”انجینیئرنگ کا ایک بڑا کارنامہ“
”انجینیئرنگ کا ایک بڑا کارنامہ“
آج سے تقریباً ۰۰۰،۳ سال پہلے جب سلیمان بادشاہ کے دورِحکومت میں یروشلیم میں یہوواہ کی ہیکل تعمیر کی گئی تو تانبے کا ایک خوبصورت حوض بھی بنایا گیا اور اُسے ہیکل کے مدخل پر رکھ دیا گیا۔ اسکا وزن ۳۰ ٹن تھا اور اس میں ۰۰۰،۱۱ گیلن پانی سما سکتا تھا۔ اس بڑے حوض کو ڈھالا گیا حوض کہا گیا تھا۔ (۱-سلاطین ۷:۲۳-۲۶) نیشنل ریسرچ کونسل آف کینیڈا کا ایک اہلکار، البرٹ زوئیدہوف ببلیکل آرکیالوجسٹ میں بیان کرتا ہے، ”اس میں کوئی شک نہیں کہ عبرانی قوم نے جو کام کئے یہ اُن میں سے انجینیئرنگ کا ایک عظیم کارنامہ تھا۔“
یہ حوض کیسے تعمیر کِیا گیا؟ بائبل کے مطابق ”بادشاہ نے اُن سب [تانبے کے ظروف] کو . . . چکنی مٹی والی زمین میں ڈھالا۔“ (۱-سلاطین ۷:۴۵، ۴۶) زوئیدہوف بیان کرتا ہے کہ ”یہ ڈھلائی بالکل اُسی طریقے سے کی گئی ہوگی جو ابھی تک تانبے کی بڑی بڑی گھنٹیوں کی ڈھلائی میں استعمال ہوتا ہے۔“ وہ بیان کرتا ہے: ”حوض بنانے کیلئے بھی بنیادی طور پر پہلے سانچہ تیار کِیا گیا تھا اور پھر اس میں تانبا بھر دیا گیا تھا۔ . . . اسکے بعد ڈھلائی کرنے والے اسی سانچے کے مطابق اسکے بیرونی حصے کو ڈھالتے اور پھر اسکے خشک ہونے کا انتظار کرتے تھے۔ آخری کام پگھلتے ہوئے تانبے کو سانچے میں ڈالنا ہوتا تھا۔“
اتنے بڑے حجم اور وزن والے حوض کی تعمیر بہت زیادہ مہارت کا تقاضا کرتی تھی۔ اندر کے حصے اور باہر کے سانچے کو ۳۰ ٹن تابنے کا وزن برداشت کرنا پڑتا تھا اور اسے چٹخنے سے بچانے کیلئے متواتر کام کرنا پڑتا تھا۔ سانچے میں پگھلی ہوئی دھات ڈالنے کیلئے کئی بھٹیاں کام کرتی تھیں۔ یہ سب بہت زیادہ کام کا تقاضا کرتا تھا!
ہیکل کی افتتاحی تقریب میں دُعا کے دوران، سلیمان بادشاہ نے ہیکل کی تعمیر کے کام کو یہوواہ خدا سے منسوب کرتے ہوئے کہا: ”تُو نے اپنے مُنہ سے فرمایا اور اپنے ہاتھ سے اُسے پورا کِیا۔“—۱-سلاطین ۸:۲۴۔