مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

پیدایش کی کتاب سے اہم نکات—‏۱

پیدایش کی کتاب سے اہم نکات—‏۱

یہوواہ کا کلام زندہ ہے

پیدایش کی کتاب سے اہم نکات—‏۱

‏”‏پیدایش“‏ کا مطلب ”‏ابتدا“‏ یا ”‏جنم“‏ ہے۔‏ یہ نام ایک ایسی کتاب کیلئے بالکل موزوں ہے جو یہ بیان کرتی ہے کہ کائنات کیسے وجود میں آئی،‏ زمین انسانوں کے رہنے کیلئے کیسے تیار کی گئی اور کیسے انسان اس پر آباد ہوا۔‏ موسیٰ نے سینا کے بیابان میں اس کتاب کو تحریر کِیا اور یہ ممکنہ طور پر ۱۵۱۳ ق.‏س.‏ع.‏ میں مکمل ہوئی۔‏

پیدایش کی کتاب ہمیں طوفان سے پہلے کی دُنیا،‏ طوفان کے بعد کے دَور اور ابرہام،‏ اضحاق،‏ یعقوب اور یوسف کیساتھ یہوواہ کے برتاؤ کی بابت بتاتی ہے۔‏ یہ مضمون پیدایش ۱:‏۱–‏۱۱:‏۹ کے اہم نکات کو زیرِبحث لائیگا اور بنیادی طور پر اُس وقت تک لے کر جائیگا جب یہوواہ نے آبائی بزرگ ابرہام کیساتھ رشتہ اُستوار کرنا شروع کِیا۔‏

طوفان سے پہلے کی دُنیا

‏(‏پیدایش ۱:‏۱–‏۷:‏۲۴‏)‏

پیدایش کے تعارفی الفاظ ”‏ابتدا میں“‏ ماضی میں اربوں سال پیچھے لیجاتے ہیں۔‏ چھ تخلیقی ’‏دنوں‘‏ کے واقعات یا خاص تخلیقی کاموں کے وقتی ادوار کو اُسی طرح بیان کِیا گیا ہے جیسےکہ یہ زمین پر موجود کسی بھی انسان کی آنکھوں کے سامنے واقع ہو رہے ہوں۔‏ چھٹے دن کے اختتام پر،‏ خدا نے انسان کو خلق کِیا۔‏ اگرچہ نافرمانی کی وجہ سے وہ جلد ہی فردوس سے محروم ہو جاتے ہیں مگر یہوواہ اُمید دلاتا ہے۔‏ بائبل کی پہلی پیشینگوئی ایک ”‏نسل“‏ کا ذکر کرتی ہے جو گُناہ کے اثرات مٹانے کے علاوہ شیطان کے سر کو کچلے گی۔‏

اگلی ۱۶ صدیوں کے دوران،‏ شیطان ہابل،‏ حنوک اور نوح جیسے چند وفادار آدمیوں کے سوا تقریباً سب انسانوں کو خدا سے دُور کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ قائن اپنے راستباز بھائی ہابل کو قتل کر دیتا ہے۔‏ اُس وقت سے بدیہی طور پر تحقیرآمیز انداز میں ’‏لوگ یہوواہ کا نام لے کر دُعا کرنے لگتے ہیں۔‏‘‏ اُس زمانے کی بغاوتی روح ظاہر کرتے ہوئے،‏ لمک ایک نظم ترتیب دیتا ہے جسکا مضمون یہ تھا کہ کیسے وہ اپنے دفاع میں ایک نوجوان شخص کو قتل کرتا ہے۔‏ جب خدا کے نافرمان بیٹے یعنی فرشتے عورتوں سے شادیاں کر لیتے ہیں اور اُن سے جبار پیدا ہوتے ہیں تو حالات اَور زیادہ خراب ہو جاتے ہیں۔‏ تاہم،‏ وفادار نوح ایک کشتی بناتا اور دلیری کیساتھ دیگر لوگوں کو آنے والے طوفان سے آگاہ کرتا اور اپنے خاندان سمیت اس تباہی سے بچ جاتا ہے۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۱:‏۱۶‏—‏اگر انوار چوتھے دن بنائے گئے تھے تو خدا پہلے دن روشنی کیسے کر سکتا تھا؟‏ عبرانی لفظ جسکا ترجمہ ۱۶ آیت میں ”‏بنائے“‏ کِیا گیا ہے وہ پیدایش پہلے باب کی ۱،‏ ۲۱،‏ ۲۷ میں استعمال ہونے والے لفظ ”‏پیدا کِیا“‏ سے مختلف ہے۔‏ ”‏آسمان“‏ جس میں یہ انوار شامل تھے وہ ”‏پہلے دن“‏ سے کافی پہلے بنائے گئے تھے۔‏ مگر اُنکی روشنی زمین پر نہیں پڑ رہی تھی۔‏ پہلے دن ”‏روشنی ہو گئی“‏ کیونکہ بےترتیب روشنی بادلوں میں سے ہو کر زمین پر نظر آتی تھی۔‏ اسطرح گھومنے والی زمین پر دن اور رات کا آغاز ہوا۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۱-‏۳،‏ ۵‏)‏ اس روشنی کے ماخذ ابھی تک زمین سے اوجھل تھے۔‏ تاہم،‏ چوتھے تخلیقی دن کے دوران،‏ ایک غورطلب تبدیلی واقع ہوئی۔‏ سورج،‏ چاند اور ستاروں نے ”‏زمین پر روشنی“‏ ڈالی۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۱۷‏)‏ پس ’‏خدا نے انہیں بنایا‘‏ تاکہ زمین سے اب انہیں دیکھا جا سکے۔‏

۳:‏۸‏—‏کیا یہوواہ خدا براہِ‌راست آدم سے ہمکلام ہوا تھا؟‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ یہوواہ انسانوں سے اکثر فرشتوں کے ذریعے ہمکلام ہوتا تھا۔‏ (‏پیدایش ۱۶:‏۷-‏۱۱؛‏ ۱۸:‏۱-‏۳،‏ ۲۲-‏۲۶؛‏ ۱۹:‏۱؛‏ قضاۃ ۲:‏۱-‏۴؛‏ ۶:‏۱۱-‏۱۶،‏ ۲۲؛‏ ۱۳:‏۱۵-‏۲۲‏)‏ خدا کا اعلیٰ نمائندہ اُسکا اکلوتا بیٹا تھا جسے ”‏کلام“‏ کہا گیا۔‏ (‏یوحنا ۱:‏۱‏)‏ بہت اغلب ہے کہ خدا آدم اور حوا سے ”‏کلام“‏ کی معرفت ہمکلام ہوتا تھا۔‏—‏پیدایش ۱:‏۲۶-‏۲۸؛‏ ۲:‏۱۶؛‏ ۳:‏۸-‏۱۳‏۔‏

۳:‏۱۷‏—‏زمین کس سبب سے لعنتی قرار پائی اور کتنے عرصہ کیلئے؟‏ زمین کے لعنتی ہونے کا مطلب یہ تھا کہ اب اس پر کاشت بہت مشکل ہوگی۔‏ اونٹ‌کٹاروں والی لعنتی زمین کے اثرات کو آدم کی اولاد نے اتنا زیادہ محسوس کِیا کہ نوح کے باپ لمک نے ”‏ہاتھوں کی محنت اور مشقت“‏ کا ذکر کِیا ’‏جو زمین کے سبب سے تھی جس پر خدا نے لعنت کی تھی۔‏‘‏ (‏پیدایش ۵:‏۲۹‏)‏ طوفان کے بعد،‏ یہوواہ نے نوح اور اُسکے بیٹوں کو برکت بخشی اور کہا کہ اُسکا مقصد ہے کہ وہ ساری زمین کو معمور کریں۔‏ (‏پیدایش ۹:‏۱‏)‏ بدیہی طور پر زمین پر سے خدا کی لعنت اُٹھا لی گئی تھی۔‏—‏پیدایش ۱۳:‏۱۰‏۔‏

۴:‏۱۵‏—‏یہوواہ نے کیسے ”‏قائن کیلئے ایک نشان ٹھہرایا“‏؟‏ بائبل یہ بیان نہیں کرتی کہ کسی بھی طرح قائن کے جسم پر کوئی نشان لگایا گیا تھا۔‏ نشان کا مطلب غالباً وہ سنجیدہ حکم تھا جس سے سب واقف تھے کہ کسی نے بھی انتقام کی غرض سے قائن کو قتل نہیں کرنا تھا۔‏

۴:‏۱۷‏—‏قائن کو بیوی کہاں سے ملی؟‏ آدم سے ”‏بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہوئیں۔‏“‏ (‏پیدایش ۵:‏۴‏)‏ پس قائن نے اپنی کسی بہن،‏ بھانجی یا بھتیجی سے شادی کی ہو گی۔‏ بعدازاں،‏ اسرائیل کو دی جانے والی خدا کی شریعت نے جسمانی بھائی یا بہن سے شادی ممنوع قرار دیدی۔‏—‏احبار ۱۸:‏۹‏۔‏

۵:‏۲۴‏—‏کسطرح خدا نے ’‏حنوک کو اُٹھا لیا‘‏؟‏ بظاہر حنوک کی جان خطرے میں تھی مگر خدا نے اُسے دُشمنوں کے ہاتھوں اذیت اُٹھانے نہ دی۔‏ پولس رسول نے لکھا،‏ ”‏حنوکؔ اُٹھا لیا گیا تاکہ موت کو نہ دیکھے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۵‏)‏ اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ خدا اُسے آسمان پر لے گیا جہاں وہ زندہ رہا۔‏ آسمان پر جانے والوں میں سب سے پہلا یسوع مسیح تھا۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۳؛‏ عبرانیوں ۶:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ حنوک ”‏اُٹھا لیا گیا تاکہ موت کو نہ دیکھے“‏ کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ خدا نے اُس پر نبوّتی وجد طاری کر دیا اور اسی حالت میں اُسکی زندگی ختم کر دی۔‏ اِن حالات میں،‏ حنوک کو اپنے دُشمنوں کے ہاتھوں ’‏تکلیف‌دہ موت‘‏ برداشت نہ کرنی پڑی۔‏

۶:‏۶‏—‏کس مفہوم میں خدا انسان کو بنانے سے ”‏ملول ہوا“‏؟‏ یہاں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏ملول ہوا“‏ کِیا گیا ہے وہ نظریے یا ارادے میں تبدیلی سے تعلق رکھتا ہے۔‏ چونکہ یہوواہ کامل ہے لہٰذا انسان کو خلق کرنے سے اُس نے کوئی غلطی نہیں کی تھی۔‏ تاہم،‏ جہاں تک طوفان سے پہلے کی شریر نسل کا تعلق ہے تو یہوواہ نے اُنکی بابت اپنا نظریہ ضرور بدل لیا تھا۔‏ خدا نے اُنکی بدکاری سے ناراض ہو کر اپنے نظریے کو اسطرح تبدیل کر لیا کہ انسانوں کا خالق ہونے کی بجائے وہ انہیں نیست‌ونابود کرنے والا بن گیا۔‏ اُسکا چند انسانوں کو بچا لینا ظاہر کرتا ہے کہ اُسکی ناراضگی صرف شریر بن جانے والوں سے تھی۔‏—‏۲-‏پطرس ۲:‏۵،‏ ۹‏۔‏

۷:‏۲‏—‏پاک اور ناپاک جانوروں میں فرق کرنے کی بنیاد کیا تھی؟‏ بدیہی طور پر اُن میں فرق کرنے کی بنیاد اُنکا کھانا یا نہ کھانا نہیں بلکہ قربانی کے طور پر اُنہیں پرستش میں استعمال کرنا یا نہ کرنا شامل تھا۔‏ طوفان سے پہلے جانوروں کا گوشت انسان کی خوراک کا حصہ نہیں تھا۔‏ خوراک کے طور پر ”‏پاک“‏ اور ”‏ناپاک“‏ کا تصور موسوی شریعت کیساتھ وجود میں آیا اور اُسکے ختم ہونے کیساتھ ہی ختم ہو گیا۔‏ (‏اعمال ۱۰:‏۹-‏۱۶؛‏ افسیوں ۲:‏۱۵‏)‏ واضح طور پر نوح اس بات سے واقف تھا کہ یہوواہ کی پرستش کیلئے کیا موزوں ہے اور کیا موزوں نہیں ہے۔‏ جونہی وہ کشتی سے باہر آیا اُس نے ”‏یہوواہ کیلئے ایک مذبح بنایا اور سب پاک چوپایوں اور پاک پرندوں میں سے تھوڑے سے لیکر اُس مذبح پر سوختنی قربانیاں چڑھائیں۔‏“‏—‏پیدایش ۸:‏۲۰‏۔‏

۷:‏۱۱‏—‏عالمگیر طوفان کا باعث بننے والا پانی کہاں سے آیا تھا؟‏ دوسرے تخلیقی دن،‏ یا جس ”‏دن“‏ زمین کی ”‏فضا“‏ کو بنایا گیا اُس سے پہلے فضا کے نیچے اور ”‏فضا کے اُوپر“‏ پانی ہی پانی تھا۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۶،‏ ۷‏)‏ ”‏فضا کے نیچے“‏ کے پانی وہ تھے جو پہلے ہی زمین پر موجود تھے۔‏ ”‏اُوپر“‏ کے پانی دراصل نمی کی صورت میں موجود ’‏وسیع آبی ذخائر‘‏ تھے۔‏ یہ پانی نوح کے زمانے میں زمین پر برسا۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱:‏۲۶‏۔‏ خدا کی صورت پر خلق کئے جانے کی وجہ سے انسانوں میں خدائی صفات کا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت ہے۔‏ یقیناً ہمیں محبت،‏ رحم،‏ مہربانی،‏ نیکی اور صبر جیسی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں جو ہمارے خالق کو منعکس کرتی ہیں۔‏

۲:‏۲۲-‏۲۴‏۔‏ شادی خدائی بندوبست ہے۔‏ شادی کا بندھن ایک دائمی اور مُقدس بندھن ہے جس میں شوہر خاندان کے سردار کی حیثیت رکھتا ہے۔‏

۳:‏۱-‏۵،‏ ۱۶-‏۲۳‏۔‏ خوشی کا انحصار یہوواہ کی حاکمیت کو اپنی ذاتی زندگی میں تسلیم کرنے پر ہے۔‏

۳:‏۱۸،‏ ۱۹؛‏ ۵:‏۵؛‏ ۶:‏۷؛‏ ۷:‏۲۳‏۔‏ یہوواہ کی باتیں ہمیشہ سچ ثابت ہوتی ہیں۔‏

۴:‏۳-‏۷‏۔‏ یہوواہ ہابل کی قربانی سے خوش تھا کیونکہ وہ راستباز اور ایماندار شخص تھا۔‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۴‏)‏ اسکے برعکس جیسےکہ قائن کے کاموں سے ظاہر تھا اُس میں ایمان کی کمی تھی۔‏ اُسکے کام بُرے تھے کیونکہ اُن میں حسد،‏ نفرت اور قتل شامل تھا۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۲‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ اُس نے غالباً اپنی قربانی پر زیادہ توجہ نہیں دی تھی اور بس اُسے پیش کر دیا تھا۔‏ کیا یہوواہ کے حضور ہماری حمد کی قربانیوں کو پورے دل سے اور مناسب میلان اور راست چال‌چلن سے پیش نہیں کِیا جانا چاہئے؟‏

۶:‏۲۲‏۔‏ اگرچہ کشتی بنانے میں کئی سال لگ گئے،‏ توبھی نوح نے خدا کے حکم کے مطابق کام کِیا۔‏ اسلئے نوح اور اُسکے خاندان کو طوفان سے بچا لیا گیا تھا۔‏ یہوواہ ہم سے اپنے تحریری کلام کے ذریعے ہمکلام ہوتا اور اپنی تنظیم کی معرفت ہدایت دیتا ہے۔‏ اس پر توجہ دینے اور اسکی تابعداری کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔‏

۷:‏۲۱-‏۲۴‏۔‏ یہوواہ شریروں کیساتھ راستبازوں کو ہلاک نہیں کرتا۔‏

نسلِ‌انسانی کا ایک نئے دَور میں داخل ہونا

‏(‏پیدایش ۸:‏۱–‏۱۱:‏۹‏)‏

طوفان سے پہلے کی دُنیا کے ختم ہونے کیساتھ ہی انسان ایک نئے دَور میں داخل ہو جاتے ہیں۔‏ انسانوں کو گوشت کھانے کی اجازت دی جاتی ہے مگر اسکے ساتھ ہی خون سے پرہیز کرنے کا حکم بھی دیا جاتا ہے۔‏ یہوواہ قتل کیلئے موت کی سزا وضع کرتا ہے اور قوسِ‌قزح کیساتھ عہد باندھتا اور کبھی پانی کا طوفان نہ لانے کا وعدہ کرتا ہے۔‏ ساری نسلِ‌انسانی نوح کے تین بیٹوں سے پیدا ہوتی ہے مگر اُسکا پڑپوتا نمرود ’‏یہوواہ کے حضور شکاری سورما‘‏ بن جاتا ہے۔‏ زمین پر پھلنے اور اسے آباد کرنے کی بجائے،‏ انسان بابل کے نام سے ایک شہر اور بُرج تعمیر کرنے اور وہیں اپنا نام پیدا کرنے کا منصوبہ بناتے ہیں۔‏ جب یہوواہ اُنکی زبان میں اختلاف ڈال دیتا اور اُنہیں زمین پر تتربتر کر دیتا ہے تو اُنکا مقصد پورا نہیں ہو پاتا۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۸:‏۱۱‏—‏اگر درخت پانی میں تباہ ہو گئے تھے تو کبوتری کو زیتون کی پتی کہاں سے ملی؟‏ اسکے دو امکان ہیں۔‏ چونکہ زیتون ایک سخت درخت ہے لہٰذا ہو سکتا ہے کہ یہ طوفان کے دوران کچھ مہینوں کیلئے پانی کے نیچے زندہ رہ گیا ہو۔‏ طوفان کا پانی اُتر جانے کے بعد زیتون کے درخت نے جو ڈوب گیا تھا شاید خشکی پر دوبارہ پتے نکال لئے ہوں۔‏ کبوتری جو زیتون کی پتی نوح کے پاس لائی وہ شاید پانی اُترنے کے بعد نکلنے والی نئی کونپل ہو۔‏

۹:‏۲۰‏-۲۵—‏نوح نے کنعان پر کیوں لعنت کی؟‏ عین ممکن ہے کہ کنعان اپنے دادا نوح کے خلاف کسی سنگین غلطی کا مرتکب ہوا تھا۔‏ اگرچہ کنعان کا باپ حام اسکا گواہ تھا توبھی اُس نے مداخلت کرنے کی بجائے اس قصے کو خوب مشہور کر دیا۔‏ تاہم،‏ نوح کے دو بیٹوں سم اور یافت نے اپنے باپ کی برہنگی چھپانے کیلئے کارروائی کی تھی۔‏ اس وجہ سے اُنہیں برکت دی گئی جبکہ کنعان پر لعنت کی گئی اور حام کو بھی اپنی اولاد کی وجہ سے تکلیف اُٹھانی پڑی۔‏

۱۰:‏۲۵‏—‏فلج کے زمانے میں زمین کیسے ”‏بٹی“‏ تھی؟‏ فلج ۲۲۶۹ سے لیکر ۲۰۳۰ ق.‏س.‏ع.‏ تک زندہ رہا۔‏ اُسی کے زمانے میں یہوواہ نے بابل تعمیر کرنے والوں کی زبان میں اختلاف ڈالنے اور اُنہیں ساری زمین پر تتربتر کرنے سے بہت بڑا بٹوار کِیا تھا۔‏ (‏پیدایش ۱۱:‏۹‏)‏ لہٰذا فلج کے ایّام میں ”‏زمین [‏یا زمین کی آبادی]‏ بٹی تھی۔‏“‏

ہمارے لئے سبق:‏

۹:‏۱؛‏ ۱۱:‏۹‏۔‏ کوئی انسانی منصوبہ یا کوشش خدا کے مقصد کو ناکام نہیں بنا سکتے۔‏

۱۰:‏۱-‏۳۲‏۔‏ پانچ اور دس باب میں موجود نسب‌ناموں سے متعلق دو ریکارڈ جو طوفان کی سرگزشت کو بیان کرتے ہیں تمام نسلِ‌انسانی کو نوح کے تین بیٹوں کے توسط سے پہلے انسان آدم سے ملاتے ہیں۔‏ اسوری،‏ کنعانی،‏ عبرانی،‏ شامی اور بعض عربی قبائل سم کی اولاد سے ہیں۔‏ ایتھوپیا،‏ مصر،‏ کنعان اور بعض افریقی اور عربی قبائل حام کی اولاد سے ہیں۔‏ انڈو-‏یورپی یافت کی اولاد ہیں۔‏ تمام انسان ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور خدا کی نظر میں برابر ہیں۔‏ (‏اعمال ۱۷:‏۲۶‏)‏ اس حقیقت کو دوسروں کیساتھ ہمارے برتاؤ پر اثرانداز ہونا چاہئے۔‏

خدا کا کلام اثرانداز ہو سکتا ہے

پیدایش کی کتاب کا پہلا حصہ ہی ابتدائی انسانی تاریخ کا صحیح ریکارڈ بیان کرتا ہے۔‏ اِن صفحات میں ہم خدا کے انسان کو زمین پر پیدا کرنے کے مقصد سے واقفیت حاصل کرتے ہیں۔‏ یہ دیکھنا کسقدر حوصلہ‌افزا ہے کہ نمرود جیسی انسانی کاوشیں بھی اسکی تکمیل کی راہ میں حائل نہیں ہو سکتیں!‏

جب آپ تھیوکریٹک منسٹری سکول کے لئے ہفتہ‌وار بائبل پڑھائی کرتے ہیں تو ”‏صحیفائی سوالات کے جواب“‏ کے تحت حصہ آپکو چند مشکل صحیفائی اقتباسات کو سمجھنے میں مدد دیگا۔‏ ”‏ہمارے لئے سبق“‏ کے تحت تبصرہ‌جات آپکو بتائینگے کہ آپ کیسے ہفتے کی بائبل پڑھائی سے استفادہ کر سکتے ہیں۔‏ جب مناسب ہو تو آپ اسے خدمتی اجلاس کے دوران مقامی ضروریات کیلئے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔‏ واقعی یہوواہ کا کلام زندہ اور ہماری زندگیوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏