مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

بائبل کہتی ہے کہ جب بابلی لشکر نے یروشلیم کو گھیر لیا تو حزقی‌ایل ”‏گونگا“‏ ہو گیا تھا۔‏ اس کا کیا مطلب ہے؟‏

اس کا یہ مطلب ہے کہ حزقی‌ایل نے ان اسرائیلیوں کو یہوواہ کا پیغام پہنچا دیا تھا،‏ اس لئے اُسے اَور کچھ کہنے کی ضرورت نہیں تھی۔‏

‏”‏یہوؔیاکین بادشاہ کی اسیری کے پانچویں برس“‏ یعنی ۶۱۳ ق.‏س.‏ع.‏ میں حزقی‌ایل دوسرے اسرائیلیوں کے ساتھ شہر بابل میں اسیر تھا۔‏ اُس وقت یہوواہ نے اُسے اسرائیلیوں کے لئے نگہبان کے طور پر مقرر کِیا۔‏ (‏حزقی‌ایل ۱:‏۲،‏ ۳‏)‏ اِس کے تقریباً چار سال بعد یعنی ۶۰۹ ق.‏س.‏ع.‏ کے دسویں مہینے کی دسویں تاریخ کو خدا نے حزقی‌ایل کو رویا میں دکھایا کہ بابلیوں نے یروشلیم کو گھیر لیا ہے۔‏ (‏حزقی‌ایل ۲۴:‏۱،‏ ۲‏)‏ کیا یروشلیم کے باشندے بچ سکیں گے؟‏ حزقی‌ایل نے پہلے ہی سے اِن بدکار لوگوں کو یہوواہ کی سزا کا فیصلہ سنا دیا تھا۔‏ اب اُس کو اِس فیصلے کی اَور وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔‏ اسی لحاظ سے وہ یروشلیم کی تباہی کی بابت گونگا ہو گیا تھا۔‏—‏حزقی‌ایل ۲۴:‏۲۵-‏۲۷‏۔‏

بابلیوں نے ۶۰۷ ق.‏س.‏ع.‏ میں یروشلیم کو تباہ کر دیا۔‏ اس تباہی سے بچنے والے ایک شخص نے تقریباً چھ مہینے بعد حزقی‌ایل کو یروشلیم کی تباہی کی خبر پہنچا دی۔‏ اس کے آنے سے ایک رات پہلے یہوواہ نے ’‏حزقی‌ایل کا مُنہ کھول دیا اور وہ پھر گُونگا نہ رہا۔‏‘‏—‏حزقی‌ایل ۳۳:‏۲۲‏۔‏

کیا حزقی‌ایل سچ‌مچ گونگا تھا؟‏ بالکل نہیں۔‏ کیونکہ اس وقت کے دوران جب وہ ”‏گونگا“‏ تھا حزقی‌ایل نے اُن ملکوں کے خلاف بھی پیشینگوئیاں کیں جو یروشلیم کی تباہی پر ہنس رہے تھے۔‏ (‏حزقی‌ایل،‏ باب ۲۵-‏۳۲‏)‏ ایک اَور موقع پر یہوواہ نے حزقی‌ایل کو بتایا:‏ ”‏مَیں تیری زبان تیرے تالُو سے چپکا دوں گا کہ تُو گونگا ہو جائے اور ان کے لئے نصیحت‌گو نہ ہو کیونکہ وہ باغی خاندان ہیں۔‏ لیکن جب مَیں تجھ سے ہمکلام ہوں گا تو تیرا مُنہ کھولوں گا۔‏“‏ (‏حزقی‌ایل ۳:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ اس کا مطلب ہے کہ جب یہوواہ کے پاس اسرائیل کے لئے کوئی پیغام نہ تھا تو حزقی‌ایل کو ان سے کچھ کہنے کی ضرورت بھی نہیں تھی۔‏ اُس کو صرف اُس وقت پیشینگوئی کرنی تھی جب یہوواہ اسے حکم دیتا۔‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حزقی‌ایل کے گونگا ہونے کا مطلب یہ تھا کہ وہ اسرائیل کے لئے پیشینگوئی نہ کرے۔‏

آجکل حزقی‌ایل کی طرح ممسوح مسیحی بھی نگہبان ہیں۔‏ جس طرح حزقی‌ایل نے یروشلیم کی تباہی کے بارے میں پہلے ہی سے اسرائیلیوں کو بتا دیا تھا اُسی طرح ممسوح مسیحی جھوٹے مسیحیوں پر آنے والی تباہی کے بارے میں بتا رہے ہیں۔‏ وہ بائبل سے دکھاتے ہیں کہ ”‏بڑا شہر بابلؔ“‏ یعنی تمام جھوٹے مذاہب آنے والی ”‏بڑی مصیبت“‏ میں ختم کر دئے جائیں گے۔‏ اُس بڑی مصیبت کے دوران ممسوح مسیحیوں کو حزقی‌ایل کی طرح اَور کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔‏—‏متی ۲۴:‏۲۱؛‏ مکاشفہ ۱۷:‏۱،‏ ۲،‏ ۵‏۔‏

وہ دن نزدیک ہے جب سچے مسیحی جھوٹے مسیحیوں کے خاتمے کے بارے میں اَور کچھ نہیں کہیں گے۔‏ یہ تب ہوگا جب ”‏دس سینگ“‏ اور ”‏حیوان“‏ بڑے بابل کو بیکس اور ننگا کر دیں گے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۷:‏۱۶‏)‏ اس کا یہ مطلب نہیں کہ سچے مسیحی سچ‌مچ گونگے ہو جائیں گے۔‏ وہ آج بھی یہوواہ کی حمد میں اپنی آواز استعمال کر رہے ہیں اور ”‏نسل‌درنسل“‏ یعنی ہمیشہ تک ایسا کرتے رہیں گے۔‏—‏زبور ۴۵:‏۱۷؛‏ ۱۴۵:‏۲‏۔‏