مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یسوع کے خاندان سے سیکھنا

یسوع کے خاندان سے سیکھنا

یسوع کے خاندان سے سیکھنا

یسوع نے اپنی زمینی زندگی کے ۳۰ سال اپنے خاندان کیساتھ گزارے۔‏ آپ اُسکے ماں باپ اور بھائی‌بہنوں کی بابت کیا جانتے ہیں؟‏ انجیل میں اُنکے بارے میں کیا کہا گیا ہے اور ہم اُن سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ آپ اِن سوالات کے جواب حاصل کرکے ضرور فائدہ اُٹھائینگے۔‏

کیا یسوع ایک امیر گھرانے میں پیدا ہوا تھا؟‏ ایسا نہیں ہے کیونکہ اُسکا لےپالک باپ،‏ یوسف پیشے کے لحاظ سے ایک بڑھئی تھا۔‏ یہ ایک مشقت طلب کام تھا۔‏ اس میں درختوں سے لکڑی کاٹنا بھی شامل تھا۔‏ یسوع کی پیدائش کے ۴۰ دن بعد یوسف اور مریم اُسے یروشلیم لے گئے تاکہ شریعت کے مطابق قربانی پیش کریں۔‏ کیا اُنہوں نے شریعت کے تقاضے کے مطابق کبوتروں کے جوڑے کیساتھ ساتھ ایک بّرے کی بھی قربانی پیش کی تھی؟‏ جی‌نہیں کیونکہ وہ ایسے نذرانے پیش کرنے کے قابل نہیں تھے۔‏ لیکن شریعت میں ایسے لوگوں کیلئے انتظامات تھے۔‏ اسی انتظام کے تحت یوسف اور مریم نے ”‏قمریوں کا ایک جوڑا یا کبوتر کے دو بچے“‏ قربانی کے طور پر پیش  کئے۔‏ اس قِسم کی قربانی پیش کرنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوا تھا۔‏—‏لوقا ۲:‏۲۲-‏۲۴؛‏ احبار ۱۲:‏۶،‏ ۸‏۔‏

آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح جس نے مستقبل میں پوری انسانیت پر حکمرانی کرنی تھی ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوا۔‏ وہ ایسے لوگوں کے درمیان پیدا ہوا تھا جو اپنی روزی روٹی کیلئے بہت محنت کرتے تھے۔‏ یسوع نے بھی یوسف کی طرح بڑھئی کا کام کرنا شروع کر دیا۔‏ (‏متی ۱۳:‏۵۵؛‏ مرقس ۶:‏۳‏)‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ جب یسوع ایک طاقتور روحانی مخلوق کے طور پر آسمان میں تھا تو ’‏وہ دولتمند تھا۔‏‘‏ لیکن اُس نے ہماری خاطر اپنے آپکو ”‏غریب“‏ بنا لیا۔‏ یسوع نے ایک عام گھرانے میں پرورش پائی۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۸:‏۹؛‏ فلپیوں ۲:‏۵-‏۹؛‏ عبرانیوں ۲:‏۹‏)‏ وہ کسی بڑے خاندان میں پیدا نہیں ہوا تھا اِسلئے لوگ اُسکے پاس آنا زیادہ مشکل نہیں پاتے تھا۔‏ وہ اُسکے مرتبے سے خائف نہیں تھے بلکہ وہ اُسکی تعلیمات،‏ خوبیوں اور عمدہ کاموں کی وجہ سے اُسکی قدر کرتے تھے۔‏ (‏متی ۷:‏۲۸،‏ ۲۹؛‏ ۹:‏۱۹-‏۳۳؛‏ ۱۱:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ اگر یسوع ایک امیر گھرانے میں پیدا ہوتا تو شاید لوگ اُسکی شان‌وشوکت اور مرتبے کو دیکھ کر خوف محسوس کرتے اور اُس سے بات تک نہ کرتے۔‏ اس سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ نے حکمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یسوع کو ایک عام گھرانے میں پیدا ہونے دیا۔‏

آئیے یسوع کے خاندان کے افراد پر غور کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ہم اُن سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏

یوسف ایک راستباز شخص

جب یوسف کو یہ پتہ چلا کہ اُسکی منگیتر ”‏اُنکے اکٹھے ہونے سے پہلے“‏ ہی حاملہ ہے تو وہ بہت پریشان ہو گیا۔‏ یوسف مریم سے بہت پیار کرتا تھا۔‏ لیکن وہ مریم سے شادی کرکے اپنی بےعزتی بھی نہیں کرانا چاہتا تھا۔‏ اُن دنوں میں کسی سے منسوب عورت کو اُس شخص کی بیوی کے برابر سمجھا جاتا تھا۔‏ یوسف نے کافی سوچ‌بچار کے بعد یہ فیصلہ کِیا کہ وہ چپکے سے اپنی منگنی توڑ دیگا تاکہ مریم شریعت کے قانون کے مطابق سنگسار ہونے سے بچ جائے۔‏—‏متی ۱:‏۱۸؛‏ استثنا ۲۲:‏۲۳،‏ ۲۴‏۔‏

پھر ایک فرشتے نے یوسف کو خواب میں کہا:‏ ”‏اپنی بیوی مریمؔ کو اپنے ہاں لے آنے سے نہ ڈر کیونکہ جو اُسکے پیٹ میں ہے وہ رُوح‌اُلقدس کی قدرت سے ہے۔‏ اُسکے بیٹا ہوگا اور تُو اُسکا نام یسوؔع رکھنا کیونکہ وہی اپنے لوگوں کو اُنکے گُناہوں سے نجات دیگا۔‏“‏ خدا کی طرف سے یہ پیغام ملنے کے بعد یوسف مریم کو اپنے گھر لے آیا۔‏—‏متی ۱:‏۲۰-‏۲۴‏۔‏

اس فیصلے کیساتھ ہی وہ راستباز اور وفادار آدمی اُس پیشینگوئی کی تکمیل میں شامل ہو گیا جو یسعیاہ نبی کی معرفت کی گئی تھی کہ ”‏دیکھو ایک کنواری حاملہ ہوگی اور بیٹا پیدا ہوگا اور وہ اُسکا نام عماؔنوایل رکھیگی۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۷:‏۱۴‏)‏ یوسف واقعی ایک روحانی شخص تھا جس نے مسیحا کا لےپالک باپ بننے کو اپنے لئے ایک اعزاز سمجھا حالانکہ مریم کا پہلوٹھا بیٹا اُسکا بیٹا نہیں تھا۔‏

یوسف نے یسوع کی پیدائش تک مریم کے ساتھ کوئی تعلقات اُستوار نہیں کئے تھے۔‏ (‏متی ۱:‏۲۵‏)‏ ایسا کرنا ایک نئے شادی‌شُدہ جوڑے کیلئے مشکل ہو سکتا تھا۔‏ لیکن یوسف یہ نہیں چاہتا تھا کہ کوئی غلط‌فہمی پیدا ہو کہ اصل میں کون یسوع کا باپ ہے۔‏ اس بات سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یوسف نے اپنی خواہشات کی بجائے روحانی باتوں کو پہلا درجہ دیا۔‏ ہمارے لئے کیا ہی عمدہ نمونہ!‏

فرشتے نے چار مختلف مواقع پر یوسف کو یسوع کے بارے  میں ہدایت دی۔‏ اِن میں سے تین مرتبہ یوسف کو بتایا گیا کہ اُسے یسوع کی پرورش کہاں کرنی تھی۔‏ فرشتہ یوسف کو جوکچھ بھی کہتا وہ تابعداری سے اُس پر فوراً عمل کرتا۔‏ مثال کے طور پر یوسف یسوع کو مصر لے گیا اور پھر واپس اسرائیل لے آیا۔‏ ایسا کرنے سے یسوع ہیرودیس کے قتل‌وغارت سے بچ گیا جو اُس نے یسوع کو مروانے کیلئے کِیا تھا۔‏ یوسف کی تابعداری کا یہ بھی نتیجہ نکلا کہ مسیحا کے بارے میں جتنی پیشینگوئیاں کی گئی تھیں وہ سب پوری ہوئیں۔‏—‏متی ۲:‏۱۳-‏۲۳‏۔‏

یوسف نے یسوع کو ایک پیشہ سکھایا تاکہ وہ روزی کما سکے۔‏ اس‌طرح یسوع ”‏بڑھئی کا بیٹا“‏ کہلانے کے علاوہ خود بھی ایک ”‏بڑھئی“‏ کے طور پر مشہور ہو گیا تھا۔‏ (‏متی ۱۳:‏۵۵؛‏ مرقس ۶:‏۳‏)‏ پولس رسول نے کہا کہ یسوع ”‏سب باتوں میں ہماری خاطر آزمایا“‏ گیا۔‏ اسکا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ یسوع نے اپنے خاندان کی دیکھ‌بھال کرنے کیلئے سخت محنت بھی کی تھی۔‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۵‏۔‏

یوسف کے آخری ذکر سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اُسکے دل میں یہوواہ کیلئے بہت عقیدت تھی۔‏ یوسف یروشلیم میں عیدِفسح منانے کیلئے اپنے خاندان کو ساتھ لے کر جایا کرتا تھا۔‏ اگرچہ وہاں پر صرف مردوں کا جانا لازمی سمجھا جاتا تھا توبھی یوسف ”‏ہر برس“‏ اپنے سارے گھرانے کو ساتھ لے کر جاتا تھا۔‏ اُس نے خدا کی خدمت میں بہت سی قربانیاں دیں کیونکہ انہیں ناصرۃ سے یروشلیم تک پہنچنے کیلئے کوئی ۶۵ میل کا فاصلہ پیدل طے کرنا پڑتا تھا۔‏ صحائف بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ یسوع اِس سفر پر اپنے والدین سے جُدا ہو گیا۔‏ یوسف اور مریم نے یسوع کو تلاش کرتے ہوئے اُسے شریعت کے عالموں کی سنتے اور اُن سے سوال‌وجواب کرتے پایا۔‏ اُس وقت یسوع کی عمر صرف ۱۲ سال تھی لیکن وہ خدا کی حکمت اور اُسکے کلام کی بابت خوب معلومات رکھتا تھا۔‏ اس بات سے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یسوع کے ماں باپ نے اُسکی پرورش بہت اچھے طریقے سے کی اور اُسے روحانی باتوں کی تعلیم دی تھی۔‏ (‏لوقا ۲:‏۴۱-‏۵۰‏)‏ شاید یوسف اس واقعہ کے کچھ عرصہ بعد ہی فوت ہو گیا تھا کیونکہ اسکے بعد کے صحائف میں اُسکا کوئی ذکر نہیں ملتا۔‏

یہ درست ہے کہ یوسف ایک نیک اور راستباز انسان تھا جس نے اپنے خاندان کی روحانی اور جسمانی طور پر خوب دیکھ‌بھال کی تھی۔‏ کیا آپ بھی آجکل اپنے لئے خدا کی مرضی کو سمجھتے ہوئے یوسف کی طرح روحانی معاملات کو پہلے درجے پر رکھتے ہیں؟‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۴،‏ ۵‏)‏ یوسف تابعداری سے فوراً خدا کی مرضی پوری کرتا تھا۔‏ کیا آپ بھی ایسا کرنے کو تیار ہیں؟‏ کیا آپ اپنے بچوں کو خدا اور اُسکے کلام بائبل کے بارے میں تعلیم دیتے ہیں تاکہ وہ دوسروں کیساتھ خدا اور اُس کے وعدوں کے بارے میں بات کر سکیں؟‏

مریم ایک خداپرست عورت

یسوع کی ماں مریم خدا کی نیک بندی تھی۔‏ جب جبرائیل فرشتے نے اُس سے کہا کہ وہ بیٹا جنے گی تو مریم گھبرا گئی۔‏ اُس نے فرشتے سے کہا کہ ”‏مَیں مرد کو نہیں جانتی۔‏“‏ جب اُسے یہ معلوم ہوا کہ وہ رُوح‌اُلقدس کی طاقت سے حاملہ ہوگی تو اُس نے کہا:‏ ”‏دیکھ مَیں [‏یہوواہ]‏ کی بندی ہوں میرے لئے تیرے قول کے موافق ہو۔‏“‏ (‏لوقا ۱:‏۳۰-‏۳۸‏)‏ مریم اِس روحانی شرف کی بہت قدر کرتی تھی اسلئے اُس نے بِلاخوف اس ذمہ‌داری کو قبول کر لیا۔‏

واقعی،‏ اس پیغام کو قبول کرنے سے مریم کی پوری زندگی بدل گئی۔‏ یسوع کی پیدائش کے بعد مریم پاک ہونے کیلئے یروشلیم گئی۔‏ وہاں اُسے ایک خداترس عمررسیدہ شخص شمعون ملا۔‏ اُس نے مریم سے کہا:‏ ”‏تیری جان بھی تلوار سے چھد جائیگی۔‏“‏ (‏لوقا ۲:‏۲۵-‏۳۵‏)‏ بدیہی طور پر،‏ شمعون یہ ظاہر کر رہا تھا کہ مریم کو اُس وقت کتنا دُکھ محسوس ہوگا جب یسوع سولی پر لٹکا دیا جائیگا۔‏

مریم یسوع کے جوان ہونے کیساتھ ساتھ اُسکے بارے میں تمام باتوں کو ”‏اپنے دل میں رکھ کر غور کرتی رہی۔‏“‏ (‏لوقا ۲:‏۱۹،‏ ۵۱‏)‏ یوسف کی طرح مریم بھی خداپرست تھی اور یہوواہ کی پیشینگوئیوں اور وعدوں کو بہت قیمتی خیال کرتی تھی۔‏ جبرائیل فرشتے نے مریم کو یسوع کے بارے میں بتایا کہ ”‏وہ بزرگ ہوگا اور خداتعالےٰ کا بیٹا کہلائیگا اور [‏یہوواہ]‏ خدا اُسکے باپ  داؔؤد کا تخت اُسے دیگا۔‏ اور وہ یعقوؔب کے گھرانے پر ابدتک بادشاہی کریگا اور اُسکی  بادشاہی کا آخر نہ ہوگا۔‏“‏ (‏لوقا ۱:‏۳۲،‏ ۳۳‏)‏ مریم نے اُسکی باتوں کو ضرور ذہن‌نشین کر لیا ہوگا۔‏ جی‌ہاں،‏ مریم نے مسیحا کی انسانی ماں بننے کے شرف کو بہت قیمتی خیال کِیا تھا۔‏

مریم کی خداپرستی کا ثبوت ہمیں الیشبع کیساتھ اُسکی ملاقات سے ملتا ہے جو پہلے ہی سے معجزانہ طور پر حاملہ تھی۔‏ الیشبع کو دیکھتے ہی مریم بائبل کے مختلف حوالوں کو استعمال کرتے ہوئے خدا کی تمجید کرنے لگی۔‏ اُس نے حناہ کی دُعا کے الفاظ کو دہرایا جو ۱-‏سموئیل ۲ باب میں درج ہیں۔‏ اسکے علاوہ مریم نے عبرانی صحائف میں سے مختلف حوالوں کا بھی ذکر کِیا۔‏ اِن باتوں سے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مریم خدا کے کلام سے اچھی طرح واقف تھی۔‏ اسلئے وہ مسیحا کی ماں بننے کے لائق تھی۔‏ اُس نے اپنے بیٹے کی تعلیم‌وتربیت کرنے میں یوسف کی مدد بھی کی ہوگی۔‏—‏پیدایش ۳۰:‏۱۳؛‏ ۱-‏سموئیل ۲:‏۱-‏۱۰؛‏ ملاکی ۳:‏۱۲؛‏ لوقا ۱:‏۴۶-‏۵۵‏۔‏

مریم کو اس بات کا پورا یقین تھا کہ اُسکا بیٹا ہی مسیحا ہے اور اُسکا یہ یقین یسوع کی موت کے بعد بھی ماند نہیں پڑا تھا۔‏ یہ اِس بات سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع کی قیامت کے فوراً بعد مریم اُن وفادار شاگردوں کے درمیان تھی جو رسولوں کیساتھ دُعا کیلئے جمع ہوئے تھے۔‏ (‏اعمال ۱:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ مریم نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے بیٹے کو سولی پر دردناک موت مرتے دیکھا۔‏ اِسکے باوجود بھی اُسکا ایمان مضبوط رہا۔‏

آپ مریم کی زندگی کے بارے میں جاننے سے کسطرح فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟‏ کیا آپ خدا کی خدمت کو ایک شرف خیال کرتے ہیں خواہ اس میں آپکو بہت سی قربانیاں بھی دینی پڑیں؟‏ کیا خدا کی خدمت آپکے لئے اہمیت رکھتی ہے؟‏ کیا آپ یسوع کی پیشینگوئیوں کو ’‏اپنے دل میں رکھ کر غور کرتے ہیں‘‏ کہ یہ آجکل کسطرح پوری ہو رہی ہیں؟‏ (‏متی ۲۴ اور ۲۵ باب،‏ مرقس ۱۳ باب،‏ لوقا ۲۱ باب)‏ کیا آپ مریم کی طرح بائبل سے گہری واقفیت کی بدولت بائبل صحائف کو اپنی بات‌چیت میں استعمال کرتے ہیں؟‏ کیا یسوع پر آپکا ایمان اُس وقت بھی مضبوط رہتا ہے جب آپکو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟‏

یسوع کے بھائیوں کا بدلنا ممکن تھا

ایسا لگتا ہے کہ یسوع کے بھائی شروع میں اُسکے مسیحا ہونے پر ایمان نہیں لائے تھے کیونکہ یسوع کی موت کے وقت وہ اُسکے پاس نہیں تھے اور یسوع کو اپنی ماں کی ذمہ‌داری اپنے شاگرد یوحنا کو دینی پڑی تھی۔‏ یسوع کے خاندان کے دیگر افراد اُسکی تعلیمات پر یقین نہیں رکھتے تھے۔‏ ایک موقع پر اُنہوں نے کہا کہ یسوع ”‏بےخود ہے۔‏“‏ (‏مرقس ۳:‏۲۱‏)‏ اسلئے یسوع یہ بات سمجھتا ہے کہ اُن لوگوں کو کن مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے جنکے خاندانی افراد ہم‌ایمان نہیں ہوتے۔‏

یسوع کے زندہ ہونے کے بعد اُسکے بھائی بھی اُس پر ایمان لے آئے۔‏ یہ ہمیں اِس بات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اُس ہجوم میں موجود تھے جو دُعا کرنے کیلئے پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ سے پہلے یروشلیم میں جمع ہوا تھا۔‏ (‏اعمال ۱:‏۱۴‏)‏ یسوع کا مُردوں میں سے زندہ ہونا ہی اُنکے ایمان لانے کی ایک وجہ تھی۔‏ اسطرح وہ یسوع کے شاگرد بن گئے۔‏ اگر ہمارا خاندان یا رشتہ‌دار ہمارے ہم‌ایمان نہیں تو ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔‏

یسوع اپنی موت سے جی اُٹھنے کے بعد اپنے سوتیلے بھائی یعقوب پر ذاتی طور پر ظاہر ہوا۔‏ صحائف کے مطابق وہ مسیحی کلیسیا میں اہم کردار ادا کرتا تھا۔‏ یعقوب نے خدا کے الہام سے ساتھی مسیحیوں کو اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کی ہدایت کی۔‏ (‏اعمال ۱۵:‏۶-‏۲۹؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۷‏؛‏ گلتیوں  ۱:‏۱۸،‏ ۱۹؛‏ ۲:‏۹؛‏ یعقوب ۱:‏۱‏)‏ یسوع کے ایک دوسرے سوتیلے بھائی یہوداہ نے بھی خدا کی روح کے زیرِہدایت ساتھی ایمانداروں کو ایمان کیلئے جانفشانی کرنے کیلئے لکھا تھا۔‏ (‏یہوداہ ۱‏)‏ اس بات پر غور کریں کہ یعقوب اور یہوداہ دونوں نے اپنے خطوں میں یہ بات ظاہر نہیں کی کہ وہ یسوع کے سوتیلے بھائی ہیں۔‏ اسلئےکہ وہ اپنے آپکو بڑا نہیں دکھانا چاہتے تھے۔‏ اُنہوں نے اپنے آپ پر فخر نہیں کِیا۔‏ ہمارے لئے کیا ہی عمدہ نمونہ!‏

ہم یسوع کے خاندان سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏ ہم یہوواہ خدا کیلئے اپنی عقیدت کو مندرجہ‌ذیل طریقوں سے ظاہر کر سکتے ہیں:‏ (‏۱)‏ وفاداری سے خدا کی مرضی پوری کریں خواہ ہمیں اس کیلئے بہت سی مشکلات ہی کیوں نہ اُٹھانی پڑیں۔‏ (‏۲)‏ خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دیں خواہ ہمیں اس کیلئے قربانیاں ہی کیوں نہ دینی پڑیں۔‏ (‏۳)‏ اپنے بچوں کو خدا کے کلام بائبل کے مطابق تربیت کریں۔‏ (‏۴)‏ اگر آپ کے خاندان کے افراد آپ کے ہم‌ایمان نہیں ہیں توبھی اِس اُمید کو تھامے رکھیں کہ وہ ایک دن بدل جائینگے۔‏ (‏۵)‏ اگر کلیسیا میں آپکے کسی رشتہ‌دار کے پاس کوئی شرف ہے تو کبھی اپنی بڑائی نہ کریں۔‏ جی‌ہاں،‏ یسوع کے انسانی خاندان کی بابت سیکھنا ہمیں اُسکے اَور بھی قریب لے آتا ہے۔‏ اسکے علاوہ یہوواہ کیلئے ہماری قدر اَور بھی بڑھ جاتی ہے جس نے یسوع کی پرورش کیلئے ایک غریب خاندان کا چناؤ کِیا۔‏

‏[‏صفحہ ۴ پر تصویریں]‏

یوسف مریم کو اپنی بیوی کے طور پر اپنے گھر لانے سے مسیحائی پیشینگوئیوں کی تکمیل میں شامل ہو گیا

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویریں]‏

یوسف اور مریم نے ملکر اپنے بچوں کو خدا کے بارے میں تعلیم دی اور اُنہیں محنت کرنے کی اہمیت سکھائی

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

اگرچہ یسوع کے بھائیوں نے ایک خداپرست گھرانے میں پرورش پائی تھی توبھی وہ یسوع کی موت کے بعد ہی اُس پر ایمان لائے

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویریں]‏

یسوع کے سوتیلے بھائی یعقوب اور یہوداہ نے ساتھی مسیحیوں کی حوصلہ‌افزائی کی