مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏ایمان کی اچھی کشتی لڑ“‏

‏”‏ایمان کی اچھی کشتی لڑ“‏

‏”‏ایمان کی اچھی کشتی لڑ“‏

کیا آپ کسی ایسے فوجی کا تصور کر سکتے ہیں جسے جنگ کے دوران اس ہدایت سے خوشی حاصل نہ ہوئی ہو کہ ”‏تم گھر جا کر کچھ وقت اپنے بیوی‌بچوں کیساتھ گزارو؟‏“‏

اسرائیلی بادشاہ داؤد کے ایّام میں ایک فوجی کو ایسی ہی ہدایات دی گئی تھیں۔‏ حتی اوریاہ کو بادشاہ نے خود بلوا کر گھر جانے کی ہدایت دی۔‏ تاہم،‏ اوریاہ نے گھر جانے سے انکار کر دیا۔‏ جب اوریاہ سے اس رویے کی بابت پوچھا گیا تو اُس نے جواب دیا کہ خدا کی حضوری کی نمائندگی کرنے والا عہد کا صندوق اور اسرائیلی لشکر میدانِ‌جنگ میں ہیں۔‏ اس نے سوال کِیا:‏ ”‏کیا مَیں اپنے گھر جاؤں اور کھاؤں‌پیوں اور اپنی بیوی کیساتھ سوؤں؟‏“‏ اوریاہ کے نزدیک اس کٹھن وقت میں ایسا سوچنا بھی بعیدازقیاس تھا۔‏—‏۲-‏سموئیل ۱۱:‏۸-‏۱۱‏۔‏

اوریاہ کے رویے سے بہت سے اہم سوالات پیدا ہوتے ہیں کیونکہ ہم بھی جنگ کے ایّام میں رہ رہے ہیں۔‏ یہ جنگ جس نے حال ہی میں شدت اختیار کر لی ہے،‏ دُنیا کی قوموں کے مابین لڑی جانے والی جنگوں سے مختلف ہے۔‏ دو عالمی جنگوں کی اہمیت اسکے سامنے ماند پڑ جاتی ہے اور خاص بات یہ کہ آپکی ذات بھی اس جنگ میں ملوث ہے۔‏ خطرہ بہت زیادہ اور دُشمن بہت بڑا ہے۔‏ اس جنگ میں گولیاں نہیں چلتیں،‏ بمباری نہیں ہوتی مگر جنگی حکمتِ‌عملی درکار ہے۔‏

ہتھیار اُٹھانے سے پہلے آپکو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ جنگ اخلاقی طور پر صحیح ہے اور آپ کس کیلئے جنگ لڑ رہے ہیں۔‏ کیا اس سے خاطرخواہ فائدہ ہوگا؟‏ اس منفرد لڑائی کے مقصد کو پولس رسول نے تیمتھیس کے نام اپنے خط میں واضح کِیا:‏ ”‏ایمان کی اچھی کشتی لڑ۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ اس جنگ میں آپکو کسی قلعے کا نہیں بلکہ اپنے ”‏ایمان“‏ کا دفاع کرنا ہے جوکہ بائبل میں آشکارا مسیحی سچائی کا نچوڑ ہے۔‏ واضح طور پر آپکو ”‏ایمان“‏ پر قائم رہنا،‏ اس کیلئے لڑنا اور فاتح بننا ہے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۲‏۔‏

ایک دانا جنگجو اپنے دُشمن کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔‏ اس جنگ میں،‏ دُشمن کے پاس جنگی حکمتِ‌عملی کا وسیع تجربہ،‏ بیشمار وسائل اور ہتھیار ہیں۔‏ وہ انسانوں سے زیادہ طاقتور بھی ہے۔‏ وہ سفاک،‏ پُرتشدد اور دھوکےباز شیطان اِبلیس ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۸‏)‏ مادی ہتھیار،‏ انسانی چالاکی اور ہوشیاری اس مخالف کے سامنے بےمعنی ہے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۴‏)‏ آپ یہ لڑائی لڑنے کیلئے کیا استعمال کر سکتے ہیں؟‏

بنیادی ہتھیار ”‏روح کی تلوار جو خدا کا کلام ہے۔‏“‏ (‏افسیوں ۶:‏۱۷‏)‏ پولس رسول بیان کرتا ہے کہ یہ کسقدر اثرآفرین ہے:‏ ”‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے اور جان اور روح اور بندبند اور گودے کو جُدا کرکے گزر جاتا ہے اور دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ یہ ایک ایسا ہتھیار ہے جو اتنا تیز اور کاری ہے کہ اندر تک جاکر ایک شخص کے محرکات اور ارادوں کو جانچ لیتا ہے لہٰذا اسے مہارت اور احتیاط کیساتھ استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔‏

آپ شاید جانتے ہیں کہ اگر کسی فوج کے پاس جدیدترین اسلحہ موجود ہے لیکن اُسکے فوجی اسے مہارت کیساتھ استعمال کرنا نہیں جانتے تو یہ بالکل بیکار ہے۔‏ اسی طرح آپکو بھی اپنی تلوار کو مؤثر طور پر استعمال کرنے کیلئے ہدایات درکار ہیں۔‏ خوشی کی بات ہے کہ آپکی تربیت کیلئے انتہائی تجربہ‌کار جنگی مرد موجود ہیں۔‏ ایسی مہارت سے لیس اُستادوں کو یسوع نے ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کا نام دیا ہے جنہیں یسوع کے پیروکاروں کو وقت پر روحانی خوراک یا ہدایت فراہم کرنے کی ذمہ‌داری سونپی گئی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ آپ اس نوکر جماعت کی شناخت انکے مستعدی کیساتھ تعلیم دینے اور دُشمن کی چالوں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں بروقت آگاہیوں سے کر سکتے ہیں۔‏ تمام شواہد یہوواہ کے گواہوں کی مسیحی کلیسیا کے روح سے مسح‌شُدہ ارکان کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔‏—‏مکاشفہ ۱۴:‏۱‏۔‏

اس نوکر جماعت نے تعلیم دینے سے زیادہ کچھ انجام دیا ہے۔‏ اس نے پولس رسول جیسا جذبہ ظاہر کِیا ہے جس نے تھسلنیکیوں کی کلیسیا کو لکھا:‏ ”‏جسطرح ماں اپنے بچوں کو پالتی ہے اُسی طرح ہم تمہارے درمیان نرمی کیساتھ رہے۔‏ اور اُسی طرح ہم تمہارے بہت مشتاق ہو کر نہ فقط خدا کی خوشخبری بلکہ اپنی جان تک بھی تمہیں دے دینے کو راضی تھے۔‏ اِس واسطے کہ تم ہمارے پیارے ہو گئے تھے۔‏“‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۷،‏ ۸‏)‏ پس اب یہ ہر مسیحی سپاہی پر منحصر ہے کہ وہ اس پُرمحبت تربیت سے بھرپور فائدہ اُٹھائے۔‏

مکمل زرہِ‌بکتر

آپکے تحفظ کیلئے علامتی زرہِ‌بکتر فراہم کِیا گیا ہے۔‏ آپکو اس زرہِ‌بکتر کی فہرست افسیوں ۶:‏۱۳-‏۱۸ میں مل سکتی ہے۔‏ ایک ہوشیار جنگی سپاہی روحانی ہتھیار مکمل نہ ہونے کی صورت میں مقابلے کیلئے نہیں نکلے گا۔‏

ایک مسیحی کو اپنے تحفظ کیلئے تمام ہتھیار درکار ہیں مگر ایمان کی سپر بالخصوص اہمیت کی حامل ہے۔‏ اسی لئے پولس نے لکھا:‏ ”‏ان سب کیساتھ ایمان کی سپر لگا کر قائم رہو۔‏ جس سے تم اُس شریر کے سب جلتے ہوئے تیروں کو بجھا سکو۔‏“‏—‏افسیوں ۶:‏۱۶‏۔‏

سارے بدن کو ڈھانپنے والی سپر عمدہ ایمان کو ظاہر کرتی ہے۔‏ آپکو یہوواہ کی ہدایات پر مضبوط ایمان رکھنا اور بغیر کسی شک کے اُسکے تمام وعدوں کو سچ ماننا چاہئے۔‏ آپکو ایسا محسوس کرنا چاہئے گویا یہ وعدے پہلے ہی تکمیل پا چکے ہیں۔‏ اس بات پر آپکو ذرا بھی شک نہیں ہونا چاہئے کہ شیطان کا مکمل نظام جلد ختم ہونے کو ہے،‏ زمین فردوس میں تبدیل ہو جائیگی اور خدا کے وفادار لوگ کامل بنا دئے جائینگے۔‏—‏یسعیاہ ۳۳:‏۲۴؛‏ ۳۵:‏۱،‏ ۲؛‏ مکاشفہ ۱۹:‏۱۷-‏۲۱‏۔‏

تاہم،‏ اس غیرمعمولی حالیہ جنگ میں آپکو ایک دوست کی بھی ضرورت ہے۔‏ جنگ کے ایّام میں،‏ سپاہیوں کے مابین اتحاد،‏ حوصلہ‌افزائی اور باہمی تحفظ کا باعث بننے کیساتھ ساتھ کبھی‌کبھار ایک دوسرے کو موت سے بچانے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔‏ اگرچہ لڑائی سے بچنے کیلئے ساتھیوں کی بڑی اہمیت ہے توبھی یہوواہ سے بہتر ہمارا کوئی ساتھی نہیں ہو سکتا۔‏ اسی وجہ سے پولس ہتھیاروں کی اپنی فہرست کا اختتام ان الفاظ کیساتھ کرتا ہے:‏ ”‏ہر وقت ہر طرح سے روح میں دُعا اور منت کرتے رہو۔‏“‏—‏افسیوں ۶:‏۱۸‏۔‏

ہم ایک قریبی دوست کی رفاقت سے خوش ہوتے ہیں۔‏ ہم اُسکے ساتھ وقت گزارنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔‏ دُعا کے ذریعے یہوواہ سے باقاعدہ گفتگو کرنے سے وہ ہمارا قابلِ‌اعتماد اور حقیقی دوست بن جاتا ہے۔‏ یعقوب شاگرد ہماری حوصلہ‌افزائی کرتا ہے:‏ ”‏خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئیگا۔‏“‏—‏یعقوب ۴:‏۸‏۔‏

دُشمن کے ہتھکنڈے

اس دُنیا کا مقابلہ کرنے کو بارودی سرنگوں والے علاقے میں چلنے سے تشبِیہ دی جا سکتی ہے۔‏ حملہ کسی بھی سمت سے ہو سکتا ہے اور دُشمن آپ پر اچانک حملہ کر سکتا ہے۔‏ تاہم،‏ یقین رکھیں کہ یہوواہ نے درکار مدد فراہم کر رکھی ہے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۳‏۔‏

دُشمن کا حملہ اُن بائبل سچائیوں پر بھی ہو سکتا ہے جو آپکے ایمان کی بنیاد ہیں۔‏ آپکو شکست دینے کیلئے برگشتہ لوگ چکنی‌چپڑی باتیں اور گمراہ‌کُن استدلال بھی استعمال کر سکتے ہیں۔‏ مگر برگشتہ اشخاص آپکی بھلائی میں دلچسپی نہیں رکھتے۔‏ امثال ۱۱:‏۹ بیان کرتی ہے:‏ ”‏بےدین اپنی باتوں سے اپنے پڑوسی کو ہلاک کرتا ہے لیکن صادق علم کے ذریعہ سے رہائی پائیگا۔‏“‏

یہ سوچ غلط ہے کہ آپکو برگشتہ لوگوں کے دلائل کا جواب دینے کے لئے پہلے اُنکی بات سننا یا اُنکی تحریروں کو پڑھنا ضروری ہے۔‏ اُنکا گمراہ‌کُن اور تخریبی استدلال روحانی طور پر نقصاندہ ہو سکتا ہے اور ناسور کی مانند تیزی سے پھیل کر آپکے ایمان کو آلودہ کر سکتا ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ برگشتہ لوگوں کی بابت خدا کے نظریے کی نقل کریں۔‏ ایوب نے یہوواہ کی بابت کہا:‏ ”‏کوئی بےخدا [‏”‏برگشتہ،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ اُسکے سامنے آ نہیں سکتا۔‏“‏—‏ایوب ۱۳:‏۱۶‏۔‏

دُشمن ایسا مختلف حربہ استعمال کر سکتا ہے جو کافی حد تک کامیاب رہا ہے۔‏ اگر ایک سرگرمِ‌عمل فوجی دستے کو صف توڑنے کیلئے عیاشی اور بداخلاقی کے پھندے میں پھنسا دیا جائے تو یہ بدنظمی پیدا کر سکتا ہے۔‏

دُنیاوی تفریح‌وطبع،‏ جیسےکہ بداخلاق فلمیں اور ٹیلیویژن پروگرام اور اخلاق‌سوز موسیقی مؤثر چارا ثابت ہو سکتے ہیں۔‏ بعض کا دعویٰ ہے کہ بداخلاق مناظر دیکھنے یا مواد پڑھنے کا اُن پر کچھ اثر نہیں ہوتا۔‏ لیکن باقاعدگی کیساتھ فحش فلمیں دیکھنے والے ایک شخص نے تسلیم کِیا:‏ ”‏آپکو ایسے مناظر کبھی نہیں بھولتے،‏ جتنا زیادہ آپ اُنکو یاد کرتے ہیں اُتنی ہی زیادہ ویسے کام کرنے کی خواہش آپکے اندر بڑھتی ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ فلم آپکو یہ سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ آپ کسی چیز سے محروم ہیں۔‏“‏ کیا ایسے خفیہ حملے کا نشانہ بننا دانشمندی ہے؟‏

دُشمن کے اسلحہ‌خانے میں مادہ‌پرستی کے نام کا ایک اَور میزائل بھی ہے۔‏ اس خطرے کو محسوس کرنا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ ہم سب کو مادی چیزیں درکار ہیں۔‏ ہمیں گھر،‏ لباس اور خوراک کی ضرورت ہے اور اچھی چیزیں حاصل کرنا بھی غلط نہیں ہے۔‏ اصل خطرہ کسی شخص کے مادی چیزوں کی بابت غلط نظریے میں ہے۔‏ روپیہ‌پیسہ روحانی چیزوں پر فوقیت لے سکتا ہے۔‏ ہم زردوست بن سکتے ہیں۔‏ ہمیں خود کو دولت کی حدود کی یاددہانی کراتے رہنا چاہئے۔‏ یہ محض وقتی ہے جبکہ روحانی دولت ہمیشہ پاس رہتی ہے۔‏—‏متی ۶:‏۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

اگر ایک فوج کے حوصلے بلند نہیں تو اسکے فتح حاصل کرنے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔‏ ”‏اگر تُو مصیبت کے دن بیدل ہو جائے تو تیری طاقت بہت کم ہے۔‏“‏ (‏امثال ۲۴:‏۱۰‏)‏ حوصلہ‌شکنی ایک ایسا ہتھیار ہے جسے شیطان مؤثر طور پر استعمال کرتا ہے۔‏ ”‏نجات کی اُمید کا خود“‏ پہننا آپکو حوصلہ‌شکنی کا مقابلہ کرنے میں مدد دیگا۔‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۸‏)‏ ابرہام کی طرح اپنی اُمید کو مضبوط رکھنے کی کوشش کریں۔‏ جب ابرہام کو اپنے اکلوتے بیٹے،‏ اضحاق کو قربان کرنے کیلئے کہا گیا تو اُس نے کوئی پس‌وپیش نہیں کی۔‏ اُسکا ایمان تھا کہ خدا اُسکی نسل کے وسیلے سے سب قوموں کو برکت دینے کے اپنے وعدے کو پورا کریگا اور اپنے وعدے کو پورا کرنے کیلئے اگر یہوواہ کو اضحاق کو مُردوں میں سے بھی زندہ کرنا پڑا تو وہ ضرور کریگا۔‏—‏عبرانیوں ۱۱:‏۱۷-‏۱۹‏۔‏

ایمان کی کشتی لڑتے رہیں

بعض جو کافی عرصے سے دلیری کیساتھ لڑتے رہے ہیں شاید وہ اب ماندہ ہو رہے ہیں لہٰذا اب پہلے جیسی مستعدی سے لڑنے کے قابل نہیں ہیں۔‏ اس مضمون کے شروع میں اوریاہ کی مثال دی گئی تھی جو اس لڑائی میں شامل تمام لوگوں کیلئے درست ذہنی میلان رکھنے میں مددگار ہو سکتی ہے۔‏ ہمارے بہت سے ساتھی مسیحیوں کو بنیادی ضروریات سے محروم رکھا گیا ہے،‏ وہ خطرات کا شکار رہے ہیں یا اُنہوں نے سردی اور بھوک کا مقابلہ کِیا ہے۔‏ اوریاہ کی مانند،‏ ہم آج زندگی کی آسائشوں یا سہل زندگی بسر کرنے کے پھندے میں پھنسنا نہیں چاہتے۔‏ ہم یہوواہ کے وفادار خادموں کے عالمی لشکر کا حصہ رہنا اور اُس وقت تک جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں جبتک شاندار برکات سے استفادہ نہیں کرتے جو ہمارے لئے محفوظ ہیں۔‏—‏عبرانیوں ۱۰:‏۳۲-‏۳۴‏۔‏

مستعدی کو چھوڑنا اور یہ سوچنا کہ آخری حملہ ابھی بہت دُور ہے خطرناک ہوگا۔‏ بادشاہ داؤد کی مثال خطرے کو نمایاں کرتی ہے۔‏ کسی وجہ سے وہ جنگ میں اپنے لشکر کیساتھ نہیں تھا۔‏ نتیجتاً،‏ داؤد نے سنگین گُناہ کِیا جو اُسکی باقی زندگی کیلئے پریشانی اور مشکل کا باعث بنا۔‏—‏۲-‏سموئیل ۱۲:‏۱۰-‏۱۴‏۔‏

کیا اس لڑائی میں مصروف رہنے،‏ اسکی مشکلات سے نپٹنے،‏ تمسخر برداشت کرنے اور قابلِ‌اعتراض دُنیاوی عیش‌وعشرت سے دُور بھاگنا سودمند ہے؟‏ جو لوگ کامیابی سے اس لڑائی کو جاری رکھے ہوئے ہیں وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ دُنیا جوکچھ پیش کر سکتی ہے اگرچہ وہ دلکش اور آنکھوں کو خیرہ کر دینے والا ہے مگر جب قریب سے اسکا جائزہ لیا جائے تو یہ دراصل کوڑا ہے۔‏ (‏فلپیوں ۳:‏۸‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ اکثر یہ خوشیاں تکلیف اور مایوسی پر منتج ہوتی ہیں۔‏

اس روحانی لڑائی میں ملوث مسیحی سچے دوستوں کی قریبی رفاقت،‏ صاف ضمیر اور شاندار اُمید سے لطف‌اندوز ہوتے ہیں۔‏ روح سے مسح‌شُدہ مسیحی یسوع مسیح کیساتھ آسمان میں غیرفانی زندگی کے منتظر ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۴‏)‏ جنگ میں شریک مسیحیوں کی اکثریت فردوسی زمین پر کامل انسانی زندگی کی اُمید رکھتی ہے۔‏ یقیناً ایسا انعام کسی بھی قربانی سے بڑھکر ہے۔‏ نیز دُنیاوی جنگوں کے برعکس،‏ ہمیں اس بات کی یقین‌دہانی کرائی گئی ہے کہ جبتک ہم وفادار رہتے ہیں ہماری فتح یقینی ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۱‏)‏ اس شیطانی دستوراُلعمل کا انجام مکمل تباہی ہے۔‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۰‏۔‏

جب آپ یہ لڑائی لڑ رہے ہیں تو یسوع کے ان الفاظ کو یاد رکھیں:‏ ”‏خاطر جمع رکھو مَیں دُنیا پر غالب آیا ہوں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۶:‏۳۳‏)‏ اُس نے آزمائش کے تحت راستی قائم رکھنے اور مستعد رہنے سے فتح حاصل کی تھی۔‏ ہم بھی ایسا کر سکتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر عبارت]‏

اس جنگ میں گولیاں نہیں چلتیں،‏ بمباری نہیں ہوتی مگر جنگی حکمتِ‌عملی کی اہمیت اپنی جگہ ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۳۰ پر عبارت]‏

جبتک ہم وفادار رہتے ہیں اس جنگ میں ہماری فتح یقینی ہے

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

نجات کا خود ہمیں حوصلہ‌شکنی کا مقابلہ کرنے میں مدد دیگا

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

شیطان کے ”‏جلتے ہوئے تیروں“‏ سے بچنے کیلئے ایمان کی سپر استعمال کریں

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

‏”‏خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئیگا“‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

ہمیں یہوواہ کے وعدوں کی تکمیل پر ایمان رکھنا چاہئے