مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آدمیوں کی بجائے خدا کو جلال دیں

آدمیوں کی بجائے خدا کو جلال دیں

آدمیوں کی بجائے خدا کو جلال دیں

حالیہ برسوں میں،‏ راستبازی سے محبت رکھنے والوں نے پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہوں کے ”‏خدا کو جلال دیں“‏ ڈسٹرکٹ کنونشنز سے سیکھا کہ وہ کیسے خدا کو جلال دے سکتے ہیں۔‏ آئیے وہاں پیش کئے جانے والے تعلیمی پروگرام کا اعادہ کریں۔‏

بائبل پر مبنی یہ پروگرام سلسلہ‌وار تین دن پر مشتمل تھا اور سپیشل انٹرنیشنل کنونشنز پر حاضر ہونے والوں کیلئے یہ چار روزہ تھا۔‏ مجموعی طور پر،‏ حاضرین نے ۳۰ سے زائد صحیفائی حصے سنے جس میں روحانی قدردانی کو وسیع کرنے اور ایمان کو مضبوط کرنے والے تجربات،‏ بائبل اصولوں کے عملی اطلاق کو نمایاں کرنے والے مظاہرے اور قدیم وقتوں کے ملبوسات کیساتھ پیش کِیا گیا ڈرامہ شامل تھا جس نے ان چیلنجوں کی نشاندہی کی جنکا سامنا پہلی صدی کے مسیحیوں نے کِیا تھا۔‏ اگر آپ بھی کسی جگہ کنونشن پر حاضر ہوئے تھے تو کیوں نہ اس مضمون کو پڑھتے وقت اپنے نوٹس کا اعادہ کریں؟‏ ہمیں یقین ہے کہ یہ کثیر روحانی ضیافت کی خوشگوار یادوں کو تازہ کریگا۔‏

پہلے دن کا عنوان:‏ ’‏اَے یہوواہ تُو ہی تمجید کے لائق ہے‘‏

پہلے گیت اور دُعا کے بعد،‏ مقرر نے تمام حاضرین کا پُرتپاک خیرمقدم کِیا اور کنونشن کے اہم مقصد پر توجہ مرکوز کرائی:‏ ”‏خدا کی تمجید کیلئے جمع۔‏“‏ مکاشفہ ۴:‏۱۱ کا حوالہ دیتے ہوئے مقرر نے کنونشن کے مجموعی موضوع پر زور دیا۔‏ پھر اس نے خدا کو جلال دینے کا حقیقی مطلب بیان کِیا۔‏ زبور کی کتاب استعمال کرتے ہوئے اس نے زور دیا کہ خدا کو جلال دینے میں،‏ ”‏پرستش“‏ ”‏شکرگزاری“‏ اور ”‏حمد“‏ شامل ہے۔‏—‏زبور ۹۵:‏۶؛‏ ۱۰۰:‏۴،‏ ۵؛‏ ۱۱۱:‏۱،‏ ۲‏۔‏

اگلے حصے کا عنوان تھا ”‏خدا کی تمجید کرنے والے مبارک ہیں۔‏“‏ مقرر نے ایک دلچسپ مشاہدہ پیش کِیا۔‏ پوری دُنیا کے ۲۳۴ ممالک میں ساٹھ لاکھ سے زائد یہوواہ کے گواہوں کی موجودگی کے حوالے سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہوواہ کو جلال دینے والوں پر سورج کبھی غروب نہیں ہوتا۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۱۵‏)‏ کسی نہ کسی طرح کی کُل‌وقتی خدمت میں شامل مسیحی بہن بھائیوں کے انٹرویو اس حصے کا قابلِ‌قدر پہلو تھے جس نے سامعین کے دلوں کو گرما دیا۔‏

‏”‏تخلیق خدا کا جلال ظاہر کرتی ہے“‏ اگلی تقریر تھی۔‏ خاموش ہونے کے باوجود،‏ طبیعی آسمان خدا کی عظمت کو ظاہر کرتے اور اسکی مشفقانہ فکر کیلئے ہماری قدردانی کو بڑھاتے ہیں۔‏ اس موضوع کو بڑی تفصیل کیساتھ بیان کِیا گیا۔‏—‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۶‏۔‏

اذیت،‏ مخالفت،‏ دُنیاوی اثر اور گنہگارانہ رُجحانات سچے مسیحیوں کی راستی کیلئے چیلنج پیش کرتے ہیں۔‏ تاہم،‏ تقریر ”‏راستی سے چلیں“‏ نے سامعین کی پوری توجہ حاصل کی۔‏ زبور ۲۶ پر آیت‌باآیت بات‌چیت کی گئی جس کیساتھ سکول میں اخلاقیت پر قائم رہنے والے گواہوں اور دیگر کے انٹرویو لئے گئے جو کہ مشکوک تفریح میں بہت زیادہ وقت صرف کرتے رہے تھے لیکن اُنہوں نے اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے اقدام اُٹھائے۔‏

‏”‏جلالی نبوّتی رویتیں ہمیں تحریک دیتی ہیں!‏“‏ کے عنوان کے تحت کلیدی خطاب کیساتھ صبح کا سیشن ختم ہوا تھا۔‏ مقرر نے دانی‌ایل نبی،‏ یوحنا اور پطرس رسول کی مثال کا حوالہ دیا جن کے ایمان نے خدا کی مسیحائی بادشاہت کے قائم اور سرگرمِ‌عمل ہونے سے متعلق جلالی نبوّتی رویتوں سے ازسرِنو تقویت حاصل کی تھی۔‏ جو لوگ آخری زمانہ کے واضح ثبوت کو بھولے بیٹھے ہیں اُنکے سلسلے میں مقرر نے بیان کِیا:‏ ”‏ہم خلوصدلی سے اُمید رکھتے ہیں کہ ایسے اشخاص پھر سے مسیح کے بادشاہتی اختیار میں موجودگی کی حقیقت پر توجہ دینے کے لائق ہونگے اور اُنہیں روحانی طاقت حاصل کرنے میں مدد دی جائےگی۔‏“‏

بعدازدوپہر کا پروگرام اس تقریر کیساتھ شروع ہوا جسکا عنوان تھا ”‏یہوواہ فروتنوں پر اپنا جلال ظاہر کرتا ہے۔‏“‏ مقرر نے بیان کِیا کہ کیسے یہوواہ نے کائنات کی بلندترین ہستی ہونے کے باوجود فروتنی کا نمونہ قائم کِیا ہے۔‏ (‏زبور ۱۸:‏۳۵‏)‏ یہوواہ حقیقی فروتنوں کو توفیق بخشتا ہے لیکن جو اپنے ہمسروں یا اپنے سے برتر لوگوں کیساتھ پیش آتے وقت تو فروتن نظر آتے ہیں مگر اپنے ماتحتوں کیساتھ سختی سے پیش آتے ہیں وہ اُنکا مقابلہ کرتا ہے۔‏—‏زبور ۱۳۸:‏۶‏۔‏

اسکے بعد،‏ بائبل پیشینگوئی کو ایک مجلسِ‌مذاکرہ کی صورت میں پیش کِیا گیا جس میں مرکزی موضوع کو مختلف پہلوؤں سے پیش کِیا گیا:‏ ”‏عاموس کی نبوّت—‏ہمارے زمانے کیلئے پیغام۔‏“‏ عاموس کے نمونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پہلے مقرر نے یہوواہ کی آنے والی عدالت کی بابت لوگوں کو خبردار کرنے کی ہماری ذمہ‌داری پر توجہ مبذول کرائی۔‏ اس تقریر کا عنوان تھا ”‏دلیری سے خدا کا کلام سنائیں۔‏“‏ دوسرے مقرر نے سوال اُٹھایا:‏ ”‏کیا یہوواہ کبھی زمین سے بدکاری اور تکلیف کا خاتمہ کریگا؟‏“‏ اسکے عنوان ”‏شریر کے خلاف الہٰی عدالت“‏ نے ظاہر کِیا کہ الہٰی عدالت ہمیشہ جائز،‏ ناگزیر اور انتخاب‌پسند ہوتی ہے۔‏ مجلسِ‌مذاکراہ کے آخری مقرر نے اس عنوان پر توجہ دلائی ”‏یہوواہ دل کو جانچتا ہے۔‏“‏ یہوواہ کو خوش کرنے کے خواہاں عاموس ۵:‏۱۵ کے الفاظ پر دھیان دینگے:‏ ”‏بدی سے عداوت اور نیکی سے محبت رکھو۔‏“‏

مے جیسے الکحلی مشروبات جو خدا کی طرف سے دل کو خوش کرنے والی بخشش ہیں انکا غلط استعمال بھی کِیا جا سکتا ہے۔‏ اپنی تقریر ”‏الکحل کے غلط استعمال کے پھندے سے بچیں“‏ میں مقرر نے ایک شخص کے حد سے زیادہ نہ پینے کے باوجود الکحل کے بیجا استعمال کے جسمانی اور روحانی خطرات بیان کئے۔‏ اس نے راہنما اصول فراہم کِیا:‏ چونکہ الکحل کی برداشت ایک شخص سے دوسرے شخص میں فرق ہوتی ہے کوئی بھی مقدار جو آپکی ”‏دانائی اور تمیز“‏ کو درہم‌برہم کرتی ہے وہ آپ کیلئے بہت زیادہ ہے۔‏—‏امثال ۳:‏۲۱،‏ ۲۲‏۔‏

چونکہ ہم تشویشناک ایّام میں رہتے ہیں اسلئے اگلا موضوع ”‏یہوواہ،‏ ’‏مصیبت کے وقت میں ہمارا قلعہ‘‏“‏ ثابت ہوا۔‏ دُعا،‏ روح‌القدس اور ساتھی مسیحی مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں۔‏

اس دن کی آخری تقریر ”‏اچھا مُلک—‏فردوس کی جھلک،‏“‏ سب کیلئے خوشگوار حیرت کیساتھ ختم ہوئی—‏ایک نئی اشاعت جس کیساتھ بہت سے بائبل نقشہ‌جات تھے!‏ اسکا عنوان ہے سی دی گُڈ لینڈ۔‏

دوسرے دن کا عنوان:‏ ’‏قوموں میں اسکے جلال کا بیان کرو‘‏

روزانہ کی آیت پر بات‌چیت کے بعد،‏ کنونشن پر دوسرا مجلسِ‌مذاکراہ پیش کِیا گیا جسکا موضوع تھا ”‏آئینے کی طرح یہوواہ کا جلال منعکس کریں۔‏“‏ پہلے حصے نے ”‏تمام دُنیا میں خوشخبری کا پیغام پھیلانا“‏ پر مفصل بات کی اور میدانی خدمت کے حقیقی تجربات کا مظاہرہ پیش کِیا۔‏ دوسری تقریر میں مقرر نے ”‏آنکھوں سے پردہ ہٹانا“‏ کا موضوع پیش کِیا جس میں واپسی ملاقات کا ایک مظاہرہ بھی شامل تھا۔‏ آخری حصے میں جسکا عنوان تھا ”‏اپنی خدمت میں اَور بھی ایسا کرنا“‏ میں میدانی خدمت سے متعلق دلچسپ انٹرویوز کے ذریعے اس حصے کی دلکشی کو بڑھایا گیا۔‏

پروگرام کے اگلے حصے کا عنوان تھا ”‏بِلاوجہ نفرت کا نشانہ بنے۔‏“‏ اس میں اُن وفادار اشخاص کے حوصلہ‌افزا انٹرویوز شامل تھے جنہوں نے مخالفت کے تحت راستی برقرار رکھی۔‏

کنونشنز کی ایک خصوصیت بپتسمہ کی تقریر ہوتی ہے جسکا شدت سے انتظار ہوتا ہے جسکے بعد تمام لائق اُمیدواروں کو پانی میں مکمل ڈبکی دی جاتی ہے۔‏ پانی کا بپتسمہ یہوواہ کے حضور ایک شخص کی مکمل مخصوصیت کی علامت ہے۔‏ تاہم،‏ عنوان نہایت موزوں تھا:‏ ”‏ہماری مخصوصیت خدا کو جلال بخشتی ہے۔‏“‏

بعدازدوپہر کا پروگرام ”‏عظمت کی بابت مسیح جیسا نقطۂ‌نظر پیدا کرنا“‏ کے موضوع پر تقریر کیساتھ شروع ہوا جس نے اپنا جائزہ لینے کیلئے حوصلہ‌افزائی کی۔‏ مقرر نے یہ دلچسپ نکتہ بیان کِیا:‏ عظمت مسیح کی فروتنی کی نقل کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔‏ لہٰذا،‏ ایک مسیحی کو ذاتی جاہ‌پسندی کیلئے ذمہ‌داری حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔‏ اسے خود سے پوچھنا چاہئے،‏ ’‏کیا مَیں وہ مفید کام کرنے کیلئے تیار ہوں جن پر فوری توجہ نہیں دی جاتی؟‏‘‏

کیا آپ کبھی تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں؟‏ جواب واضح ہے۔‏ تقریر ”‏تھکاوٹ کے باوجود ماندہ نہیں“‏ سے سب نے استفادہ کِیا۔‏ جو لوگ کافی عرصہ سے گواہ ہیں اُنکے انٹرویوز نے ظاہر کِیا کہ یہوواہ ہمیں اپنی ”‏روح سے .‏ .‏ .‏ بہت ہی زورآور“‏ بنا سکتا ہے۔‏—‏افسیوں ۳:‏۱۶‏۔‏

سخاوت ایک خوبی ہے جو ہم پیدائشی طور پر نہیں رکھتے بلکہ ہمیں سیکھنی پڑتی ہے۔‏ اس حصے میں کلیدی نکتہ اُجاگر کِیا گیا ”‏سخاوت پر تیار اور امداد پر مستعد ہوں۔‏“‏ اس میں یہ خیال‌آفرین سوال اُٹھایا گیا:‏ ”‏کیا ہم اپنے دن کے چند منٹ ایسے بہن بھائیوں کیساتھ صرف کرنے کیلئے تیار ہیں جو عمررسیدہ،‏ بیمار،‏ افسردہ یا تنہا ہیں؟‏“‏

‏”‏’‏غیروں کی آواز‘‏ سے خبردار رہیں“‏ نے سامعین کی توجہ حاصل کی۔‏ اس تقریر نے یسوع کے پیروکاروں کا موازنہ ایک بھیڑ سے کِیا جو صرف اپنے ”‏اچھے چرواہے“‏ کی آواز سنتی ہے اور شیطان کے زیرِاثر بہت سے ذرائع کی طرف سے آنے والی ”‏غیروں کی آواز“‏ نہیں سنتی۔‏—‏یوحنا ۱۰:‏۵،‏ ۱۴،‏ ۲۷‏۔‏

ایک مجمع کو ایسی یگانگت سے گانا چاہئے جو سمجھ میں آئے۔‏ خدا کو جلال دینے کیلئے پوری دُنیا میں سچے پرستاروں کو متحد ہونا چاہئے۔‏ تاہم،‏ ”‏’‏ایک زبان ہوکر‘‏ خدا کی تمجید کرو“‏ نے فائدہ‌مند ہدایات دیں کہ کیسے ہم سب ایک ’‏پاک زبان‘‏ بولتے ہوئے ”‏ایک دل ہو کر“‏ یہوواہ کی خدمت کر سکتے ہیں۔‏—‏صفنیاہ ۳:‏۹‏۔‏

والدین بالخصوص جنکے چھوٹے بچے ہیں وہ اس دن کی آخری تقریر ”‏اولاد—‏ایک قیمتی میراث“‏ سے بہت زیادہ خوش ہوئے۔‏ سامعین ۲۵۶ صفحات پر مبنی ایک نئی کتاب کی رونمائی سے بہت زیادہ خوش ہوئے۔‏ لرن فرام دی گریٹ ٹیچر بُک والدین کی مدد کریگی کہ وہ خدا کی طرف سے بخشش یعنی اپنے بچوں کیساتھ روحانی طور پر بااجر وقت صرف کریں۔‏

تیسرے دن کا عنوان:‏ ”‏سب خدا کے جلال کیلئے کرو“‏

روزانہ کی آیت کی یاددہانیوں نے روحانی معاملات پر کنونشن کے اختتامی دن کا آغاز کِیا۔‏ اس دن کے پروگرام کے پہلے حصے نے خاندانی انتظامات پر اضافی توجہ دی۔‏ ”‏والدین کو اپنا خاندان مضبوط کرنا چاہئے“‏ کے زیرِعنوان تقریر نے سامعین کے ذہنوں کو تیار کِیا۔‏ اپنے خاندان کیلئے مادی چیزیں فراہم کرنے کی والدین کی ذمہ‌داریوں کا اعادہ کرنے کے بعد مقرر نے ثابت کِیا کہ والدین کی اوّلین ذمہ‌داری اپنے بچوں کی روحانی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔‏

اگلے مقرر نے بچوں سے خطاب کِیا اور اس موزوں کا جائزہ لیا ”‏نوجوان یہوواہ کی حمد کیسے کرتے ہیں۔‏“‏ اس نے کہا کہ نوجوان لوگ ”‏شبنم“‏ کی مانند ہیں کیونکہ وہ بیشمار ہیں اور انکی جوانی کا جوش‌وجذبہ تازگی‌بخش ہوتا ہے۔‏ بالغ یہوواہ کی خدمت میں ان کیساتھ کام کرکے خوش ہیں۔‏ (‏زبور ۱۱۰:‏۳‏)‏ اس حصے میں مثالی نوجوانوں کے خوشگوار انٹرویو شامل تھے۔‏

قدیم وقتوں کے ملبوسات کے ساتھ پیش کئے جانے والے ڈرامے ڈسٹرکٹ کنونشنز کا دلچسپ حصہ رہے ہیں اور یہ کنونشن بھی اس سے مستثنیٰ نہیں تھا۔‏ ڈرامہ ”‏مخالفت کے باوجود دلیری کیساتھ گواہی دینا“‏ میں یسوع کے پہلی صدی کے پیروکاروں کی عکاسی کی گئی تھی۔‏ ڈرامہ محض تفریح فراہم کرنے کی بجائے ہدایت دینے کے مقصد سے تھا۔‏ ڈرامے کے بعد کی تقریر ”‏خوشخبری سنانے سے باز نہ آئیں“‏ نے ڈرامے کے اہم نکات پر زور دیا۔‏

حاضرین میں سے تمام اتوار کے پروگرام کی خاص عوامی تقریر کے منتظر تھے جسکا عنوان تھا ”‏آجکل کون یہوواہ کو جلال دے رہے ہیں؟‏“‏ مقرر نے ٹھوس ثبوت فراہم کئے کہ کیسے سائنسی اور مذہبی حلقوں نے عمومی طور پر خدا کو جلال نہیں دیا ہے۔‏ صرف اسکے نام کی اُمت،‏ یہوواہ کی بابت سچائی کی منادی کرنے والے اور تعلیم دینے والے،‏ واقعی آجکل اسکے نام کو جلال دے رہے ہیں۔‏

اس عوامی تقریر کے بعد اس ہفتے کے مینارِنگہبانی رسالے کے سبق کا خلاصہ پیش کِیا گیا تھا۔‏ اسکے بعد آخری تقریر پیش کی گئی ”‏یہوواہ کے جلال کیلئے ’‏بہت سا پھل لاؤ۔‏‘‏“‏ مقرر نے تمام حاضرین کیلئے دس نکاتی قرارداد پیش کی جس نے مختلف طریقوں پر توجہ دلائی کہ کیسے خالق یہوواہ،‏ کو جلال دیا جا سکتا ہے۔‏ متفقہ ”‏جی‌ہاں“‏ زمین کے اس سرے سے دوسرے سرے تک تمام کنونشنوں پر گونج گئی۔‏

یوں کنونشن حاضرین میں سے ہر ایک کی اس عنوان ”‏خدا کو جلال دیں“‏ پر توجہ دلاتے ہوئے اپنے اختتام کو پہنچا۔‏ پس دُعا ہے کہ یہوواہ کی روح اور اسکی تنظیم کے دیدنی حصے کی مدد کیساتھ ہم آدمیوں کی بجائے خدا کو جلال دینے کے طالب رہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر بکس/‏تصویر]‏

انٹرنیشنل کنونشنز

افریقہ،‏ ایشیا،‏ آسٹریلیا،‏ یورپ اور شمالی اور جنوبی امریکہ میں چار روزہ انٹرنیشنل کنونشنز منعقد کئے گئے۔‏ پوری دُنیا سےگواہوں کی مخصوص تعداد کو مندوبین کے طور پر ان اجتماعات پر حاضر ہونے کی دعوت دی گئی۔‏ اسطرح میزبانوں اور مہمانوں میں ’‏باہمی حوصلہ‌افزائی‘‏ پائی گئی۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۱۲‏)‏ پُرانی شناسائی کو تازہ‌دم کِیا گیا اور نئے لوگوں سے شناسائی پیدا کی گئی۔‏ انٹرنیشنل‌کنونشنز کی خاص بات پروگرام کا خاص حصہ تھا جسکا عنوان تھا ”‏دیگر ممالک سے رپورٹیں۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر بکس/‏تصویریں]‏

نئی مطبوعات خدا کو جلال دیتی ہیں

”‏خدا کو جلال دیں“‏ ڈسٹرکٹ کنونشنز پر دو نئی مطبوعات کی رُونمائی کی گئی۔‏ بائبل نقشہ‌جات ”‏سی دی گُڈ لینڈ“‏ مضبوط جِلد کے ۳۶ صفحات کے بروشر میں نقشہ‌جات اور بائبل مقامات کی تصاویر ہیں۔‏ ہر صفحہ رنگین ہے اور اسور،‏ بابل،‏ مادی فارس،‏ یونان اور روم کی سلطنتوں کے نقشہ‌جات ہیں۔‏ اس میں علیٰحدہ سے یسوع کی خدمتگزاری اور مسیحیت کے پھیلاؤ کا احاطہ کرنے والے نقشہ‌جات دئے گئے ہیں۔‏

”‏لرن فرام دی گریٹ ٹیچر“‏ بُک ۲۵۶ صفحات اور تقریباً ۲۳۰ تصاویر پر مشتمل ہے۔‏ بچوں کیساتھ محض تصاویر دیکھتے ہوئے اور کتاب میں پائے جانے والے خیال‌آفریں سوالات کے جواب دینے سے بہت سی خوشگوار نشستیں منعقد کی جا سکتی ہیں۔‏ اس نئی کتاب کو ہمارے نوجوانوں پر شیطان کے حملوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ترتیب دیا گیا ہے جسکا مقصد انکے اخلاق کو بگاڑنا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

مشنریوں نے ایمان‌افزا تجربات بیان کئے

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویریں]‏

بپتسمہ ”‏خدا کو جلال دیں“‏ کنونشنز کا ایک اہم حصہ تھا

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویریں]‏

نوجوان اور عمررسیدہ دونوں بائبل ڈراموں سے مستفید ہوئے