’خدا ہاتھ کے بنائے ہوئے مندروں میں نہیں رہتا‘
’خدا ہاتھ کے بنائے ہوئے مندروں میں نہیں رہتا‘
پولس رسول بِلاشُبہ اتھینے کے مندروں سے واقف تھا کیونکہ اپنے مشنری سفر کے دوران اُس نے اِن شہروں میں مندر دیکھے تھے۔ دی انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا کے مطابق، اتھینہ جنگ اور حکمت کے علاوہ ”دستکاری اور امن“ کی دیوی بھی مانی جاتی تھی۔
اتھینہ کا سب سے مشہور مندر پارتھینن تھا جسے اس دیوی کے نام پر بسائے گئے شہر اتھینے میں بنایا گیا تھا۔ پارتھینن قدیم زمانے کا عظیمالشان مندر خیال کِیا جاتا تھا جس میں ۴۰ فٹ کی سونے اور ہاتھی دانت سے بنی ہوئی اتھینہ کی مورتی رکھی تھی۔ جب پولس اتھینے میں آیا تو یہ سفید سنگِمرمر کی عمارت ۵۰۰ سال سے اس شہر میں موجود تھی۔
پارتھینن کو ذہن میں رکھتے ہوئے پولس نے اتھینے والوں کو ایسے ’خدا کی بابت منادی کی جو ہاتھ کے بنائے ہوئے مندروں میں نہیں رہتا۔‘ (اعمال ۱۷:۲۳، ۲۴) شاید اتھینہ کے مندروں اور اُسکے مجسّموں کی شان نے پولس کے سامعین کو ایسے نادیدہ خدا کی نسبت زیادہ متاثر کِیا تھا جسے وہ جانتے تک نہیں تھے۔ تاہم، پولس کے مطابق یہ ناقابلِتصور ہے کہ نوعِانسان کا خالق ”سونے یا روپے یا پتھر کی مانند ہے جو آدمی کے ہنر اور ایجاد سے گھڑے گئے ہوں۔“—اعمال ۱۷:۲۹۔
بہت سے دیوتا اور اتھینہ جیسی دیویاں جنکی شان اُنکے مندروں اور مجسّموں کی وجہ سے تھی آئے اور آکر چلے گئے۔ اتھینہ کا مجسّمہ پانچویں صدی س.ع. میں پارتھینن سے غائب ہو گیا تاہم، اب اُسکے صرف چند ایک مندروں کے آثار باقی ہیں۔ آج حکمت اور راہنمائی کیلئے کون اتھینہ کا طالب ہے؟
”خدایِازلی“ یہوواہ اس سے کتنا فرق ہے جسے کبھی کسی انسان نے نہیں دیکھا۔ (رومیوں ۱۶:۲۶؛ ۱-یوحنا ۴:۱۲) بنیقورح نے لکھا: ”یہی خدا ابدالآباد ہمارا خدا ہے۔ یہی . . . ہمارا ہادی رہیگا۔“ (زبور ۴۸:۱۴) یہوواہ خدا کی راہنمائی سے محظوظ ہونے کا ایک طریقہ اُسکے کلام بائبل کا مطالعہ کرنا اور اپنی زندگی میں اسکی مشورت کا اطلاق کرنا ہے۔