں استعمال کی گئی تھی۔‏ اسی لفظ کو کھیت میں سیدھی ریگھاری بنانے کے معنی میں بھی استعمال کِیا جا سکتا ہے۔‏ ٹیڑھی ریگھاری یقیناً ایک کسان کیلئے شرمندگی کا باعث ہوگی۔‏ ”‏تیمتھیس کو ’‏ایسا کام کرنے والا بننے کے لئے‘‏ یاددہانی کرائی گئی تھی ’‏جس سے اُسے شرمندہ ہونا نہ پڑے‘‏ تاکہ وہ خدا کے کلام کی سچی تعلیمات سے منحرف نہ ہو۔‏ تیمتھیس کو اپنی تعلیمات میں ذاتی نظریات کو شامل کرنے کی اجازت نہیں تھی۔‏ اُسے اپنی منادی اور تعلیم کو صحائف پر مرکوز رکھنا تھا۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۲-‏۴‏)‏ اسطرح خلوصدل اشخاص یہوواہ کی سوچ اپنانے اور دُنیاوی فیلسوفی سے بچنے کے قابل ہونگے۔‏ (‏کلسیوں ۲:‏۴،‏ ۸‏)‏ آجکل بھی ایسا ہی ہے۔‏

ہمارا چال‌چلن نیک ہونا چاہئے

۱۱،‏ ۱۲.‏ خدا کے کلام کو درستی سے کام میں لانے کے سلسلے میں ہمارا چال‌چلن کیا کردار ادا کرتا ہے؟‏

۱۱ ہمیں خدا کے کلام کو درستی سے کام میں لانے کیلئے اسکی سچائیاں بیان کرنے سے زیادہ کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‏ ہمارا چال‌چلن بھی اسکی مطابقت میں ہونا چاہئے۔‏ ”‏ہم خدا کیساتھ کام کرنے والے ہیں،‏“‏ لہٰذا ہمیں ریاکار کارکُن نہیں ہونا چاہئے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۹‏)‏ خدا کا کلام بیان کرتا ہے:‏ ”‏پس تُو جو اَوروں کو سکھاتا ہے اپنے آپ کو کیوں نہیں سکھاتا؟‏ تُو جو وعظ کرتا ہے کہ چوری نہ کرنا آپ خود کیوں چوری کرتا ہے؟‏ تُو جو کہتا ہے کہ زنا نہ کرنا آپ خود کیوں زنا کرتا ہے؟‏ تُو جو بُتوں سے نفرت رکھتا ہے آپ خود کیوں مندروں کو لُوٹتا ہے؟‏“‏ (‏رومیوں ۲:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ پس،‏ جدید زمانے میں خدا کیساتھ کام کرنے والوں کے طور پر،‏ خدا کے کلام کو درستی سے کام میں لانے کا ایک طریقہ اس نصیحت پر دھیان دینا ہے:‏ ”‏سارے دل سے [‏یہوواہ]‏ پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔‏ اپنی سب راہوں میں اُسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کریگا۔‏“‏—‏امثال ۳:‏۵،‏ ۶‏۔‏

۱۲ خدا کے کلام کو درستی سے کام میں لانے سے ہم کن نتائج کی توقع کر سکتے ہیں؟‏ اُس اثر پر غور کریں جو خدا کا کلام خلوصدل لوگوں کی زندگیوں پر ڈال سکتا ہے۔‏

خدا کا کلام زندگے بدلنے کی طاقت رکھتا ہے

۱۳.‏ خدا کے کلام کا اطلاق ایک شخص میں کیا پیدا کر سکتا ہے؟‏

۱۳ جب خدا کے کلام کو قابلِ‌بھروسا خیال کِیا جاتا ہے تو خدا کا کلام ایسا پُرزور اثر ڈالتا ہے جو لوگوں کو اپنی زندگیوں میں غیرمعمولی تبدیلیاں لانے میں مدد دیتا ہے۔‏ پولس نے خدا کے کلام کو سرگرمِ‌عمل دیکھا تھا اور وہ قدیم تھسلنیکے کے مسیحی بننے والوں پر اسکے اچھے اثرات کا گواہ بھی تھا۔‏ لہٰذا پولس نے اُن سے کہا:‏ ”‏اِس واسطے ہم بھی بِلاناغہ خدا کا شکر کرتے ہیں کہ جب خدا کا پیغام ہماری معرفت تمہارے پاس پہنچا تو تم نے اُسے آدمیوں کا کلام سمجھ کر نہیں بلکہ (‏جیسا حقیقت میں ہے)‏ خدا کا کلام جان کر قبول کِیا اور وہ تم میں جو ایمان لائے ہو تاثیر بھی کر رہا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۱۳‏)‏ اُن مسیحیوں کیلئے بلکہ مسیح کے تمام سچے پیروکاروں کیلئے انسان کی منطق کسی بھی طرح خدا کی اعلیٰ حکمت کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔‏ (‏یسعیاہ ۵۵:‏۹‏)‏ تھسلنیکیوں نے ”‏کلام کو بڑی مصیبت میں رُوح‌اُلقدس کی خوشی کیساتھ قبول“‏ کِیا اور سب ایمانداروں کیلئے نمونہ بن گئے۔‏—‏۱-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۵-‏۷‏۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ خدا کے کلام کا پیغام کتنا طاقتور ہے اور کیوں؟‏

۱۴ خدا کا کلام اپنے ماخذ،‏ یہوواہ کی مانند طاقتور ہے۔‏ یہ ”‏زندہ خدا“‏ کی طرف سے ہے جسکے دم سے ’‏آسمان بنا‘‏ اور یہ کلام جس بھی ’‏کام کیلئے بھیجا گیا ہمیشہ مؤثر ثابت ہوا ہے۔‏‘‏ (‏عبرانیوں ۳:‏۱۲؛‏ زبور ۳۳:‏۶؛‏ یسعیاہ ۵۵:‏۱۱‏)‏ ایک بائبل عالم نے تبصرہ کِیا:‏ ”‏خدا خود کو اپنے کلام سے جُدا نہیں کرتا۔‏ وہ اسے کوئی بیگانی چیز سمجھتے ہوئے کبھی اِسے ترک نہیں کرتا۔‏ .‏ .‏ .‏ یہ کوئی مُردہ چیز نہیں کہ اس کیساتھ کچھ بھی کِیا جائے اور اسے خبر نہ ہو کیونکہ یہ تو زندہ خدا کیساتھ وابستہ ہے۔‏“‏

۱۵ خدا کے کلام کا پیغام کتنا مؤثر ہے؟‏ اس میں بےپناہ قوت ہے۔‏ موزوں طور پر پولس نے لکھا:‏ ”‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے اور جان اور رُوح اور بند بند اور گودے کو جُدا کرکے گذر جاتا ہے اور دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔‏“‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏

۱۶.‏ خدا کا کلام ایک شخص کو کس حد تک تبدیل کر سکتا ہے؟‏

۱۶ خدا کے تحریری کلام میں موجود پیغام ”‏ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے۔‏“‏ پس اس میں ایسی بےپناہ قوت ہے جو کسی بھی انسانی ہتھیار یا اوزار سے کہیں زیادہ ہے۔‏ خدا کا کلام ایک شخص کی سوچ اور جذبے پر اثرانداز ہوتے ہوئے اُسکے اندرونی اعضا کو متاثر کر سکتا ہے اور اُسے ایک قابلِ‌قبول اور دیندار شخص بنا سکتا ہے۔‏ کیا ہی طاقتور آلہ!‏

۱۷.‏ خدا کے کلام کی تبدیل کرنے والی طاقت کو بیان کریں۔‏

۱۷ خدا کا کلام آشکارا کر سکتا ہے کہ ایک شخص اندر سے کیا ہے،‏ وہ کیا سوچتا ہے یا وہ دوسروں کو کیسا نظر آتا ہے۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۷‏)‏ ایک بدکار شخص بھی اپنے باطن کو چھپانے کیلئے راستی کا لبادہ اُڑھ سکتا ہے۔‏ شریر لوگ بدطینتی کی وجہ سے جھوٹ کا لبادہ اُڑھتے ہیں۔‏ متکبر اشخاص لوگوں سے تعریف کرانے کیلئے نقلی فروتنی کا نقاب پہن لیتے ہیں۔‏ تاہم،‏ دل میں کیا چھپا ہے،‏ خدا کا کلام اُسے ظاہر کرنے کیلئے ایک فروتن شخص کو پُرانی انسانیت اُتار پھینکنے اور ’‏نئی انسانیت کو پہننے‘‏ کی تحریک دے سکتا ہے ’‏جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔‏‘‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۲-‏۲۴‏)‏ خدا کے کلام کی تعلیمات ایک بزدل شخص کو یہوواہ کا دلیر اور سرگرم بادشاہتی مُناد بنا سکتی ہیں۔‏—‏یرمیاہ ۱:‏۶-‏۹‏۔‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ اِن پیراگراف کے مطابق یا ذاتی میدانی خدمت کے تجربات سے بیان کریں کہ کیسے صحیفائی سچائی کسی شخص کے رویے کو تبدیل کر سکتی ہے۔‏

۱۸ خدا کے کلام کی تبدیل کرنے والی طاقت ہر جگہ لوگوں پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ نوم پن،‏ کمبوڈیا میں،‏ بادشاہتی مُناد مہینے میں دو مرتبہ کوم‌بونگ کام کے صوبے میں منادی کرتے تھے۔‏ یہ سننے کے بعد کہ دوسرے پادری یہوواہ کے گواہوں کے خلاف بولتے ہیں،‏ ایک مقامی راہبہ نے بندوبست بنایا کہ جب اگلی مرتبہ وہ صوبے کا دورہ کرینگے تو وہ اُن سے ضرور ملاقات کریگی۔‏ اُس نے تہوار منانے کی بابت اُن پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی اور جب وہ صحائف سے دلائل دینے لگے تو اُس نے بڑی توجہ سے سنا۔‏ پھر وہ پکار اُٹھی:‏ ”‏اب مَیں جانتی ہوں کہ دوسرے راہب آپکی بابت جوکچھ کہتے ہیں وہ سچ نہیں!‏ اُنہوں نے تو کہا تھا کہ آپ بائبل استعمال نہیں کرتے مگر آپ نے تو بائبل استعمال کی ہے!‏“‏

۱۹ اس خاتون نے گواہوں کیساتھ بات‌چیت جاری رکھی اور اس دھمکی سے نہ ڈری کہ اُسے راہبہ کے عہدے سے ہٹا دیا جائیگا۔‏ اُس نے اپنی صحیفائی گفتگو کی بابت اپنی ایک دوست کو بتایا اور اُس نے بھی گواہوں کیساتھ بائبل مطالعہ شروع کر دیا۔‏ اسکی دوست جوکچھ بھی سیکھ رہی تھی وہ اُسکی بابت اسقدر پُرجوش تھی کہ چرچ کی ایک سروس کے دوران وہ یہ کہنے سے باز نہ رہ سکی،‏ ”‏ہمیں یہوواہ کے گواہوں کیساتھ مطالعہ کرنا چاہئے!‏“‏ جلد ہی اُسکی ایک دوست جو پہلے راہبہ تھی اُس نے اور دیگر نے بھی یہوواہ کے گواہوں کیساتھ مطالعہ شروع کر دیا۔‏

۲۰.‏ گھانا کی ایک خاتون کا تجربہ خدا کے کلام کی قوت کو کیسے ظاہر کرتا ہے؟‏

۲۰ خدا کے کلام کی قوت کی مثال گھانا کی ایک خاتون،‏ پولینا سے بھی ملتی ہے۔‏ ایک کُل‌وقتی بادشاہتی مُناد علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کتاب سے اُسے مطالعہ کراتا تھا۔‏ * پولینا کثیرالازدواجی کا شکار تھی اور اُس نے تبدیلی لانے کی ضرورت کو محسوس کِیا مگر اُسکے شوہر اور دیگر رشتہ‌داروں نے اُسکی شدید مخالفت کی۔‏ اُسکا دادا جو ہائی کورٹ کا جج اور چرچ کا ایلڈر تھا،‏ اُس نے اُسے قائل کرنے کیلئے متی ۱۹:‏۴-‏۶ کا غلط اطلاق کرنے کی کوشش کی۔‏ جج کافی پُراعتماد دکھائی دے رہا تھا مگر پولینا کو جلد ہی احساس ہو گیا کہ شیطان نے یسوع مسیح کی آزمائش کرتے وقت بھی اسی طرح صحائف کو توڑمروڑ کر پیش کِیا تھا۔‏ (‏متی ۴:‏۵-‏۷‏)‏ اُس نے شادی کی بابت یسوع کے واضح بیان کو پیش کرتے ہوئے دہرایا کہ خدا نے انسانوں کو مرد اور عورت ہی پیدا کِیا تھا،‏ مرد اور عورتیں نہیں اور نہ ہی تین کو ایک جسم ہونا تھا بلکہ دو ہی کو ایک جسم ہونا تھا۔‏ وہ اپنے فیصلے پر قائم رہی اور بالآخر اُس نے کثیرالازدواجی سے طلاق حاصل کر لی۔‏ جلد ہی وہ ایک مسرور بادشاہتی مُناد بن گئی۔‏

خدا کے کلام کو درستی سے کام میں لاتے رہیں

۲۱،‏ ۲۲.‏ (‏ا)‏ بادشاہتی مُنادوں کے طور پر ہمارا کیا عزم ہونا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں ہم کس موضوع پر غور کرینگے؟‏

۲۱ واقعی خدا کا کلام دوسروں کو یہوواہ کے نزدیک جانے کیلئے اپنی زندگیوں میں تبدیلی لانے میں مدد دینے کیلئے ایک طاقتور آلہ ہے۔‏ (‏یعقوب ۴:‏۸‏)‏ بالکل اُسی طرح جیسے ماہر کارکُن اچھے نتائج حاصل کرنے کیلئے اوزار استعمال کرتے ہیں،‏ ہم بھی بادشاہتی مُنادوں کے طور پر اپنے خداداد کام میں مہارت کیساتھ خدا کے کلام کو استعمال کرنے کی بھرپور کوشش کرنے کا عزم کر سکتے ہیں۔‏

۲۲ ہم کیسے شاگرد بنانے کے اپنے کام میں صحائف کو زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں؟‏ ایک طریقہ قائل کرنے والے اُستادوں کے طور پر اپنی لیاقتوں کو ترقی دینا ہے۔‏ براہِ‌مہربانی اگلے مضمون پر خصوصی توجہ دیں جو دوسروں کو تعلیم دینے اور بادشاہتی پیغام کو قبول کرنے میں مدد دینے کے طریقوں پر بات‌چیت کرتا ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 20 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• بادشاہتی مُنادوں کیلئے کونسے آلات دستیاب ہیں؟‏

‏• کن طریقوں سے پولس بادشاہتی کارکُن کے طور پر ایک نمونہ تھا؟‏

‏• خدا کے کلام کو درست طریقے سے استعمال کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

‏• یہوواہ کا تحریری کلام کتنا طاقتور آلہ ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویریں]‏

بعض آلات جنہیں مسیحی بادشاہتی منادی کے کام کیلئے استعمال کر سکتے ہیں