مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏اُنکی آواز تمام رویِ‌زمین پر پہنچی‘‏

‏’‏اُنکی آواز تمام رویِ‌زمین پر پہنچی‘‏

‏’‏اُنکی آواز تمام رویِ‌زمین پر پہنچی‘‏

‏”‏پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنکو باپ اور بیٹے اور رُوح‌اُلقدس کے نام سے بپتسمہ دو۔‏“‏ —‏متی ۲۸:‏۱۹‏۔‏

۱،‏ ۲ .‏(‏ا)‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو کونسا حکم دیا؟‏ (‏ب)‏ پہلی صدی کے مسیحی یہ سب کچھ کرنے کے قابل کیسے تھے؟‏

آسمان پر جانے سے تھوڑی دیر پہلے یسوع نے اپنے شاگردوں کو ایک حکم دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور رُوح‌اُلقدس کے نام سے بپتسمہ دو۔‏“‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹‏)‏ یہ کتنا حیران‌کُن کام تھا!‏

۲ ذرا تصور کریں!‏ پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ پر تقریباً ۱۲۰ شاگردوں نے رُوح‌اُلقدس حاصل کی اور لوگوں کو یہ بتانے سے اس حکم کی تعمیل شروع کر دی کہ یسوع ہی نجات فراہم کرنے والا وہ مسیحا ہے جس کا عرصۂ‌دراز سے انتظار تھا۔‏ (‏اعمال ۲:‏۱-‏۳۶‏)‏ یہ چھوٹا سا گروہ ”‏سب قوموں“‏ تک کیسے پہنچے گا؟‏ انسانوں کے طور پر تو یہ شاید ناممکن ہی تھا مگر ”‏خدا سے سب کچھ ہو سکتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۲۶‏)‏ ابتدائی مسیحیوں کو یہوواہ کی پاک روح کی حمایت حاصل تھی اور اُنہیں فوری ضرورت کا احساس بھی تھا۔‏ (‏زکریاہ ۴:‏۶؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۴:‏۲‏)‏ پس،‏ چند دہائیوں کے اندر اندر پولس یہ کہنے کے قابل تھا کہ خوشخبری کی ”‏منادی آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں“‏ کی جا چکی ہے۔‏—‏کلسیوں ۱:‏۲۳‏۔‏

۳.‏ کس چیز نے سچی مسیحیت یعنی ”‏گیہوں“‏ کو دبا دیا تھا؟‏

۳ پہلی صدی کے دوران،‏ سچی پرستش نے متواتر فروغ پایا۔‏ تاہم،‏ یسوع نے پیشینگوئی کی تھی کہ وہ وقت آئے گا جب شیطان ”‏کڑوے دانے“‏ بوئے گا اور کٹائی کا وقت آنے تک کئی صدیوں تک سچے مسیحی یعنی ”‏گیہوں کے دانے“‏ ان سے دب جائیں گے۔‏ رسولوں کی موت کے بعد یہ سچ ثابت ہوا۔‏—‏متی ۱۳:‏۲۴-‏۳۹‏۔‏

آجکل تیزی سے اضافہ

۴،‏ ۵.‏ سن ۱۹۱۹ سے لیکر ممسوح مسیحیوں نے کونسا کام شروع کر دیا اور یہ کیوں ایک بڑا چیلنج تھا؟‏

۴ سن ۱۹۱۹ میں،‏ سچے مسیحیوں یعنی گیہوں کو کڑوے دانوں سے الگ کرنے کا وقت آ گیا۔‏ ممسوح مسیحی جانتے تھے کہ یسوع کے حکم کا اطلاق اب بھی ہوتا ہے۔‏ اُنہیں اس بات کا پورا یقین تھا کہ وہ ”‏اخیر زمانہ“‏ میں رہ رہے ہیں اور وہ یسوع کی اس پیشینگوئی سے بھی بخوبی آگاہ تھے:‏ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔‏ تب خاتمہ ہوگا۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱؛‏ متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ جی‌ہاں،‏ وہ جانتے تھے کہ ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔‏

۵ تاہم،‏ ۳۳ س.‏ع.‏ کے شاگردوں کی طرح،‏ ان ممسوح مسیحیوں کو بھی بیشمار چیلنجوں کا سامنا تھا۔‏ اُن میں سے محض چند ہزار مختلف ممالک میں رہتے تھے۔‏ اُن کے لئے ”‏تمام دُنیا میں“‏ خوشخبری کی منادی کرنا کیسے ممکن تھا؟‏ یاد رکھیں کہ دُنیا کی آبادی قیصر کے زمانے میں ۳۰۰ ملین سے بڑھ کر پہلی عالمی جنگ کے بعد تقریباً ۲ بلین ہو گئی تھی۔‏ نیز ۲۰ ویں صدی کے دوران اس میں تیزی سے اضافہ ہوا۔‏

۶.‏ سن ۱۹۳۰ کے دہے میں خوشخبری کا پیغام کہاں تک پھیل چکا تھا؟‏

۶ بہرصورت،‏ یہوواہ کے ممسوح خادموں نے پہلی صدی کے اپنے بھائیوں کی مانند،‏ یہوواہ پر مکمل ایمان اور اُس کی پاک روح کی مدد سے اس کام کو شروع کر دیا۔‏ سن ۱۹۳۰ کے وسط تک،‏ کوئی ۰۰۰،‏۵۶ مبشر تقریباً ۱۱۵ ممالک میں بائبل سچائی کا اعلان کر چکے تھے۔‏ اگرچہ کافی زیادہ کام ہو چکا تھا توبھی بہت سا کام باقی ہے۔‏

۷ (‏ا)‏ ممسوح مسیحیوں کو کس نئے چیلنج کا سامنا تھا؟‏ (‏ب)‏ ”‏دوسری بھیڑوں“‏ کی مدد سے،‏ اب تک جمع کرنے کے کام میں کتنی ترقی ہوئی ہے؟‏

۷ اس کے بعد،‏ مکاشفہ ۷:‏۹ میں متذکرہ ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کی گہری سمجھ نے ایک نیا چیلنج پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان محنتی مسیحیوں کے لئے مدد فراہم کر دی۔‏ زمینی اُمید رکھنے والے ایمانداروں پر مشتمل ”‏دوسری بھیڑوں“‏ کی ایک لاتعداد بِھیڑ کو بھی ”‏ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِ‌زبان“‏ سے جمع کرنا ضروری تھا۔‏ (‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏)‏ یہ ’‏رات دن یہوواہ کی عبادت‘‏ کریں گے۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۱۵‏)‏ اس کا مطلب ہے کہ یہ لوگ منادی کرنے اور تعلیم دینے کے کام میں مدد دیں گے۔‏ (‏یسعیاہ ۶۱:‏۵‏)‏ چنانچہ ممسوح مسیحی مبشروں کو ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں بڑھتے ہوئے دیکھ کر بہت خوش ہیں۔‏ سن ۲۰۰۳ کے دوران،‏ ۳۵۱،‏۲۹،‏۶۴ کی ایک نئی تعداد نے منادی کے کام میں شرکت کی جن میں سے بڑی تعداد بڑی بِھیڑ کے لوگوں کی ہے۔‏ * ممسوح مسیحی اس مدد کے لئے نہایت شکرگزار ہیں اور دوسری بھیڑیں اپنے ممسوح بھائیوں کی معاونت کرنے کے شرف کے لئے شکرگزار ہیں۔‏—‏متی ۲۵:‏۳۴-‏۴۰‏۔‏

۸.‏ یہوواہ کے گواہوں نے دوسری عالمی جنگ کے دوران شدید دباؤ کا مقابلہ کیسے کِیا؟‏

۸ ایک بار پھر جب گیہوں نما جماعت منظرِعام پر آئی تو شیطان نے ان کے خلاف سخت لڑائی شروع کر دی۔‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۱۷‏)‏ جب بڑی بِھیڑ منظرِعام پر آنا شروع ہوئی تو اُس کا ردِعمل کیسا تھا؟‏ انتہائی پُرتشدد!‏ کیا اس میں کوئی شک کی گنجائش ہے کہ وہ دوسری عالمی جنگ کے دوران سچی پرستش پر کئے جانے والے حملے کے پیچھے نہیں تھا؟‏ دونوں طرف سے سچے مسیحی بڑے دباؤ کا شکار تھے۔‏ بہتیرے بہن‌بھائیوں کو اذیتناک آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا حتیٰ‌کہ بعض کو تو اپنے ایمان کی خاطر جان دینی پڑی۔‏ اس کے باوجود،‏ وہ زبورنویس کے الفاظ کو دہراتے رہے:‏ ”‏میرا فخر خدا پر اور اُس کے کلام پر ہے۔‏ میرا توکل خدا پر ہے۔‏ مَیں ڈرنے کا نہیں۔‏ بشر میرا کیا کر سکتا ہے؟‏“‏ (‏زبور ۵۶:‏۴؛‏ متی ۱۰:‏۲۸‏)‏ یہوواہ کی روح سے تقویت پاکر ممسوح مسیحی اور دوسری بھیڑیں دونوں مضبوطی سے قائم رہے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷‏)‏ نتیجتاً،‏ ”‏خدا کا کلام پھیلتا رہا۔‏“‏ (‏اعمال ۶:‏۷‏)‏ جب ۱۹۳۹ میں جنگ شروع ہوئی تو اُس وقت بھی ۴۷۵،‏۷۲ وفادار مسیحی مُنادی کر رہے تھے۔‏ تاہم،‏ جنگ ختم ہونے کے سال ۱۹۴۵ کے لئے نامکمل رپورٹ نے ظاہر کِیا کہ ۲۹۹،‏۵۶،‏۱ سرگرم گواہ خوشخبری پھیلا رہے تھے۔‏ شیطان کی کیسی بڑی شکست!‏

۹.‏ دوسری عالمی جنگ کے دوران کونسے نئے سکولوں کا اعلان کِیا گیا؟‏

۹ واضح طور پر،‏ دوسری عالمی جنگ کے بحران نے یہوواہ کے خادموں کو اس تذبذب میں مبتلا نہیں کِیا تھا کہ آیا منادی کا کام تکمیل پائے گا یا نہیں۔‏ سن ۱۹۴۳ میں،‏ جب جنگ اپنے عروج پر تھی تو دو نئے سکولوں کا اعلان کِیا گیا۔‏ اُن میں سے ایک جو اب تھیوکریٹک منسٹری سکول کہلاتا ہے جسے تمام کلیسیاؤں میں انفرادی طور پر گواہوں کو منادی کرنے اور شاگرد بنانے کی تربیت دینے کے لئے منعقد کِیا جانا تھا۔‏ دوسرا،‏ واچ‌ٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ دوسرے ملکوں میں منادی کے کام کو فروغ دینے کے لئے مشنریوں کی تربیت کرنے کے لئے تھا۔‏ لہٰذا جب جنگ ختم ہو گئی تو سچے مسیحی اضافی کارگزاری کے لئے تیار تھے۔‏

۱۰.‏ سن ۲۰۰۳ کے دوران یہوواہ کے لوگوں نے کس جذبے کا اظہار کِیا؟‏

۱۰ اُنہوں نے کیا ہی شاندار کام انجام دیا ہے!‏ تھیوکریٹک منسٹری سکول سے تربیت حاصل کرکے پیروجواں،‏ والدین اور بچے حتیٰ‌کہ ناتواں لوگ بھی سب کے سب یسوع کے حکم کی تعمیل میں اس کام میں شرکت کر رہے ہیں۔‏ (‏زبور ۱۴۸:‏۱۲،‏ ۱۳؛‏ یوایل ۲:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ سن ۲۰۰۳ میں ہر مہینے اوسطاً ۱۸۵،‏۲۵،‏ ۸نے عارضی یا مستقل طور پر پائنیر خدمت میں حصہ لیکر فوری تعمیل کے احساس کا مظاہرہ کِیا۔‏ اُسی سال کے دوران،‏ یہوواہ کے گواہوں نے دوسروں کے ساتھ بادشاہتی خوشخبری کی بابت گفتگو کرنے میں ۴۷۷،‏۹۶،‏۴۷،‏۲۳،‏۱ گھنٹے صرف کئے۔‏ یقیناً یہوواہ اپنے لوگوں کے جذبے سے خوش ہے!‏

دیگر ممالک میں

۱۱،‏ ۱۲.‏ کونسی مثالیں مشنریوں کے عمدہ ریکارڈ کو ظاہر کرتی ہیں؟‏

۱۱ گزشتہ سالوں کے دوران گلئیڈ گریجوئٹس اور حالیہ برسوں میں منسٹریل ٹریننگ سکول کے گریجوئٹس نے شاندار ریکارڈ قائم کِیا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ برازیل میں جب ۱۹۴۵ میں پہلے مشنری پہنچے تو وہاں ۴۰۰ سے بھی کم پبلشر تھے۔‏ ان مشنریوں اور ان کے بعد آنے والوں نے اپنے سرگرم برازیلی بھائیوں کے شانہ‌بشانہ سخت محنت کی ہے اور یہوواہ نے اُن کی کاوشوں کو برکت دی ہے۔‏ اُن سب کے لئے جو ابتدائی دنوں سے واقف ہیں یہ جاننا کتنی خوشی کی بات ہے کہ ۲۰۰۳ میں برازیل نے ۳۶۲،‏۰۷،‏۶ کی نئی انتہائی تعداد حاصل کی ہے!‏

۱۲ جاپان کی مثال لے لیجئے۔‏ دوسری عالمی جنگ سے پہلے،‏ اُس ملک میں تقریباً ایک سو بادشاہتی مُناد تھے۔‏ جنگ کے دوران شدید اذیت نے اُن کی تعداد کو مزید کم کر دیا اور جنگ کے خاتمے تک محض چند گواہ ہی روحانی اور جسمانی طور پر زندہ تھے۔‏ (‏امثال ۱۴:‏۳۲‏)‏ غیرمعمولی راستی کے حامل یہ چند لوگ یقیناً ۱۹۴۹ میں انتہائی خوش ہوئے ہوں گے جب گلئیڈ سے تربیت‌یافتہ پہلے ۱۳ مشنری یہاں پہنچے اور اُنہوں نے جلد ہی جاپانی بھائیوں کے جذبے اور مہمان‌نوازی کے لئے قدردانی ظاہر کرنی شروع کر دی۔‏ تقریباً ۵۰ سال بعد،‏ سن ۲۰۰۳ میں،‏ جاپان نے ۵۰۸،‏۱۷،‏۲ پبلشروں کی انتہائی تعداد کی رپورٹ دی!‏ یہوواہ نے واقعی اس ملک میں اپنے لوگوں کو برکت دی ہے۔‏ کئی دیگر ممالک سے بھی اسی طرح کی رپورٹس وصول ہوئی ہیں۔‏ جو لوگ دوسرے ممالک میں جا کر منادی کرنے کے قابل ہوئے ہیں اُنہوں نے واقعی خوشخبری کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کِیا ہے اور یوں یہ خوشخبری ۲۰۰۳ کے دوران دُنیابھر میں ۲۳۵ ممالک،‏ جزائر اور علاقوں میں سنائی گئی ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ بڑی بِھیڑ ”‏سب قوموں“‏ سے نکل کر آ رہی ہے۔‏

‏”‏ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِ‌زبان“‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ یہوواہ نے ’‏مختلف زبانوں میں‘‏ خوشخبری کی منادی کرنے کی اہمیت کو کس طریقے سے ظاہر کِیا؟‏

۱۳ شاگردوں کے پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ پر روح‌اُلقدس حاصل کرنے کے بعد جس پہلے معجزے کا ذکر کِیا گیا ہے وہ اُن کا لوگوں کے ساتھ غیرزبان میں گفتگو کرنا تھا۔‏ جن لوگوں نے اُنہیں سنا وہ شاید اُس وقت کی بین‌الااقوامی زبان یونانی بولتے ہوں۔‏ ”‏خداترس یہودی“‏ ہونے کی وجہ سے وہ شاید ہیکل میں عبرانی زبان میں ہونے والی عبادت کو بھی سمجھنے کے قابل تھے۔‏ مگر اُس وقت اُن کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب اُنہوں نے خوشخبری کو اپنی مادری زبان میں سنا۔‏—‏اعمال ۲:‏۵،‏ ۷-‏۱۲‏۔‏

۱۴ آجکل بھی،‏ مختلف زبانوں میں منادی ہو رہی ہے۔‏ بڑی بِھیڑ کی بابت پیشینگوئی کی گئی تھی کہ وہ صرف قوموں سے ہی نہیں بلکہ ’‏قبیلوں اور اُمتوں اور اہلِ‌زبان‘‏ میں سے بھی ہوگی۔‏ اس کی مطابقت میں،‏ یہوواہ نے زکریاہ نبی کی معرفت پیشینگوئی کرائی:‏ ”‏ان ایّام میں مختلف اہلِ‌لُغت میں سے دس آدمی ہاتھ بڑھا کر ایک یہودی کا دامن پکڑینگے اور کہیں گے کہ ہم تمہارے ساتھ جائیں گے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔‏“‏ (‏زکریاہ ۸:‏۲۳‏)‏ اگرچہ اس وقت یہوواہ کے گواہوں کو زبانیں بولنے کی بخشش تو حاصل نہیں توبھی وہ لوگوں کو اُن کی اپنی زبان میں تعلیم دینے کی اہمیت سے واقف ہیں۔‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ مشنریوں اور دیگر نے کیسے مقامی زبانوں میں منادی کرنے کے چیلنج کو قبول کِیا ہے؟‏

۱۵ سچ ہے کہ آجکل وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والی زبانیں بہت کم ہیں جیسےکہ انگریزی،‏ فرانسیسی اور ہسپانوی۔‏ تاہم،‏ جن لوگوں نے اپنے آبائی وطن کو چھوڑ کر دیگر ممالک میں خدمت کرنے کا عزم کِیا ہے وہ مقامی زبانیں سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ”‏جتنے ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر کئے گئے“‏ ہیں اُن تک خوشخبری پہنچا سکیں۔‏ (‏اعمال ۱۳:‏۴۸‏)‏ یہ مشکل ہو سکتا ہے۔‏ جب جنوب بحراُلکاہل کے جزیرے ٹووالو کے بھائیوں کو اپنی زبان میں کتابیں درکار تھیں تو ایک مشنری نے اس چیلنج کو قبول کِیا۔‏ چونکہ کوئی ڈکشنری دستیاب نہیں تھی لہٰذا اُس نے ٹووالوان الفاظ کی فرہنگ تیار کرنا شروع کر دی۔‏ ایک وقت آیا کہ کتاب آپ زمین پر فردوس میں ہمیشہ زندہ رہ سکتے ہیں * ٹووالوان زبان میں شائع ہوئی۔‏ جب مشنری کوراکاؤ پہنچے تو وہاں مقامی زبان پاپایامنٹو میں ڈکشنری اور بائبل لٹریچر دستیاب نہیں تھا۔‏ اس پر بھی بڑا اختلاف تھا کہ یہ زبان کیسے لکھی جانی چاہئے۔‏ تاہم،‏ مشنریوں کے پہنچنے کے دو سال کے اندر اندر پہلا مسیحی بائبل اشتہار مقامی زبان میں شائع کِیا گیا۔‏ آج پاپایامنٹو اُن ۱۳۳ زبانوں میں سے ایک ہے جس میں مینارِنگہبانی شائع ہو رہا ہے۔‏

۱۶ نمیبیا میں پہلے مشنریوں کو کوئی ایسا مقامی گواہ نہیں مل رہا تھا جو ترجمہ کرنے میں اُن کی مدد کر سکتا ہو۔‏ مزیدبرآں،‏ ایک مقامی زبان،‏ ناما میں ”‏کامل“‏ جیسے عام نظریات کیلئے استعمال میں آنے والے الفاظ کا فقدان تھا۔‏ ایک مشنری بیان کرتا ہے:‏ ”‏ترجمے کے لئے مَیں نے بنیادی طور پر سکول ٹیچرز کو استعمال کِیا جو بائبل مطالعہ کر رہے تھے۔‏ چونکہ وہ سچائی کا بہت کم علم رکھتے تھے لہٰذا مجھے اُن کے ساتھ بیٹھنا پڑتا تھا تاکہ اس بات کا یقین کر سکوں کہ جملے صحیح ہیں۔‏“‏ بہرصورت،‏ اشتہار نئی دُنیا میں زندگی کا نمیبیا کی زبانوں میں ترجمہ ہو گیا۔‏ آج،‏ مینارِنگہبانی باقاعدگی سے کوانیاما اور نڈونجا زبان میں شائع ہو رہا ہے۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ میکسیکو اور دیگر ممالک میں کن چیلنجوں کا مقابلہ کِیا جا رہا ہے؟‏

۱۷ میکسیکو کی خاص زبان سپینش ہے۔‏ تاہم،‏ ہسپانوی لوگوں کے آنے سے قبل،‏ یہاں بہت سی زبانیں بولی جاتی تھیں اور اُن میں سے بعض ابھی تک استعمال میں ہیں۔‏ لہٰذا،‏ اس وقت یہوواہ کے گواہوں کا لٹریچر میکسیکو کی سات مختلف زبانوں اور اشاروں کی زبان میں بھی شائع ہو رہا ہے۔‏ امریکن انڈین زبان مایا میں بادشاہتی خدمتگزاری پہلی سلسلہ‌وار اشاعت تھی۔‏ بیشک،‏ کئی ہزار مایا،‏ ازٹک اور دیگر کا شمار میکسیکو کے ۵۳۰،‏۷۲،‏۵ بادشاہتی پبلشروں میں ہوتا ہے۔‏

۱۸ جدید وقتوں میں،‏ لاکھوں پناہ‌گزینوں کے طور پر یا پھر معاشی وجوہات کی بِنا پر بیرونی ممالک منتقل ہو گئے۔‏ نتیجتاً،‏ بہت سے ممالک میں اب پہلی مرتبہ مناسب تعداد کے غیرزبان والے علاقے دستیاب ہوئے ہیں۔‏ یہوواہ کے گواہوں نے اس چیلنج کو قبول کِیا ہے۔‏ مثال کے طور پر اٹلی میں،‏ اطالوی زبان کے علاوہ ۲۲ زبانوں میں گروپ اور کلیسیائیں ہیں۔‏ دیگر زبانیں بولنے والے لوگوں میں منادی کرنے کے لئے بھائیوں کی مدد کے لئے حال ہی میں ۱۴ زبانیں سکھانے کے لئے ۷۰ کورسز کرائے گئے جس میں اطالوی اشاروں کی زبان بھی شامل ہے۔‏ بہت سے دیگر ممالک میں،‏ نقل‌مکانی کرنے والے بیشمار لوگوں تک پہنچنے کے لئے یہوواہ کے گواہ اسی طرح کی کوششیں کر رہے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ کی مدد سے،‏ بڑی بِھیڑ واقعی مختلف زبانیں بولنے والے گروہوں میں سے نکل کر آ رہی ہے۔‏

‏”‏تمام رویِ‌زمین پر“‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ آجکل پولس کے کونسے الفاظ کی شاندار تکمیل ہو رہی ہے؟‏ وضاحت کریں۔‏

۱۹ پہلی صدی میں،‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏کیا اُنہوں نے نہیں سنا؟‏ بیشک سنا۔‏“‏ درحقیقت ”‏اُن کی آواز تمام رویِ‌زمین پر اور اُن کی باتیں دُنیا کی انتہا تک پہنچیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۰:‏۱۸‏)‏ اگر پہلی صدی میں یہ بات سچ تھی تو پھر ہمارے زمانے میں تو یہ کتنی زیادہ سچ ہوگی!‏ تاریخ کے کسی دوسرے دَور کی نسبت لاکھوں لوگ یہ کہہ رہے ہیں:‏ ”‏مَیں ہر وقت [‏یہوواہ]‏ کو مبارک کہوں گا۔‏ اُس کی ستایش ہمیشہ میری زبان پر رہے گی۔‏“‏—‏زبور ۳۴:‏۱‏۔‏

۲۰ علاوہ‌ازیں،‏ کام سُست نہیں پڑ رہا۔‏ بادشاہتی پبلشروں کی تعداد روزبروز بڑھتی جا رہی ہے۔‏ منادی کے کام میں زیادہ سے زیادہ وقت صرف کِیا جا رہا ہے۔‏ لاکھوں واپسی ملاقاتیں اور ہزاروں بائبل مطالعے کرائے جا رہے ہیں۔‏ نئے اشخاص دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔‏ گزشتہ سال ۶۲۲،‏۹۷،‏۶۰،‏۱ کی نئی انتہائی تعداد یسوع کی موت کی یادگار پر حاضر ہوئی تھی۔‏ یقیناً ابھی اَور بہت سا کام کرنا باقی ہے۔‏ خدا کرے کہ ہم اپنے بھائیوں کی اٹوٹ راستی کی نقل کرتے رہیں جنہوں نے سخت اذیت کا سامنا کِیا ہے۔‏ علاوہ‌ازیں ہم اُن بھائیوں کا سا جذبہ دکھا سکیں جو ۱۹۱۹ سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ پس آئیے سب زبورنویس کے ساتھ ہم‌آواز ہو کر کہیں:‏ ”‏ہر مُتنفّس [‏یاہ]‏ کی حمد کرے۔‏ [‏یاہ]‏ کی حمد کرو۔‏“‏—‏زبور ۱۵۰:‏۶‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 اس رسالے کے صفحہ ۱۸ سے ۲۱ پر درج سالانہ رپورٹ پڑھیں۔‏

^ پیراگراف 15 یہوواہ کے گواہوں کا شائع‌کردہ۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• سن ۱۹۱۹ میں،‏ بھائیوں نے کونسا کام شروع کِیا اور یہ کیوں ایک چیلنج تھا؟‏

‏• منادی کے کام کی معاونت کیلئے کن کو جمع کِیا گیا تھا؟‏

‏• مشنریوں اور دیگر ممالک میں خدمت انجام دینے والوں نے کونسا ریکارڈ قائم کِیا ہے؟‏

‏• یہ ظاہر کرنے کیلئے کہ یہوواہ آج بھی اپنے لوگوں کے کام کو برکت دے رہا ہے آپ کونسا ثبوت پیش کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵-‏۱۲ پر چارٹ]‏

یہوواہ کے گواہوں کے ۲۰۰۳ کے خدمتی سال کی عالمی رپورٹ

‏(‏چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

‏[‏صفحہ ۱۵ ،‏۱۴ پر تصویر]‏

دوسری عالمی جنگ کی افراتفری نے مسیحیوں کو خوشخبری کی منادی کی بابت تذبذب میں نہیں ڈالا تھا

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

‏;Explosion: U.S. Navy photo

others: U.S. Coast Guard photo

‏[‏صفحہ ۱۷،‏ ۱۶ پر تصویریں]‏

بڑی بِھیڑ تمام قبیلوں اور زبانوں پر مشتمل ہوگی