مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایمان رکھنے کی صحیح وجہ

ایمان رکھنے کی صحیح وجہ

ایمان رکھنے کی صحیح وجہ

کوریا کی کتاب نوجوانوں کے چرچ چھوڑنے کی ۳۱ وجوہات بیان کرتی ہے کہ بیشتر لوگوں کو جب اُنکے سوالوں کے تسلی‌بخش جواب نہیں ملتے تو وہ چرچ جانا چھوڑ دیتے ہیں۔‏ مثلاً،‏ وہ پوچھتے ہیں کہ ’‏خدا پر ایمان رکھنے والے لوگ کیوں تکلیف اُٹھاتے ہیں؟‏‘‏ اور ’‏ہمارے لئے چرچ کی تمام تعلیمات کو قبول کرنا کیوں ضروری ہے جبکہ اُن میں سے بہت سی خلط‌ملط اور ایک دوسرے سے مطابقت نہیں رکھتی ہیں؟‏‘‏

اُنکے پادری جو بھی جوابات دیتے ہیں اُس سے مایوس ہو کر،‏ بہتیرے یہ نتیجہ اخذ کر لیتے ہیں کہ بائبل میں اسکا کوئی جواب نہیں ہے۔‏ جب کوئی پادری ایسی وضاحت پیش کرتا ہے جو صرف اُسکی ذاتی رائے پر مبنی ہوتی ہے تو نتیجہ اکثر غلط‌فہمی یا پھر خدا کے کلام بائبل کو رد کرنا ہوتا ہے۔‏

جنوبی افریقہ میں لوتھرن چرچ کے ممبر کے طور پر پرورش پانے والے ایبل کا بھی یہی تجربہ تھا۔‏ وہ یاد کرتا ہے:‏ ”‏چرچ یہ تعلیم دیتا ہے کہ مرنے والا ہر انسان خدا کے پاس چلا جاتا ہے۔‏ مگر مَیں یہ نہیں سمجھ سکتا کہ محبت کرنے والا خدا بچوں سے والدین کو کیسے چھین سکتا ہے۔‏ افریقہ کے دیہی علاقے میں جہاں مَیں نے پرورش پائی،‏ ہم مرغی کو اُس وقت تک ذبح نہیں کرتے تھے جبتک چوزے بڑے نہیں ہو جاتے۔‏ اگر ہمیں یہ پتہ چلتا کہ گائے گابھن ہے تو ہم اُسے بچھڑا دینے اور اُسے دودھ پلانے تک ذبح نہیں کرتے۔‏ مَیں نہیں سمجھ سکتا کہ ایک محبت کرنے والا خدا انسانوں کیلئے ایسا پاس‌ولحاظ کیوں ظاہر نہیں کرتا۔‏“‏

کینیڈا میں رہنے والے ارام کے بھی اسی طرح کے شبہات ہیں۔‏ وہ بیان کرتا ہے،‏ ”‏جب مَیں ۱۳ برس کا تھا تو میرے والد وفات پا گئے۔‏ جنازے کی تقریر میں ایک بڑے پادری نے بیان کِیا کہ خدا چاہتا تھا کہ میرے والد مر جائیں تاکہ وہ آسمان پر خدا کے قریب رہ سکیں۔‏ ’‏خدا اچھے لوگوں کو اپنے پاس بلا لیتا ہے کیونکہ خدا نیک لوگوں سے پیار کرتا ہے۔‏‘‏ مَیں نہیں سمجھ سکتا تھا کہ خدا اتنا خودغرض بھی ہو سکتا ہے۔‏“‏

بالآخر ایبل اور ارام دونوں کی ملاقات یہوواہ کے گواہوں سے ہوئی،‏ اُنہوں نے بائبل کا مطالعہ کِیا اور انجام‌کار اُنہیں اپنے سوالوں کے جواب مل گئے۔‏ اُنہیں خدا سے محبت ہو گئی اور وہ اُس پر مضبوط ایمان رکھنے لگے۔‏ وقت آنے پر اُنہوں نے اپنی زندگیاں یہوواہ کیلئے مخصوص کر دیں اور اُسکے وفادار خادم بن گئے۔‏

صحیح علم—‏خدا پر ایمان کی کُنجی

ان تجربات سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ یہ ہمیں بتاتے ہیں کہ جہاں تک خدا پر ایمان کا تعلق ہے تو اس کیلئے بائبل کا صحیح علم ضروری ہے۔‏ پولس رسول نے فلپی کے قدیم شہر میں رہنے والے مسیحیوں سے کہا:‏ ”‏یہ دُعا کرتا ہوں کہ تمہاری محبت علم اور ہر طرح کی تمیز کیساتھ اَور بھی زیادہ ہوتی جاۓ۔‏“‏ (‏فلپیوں ۱:‏۹‏)‏ پولس یہاں خدا اور ساتھی ایمانداروں کیلئے محبت کو خدا کی مرضی کی بابت صحیح علم اور سمجھ کیساتھ منسوب کرتا ہے۔‏

یہ بات معقول نظر آتی ہے کیونکہ کسی شخص پر بھروسے اور اعتماد کا پہلا تقاضا اُس شخص کو بہتر اور مکمل طور پر جاننا ہے۔‏ اسی طرح،‏ خدا پر ایمان لانے کی تحریک پانے کیلئے آپکا صحیح علم حاصل کرنا ضروری ہے۔‏ ”‏ایمان اُمید کی ہوئی چیزوں کا اعتماد اور اندیکھی چیزوں کا ثبوت ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۱‏)‏ بائبل کے صحیح علم کے بغیر خدا پر ایمان کاغذ سے بنے گھر کی مانند ہے۔‏ ہلکی سی پھونک بھی اُسے گرا سکتی ہے۔‏

بائبل کا مطالعہ آپکو ایسے سوالات کے جواب تلاش کرنے میں مدد دے سکتا ہے جنہوں نے ایبل اور ارام کو پریشان کر رکھا تھا جیسےکہ لوگ کیوں مرتے ہیں؟‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏ایک آدمی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے موت آئی اور یوں موت سب آدمیوں میں پھیل گئی اسلئےکہ سب نے گُناہ کِیا۔‏“‏ (‏رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ انسان بوڑھے ہوتے اور مرتے ہیں اسلئے نہیں کہ خدا اُنہیں اپنے پاس بلا لیتا ہے بلکہ اسلئےکہ آدم نے گُناہ کِیا تھا۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ ۳:‏۶،‏ ۱۷-‏۱۹‏)‏ مزیدبرآں،‏ بائبل اُس حقیقی اُمید کی بابت بھی بیان کرتی ہے جو یہوواہ خدا پیش کرتا ہے۔‏ اپنے بیٹے یسوع مسیح کے وسیلے وہ گنہگار انسانوں کیلئے اُمیدِقیامت فراہم کرتا ہے۔‏—‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹؛‏ اعمال ۲۴:‏۱۵‏۔‏

قیامت کی حقیقت پر ہمارے ایمان کو مضبوط کرنے کیلئے بائبل میں ایسے مختلف لوگوں کا ذکر موجود ہے جنہیں یسوع نے زندہ کِیا تھا۔‏ (‏لوقا ۷:‏۱۱-‏۱۷؛‏ ۸:‏۴۰-‏۵۶؛‏ یوحنا ۱۱:‏۱۷-‏۴۵‏)‏ جب آپ ان بائبل سرگزشتوں کو پڑھتے ہیں تو اُس خوشی پر غور کریں جسکا تجربہ قیامت پانے والوں کے خاندان اور دوستوں کو ہوا تھا۔‏ یہ بھی غور کریں کہ اُنہوں نے خدا کی حمد کرنے اور یسوع پر ایمان لانے کی تحریک پائی تھی۔‏

خدا اور اُسکے مقاصد کی بابت صحیح علم آج بھی لوگوں پر ایسا ہی اثر ڈال سکتا ہے۔‏ بہتیرے لوگ ایسے سوالات سے پریشان اور آزردہ‌خاطر ہو جاتے ہیں جنکا اُنہیں تسلی‌بخش جواب نہیں ملتا۔‏ مگر جب وہ بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں تو اُنہیں جواب مل جاتا ہے اور اُنکی زندگی یکسر بدل جاتی ہے۔‏

خدا سے محبت—‏ اُسکی خدمت کرنے کی سب سے بڑی وجہ

اگرچہ خدا پر ایمان لانے کیلئے صحیح علم ضروری ہے توبھی اُسکی فرمانبرداری اور خدمت کرنے کیلئے اس سے زیادہ کچھ درکار ہے۔‏ جب یسوع سے پوچھا گیا کہ خدا کا سب سے بڑا حکم کونسا ہے تو اُس نے کہا:‏ ”‏تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبت رکھ۔‏“‏ (‏مرقس ۱۲:‏۳۰‏)‏ اگر ایک شخص خدا سے اُسی طرح محبت رکھتا ہے جیسے یسوع نے بیان کِیا تو وہ یقیناً اُسکی فرمانبرداری اور خدمت کرنے کیلئے ہمہ‌وقت تیار ہوگا۔‏ کیا یہ آپکی بابت سچ ہے؟‏

راخل جو کئی عشروں سے کوریا میں مشنری خدمت انجام دے رہی ہے،‏ اپنے ایمان کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہتی ہے:‏ ”‏مَیں اپنی مخلوق کیلئے یہوواہ کی فیاضی،‏ لوگوں کیساتھ برتاؤ میں اسکا مشفقانہ رویہ اور ہمارے فائدے کیلئے اُسکے اپنی مرضی کو ہم پر آشکارا کرنے کی بابت سوچتی ہوں۔‏ یہ تمام باتیں خدا کیلئے میری محبت کو بڑھاتی ہیں۔‏ نیز یہ محبت مجھے اُسکی خدمت کرنے کی تحریک دیتی ہے۔‏“‏

جرمنی سے ایک بیوہ مارتھا نے ۴۸ برس یہوواہ کی خدمت کی ہے۔‏ وہ کہتی ہے:‏ ”‏مَیں کس لئے یہوواہ کی خدمت کرتی ہوں؟‏ کیونکہ مَیں اُس سے محبت کرتی ہوں۔‏ ہر شام مَیں دُعا میں اُس سے ہمکلام ہوتی ہوں اور اُسے بتاتی ہوں کہ مَیں تمام برکات کیلئے بالخصوص فدیے کے بندوبست کیلئے اُسکی کتنی ممنون ہوں۔‏“‏

جی‌ہاں،‏ خدا کیلئے محبت ہمیں دل سے اُسکی خدمت کرنے کی تحریک دیتی ہے۔‏ مگر ایسی محبت کیسے پیدا ہوتی ہے؟‏ خدا کیلئے محبت پیدا کرنے کا سب سے بڑا محرک اس محبت کی گہری قدر کرنا ہے جو خدا نے ہمارے لئے ظاہر کی ہے۔‏ بائبل کی اس عمدہ یاددہانی پر غور کریں:‏ ”‏جو محبت نہیں رکھتا وہ خدا کو نہیں جانتا کیونکہ خدا محبت ہے۔‏ جو محبت خدا کو ہم سے ہے وہ اِس سے ظاہر ہوئی کہ خدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو دُنیا میں بھیجا ہے تاکہ ہم اُسکے سبب سے زِندہ رہیں۔‏ محبت اِس میں نہیں کہ ہم نے خدا سے محبت کی بلکہ اِس میں ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور ہمارے گناہوں کے کفارہ کیلئے اپنے بیٹے کو بھیجا۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸-‏۱۰‏۔‏

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ محبت کتنی عظیم ہے؟‏ ذرا تصور کریں کہ آپ ایک جھیل میں ڈوب رہے ہیں اور ایک شخص نے آپکی جان بچانے کیلئے خود کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔‏ کیا آپ اُسے بھول جائینگے یا آپ اُسکے بہت زیادہ شکرگزار ہونگے؟‏ کیا آپ اُس کیلئے سب کچھ کرنے کو تیار نہیں ہونگے؟‏ اپنے بیٹے یسوع مسیح کو فدیے کی قربانی کے طور پر دے دینے سے خدا نے جو محبت ظاہر کی اُسکی کوئی مثال نہیں ملتی۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶؛‏ رومیوں ۸:‏۳۸،‏ ۳۹‏)‏ جب آپکا دل خدا کی اس محبت سے سرشار ہوتا ہے تو آپ یقیناً اُس سے محبت کرنے اور خلوصدلی سے اُسکی خدمت کرنے کی تحریک پائینگے۔‏

اب اور مستقبل میں برکات

اگرچہ خدا کی مرضی بجا لانے کی سب سے بڑی وجہ خدا کیلئے ہماری محبت ہے توبھی یہ جاننا خوشی بخشتا ہے کہ خدا اُن لوگوں کو برکت دیتا ہے جو اُسکی خدمت کرتے ہیں۔‏ پولس رسول اس بات کی نشاندہی کرتا ہے:‏ ”‏بغیر ایمان کے اُسکو پسند آنا ناممکن ہے۔‏ اسلئےکہ خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔‏“‏—‏عبرانیوں ۱۱:‏۶‏۔‏

جو لوگ خدا سے محبت رکھتے اور اُسکے حکموں پر عمل کرتے ہیں وہ واقعی اُسکی برکات سے مستفید ہوتے ہیں۔‏ بہتیرے بائبل اُصولوں پر عمل کرنے کی وجہ سے اچھی صحت سے استفادہ کرتے ہیں۔‏ (‏امثال ۲۳:‏۲۰،‏ ۲۱؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱‏)‏ جو لوگ دیانتداری اور مستعدی سے متعلق بائبل اُصولوں کا اطلاق کرتے ہیں اُن پر اُنکے مالک عموماً اعتماد کرتے اور یوں وہ اضافی معاشی تحفظ سے مستفید ہوتے ہیں۔‏ (‏کلسیوں ۳:‏۲۳‏)‏ یہوواہ پر بھروسا کرنے کی وجہ سے،‏ خدا کے خادم مشکل حالات کے تحت بھی اطمینان سے لطف اُٹھاتے ہیں۔‏ (‏امثال ۲۸:‏۲۵؛‏ فلپیوں ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ سب سے بڑھ کر،‏ وہ اعتماد کیساتھ آنے والی فردوسی زمین میں ہمیشہ کی زندگی کی برکت کی اُمید رکھتے ہیں۔‏—‏زبور ۳۷:‏۱۱،‏ ۲۹‏۔‏

جو لوگ یہوواہ کی ایسی برکات سے مستفید ہو رہے ہیں وہ اُسکی بابت کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏ کینیڈا میں رہنے والی ایک مسیحی،‏ جیک‌لین خدا کیلئے اپنی قدردانی کا اظہار یوں کرتی ہے:‏ ”‏وہ ہمیشہ ہمیں شاندار نعمتوں سے نوازتا اور ہمیشہ کی زندگی کی یقینی اُمید فراہم کرتا ہے۔‏“‏ ایبل جسکی بابت ہم نے شروع میں پڑھا وہ اپنے احساسات کا اظہار یوں کرتا ہے:‏ ”‏فردوسی زمین پر ابد تک رہنے کا امکان میرے لئے ایک نئی چیز تھا اور مَیں اسکا منتظر ہوں۔‏ تاہم،‏ اگر فردوس نہ بھی ہوتا توبھی میرے لئے خدا کی خدمت کرنے سے اُس کیلئے محبت ظاہر کرنا خوشی کی بات ہوگی۔‏“‏

آپ بھی حقیقی ایمان رکھ سکتے ہیں

بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏اَے ربُ‌الافواج!‏ جو صداقت سے عدالت کرتا ہے جو دل‌ودماغ کو جانچتا ہے۔‏“‏ (‏یرمیاہ ۱۱:‏۲۰‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ ہمارے اندر چھپے احساسات کو بھی جانچتا ہے۔‏ سب کو خدا پر ایمان رکھنے کے اپنے محرک کا جائزہ لینا چاہئے۔‏ خدا کی بابت غلط اعتقادات اور نظریات ماضی میں غلط کاموں پر منتج ہو سکتے ہیں۔‏ لیکن بائبل کا صحیح علم ہمیں اپنے خالق،‏ یہوواہ خدا کیساتھ صحیح رشتہ قائم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۳،‏ ۴‏۔‏

مُفت گھریلو بائبل مطالعے کے بندوبست کے ذریعے،‏ یہوواہ کے گواہ لوگوں کو خدا کا صحیح علم حاصل کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔‏ (‏متی ۲۸:‏۲۰‏)‏ بہتیرے لوگ جنہوں نے ایسی مدد کو قبول کِیا ہے وہ خدا  سے محبت کرنے اور اُس پر حقیقی ایمان لانے کے قابل ہوئے ہیں۔‏ بائبل  مطالعے کے ذریعے،‏ اُنہوں نے ”‏دانائی اور تمیز“‏ حاصل کی ہے جو اِن مشکل ایّام کے دوران اُنہیں ”‏بےکھٹکے“‏ چلنے میں مدد دیتی ہے۔‏ (‏امثال ۳:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ سب سے بڑھ کر،‏ اب اُنہیں ایسی اُمید حاصل ہے  جو کہ مستقبل کے لئے ”‏ثابت اور قائم“‏ ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۶:‏۱۹‏)‏ آپ  بھی  حقیقی  ایمان حاصل کر سکتے اور ایسی برکات سے استفادہ کر سکتے  ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر بکس]‏

پریشان‌کُن سوالات جنکے جواب درکار ہیں

”‏میڈیکل کے طالبعلم کے طور پر ہسپتال میں تربیت پانے کے دوران مَیں نے نیک لوگوں کو بھی بیماریوں اور مصائب کی وجہ سے تکلیف اُٹھاتے دیکھا۔‏ اگر کوئی خدا ہے تو یہ سب کچھ کیوں واقع ہوتا ہے؟‏ کیا مذہب ذہنی سکون حاصل کرنے کا ذریعہ ہے؟‏“‏—‏کوریا میں ایک سابقہ پریسبٹیرین۔‏

”‏مَیں اکثر یہ سوچتا تھا کہ آیا میرا نشہ کرنے والا باپ دوزخ میں گیا ہے یا جنت میں۔‏ مجھے مردوں اور دوزخ کے خیال ہی سے بہت ڈر لگتا تھا۔‏ مَیں یہ نہیں سمجھ سکتا تھا کہ کیسے ایک پُرمحبت خدا کسی کو ابد تک دوزخ میں تکلیف اُٹھانے کی اجازت دے سکتا ہے۔‏“‏—‏برازیل سے ایک سابقہ کیتھولک۔‏

”‏زمین اور انسان کا مستقبل کیا ہے؟‏ انسان کیسے ہمیشہ تک زندہ رہ سکیں گے؟‏ انسان حقیقی امن کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏“‏—‏جرمنی سے ایک سابقہ کیتھولک۔‏

”‏تناسخ کی تعلیم مجھے معقول نہیں لگتی تھی۔‏ جانور پرستش نہیں کرتے لہٰذا اگر کسی وجہ سے آپکو اپنے گناہوں کی سزا میں کسی جانور کے طور پر دوبارہ پیدا کِیا جاتا ہے تو آپ کیسے توبہ کرینگے اور اُس حالت سے آگے بڑھیں گے؟‏“‏—‏جنوبی افریقہ کا ایک سابقہ ہندو۔‏

”‏مَیں نے ایک کنفیوشس گھرانے میں پرورش پائی تھی اور مَیں اپنے آباؤاجداد کی تسکین کیلئے کی جانے والی تقریبات میں حصہ لیا کرتا تھا۔‏ قربانگاہ پر سامان رکھنے کے علاوہ مَیں سجدہ بھی کِیا کرتا تھا مگر مَیں اکثر سوچا کرتا تھا کہ آیا ہمارے متوفّی آباؤاجداد اس کھانے کو کھانے اور ہمیں سجدہ کرتے ہوئے دیکھنے کو آتے ہیں۔‏“‏—‏کوریا سے ایک سابقہ کنفیوشس۔‏

ان تمام لوگوں کو یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل مطالعہ کرنے سے اپنے سوالوں کے جواب مل گئے۔‏