مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

پیدایش کی کتاب سے اہم نکات—‏۲

پیدایش کی کتاب سے اہم نکات—‏۲

یہوواہ کا کلام زندہ ہے

پیدایش کی کتاب سے اہم نکات—‏۲

پہلے انسان آدم کی تخلیق سے لیکر یعقوب کے بیٹے یوسف کی موت تک پیدایش کی کتاب انسانی تاریخ کے ۳۶۹،‏۲ سالوں کا احاطہ کرتی ہے۔‏ اس رسالے کے پچھلے شمارے میں پیدایش کے پہلے ۱۰ ابواب اور باب ۱۱ کی پہلی ۹ آیات پر بحث کی گئی تھی جن میں تخلیق سے لیکر بابل کے بُرج تک کا بیان ہے۔‏ * اس میں پیدایش کے باقی حصے پر غور کِیا جائیگا جسکا تعلق ابرہام،‏ اضحاق،‏ یعقوب اور یوسف کیساتھ یہوواہ کے رشتے سے ہے۔‏

ابرہام خدا کا دوست بنتا ہے

‏(‏پیدایش ۱۱:‏۱۰–‏۲۳:‏۲۰‏)‏

طوفان سے کوئی ۳۵۰ سال بعد،‏ نوح کے بیٹے سم کے خاندان میں ایک ایسا شخص پیدا ہوا جو خدا کے نزدیک بہت ہی اہم تھا۔‏ اُسکا نام ابرام تھا مگر بعد میں تبدیل کرکے ابرہام رکھ دیا گیا۔‏ خدا کے حکم سے ابرام کسدیوں کے اُور کو چھوڑ کر ایسے مُلک میں خیموں کے اندر بُودوباش کرنے لگا جو یہوواہ نے اُسے اور اُسکی اولاد کو دینے کا وعدہ کِیا۔‏ اپنے ایمان اور فرمانبرداری کی وجہ سے ابرہام ”‏خدا کا دوست“‏ کہلایا۔‏—‏یعقوب ۲:‏۲۳‏۔‏

یہوواہ سدوم اور اُسکے نواحی شہروں کے بدکار لوگوں کے خلاف کارروائی کرتا ہے اور لوط اور اُسکی بیٹیوں کو بچا لیتا ہے۔‏ ابرہام کے بیٹے اضحاق کی پیدایش سے خدا کا وعدہ پورا ہوتا ہے۔‏ کئی سال بعد جب یہوواہ ابرہام کو اپنے بیٹے کو قربان کرنے کا حکم دیتا ہے تو اُسکے ایمان کی آزمائش ہوتی ہے۔‏ ابرہام ایسا کرنے کیلئے تیار ہو جاتا ہے مگر ایک فرشتہ اُسے روک لیتا ہے۔‏ بِلاشُبہ،‏ ابرہام ایماندار شخص تھا لہٰذا اُسے یقین دلایا جاتا ہے کہ اُسکی نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومیں برکت پائینگی۔‏ اُسکی چہیتی بیوی سارہ کی موت سے اُسے بہت دُکھ پہنچتا ہے۔‏

صحیفائی سوالوں کے جواب:‏

۱۲:‏۱-‏۳‏—‏ابرہامی عہد کا آغاز کب ہوا اور یہ کتنی دیر تک قائم رہا؟‏ ابرام کیساتھ یہوواہ کا یہ عہد کہ ”‏زمین کے سب قبیلے [‏ابرام کے]‏ وسیلہ سے برکت پائینگے“‏ غالباً اُس وقت شروع ہوا جب ابرام نے کنعان جاتے ہوئے دریائےفرات کو پار کِیا تھا۔‏ یہ نیسان ۱۴،‏ ۱۹۴۳ ق.‏س.‏ع.‏ یعنی مصر سے اسرائیل کی رہائی سے ۴۳۰ سال پہلے کا وقت تھا۔‏ (‏خروج ۱۲:‏۲،‏ ۶،‏ ۷،‏ ۴۰،‏ ۴۱‏)‏ ابرہامی عہد ”‏ابدی“‏ عہد ہے۔‏ یہ اُس وقت تک قائم رہیگا جبتک زمین کے سب خاندان برکت نہیں پا لیتے اور خدا کے سارے دشمن ختم نہیں ہو جاتے۔‏—‏پیدایش ۱۷:‏۷؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۳-‏۲۶‏۔‏

۱۵:‏۱۳‏—‏ابرہام کی نسل کے دُکھ کے ۴۰۰ سال کب پورے ہوئے تھے؟‏ ایسے دُکھ کا دَور ۱۹۱۳ ق.‏س.‏ع.‏ میں شروع ہوا جب ۵ سال کی عمر میں اضحاق کا دودھ چھڑایا گیا اور اُسکا ۱۹ سالہ سوتیلا بھائی اسمٰعیل ”‏ٹھٹھے مارتا“‏ تھا۔‏ (‏پیدایش ۲۱:‏۸-‏۱۴؛‏ گلتیوں ۴:‏۲۹‏)‏ یہ عرصہ ۱۵۱۳ ق.‏س.‏ع.‏ میں مصر سے اسرائیلیوں کی رہائی کیساتھ ختم ہو گیا۔‏

۱۶:‏۲‏—‏کیا ساری کیلئے اپنی لونڈی ہاجرہ ابرام کو بیوی کے طور پر دینا مناسب تھا؟‏ ساری نے جو بھی کِیا وہ اُس وقت کے دستور کے مطابق تھا کیونکہ اُس زمانے میں بانجھ عورت وارث پیدا کرنے کیلئے اپنی لونڈی اپنے شوہر کو دیا کرتی تھی۔‏ زیادہ بیویاں رکھنے کا آغاز قائن کی نسل سے ہوا اور بعد میں یہ رواج بن گیا جسے یہوواہ کے بعض خادموں نے بھی اَپنا لیا۔‏ (‏پیدایش ۴:‏۱۷-‏۱۹؛‏ ۱۶:‏۱-‏۳؛‏ ۲۹:‏۲۱-‏۲۸‏)‏ تاہم،‏ یہوواہ نے ایک بیوی رکھنے کے سلسلے میں اپنا معیار ترک نہیں کِیا تھا۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ نوح اور اُسکے بیٹے جنہیں ’‏پھلنےبڑھنے اور زمین کو معمور‘‏ کرنے کا حکم دیا گیا اُن سب کی ایک ایک بیوی تھی۔‏ (‏پیدایش ۷:‏۷؛‏ ۹:‏۱؛‏ ۲-‏پطرس ۲:‏۵‏)‏ نیز یسوع مسیح نے ایک بیوی رکھنے کے معیار کی توثیق کی تھی۔‏—‏متی ۱۹:‏۴-‏۸؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۳:‏۲،‏ ۱۲‏۔‏

۱۹:‏۸‏—‏کیا لوط کا اپنی بیٹیوں کو سدوم کے لوگوں کیلئے پیش کرنا غلط تھا؟‏ مشرقی دستور کے مطابق،‏ گھر آئے مہمان کی حفاظت کرنا میزبان کی ذمہ‌داری ہوتی تھی خواہ اس کیلئے اُسے اپنی جان ہی کیوں نہ دینی پڑے۔‏ لوط بھی ایسا کرنے کیلئے تیار تھا۔‏ وہ دلیری کیساتھ باہر جمع ہجوم کے پاس جاتا ہے اور اپنے پیچھے دروازے بند کرکے اکیلا اُنکا سامنا کرتا ہے۔‏ اپنی بیٹیاں اُنہیں پیش کرنے سے پہلے ہی لوط غالباً یہ سمجھ گیا تھا کہ اُسکے مہمان خدا کے پیامبر ہیں اسلئے اُس نے سوچا کہ خدا اُسکی بیٹیوں کو بھی ویسے ہی بچا سکتا ہے جیسے اُس نے اُسکی چچی سارہ کو مصر میں بچایا تھا۔‏ (‏پیدایش ۱۲:‏۱۷-‏۲۰‏)‏ لہٰذا،‏ لوط اور اُسکی بیٹیوں کو بچا لیا گیا تھا۔‏

۱۹:‏۳۰-‏۳۸‏—‏کیا یہوواہ نے لوط کے مدہوش ہونے اور اپنی دونوں بیٹیوں سے اولاد پیدا کرنے سے چشم‌پوشی کی تھی؟‏ یہوواہ محرمات سے مباشرت اور مدہوشی سے چشم‌پوشی نہیں کرتا۔‏ (‏احبار ۱۸:‏۶،‏ ۷،‏ ۲۹؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ لوط دراصل سدومیوں کے ”‏بےشرع کاموں“‏ سے نفرت کرتا تھا۔‏ (‏۲-‏پطرس ۲:‏۶-‏۸‏)‏ لوط کی بیٹیوں کا اُسے مے پلا کر مدہوش کرنا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ وہ یہ جانتی تھیں کہ اُنکا باپ اپنے ہوش‌وحواس میں کبھی بھی اُنکے ساتھ مباشرت نہیں کریگا۔‏ لیکن اُس ملک میں اجنبی ہونے کے باعث اُسکی بیٹیوں نے سوچا کہ لوط کے خاندان کو ختم ہونے سے بچانے کا صرف یہی ایک راستہ ہے۔‏ بائبل میں یہ بیان موآبیوں (‏موآب سے)‏ اور عمونیوں (‏بن‌عمی سے)‏ کا ابرہام کی نسل اسرائیلیوں کیساتھ رشتہ ظاہر کرنے کیلئے دیا گیا ہے۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱۳:‏۸،‏ ۹‏۔‏ اختلافات نپٹانے کے سلسلے میں ابرہام کتنا اچھا نمونہ قائم کرتا ہے!‏ ہمیں مالی نفع،‏ ذاتی ترجیحات یا تکبّر کے باعث پُرامن رشتوں کو قربان نہیں کرنا چاہئے۔‏

۱۵:‏۵،‏ ۶‏۔‏ جب ابرہام بوڑھا ہو رہا تھا اور اُسکا کوئی بیٹا نہیں تھا تو اُس نے اس سلسلے میں خدا سے بات کی۔‏ یہوواہ نے اُسے یقین‌دہانی کرائی۔‏ نتیجہ؟‏ ابرہام ”‏[‏یہوواہ]‏ پر ایمان لایا۔‏“‏ اگر ہم دُعا میں یہوواہ کے حضور اپنا دل اُندیل دیتے ہیں،‏ بائبل سے اُسکی یقین‌دہانی کو قبول کرتے اور اُسکی فرمانبرداری کرتے ہیں تو ہمارا ایمان مضبوط ہوگا۔‏

۱۵:‏۱۶‏۔‏ یہوواہ نے اموریوں (‏یا کنعانیوں)‏ کی سزا کو چار پشتوں تک روکے رکھا۔‏ کیوں؟‏ اسلئےکہ وہ تحمل کرنے والا خدا ہے۔‏ اُس نے تب تک انتظار کِیا جبتک بہتری کی ساری اُمیدیں دم نہ توڑ گئیں۔‏ یہوواہ کی طرح ہمیں بھی تحمل کرنا چاہئے۔‏

۱۸:‏۲۳-‏۳۳‏۔‏ یہوواہ بِلاامتیاز لوگوں کو ہلاک نہیں کرتا۔‏ وہ راستبازوں کو بچاتا ہے۔‏

۱۹:‏۱۶‏۔‏ جب لوط نے ”‏دیر لگائی“‏ تو فرشتوں نے اُسکا اور اُسکے خاندان کا ہاتھ پکڑ کر اُنہیں سدوم سے باہر نکالا۔‏ اس بدکار دُنیا کے خاتمے کا انتظار کرتے ہوئے یہ عقلمندی ہوگی کہ ہم اپنے فوری تعمیل کے احساس کو ختم ہونے نہ دیں۔‏

۱۹:‏۲۶‏۔‏ ہم دُنیا کی جن چیزوں کو چھوڑ آئے ہیں اُنکی بابت سوچنا یا اُنکی خواہش کرنا کتنی بڑی حماقت ہوگی!‏

یعقوب کے ۱۲ بیٹے

‏(‏پیدایش ۲۴:‏۱–‏۳۶:‏۴۳‏)‏

ابرہام اضحاق کی شادی ربقہ سے کراتا ہے جو یہوواہ پر ایمان رکھتی تھی۔‏ وہ جڑواں بچوں،‏ عیسو اور یعقوب کو جنم دیتی ہے۔‏ عیسو اپنے پہلوٹھے کے حق کو ناچیز جانتے ہوئے یعقوب کو بیچ دیتا ہے جو بعد میں اپنے باپ سے برکت حاصل کرتا ہے۔‏ یعقوب فدان ارام کو بھاگ جاتا ہے جہاں وہ لیاہ اور راخل سے شادی کرکے اُنکے باپ کے گلّوں کی کوئی ۲۰ سال تک گلّہ‌بانی کرتا ہے اور پھر اپنے خاندان کیساتھ وہاں سے روانہ ہوتا ہے۔‏ لیاہ،‏ راخل اور اُنکی دو لونڈیوں سے یعقوب کے ۱۲ بیٹے اور کچھ بیٹیاں پیدا ہوتی ہیں۔‏ یعقوب ایک فرشتے سے کشتی کرکے برکت پاتا ہے اور اُسکا نام بدل کر اسرائیل رکھ دیا جاتا ہے۔‏

صحیفائی سوالوں کے جواب:‏

۲۸:‏۱۲،‏ ۱۳‏—‏”‏ایک سیڑھی“‏ سے متعلق یعقوب کے خواب کا مفہوم کیا تھا؟‏ اس ”‏سیڑھی“‏ نے ظاہر کِیا کہ آسمان اور زمین کے مابین رابطہ ہے۔‏ خدا کے فرشتوں کا چڑھنا اور اُترنا ظاہر کرتا ہے کہ فرشتے یہوواہ اور اُسکے منظورِنظر انسانوں کے مابین اہم خدمت انجام دیتے ہیں۔‏—‏یوحنا ۱:‏۵۱‏۔‏

۳۰:‏۱۴،‏ ۱۵‏—‏راخل نے کچھ مردم‌گیاہ کے بدلے اپنے شوہر سے استقرارِحمل کے موقع کو کیوں چھوڑ دیا؟‏ قدیم زمانہ میں مردم‌گیاہ مانعِ‌درد اور عضلات کی اکڑن کو روکنے یا اس سے آرام حاصل کرنے کی دوا کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔‏ اسے شہوت‌انگیز اور اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے یا حمل میں مدد کرنے والا بھی خیال کِیا جاتا تھا۔‏ (‏غزل‌الغزلات ۷:‏۱۳‏)‏ بائبل اس تبادلے کیلئے راخل کے محرک کو تو واضح نہیں کرتی البتہ اُس نے شاید یہ سوچا ہو کہ مردم‌گیاہ حاملہ ہونے میں اُسکی مدد کرینگے جس سے اُسے بانجھ ہونے کی ذلت سے نجات مل سکتی تھی۔‏ تاہم،‏ یہ یہوواہ کے راخل کے ’‏رحم کو کھولنے‘‏ سے کچھ سال پہلے کی بات ہے۔‏—‏پیدایش ۳۰:‏۲۲-‏۲۴‏۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۲۵:‏۲۳‏۔‏ یہوواہ کسی نازائیدہ کی جینیاتی ساخت معلوم کرنے اور مستقبل کو جاننے کی صلاحیت استعمال کرتے ہوئے کسی شخص کو اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے پہلے ہی سے چن لیتا ہے۔‏ تاہم،‏ وہ انسانوں کا مقدر طے نہیں کرتا۔‏—‏ہوسیع ۱۲:‏۳؛‏ رومیوں ۹:‏۱۰-‏۱۲‏۔‏

۲۵:‏۳۲،‏ ۳۳؛‏ ۳۲:‏۲۴-‏۲۹‏۔‏ یعقوب کا پہلوٹھے کا حق حاصل کرنے کی کوشش کرنا اور پھر ساری رات فرشتے سے کشتی کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ پاک چیزوں کی واقعی قدر کرتا تھا۔‏ یہوواہ نے ہمیں بہت سی پاک چیزیں عطا کی ہیں جیسےکہ اُسکے ساتھ ہمارا رشتہ اور اُسکی تنظیم،‏ فدیہ،‏ بائبل اور ہماری بادشاہتی اُمید۔‏ دُعا ہے کہ ہم بھی اُن کیلئے قدر دکھانے میں یعقوب جیسے ہی ثابت ہوں۔‏

۳۴:‏۱،‏ ۳۰‏۔‏ یعقوب کے کڑھنے کی وجہ یہ تھی کہ دینہ نے ایسے لوگوں سے دوستی کی جو یہوواہ سے محبت نہیں رکھتے تھے۔‏ ہمیں اپنے دوستوں کا انتخاب بڑی دانشمندی سے کرنا چاہئے۔‏

یہوواہ مصر میں یوسف کو برکت دیتا ہے

‏(‏پیدایش ۳۷:‏۱–‏۵۰:‏۲۶‏)‏

حسد کی وجہ سے یعقوب کے بیٹوں نے اپنے بھائی یوسف کو غلام بنا کر بیچ دیا۔‏ مصر میں،‏ یوسف کو خدا کے اخلاقی معیاروں کی وفادارانہ اور دلیرانہ پابندی کی وجہ سے قید کر دیا جاتا ہے۔‏ پھر اُسے قیدخانہ سے فرعون کے خوابوں کی تعبیر کرنے کیلئے بلایا جاتا ہے جو ظاہر کرتے ہیں کہ سات سال پیداوار کی افراط کے بعد سات سال قحط ہوگا۔‏ یوسف کو مصر میں خوراک کا ناظم مقرر کر دیا جاتا ہے۔‏ اُسکے بھائی قحط کی وجہ سے خوراک لینے مصر آتے ہیں۔‏ خاندان پھر سے متحد ہوکر جشن کے زرخیز علاقے میں آباد ہو جاتا ہے۔‏ بسترِمرگ پر یعقوب اپنے بیٹوں کو برکت دیتے ہوئے آئندہ صدیوں کے دوران بڑی برکات کی یقینی اُمید پیش کرنے والی پیشینگوئی کرتا ہے۔‏ یعقوب کی لاش تدفین کیلئے کنعان لے جاتے ہیں۔‏ جب یوسف بھی ۱۱۰ سال کی عمر میں مرتا ہے تو اُسکی لاش کو محفوظ کر لیا جاتا ہے اور بالآخر موعودہ مُلک لیجایا جاتا ہے۔‏—‏خروج ۱۳:‏۱۹‏۔‏

صحیفائی سوالوں کے جواب:‏

۴۳:‏۳۲‏—‏عبرانیوں کیساتھ کھانا کھانا مصریوں کیلئے نفرت‌انگیز کیوں تھا؟‏ اسکی وجہ مذہبی تعصّب یا نسلی امتیاز تھا۔‏ مصری چرواہوں سے بھی نفرت کرتے تھے۔‏ (‏پیدایش ۴۶:‏۳۴‏)‏ کیوں؟‏ چرواہوں کو مصری دستور کے مطابق بہت کمتر سمجھا جاتا تھا۔‏ یا ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ پیداوار کیلئے زمین محدود تھی جسکی وجہ سے مصری اپنے گلّوں کیلئے چراگاہ ڈھونڈنے والوں سے نفرت کرتے تھے۔‏

۴۴:‏۵‏—‏کیا یوسف نے واقعی فال کھولنے کیلئے پیالہ استعمال کِیا تھا؟‏ چاندی کا پیالہ اور اسکی بابت جوکچھ بھی کہا گیا وہ محض ایک چال تھی۔‏ یوسف دراصل یہوواہ کا وفادار پرستار تھا۔‏ اُس نے فال کھولنے کیلئے پیالہ استعمال نہیں کِیا تھا بالکل ویسے ہی جیسے بنیمین نے پیالہ نہیں چرایا تھا۔‏

۴۹:‏۱۰‏—‏”‏سلطنت“‏ اور ”‏حکومت کا عصا“‏ کی اصطلاحیں کیا مفہوم پیش کرتی ہیں؟‏ یہ دونوں اصطلاحیں شاہی اختیار رکھنے اور اِسے عمل میں لانے کی علامت ہیں۔‏ یعقوب کی طرف سے اِن اصطلاحوں کے استعمال کا یہ مطلب تھا کہ شیلوہ کے آنے تک یہوداہ کا قبیلہ نمایاں اختیار رکھیگا۔‏ یہوداہ کی نسل یسوع مسیح ہے جسے یہوواہ نے آسمانی حکمرانی سونپی ہے۔‏ مسیح شاہی اختیار کا مالک ہے اور اسے عمل میں لانے کی قدرت رکھتا ہے۔‏—‏زبور ۲:‏۸،‏ ۹؛‏ یسعیاہ ۵۵:‏۴؛‏ دانی‌ایل ۷:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۳۸:‏۲۶‏۔‏ یہوداہ نے اپنی بیوہ بہو تمر کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کِیا تھا۔‏ تاہم،‏ جب اُس کے حمل کی ذمہ‌داری قبول کرنے کی بات آئی تو اُس نے فروتنی سے اپنی غلطی مان لی۔‏ ہمیں بھی فوراً اپنی غلطی مان لینی چاہئے۔‏

۳۹:‏۹‏۔‏ فوطیفار کی بیوی کے سلسلے میں یوسف کا ردِعمل ظاہر کرتا ہے کہ اخلاقیات کے معاملے میں وہ بالکل یہوواہ جیسی سوچ رکھتا تھا اور اُسکا ضمیر خدائی اُصولوں کی پابندی کرتا تھا۔‏ جب ہم سچائی کے صحیح علم میں ترقی کرتے ہیں تو کیا ہمیں بھی ایسا ہی نہیں کرنا چاہئے؟‏

۴۱:‏۱۴-‏۱۶،‏ ۳۹،‏ ۴۰‏۔‏ یہوواہ اُن لوگوں کیلئے حالات بدل دیتا ہے جو اُسکا خوف مانتے ہیں۔‏ جب ہم پر مشکل وقت آتا ہے تو ہمیں یہوواہ پر توکل کرتے ہوئے اُسکے وفادار رہنا چاہئے۔‏

وہ غیرمتزلزل ایمان رکھتے تھے

ابرہام،‏ اضحاق،‏ یعقوب اور یوسف ایماندار اور خداترس انسان تھے۔‏ پیدایش کی کتاب میں اُنکی زندگی کی سرگزشت واقعی ایمان‌افزا ہے اور ہمیں بہت سے قیمتی اسباق سکھاتی ہے۔‏

آپ مسیحی خدمتی سکول میں تفویض‌کردہ ہفتہ‌وار بائبل پڑھائی کے دوران اس سے مستفید ہو سکتے ہیں۔‏ مذکورہ‌بالا باتوں پر غور کرنا اس سرگزشت میں جان ڈال دیگا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 جنوری ۱،‏ ۲۰۰۴ کے مینارِنگہبانی میں مضمون بعنوان ”‏یہوواہ کا کلام زندہ ہے—‏پیدایش کی کتاب سے اہم نکات—‏۱“‏ دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

یہوواہ یوسف کو برکت بخشتا ہے

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

ابرہام ایماندار شخص تھا

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

راستباز لوط اور اُسکی بیٹیوں کو بچا لیا گیا تھا

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

یعقوب نے پاک چیزوں کی قدر کی۔‏ کیا آپ بھی کرتے ہیں؟‏