کیا آپ کو یاد ہے؟
کیا آپ کو یاد ہے؟
کیا آپ نے مینارِنگہبانی کے حالیہ شماروں کو پڑھنے سے لطف اُٹھایا ہے؟ پس آیئے دیکھیں کہ آیا آپ نیچے دئے گئے سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں:
• میکاہ کی کتاب میں کتنے ابواب ہیں، یہ کب لکھی گئی اور اُس وقت صورتحال کیسی تھی؟
میکاہ کی کتاب کے سات باب ہیں۔ میکاہ نبی نے اس کتاب کو آٹھویں صدی ق.س.ع. میں لکھا جب یہوواہ کے برگزیدہ لوگ دو قوموں یعنی اسرائیل اور یہوداہ میں تقسیم تھے۔—۱۵/۸، صفحہ ۹۔
• میکاہ ۶:۸ کے مطابق، خدا ہم سے کیا تقاضا کرتا ہے؟
ہمیں ”انصاف“ کو عمل میں لانا چاہئے۔ خدائی طریقے سے کام کرنا ہی انصاف کا معیار ہے، لہٰذا ہمیں دیانتداری اور راستی کے اُصولوں کی پابندی کرنی چاہئے۔ وہ ہمیں ”رحمدلی کو عزیز“ رکھنے کی تاکید کرتا ہے۔ مسیحیوں نے قدرتی آفات کے دوران دوسروں کی ضروریات کا خیال رکھنے سے رحمدلی کا مظاہرہ کِیا ہے۔ ”خدا کے حضور فروتنی سے“ چلنے کیلئے ہمیں اپنی حدود کو پہچاننا اور یہوواہ پر مکمل بھروسا رکھنا چاہئے۔—۱۵/۸، صفحہ ۲۰-۲۲۔
• ملازمت چھوٹ جانے کی صورت میں ایک مسیحی کیا کر سکتا ہے؟
اچھا ہوگا کہ ہم اپنے طرزِزندگی کا ازسرِنو جائزہ لیں۔ ممکن ہے چھوٹے گھر میں منتقل ہونے یا غیرضروری مادی اثاثوں کو ختم کرنے سے ہم اپنی زندگی کو سادہ بنا لیں۔ یقیناً، یہ بہت ضروری ہے کہ خدا پر بھروسا رکھتے ہوئے ہم اپنی روزمرّہ ضروریات کی بابت حد سے زیادہ فکرمند نہ ہوں کیونکہ وہ ہمارے گزربسر کو ممکن بنائیگا۔ (متی ۶:۳۳، ۳۴)—۱/۹، صفحہ ۱۴، ۱۵۔
• شادی کے تحائف لیتے یا دیتے وقت ہمیں کیا یاد رکھنا چاہئے؟
قیمتی تحائف کی نہ تو ضرورت ہے اور نہ ہی انکی توقع کی جانی چاہئے۔ دراصل سب سے اہم چیز صحیح دلی میلان ہے۔ (لوقا ۲۱:۱-۴) تحفہ دینے والے کے نام کا اعلان کرنا اچھا نہیں ہے۔ ایسا کرنا باعثِشرمندگی ہو سکتا ہے۔ (متی ۶:۳)—۱/۹، صفحہ ۲۹۔
• ہمیں کیوں بِلاناغہ دُعا کرنی چاہئے؟
باقاعدگی سے دُعا کرنا خدا کیساتھ ہمارے رشتے کو مضبوط کرنے کیساتھ ساتھ ہمیں شدید آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار کر سکتا ہے۔ ضرورت اور حالات کے مطابق، ہماری دُعائیں مختصر یا طویل ہو سکتی ہیں۔ دُعا ایمان کو مضبوط کرتی اور ہمیں مسائل سے نپٹنے میں بھی مدد دیتی ہے۔—۱۵/۹، صفحہ ۱۵-۱۸۔
• ہمیں ۱-کرنتھیوں ۱۵:۲۹ کو کیسے سمجھنا چاہئے جسکا ترجمہ بعض ورشنوں میں ’مُردوں کیلئے بپتسمہ‘ کِیا گیا ہے؟
پولس رسول کا مطلب تھا کہ ممسوح مسیحی زندگی کی ایسی روش اختیار کرنے کیلئے بپتسمہ لیتے ہیں جوکہ مسیح جیسی راستی کی موت پر منتج ہو سکتی ہے۔ بعدازاں، وہ مسیح کی طرح روحانی زندگی کیلئے زندہ کئے جاتے ہیں۔—۱/۱۰، صفحہ ۲۹۔
• ہم یہ کیسے جانتے ہیں کہ مسیحی بننے میں ۱-کرنتھیوں ۶:۹-۱۱ میں متذکرہ غلط کاموں سے بچنا شامل ہے؟
پولس رسول نے مسیحیوں کو صرف حرامکاری، بُتپرستی اور نشہبازی جیسے غلط کاموں سے باز رہنے کا ذکر نہیں کِیا تھا۔ یہ ظاہر کرنے کیلئے کہ اضافی تبدیلیاں لانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے، وہ اگلی آیت میں مزید بیان کرتا ہے: ”سب چیزیں میرے لئے روا تو ہیں مگر سب چیزیں مفید نہیں۔“—۱۵/۱۰، صفحہ ۱۸-۱۹۔
• قدیم زمانے کی کونسی چند عورتوں نے خدا کے دل کو شاد کِیا تھا؟
اِن میں سفرہ اور فوعہ نامی دائیاں شامل ہیں جنہوں نے اسرائیلی نر بچوں کو مارنے کے فرعون کے حکم کو نہیں مانا تھا۔ (خروج ۱:۱۵-۲۰) کنعانی کسبی راحب نے دو اسرائیلی جاسوسوں کو پناہ دی تھی۔ (یشوع ۲:۱-۱۳؛ ۶:۲۲، ۲۳) عقلمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ابیجیل نے بہت سی جانیں بچانے کے علاوہ اسرائیل کے مستقبل کے بادشاہ داؤد کو خونریزی سے باز رکھا۔ (۱-سموئیل ۲۵:۲-۳۵) یہ آجکل کی عورتوں کیلئے عمدہ نمونہ ہیں۔—۱/۱۱، صفحہ ۸-۱۱۔
• قضاۃ ۵:۲۰ کے مطابق کیسے ”آسمان کی طرف سے بھی لڑائی ہوئی بلکہ ستارے بھی“ سیسرا کے خلاف لڑے؟
بعض کے خیال میں یہ الہٰی مدد تھی۔ دیگر کا خیال ہے کہ یہ ملکوتی مدد، آسمان سے شہاب کے گرنے یا پھر سیسرا کے نجومیوں کی پیشینگوئیوں پر بھروسا کرنے کی طرف اشارہ ہے۔ اگرچہ بائبل اِسکی کوئی وضاحت نہیں کرتی لیکن ہم اِس بیان سے یہ ضرور سمجھ سکتے ہیں کہ خدا نے کسی نہ کسی طرح سے اسرائیلی لشکر کی مدد کی تھی۔—۱۵/۱۱، صفحہ ۳۰۔
• دُنیا میں مذہب سے بڑھتی ہوئی لاتعلقی اور لاپروائی کے باوجود بھی اتنے زیادہ لوگ خدا پر ایمان کا دعویٰ کیوں کرتے ہیں؟
بعض لوگ ذہنی سکون کی تلاش میں چرچ جاتے ہیں۔ دیگر موت کے بعد ابدی زندگی، صحت، دولت اور کامیابی کی اُمید پر ایسا کرتے ہیں۔ بعض علاقوں میں لوگ اُس روحانی خلا کو پُر کرنے کیلئے عبادتگاہوں کا رُخ کرتے ہیں جو کیمونسٹ نظریات کے حامی اشتراکی نظام کی وجہ سے پیدا ہوا تھا۔ ایسی وجوہات سے باخبر ہونا ایک مسیحی کو معنیخیز گفتگو شروع کرنے کے قابل بنا سکتا ہے۔—۱/۱۲، صفحہ ۳۔