مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

شاگرد بنانے کیلئے منادی کریں

شاگرد بنانے کیلئے منادی کریں

شاگرد بنانے کیلئے منادی کریں

‏”‏مگر پرؔسکلہ اور اؔکولہ اُسکی باتیں سُن کر اُسے اپنے گھر لے گئے اور اُسکو خدا کی راہ اَور زیادہ صحت سے بتائی۔‏“‏—‏اعمال ۱۸:‏۲۶‏۔‏

۱.‏ اگرچہ اپلوس ”‏روحانی جوش سے بھرا تھا“‏ توبھی اُس میں کس چیز کی ضرورت تھی؟‏

پہلی صدی کے ایک مسیحی جوڑے پرسکلہ اور اکولہ نے اپلوس کو افسس کے شہر کے عبادتخانہ میں تقریر کرتے دیکھا۔‏ اپنی خوش‌کلامی اور قائل کرنے کی قوت سے اپلوس نے اپنے سامعین کی توجہ حاصل کر لی۔‏ وہ ”‏روحانی جوش سے“‏ بھرا ہوا تھا اور ”‏یسوع کی بابت صحیح صحیح تعلیم دیتا تھا۔‏“‏ تاہم یہ واضح تھا کہ اپلوس ”‏صرف یوؔحنا ہی کے بپتسمہ سے واقف تھا۔‏“‏ اگرچہ اپلوس مسیح کی بابت صحیح تعلیم تو دے رہا تھا توبھی مسئلہ یہ تھا کہ وہ زیادہ نہیں جانتا تھا۔‏ اپلوس کو یہوواہ کے مقصد کی انجام‌دہی کیلئے یسوع مسیح کے کردار کی بابت مزید علم حاصل کرنے کی ضرورت تھی۔‏—‏اعمال ۱۸:‏۲۴-‏۲۶‏۔‏

۲.‏ پرسکلہ اور اکولہ نے کس چیلنج کو قبول کِیا تھا؟‏

۲ بِلاجھجک پرسکلہ اور اکولہ نے اپلوس کو اُن ”‏سب باتوں پر“‏ عمل کرنے میں مدد دی جنکا حکم مسیح نے دیا تھا۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ سرگزشت یوں بیان کرتی ہے کہ وہ اپلوس کو ”‏اپنے گھر لے گئے اور اُسکو خدا کی راہ اَور زیادہ صحت سے بتائی۔‏“‏ تاہم،‏ اپلوس کی بابت چند ایسی باتیں تھیں جنہوں نے بعض مسیحیوں کو اُسے تعلیم دینے سے روکا ہوگا۔‏ کونسے حقائق؟‏ نیز پرسکلہ اور اکولہ کے اپلوس کیساتھ صحائف پر گفتگو کرنے کی کوشش سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏ اس تاریخی سرگزشت پر نظرثانی کیسے ہمیں گھریلو بائبل مطالعہ شروع کرنے میں مدد دیتی ہے؟‏

لوگوں پر توجہ دینا

۳.‏ اپلوس کا پس‌منظر پرسکلہ اور اکولہ کو اُسے تعلیم دینے سے کیوں نہ روک سکا؟‏

۳ پیدائشی یہودی ہونے کی وجہ سے اپلوس نے اسکندریہ کے شہر میں پرورش پائی تھی۔‏ اُس وقت اسکندریہ مصر کا داراُلحکومت اور اعلیٰ تعلیم کا مرکز اور ایک بڑی لائبریری کیلئے مشہور تھا۔‏ اس شہر کی بیشتر آبادی یہودی تھی جس میں مفکر بھی شامل تھے۔‏ لہٰذا،‏ عبرانی صحائف کا مشہور یونانی ترجمہ سپتواجنتا یہیں تیار ہوا تھا۔‏ پس اپلوس کا ”‏کتابِ‌مُقدس کا ماہر“‏ ہونا کوئی حیران‌کُن بات نہیں تھی!‏ اکولہ اور پرسکلہ کا پیشہ خیمہ‌دوزی تھا۔‏ کیا وہ اپلوس کی خوش‌تقریری کے باعث گھبرا گئے؟‏ بالکل نہیں۔‏ محبت سے تحریک پا کر اُنہوں نے اُس شخص اور اُسکی ضروریات نیز اس بات پر غور کِیا کہ وہ کیسے اُسکی مدد کر سکتے ہیں۔‏

۴.‏ اپلوس نے درکار مدد کہاں سے اور کیسے حاصل کی؟‏

۴ اپلوس کو نہایت خوش‌تقریر ہونے کے باوجود ہدایت کی ضرورت تھی۔‏ اُسے ضروری مدد کسی یونیورسٹی کی بجائے مسیحی کلیسیا کے ساتھی ایمانداروں ہی سے مل سکتی تھی۔‏ اپلوس ایسے نکات سے مستفید ہونے والا تھا جو نجات کیلئے خدا کے بندوبست کی زیادہ واضح سمجھ پر منتج ہو سکتے تھے۔‏ پرسکلہ اور اکولہ ”‏اُسے اپنے گھر لے گئے اور اُسکو خدا کی راہ اَور زیادہ صحت سے بتائی۔‏“‏

۵.‏ پرسکلہ اور اکولہ کی روحانیت کی بابت آپ کیا کہہ سکتے ہیں؟‏

۵ پرسکلہ اور اکولہ روحانی طور پر مضبوط اور ایمان میں پُختہ تھے۔‏ وہ امیروغریب،‏ مفکر یا غلام کو جو اُن سے ’‏اُمید کی وجہ دریافت کرتا تھا جواب دینے کیلئے ہر وقت مستعد تھے۔‏‘‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۵‏)‏ اکولہ اور اُسکی بیوی ’‏حق کے کلام کو درستی سے کام میں لانے‘‏ کے قابل تھے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۵‏)‏ بدیہی طور پر،‏ وہ صحائف کے مخلص طالبعلم تھے۔‏ ’‏خدا کے زندہ اور مؤثر کلام‘‏ پر مبنی ہدایت نے اپلوس کے دل پر گہرا اثر کِیا تھا۔‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏

۶.‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں کہ اپلوس نے حاصل ہونے والی مدد کی قدر کی تھی؟‏

۶ اپلوس نے اپنے اساتذہ کے نمونے کی نقل کی اور شاگرد بنانے کے کام میں اَور زیادہ ماہر ہو گیا۔‏ اُس نے اپنے علم کو بالخصوص یہودیوں کے درمیان خوشخبری سنانے کے کام میں بھرپور طریقے سے استعمال کِیا۔‏ اپلوس یہودیوں کو مسیح کی بابت قائل کرنے میں غیرمعمولی مہارت رکھتا تھا۔‏ ’‏کتابِ‌مُقدس کا ماہر ہونے کی وجہ سے‘‏ وہ اُن پر یہ ثابت کرنے کے قابل ہوا تھا کہ ماضی کے نبی مسیح کی آمد کے منتظر تھے۔‏ (‏اعمال ۱۸:‏۲۴‏)‏ سرگزشت بیان کرتی ہے کہ اسکے بعد اپلوس اخیہ گیا ”‏وہاں پہنچ کر اُن لوگوں کی بڑی مدد کی جو فضل کے سبب سے ایمان لائے تھے۔‏ کیونکہ وہ کتابِ‌مُقدس سے یسوؔع کا مسیح ہونا ثابت کرکے بڑے زورشور سے یہودیوں کو علانیہ قائل کرتا رہا۔‏“‏—‏اعمال ۱۸:‏۲۷،‏ ۲۸‏۔‏

دیگر اساتذہ کے نمونے سے سیکھیں

۷.‏ اکولہ اور پرسکلہ کیسے ماہر اُستاد بن گئے تھے؟‏

۷ اکولہ اور پرسکلہ کیسے خدا کے کلام کے ماہر اُستاد بن گئے تھے؟‏ ذاتی مطالعے اور اجلاسوں پر حاضری میں مستعدی کے علاوہ،‏ پولس کیساتھ اُنکی قریبی رفاقت بھی بڑی مددگار ثابت ہوئی ہوگی۔‏ پولس نے ۱۸ ماہ تک کرنتھس میں پرسکلہ اور اکولہ کے گھر قیام کِیا۔‏ وہ ملکر خیمہ‌دوزی کا کام کرتے تھے۔‏ (‏اعمال ۱۸:‏۲،‏ ۳‏)‏ ذرا صحائف پر مبنی اُن گہری باتوں کا تصور کریں جن پر وہ گفتگو کرتے تھے۔‏ نیز پولس کیساتھ اُنکی رفاقت نے اُنکی روحانیت کو کسقدر بڑھایا ہوگا!‏ امثال ۱۳:‏۲۰ بیان کرتی ہے،‏ ”‏جو داناؤں کیساتھ چلتا ہے دانا ہوگا۔‏“‏ اچھی رفاقت نے اُنکی روحانی عادات پر اچھا اثر ڈالا تھا۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳۳‏۔‏

۸.‏ پرسکلہ اور اکولہ نے پولس کی خدمتگزاری سے کیا سیکھا؟‏

۸ جب پرسکلہ اور اکولہ نے پولس کو بادشاہت کی منادی کرتے دیکھا تو اُنہوں نے دراصل ایک اچھے اُستاد کو سرگرمِ‌عمل پایا۔‏ اعمال کی سرگزشت بیان کرتی ہے کہ پولس ”‏ہر سبت کو [‏کرنتھس کے]‏ عبادتخانہ میں بحث کرتا اور یہودیوں اور یونانیوں کو قائل کرتا تھا۔‏“‏ بعدازاں،‏ جب سیلاس اور تیمتھیس بھی اُسکے ساتھ مل گئے تو پولس ’‏کلام سنانے کے جوش سے مجبور ہوکر یہودیوں کے آگے گواہی دینے لگا کہ یسوؔع ہی مسیح ہے۔‏‘‏ جب عبادتخانہ کے اراکین نے قدرے دلچسپی ظاہر کی تو پرسکلہ اور اکولہ نے دیکھا کہ پولس عبادتخانہ کے بالکل قریب ایک گھر میں منتقل ہو گیا اور اُسے اپنی منادی کا مرکز بنا لیا۔‏ وہاں پولس ’‏عبادتخانہ کے سردار‘‏ کرسپس کو شاگرد بنانے میں کامیاب رہا۔‏ پس،‏ پرسکلہ اور اکولہ نے دیکھا کہ اس ایک شخص کے شاگرد بننے نے علاقے پر بڑا اچھا اثر ڈالا۔‏ سرگزشت بیان کرتی ہے:‏ ”‏کُرسپسؔ اپنے تمام گھرانے سمیت خداوند پر ایمان لایا اور بہت سے کرنتھی سنکر ایمان لائے اور بپتسمہ لیا۔‏“‏—‏اعمال ۱۸:‏۴-‏۸‏۔‏

۹.‏ پرسکلہ اور اکولہ نے پولس کے نمونے کی نقل کیسے کی تھی؟‏

۹ پرسکلہ اور اکولہ جیسے دیگر بادشاہتی مُنادوں نے بھی میدانی خدمتگزاری میں پولس کے نمونے کی نقل کی۔‏ رسول نے دیگر مسیحیوں کو نصیحت کی:‏ ”‏میری مانند بنو جیسا مَیں مسیح کی مانند بنتا ہوں۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۱‏)‏ پولس کے نمونے کی مطابقت میں پرسکلہ اور اکولہ نے اپلوس کو مسیحی تعلیمات کو زیادہ اچھی طرح سمجھنے میں مدد دی۔‏ پھر اُس نے دیگر لوگوں کو مدد دی۔‏ بِلاشُبہ،‏ پرسکلہ اور اکولہ نے روم،‏ کرنتھس اور افسس میں بھی شاگرد بنانے میں مدد کی تھی۔‏—‏اعمال ۱۸:‏۱،‏ ۲،‏ ۱۸،‏ ۱۹؛‏ رومیوں ۱۶:‏۳-‏۵‏۔‏

۱۰.‏ آپ نے اعمال ۱۸ باب سے کیا سیکھا ہے جو آپکو شاگرد بنانے کے کام میں مدد دے سکتا ہے؟‏

۱۰ اعمال ۱۸ باب پر غوروخوض سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ جس طرح اکولہ اور پرسکلہ نے پولس سے سیکھا تھا،‏ اُسی طرح ہم بھی شاگرد بنانے کی اپنی لیاقت کو بہتر بنانے کیلئے خدا کے کلام کے اچھے اُستادوں کے نمونے کی پیروی کر سکتے ہیں۔‏ ہم اُن کیساتھ رفاقت رکھ سکتے ہیں جو ”‏جوش سے مجبور ہوکر“‏ دوسروں کو ”‏گواہی دے“‏ رہے ہیں۔‏ (‏اعمال ۱۸:‏۵‏)‏ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کیسے قائل کرنے والی تعلیمی مہارتوں کے ذریعے لوگوں کے دل تک پہنچ رہے ہیں۔‏ ایسی مہارتیں ہمیں شاگرد بنانے میں مدد دے سکتی ہیں۔‏ جب کوئی شخص ہمارے ساتھ بائبل مطالعہ کرتا ہے تو ہم اُسے اپنے خاندان کے دیگر لوگوں یا پڑوسیوں کو مطالعے میں شریک کرنے کا مشورہ دے سکتے ہیں۔‏ یا ہم اُس سے یہ بھی پوچھ سکتے ہیں کہ اَور کون سے لوگ ہیں جنہیں ہم بائبل مطالعہ کرا سکتے ہیں۔‏—‏اعمال ۱۸:‏۶-‏۸‏۔‏

شاگرد بنانے کے مواقع پیدا کریں

۱۱.‏ نئے شاگرد کہاں مل سکتے ہیں؟‏

۱۱ پولس اور اُسکے ساتھی مسیحیوں نے گھرباگھر،‏ بازاروں اور سفر کے دوران یعنی ہر جگہ منادی کرنے سے شاگرد بنانے کے مواقع کی تلاش کی تھی۔‏ سرگرم بادشاہتی مُناد کے طور پر،‏ کیا آپ شاگرد بنانے کیلئے اپنی میدانی خدمت کی کارگزاریوں کو وسیع کر سکتے ہیں؟‏ کیا آپ مستحق لوگوں کی تلاش کرنے کے مواقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اُنہیں منادی کر سکتے ہیں؟‏ خوشخبری کی منادی کرنے والے ہمارے ساتھی ایمانداروں نے کن طریقوں سے شاگرد تلاش کئے ہیں؟‏ سب سے پہلے آئیے ٹیلی‌فون کے ذریعے گواہی دینے کے کام پر غور کریں۔‏

۱۲-‏۱۴.‏ ٹیلی‌فون پر گواہی دینے کے فوائد بیان کرنے کیلئے اپنا ذاتی تجربہ یا اِن پیراگراف میں درج کوئی تجربہ بیان کریں۔‏

۱۲ برازیل میں گھرباگھر کی گواہی دیتے ہوئے ماریا نامی ایک مسیحی بہن نے اپارٹمنٹ سے نکلنے والی ایک نوجوان خاتون کو اشتہار پیش کِیا۔‏ اشتہار کے عنوان پر بات کرتے ہوئے،‏ ماریا نے پوچھا،‏ ”‏کیا آپ بائبل کی بابت اَور زیادہ جاننا چاہتی ہے؟‏“‏ اُس خاتون نے کہا:‏ ”‏مَیں ضرور جاننا چاہونگی۔‏ مگر مسئلہ یہ ہے کہ مَیں ایک ٹیچر ہوں اور میرا سارا وقت پڑھانے میں ہی گزر جاتا ہے۔‏“‏ ماریا نے کہا کہ وہ ٹیلی‌فون پر ہی بائبل موضوعات کو زیرِبحث لا سکتی ہے۔‏ اُس عورت نے ماریا کو اپنا فون نمبر دے دیا اور اُسی شام اُنہوں نے بروشر خدا ہم سے کیا تقاضا کرتا ہے؟‏  * استعمال کرتے ہوئے ٹیلی‌فون پر مطالعہ شروع کر دیا۔‏

۱۳ ایتھیوپیا میں ایک کُل‌وقتی خادمہ ٹیلی‌فون پر گواہی دیتے ہوئے ایک آدمی سے بات‌چیت کے دوران پیچھے سے شوروغل کی آوازیں سنکر پریشان ہو گئی۔‏ اُس آدمی نے اُسے بعد میں فون کرنے کیلئے کہا۔‏ جب اُس نے دوبارہ فون کِیا تو اُس شخص نے معذرت کی اور یہ بیان کِیا کہ جب آپ نے پہلے فون کِیا تھا تو ہم دونوں میاں‌بیوی کے درمیان سخت لڑائی ہو رہی تھی۔‏ بہن نے اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے خاندانی مسائل کے حل کیلئے بائبل سے راہنمائی حاصل کرنے کی طرف توجہ دلائی۔‏ اُس نے بتایا کہ بہتیرے خاندانوں نے یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ خاندانی خوشی کا راز کتاب سے استفادہ کِیا ہے۔‏ اُس بہن نے کتاب دینے کے چند دن بعد اُس شخص کو دوبارہ فون کِیا۔‏ وہ کہنے لگا:‏ ”‏اس کتاب نے میری شادی کو بچا لیا ہے!‏“‏ دراصل اُس نے سارے خاندان کو جمع کرکے اُنہیں کتاب سے اچھی اچھی باتیں بتائیں۔‏ ایک گھریلو بائبل مطالعہ شروع ہو گیا اور جلد ہی اُس شخص نے باقاعدہ مسیحی اجلاسوں پر آنا شروع کر دیا۔‏

۱۴ ڈنمارک سے ایک بادشاہتی مُناد نے ٹیلی‌فون پر گواہی دیتے ہوئے بائبل مطالعہ شروع کِیا جو بیان کرتی ہے:‏ ”‏خدمتی نگہبان نے میری حوصلہ‌افزائی کی کہ مَیں ٹیلی‌فون پر گواہی دینے کے کام میں شرکت کروں۔‏ شروع میں تو مَیں ہچکچائی اور کہا:‏ ’‏یہ میرے بس کی بات نہیں۔‏‘‏ تاہم،‏ ایک دن مَیں نے اپنی تمام قوت جمع کرکے صاحبِ‌خانہ کا نمبر ملایا۔‏ دوسری طرف سے سونجا نے فون اُٹھایا اور مختصر سی گفتگو کے بعد،‏ بائبل لٹریچر حاصل کرنے کے لئے رضامند ہو گئی۔‏ ایک شام ہم نے تخلیق کے موضوع پر گفتگو کی اور اُس نے کتاب لائف—‏ہاؤ ڈِڈ اِٹ گٹ ہیئر؟‏ بائے ایولوشن اور بائے کریئیشن * پڑھنے کی خواہش کا اظہار کِیا۔‏ مَیں نے کہا یہ اچھا ہوگا اگر ہم دونوں اکٹھے بیٹھ کر اس موضوع پر بات کریں۔‏ وہ تیار ہو گئی۔‏ جب مَیں پہنچی تو سونجا مطالعے کیلئے تیار بیٹھی تھی اور اُس وقت سے لیکر ہم ہر ہفتے مطالعہ کر رہے ہیں۔‏“‏ آخر میں ہماری مسیحی بہن بیان کرتی ہے:‏ ”‏کئی سالوں سے مَیں ایک بائبل مطالعہ حاصل کرنے کیلئے دُعا کر رہی تھی مگر مجھے یہ توقع نہیں تھی کہ فون پر گواہی دینے سے مطالعہ مل جائیگا۔‏“‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ بائبل مطالعے شروع کرنے کے مختلف طریقوں کے سلسلے میں مستعد رہنے کے فوائد کی بابت آپ کونسے تجربات بیان کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ ہر جگہ لوگوں کو گواہی دینے کی تجاویز کا اطلاق کرنے سے بہتیروں کو کامیابی حاصل ہو رہی ہے۔‏ ریاستہائےمتحدہ میں ایک مسیحی خاتون نے پارکنگ کی جگہ پر اپنی کار ایک کاروباری وین کے برابر کھڑی کر دی۔‏ جب وین میں بیٹھی عورت نے بہن کو دیکھا تو بہن نے ہمارے بائبل کے تعلیمی کام کی بابت بیان کرنا شروع کر دیا۔‏ اُس عورت نے سنا،‏ وین سے باہر نکلی اور بہن کی کار کے پاس آ کر کہنے لگی:‏ مجھے بڑی خوشی ہوئی کہ آپ مجھ سے بات کرنے کیلئے رُکی ہیں۔‏ کافی عرصے سے مجھے آپکا کوئی بائبل لٹریچر نہیں ملا۔‏ اسکے علاوہ،‏ مَیں بائبل مطالعہ بھی کرنا چاہتی ہوں۔‏ کیا آپ میرے ساتھ مطالعہ کرینگی؟‏“‏ پس ہماری بہن نے خوشخبری سنانے کیلئے موافق حالات پیدا کئے۔‏

۱۶ ریاستہائےمتحدہ میں،‏ ایک بہن کو نرسنگ ہوم کا دورہ کرنے سے مندرجہ‌ذیل تجربہ ہوا:‏ ایک مرتبہ وہ وہاں کے ڈائریکٹر سے ملی اور اُسے بتایا کہ وہ وہاں رہنے والے لوگوں کی روحانی ضروریات پوری کرنے میں مدد دینا چاہتی ہے۔‏ ہماری بہن نے یہ بھی کہا کہ جو کوئی بھی آنا چاہے وہ ہر ہفتے اُنہیں مُفت بائبل مطالعہ کرائیگی۔‏ ڈائریکٹر نے اُسے مختلف کمروں میں رہنے والے لوگوں سے ملاقات کرنے کی اجازت دے دی۔‏ جلد ہی وہ ۲۶ مختلف لوگوں کیساتھ ہفتے میں تین مرتبہ مطالعہ کرا رہی تھی جن میں سے ایک باقاعدگی کیساتھ ہمارے اجلاسوں پر بھی حاضر ہونے کے قابل تھا۔‏

۱۷.‏ گھریلو بائبل مطالعے شروع کرنے کے سلسلے میں کونسی رسائی اکثر مؤثر ثابت ہوتی ہے؟‏

۱۷ بعض بادشاہتی مُنادوں کے سلسلے میں بائبل مطالعے کی براہِ‌راست پیشکش مؤثر ثابت ہوئی ہے۔‏ ایک صبح ۱۰۵ پبلشروں پر مشتمل ایک کلیسیا نے ہر ملنے والے صاحبِ‌خانہ کو بائبل مطالعے کی پیشکش کرنے کی خاص کوشش کی۔‏ چھیاسی پبلشروں نے میدانی خدمت میں حصہ لیا اور منادی کے کام میں دو گھنٹے صرف کرنے کے بعد،‏ اُنہیں معلوم ہوا کہ ۱۵ نئے بائبل مطالعے شروع کئے گئے ہیں۔‏

مستحق لوگوں کی تلاش جاری رکھیں

۱۸،‏ ۱۹.‏ ہمیں یسوع کی کونسی اہم ہدایت کو یاد رکھنا چاہئے اور حتی‌اُلمقدور کیا کرنے کا عزم کرنا چاہئے؟‏

۱۸ بادشاہتی مُناد کے طور پر آپ اس مضمون میں متذکرہ تجاویز استعمال کر سکتے ہیں۔‏ تاہم،‏ یہ اچھا ہوگا کہ گواہی دینے کے طریقوں پر غور کرتے وقت مقامی دستور کو ملحوظِ‌خاطر رکھیں۔‏ سب سے بڑھ کر،‏ یسوع کی اس ہدایت کو یاد رکھیں کہ مستحق لوگوں کی تلاش کریں اور شاگرد بننے میں اُنکی مدد کریں۔‏—‏متی ۱۰:‏۱۱؛‏ ۲۸:‏۱۹‏۔‏

۱۹ پس حتی‌اُلمقدور،‏ ہمیں ’‏حق کے کلام کو درستی سے کام میں لانا چاہئے۔‏ ہم صحائف پر مبنی استدلال کو استعمال کرنے سے ایسا کر سکتے ہیں۔‏ یہ ہمیں سننے والے دل کو چھونے اور اُنہیں کچھ کرنے کی تحریک دینے میں مدد دیگا۔‏ جب ہم دُعا میں یہوواہ پر بھروسا کرتے ہیں تو ہم بعض کو یسوع مسیح کے شاگرد بننے میں مدد دینے کے کام میں حصہ لے سکتے ہیں۔‏ علاوہ‌ازیں یہ کام کسقدر بااَجر ہے!‏ پس سرگرم بادشاہتی مُنادوں کے طور پر جو شاگرد بنانے کے مقصد کیساتھ منادی کرتے ہیں،‏ ’‏اپنے آپ کو خدا کے سامنے مقبول حالت میں پیش کریں‘‏ تاکہ ہمیشہ یہوواہ کو جلال دے سکیں۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۵‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 12 یہوواہ کے گواہوں کا شائع‌کردہ۔‏

^ پیراگراف 14 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• اپلوس کو خدا کی راہ اَور زیادہ صحت سے سمجھنے کی ضرورت کیوں تھی؟‏

‏• اکولہ اور پرسکلہ نے کن طریقوں سے پولس رسول سے سیکھا؟‏

‏• اعمال ۱۸ باب سے آپ نے شاگرد بنانے کے کام کی بابت کیا سیکھا ہے؟‏

‏• آپ شاگرد بنانے کے مواقع کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

پرسکلہ اور اکولہ نے اپلوس کو ”‏خدا کی راہ اَور زیادہ صحت سے بتائی“‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

اپلوس شاگرد بنانے میں ماہر ہو گیا

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

پولس جہاں کہیں گیا اُس نے منادی کی

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویریں]‏

منادی کرنے کے مواقع پیدا کریں