مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

وعدے جن پر بھروسا کِیا جا سکتا ہے

وعدے جن پر بھروسا کِیا جا سکتا ہے

وعدے جن پر بھروسا کِیا جا سکتا ہے

خدا کا نبی میکاہ اس حقیقت سے اچھی طرح واقف تھا کہ اکثر وعدے ناقابلِ‌بھروسا ثابت ہوتے ہیں۔‏ اُسکے زمانے میں بہت گہرے دوستوں پر بھی بھروسا نہیں کِیا جاتا تھا کیونکہ وہ اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتے تھے۔‏ اسلئے میکاہ خبردار کرتا ہے:‏ ”‏کسی دوست پر اعتماد نہ کرو۔‏ ہمراز پر بھروسا نہ رکھو۔‏ ہاں اپنے مُنہ کا دروازہ اپنی بیوی کے سامنے بند رکھو۔‏“‏—‏میکاہ ۷:‏۵‏۔‏

کیا میکاہ نے یہ صورتحال دیکھ کر سب وعدوں پر بھروسا کرنا چھوڑ دیا تھا؟‏ ہرگز نہیں!‏ وہ یہوواہ خدا کے وعدوں پر پورا بھروسا رکھتا تھا۔‏ میکاہ نے لکھا:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ کی راہ دیکھونگا اور اپنے نجات دینے والے خدا کا انتظار کرونگا میرا خدا میری سنیگا۔‏“‏—‏میکاہ ۷:‏۷‏۔‏

میکاہ یہوواہ کے وعدوں پر یقین کیوں رکھتا تھا؟‏ اسلئےکہ وہ جانتا تھا کہ یہوواہ ہمیشہ اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے۔‏ میکاہ کے باپ‌دادا سے کئے گئے یہوواہ کے تمام وعدے پورے ہوئے تھے۔‏ (‏میکاہ ۷:‏۲۰‏)‏ یہوواہ کی وفاداری نے میکاہ پر ثابت کر دیا کہ وہ مستقبل میں بھی اپنے وعدوں کو پورا کریگا۔‏

‏”‏ایک بات بھی نہ چُھوٹی“‏

مثال کے طور پر،‏ میکاہ یہ جانتا تھا کہ یہوواہ نے اسرائیلیوں کو مصر سے رہائی دلائی تھی۔‏ (‏میکاہ ۷:‏۱۵‏)‏ یہوواہ کی طرف سے اُس رہائی کے چشم‌دید گواہ یشوع نے اسرائیلیوں کی یہوواہ کے وعدوں پر پورا بھروسا رکھنے کی حوصلہ‌افزائی کی تھی۔‏ اسرائیلی یہوواہ پر پورا بھروسا کیوں رکھ سکتے تھے؟‏ یشوع نے اُنکو یاد دلاتے ہوئے کہا:‏ ”‏تم خوب جانتے ہو کہ اُن سب اچھی باتوں میں سے جو [‏یہوواہ]‏ تمہارے خدا نے تمہارے حق میں کہیں ایک بات بھی نہ چُھوٹی۔‏ سب تمہارے حق میں پوری ہوئیں اور ایک بھی اُن میں سے رہ نہ گئی۔‏“‏—‏یشوع ۲۳:‏۱۴‏۔‏

اسرائیلی اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ یہوواہ نے اُنکے لئے کتنے شاندار کام کئے تھے۔‏ یہوواہ نے اُنکے باپ‌دادا یعنی اپنے بندے ابرہام سے جو وعدے کئے وہ سب پورے ہوئے۔‏ مثال کے طور پر یہوواہ نے وعدہ کِیا تھا کہ وہ ابرہام کی نسل کو آسمان کے تاروں کی مانند کریگا اور اُنکو کنعان کی سرزمین دیگا۔‏ یہوواہ نے ابرہام سے یہ بھی کہا کہ تیری اولاد کو ۴۰۰ سال تک مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا پھر مَیں اُنکو ”‏چوتھی پُشت میں“‏ واپس کنعان لے آؤنگا۔‏ یہ تمام وعدے پورے ہوئے۔‏—‏پیدایش ۱۵:‏۵-‏۱۶؛‏ خروج ۳:‏۶-‏۸‏۔‏

جب یعقوب کا بیٹا یوسف مصر میں تھا تو مصریوں نے اسرائیلیوں سے اچھا برتاؤ کِیا۔‏ یوسف کی موت کے بعد مصریوں نے اسرائیلیوں پر تشدد کرنا شروع کر دیا اور اُنکو اپنا غلام بنا لیا۔‏ لیکن یہوواہ کے وعدہ کے مطابق اسرائیلی چوتھی پُشت ہی میں مصر کی غلامی سے آزاد ہو گئے۔‏ *

اگلے ۴۰ سال کے دوران اسرائیلی بیابان میں پھرتے رہے۔‏ وہاں اُنہوں نے اَور بھی بہت سے ثبوت دیکھے کہ یہوواہ اپنے وعدے پورے کرتا ہے۔‏ جب عمالیقیوں نے اسرائیلیوں پر بِلاوجہ حملہ کِیا تو یہوواہ نے اسرائیلیوں کیلئے لڑائی کی اور اُنکی حفاظت کی۔‏ یہوواہ نے بیابان میں اسرائیلیوں کی ہر طرح سے دیکھ‌بھال کی اور آخرکار اُنکو موعودہ ملک میں لے آیا۔‏ یہوواہ نے جس طریقے سے ابرہام کی نسل کیساتھ برتاؤ کِیا یشوع اس سے اچھی طرح واقف تھا اور اسلئے وہ اعتماد کیساتھ کہہ سکتا تھا:‏ ”‏جتنی اچھی باتیں [‏یہوواہ]‏ نے اؔسرائیل کے گھرانے سے کہی تھیں اُن میں سے ایک بھی نہ چُھوٹی۔‏ سب کی سب پوری ہوئیں۔‏“‏—‏یشوع ۲۱:‏۴۵‏۔‏

خدا کے وعدوں پر بھروسا رکھیں

میکاہ اور یشوع کی طرح آپ یہوواہ کے وعدوں پر کیسے بھروسا رکھ سکتے ہیں؟‏ ذرا سوچیں کہ آپ کسی شخص پر اپنا اعتماد کیسے مضبوط کرتے ہیں؟‏ سب سے پہلے آپ اُسے زیادہ سے زیادہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ آپ اِس بات پر غور کرینگے کہ آیا وہ بھروسے کے قابل ہے اور کیا وہ اپنے وعدے پورے کرنے کی کوشش کرتا ہے یا نہیں۔‏ جب آپ اُسکے بارے میں کافی زیادہ جاننے لگتے ہیں تو اُس پر آپکا اعتماد بڑھنے لگتا ہے۔‏ جب خدا کے وعدوں کی بات آتی ہے تو آپ ایسا ہی کر سکتے ہیں۔‏

ایک طریقہ جس سے آپ ایسا کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ آپ کائنات اور اسے چلانے والے قوانین پر غور کریں۔‏ سائنسدان انہی قوانین پر اپنا پورا بھروسا رکھتے ہیں۔‏ مثلاً وہ جانتے ہیں کہ ایک خلیہ سے کروڑوں خلیے پیدا ہوتے ہیں جن سے بچہ بنتا ہے۔‏ اِسکے علاوہ جن قوانین پر کائنات چل رہی ہے وہ لاتبدیل ہیں اور اُنہیں قابلِ‌بھروسا ہستی یہوواہ خدا ہی نے قائم کِیا ہے۔‏ اگر ہم یہوواہ کی کائنات کے اصولوں پر بھروسا کر سکتے ہیں تو کیوں نہ ہم اُسکے وعدوں پر بھی بھروسا کریں۔‏—‏زبور ۱۳۹:‏۱۴-‏۱۶؛‏ یسعیاہ ۴۰:‏۲۶؛‏ عبرانیوں ۳:‏۴‏۔‏

اپنے نبی یسعیاہ کے ذریعے یہوواہ نے موسم اور پانی کے چکر کے بارے میں بتایا جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم اُسکے وعدوں پر بھروسا رکھ سکتے ہیں۔‏ ہر سال بارش ہوتی ہے۔‏ یہ بارش زمین کو سیراب کرتی ہے جس سے بیج بڑھتا اور فصل پیدا ہوتی ہے۔‏ اس سلسلے میں یہوواہ نے فرمایا:‏ ”‏جسطرح آسمان سے بارش ہوتی اور برف پڑتی ہے اور پھر وہ وہاں واپس نہیں جاتی بلکہ زمین کو سیراب کرتی ہے اور اُسکی شادابی اور روئیدگی کا باعث ہوتی ہے تاکہ بونے والے کو بیج اور کھانے والے کو روٹی دے۔‏ اُسی طرح میرا کلام جو میرے مُنہ سے نکلتا ہے ہوگا۔‏ وہ بےانجام میرے پاس واپس نہ آئیگا بلکہ جوکچھ میری خواہش ہوگی وہ اُسے پورا کریگا اور اُس کام میں جسکے لئے مَیں نے اُسے بھیجا مؤثر ہوگا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۵۵:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

فردوس سے متعلق یقینی وعدے

خدا کی بنائی ہوئی مخلوقات کے بارے میں جاننا ہمیں اُس پر بھروسا رکھنے کے قابل بنا سکتا ہے۔‏ لیکن اُسکے بارے میں زیادہ جاننے کیلئے ہمیں اُسکے وعدوں پر غور کرنا ہوگا ’‏جو اُسکے مُنہ سے نکلتے ہیں۔‏‘‏ اُسکے وعدوں کے بارے میں جاننے کیلئے ہمیں اُسکے کلام بائبل کا مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ ہم اُس پر پورا بھروسا رکھ سکیں۔‏ اسکے علاوہ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ اُسکا ہمارے لئے اور ہماری زمین کیلئے کیا مقصد ہے۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۴-‏۱۷‏۔‏

میکاہ نبی یہوواہ کے وعدوں پر بھروسا رکھتا تھا۔‏ آپ اِن پر میکاہ سے بھی زیادہ بھروسا رکھ سکتے ہیں کیونکہ آپکے پاس پوری بائبل موجود ہے۔‏ خدا کے کلام کو پڑھنے اور اُس پر غوروخوض کرنے سے آپ بھی خدا کے وعدوں پر اپنے یقین کو بڑھا سکتے ہیں۔‏ اِن وعدوں سے نہ صرف ابرہام کی نسل بلکہ ساری انسانیت کو فائدہ ہوگا۔‏ یہوواہ نے اُس خداترس بزرگ سے وعدہ کِیا:‏ ”‏تیری نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومیں برکت پائینگی کیونکہ تُو نے میری بات مانی۔‏“‏ (‏پیدایش ۲۲:‏۱۸‏)‏ بنیادی ”‏نسل“‏ مسیحا،‏ یسوع مسیح ہے۔‏—‏گلتیوں ۳:‏۱۶‏۔‏

یسوع مسیح کے ذریعے یہوواہ خدا تمام وفادار انسانوں کو برکت سے نوازے گا۔‏ خدا نے ہمارے زمانے کیلئے کیا وعدہ کِیا ہے؟‏ میکاہ ۴:‏۱،‏ ۲ میں ہمیں اس سوال کا جواب یوں ملتا ہے:‏ ”‏آخری دنوں میں یوں ہوگا کہ [‏یہوواہ]‏ کے گھر کا پہاڑ پہاڑوں کی چوٹی پر قائم کِیا جائیگا اور سب ٹیلوں سے بلند ہوگا اور اُمتیں وہاں پہنچیں گی۔‏ اور بہت سی قومیں آئینگی اور کہینگی آؤ [‏یہوواہ]‏ کے پہاڑ پر چڑھیں اور یعقوؔب کے خدا کے گھر میں داخل ہوں اور وہ اپنی راہیں ہمکو بتائیگا اور ہم اُسکے راستوں پر چلینگے۔‏“‏

یہوواہ کی راہوں کی تعلیم پانے والے لوگ ’‏”‏اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوے“‏ بنا ڈالتے ہیں۔‏ یسوع مسیح کے دورِحکومت میں تمام جنگوں اور لڑائیوں کا خاتمہ ہو جائیگا۔‏ بہت جلد زمین اچھے لوگوں سے بھر جائیگی اور پھر خوف کی کوئی وجہ نہیں رہے گی۔‏ (‏میکاہ ۴:‏۳،‏ ۴‏)‏ جی‌ہاں،‏ خدا کا کلام یہ وعدہ کرتا ہے کہ خدا تمام بُرے لوگوں کا خاتمہ کر دیگا۔‏—‏یسعیاہ ۱۱:‏۶-‏۹؛‏ دانی‌ایل ۲:‏۴۴؛‏ مکاشفہ ۱۱:‏۱۸‏۔‏

خدا اُن مُردوں کو بھی زمین پر ہمیشہ کی زندگی دیگا جو آدم کے گُناہ کی وجہ سے مر چکے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ شیطان اور اُسکے تمام بُرے فرشتوں کو ہمیشہ کیلئے ختم کر دیا جائیگا اور یسوع کی قربانی کی وجہ سے تمام انسانیت پر سے آدم کے گُناہ کا اثر ختم ہو جائیگا۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸؛‏ رومیوں ۳:‏۲۳،‏ ۲۴؛‏ ۵:‏۱۲؛‏ ۶:‏۲۳؛‏ مکاشفہ ۲۰:‏۱-‏۳‏)‏ اِس کے بعد فرمانبردار انسانوں کی حالت کیا ہوگی؟‏ درحقیقت،‏ اُنہیں ہر طرح کے دُکھ اور بیماری سے پاک اس زمین پر ہمیشہ کی زندگی دی جائیگی۔‏—‏زبور ۳۷:‏۱۰،‏ ۱۱؛‏ لوقا ۲۳:‏۴۳؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۳-‏۵‏۔‏

یہ کیا ہی شاندار وعدے ہیں!‏ کیا آپ ان پر یقین رکھ سکتے ہیں؟‏ جی‌ہاں!‏ یہ کوئی انسانی وعدے نہیں ہیں جو انہیں پورا کرنے کی خواہش تو رکھتے ہیں لیکن اُنکو پورا کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔‏ یہ اُس عظیم خدا کے وعدے ہیں جو جھوٹ نہیں بولتا اور جو ”‏اپنے وعدہ میں دیر نہیں کرتا۔‏“‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۹؛‏ عبرانیوں ۶:‏۱۳-‏۱۸‏)‏ آپ خدا کے کلام میں درج تمام وعدوں پر مکمل بھروسا رکھ سکتے ہیں کیونکہ یہ وعدے ”‏سچائی کے خدا“‏ یہوواہ کی طرف سے ہیں۔‏—‏زبور ۳۱:‏۵‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 8 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ انسائٹ آن دی سکرپچرز کی جِلد ۱،‏ صفحہ ۹۱۱،‏ ۹۱۲ کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر عبارت]‏

‏”‏اُن سب اچھی باتوں میں سے جو [‏یہوواہ]‏ تمہارے خدا نے تمہارے حق میں کہیں ایک بات بھی نہ چُھوٹی۔‏“‏—‏یشوع ۲۳:‏۱۴‏۔‏

‏[‏صفحہ ۵،‏ ۴ پر تصویر]‏

یہوواہ نے بحرِقلزم اور بیابان میں اسرائیلیوں کیساتھ کئے گئے اپنے تمام وعدوں کو پورا کِیا

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

یہوواہ نے ابرہام کیساتھ اپنے وعدے کو پورا کِیا۔‏ اُسکی ”‏نسل،‏“‏ یسوع مسیح تمام انسانوں کیلئے برکات لائیگا