”دُنیا کے وسط“ میں جمع ہونا
”دُنیا کے وسط“ میں جمع ہونا
کیا آپ نے کبھی یہ الفاظ سنے ہیں، ”ٹی پیٹو او ٹی ہینوا“؟ ایسٹر آئیلینڈ کی اصل زبان راپا نوئی میں اسکا مطلب ”دُنیا کا وسط“ ہے۔ کس چیز نے یہاں پر اجتماع کو اتنا خاص بنا دیا تھا؟
دُنیا کا انتہائی الگتھلگ، پُراسرار اور غیرمعمولی جزیرہ۔ یہ چند الفاظ ہیں جو ایسٹر آئیلینڈ یا اس کے باشندوں کے مطابق راپا نوئی کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ واقعی یہ ایک تنہا خطہ ہے جوکہ بحراُلکاہل کے جنوب میں سانٹیاگو، چلی سے ۳۵۰،۲ میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ ستمبر ۹، ۱۸۸۸ میں چلی کا ایک صوبہ بن گیا۔
یہ ۶۴ مربع میل پر مشتمل تکونی جزیرہ بنیادی طور پر تین ناپید آتشفشاں پہاڑوں کی وجہ سے وجود میں آیا۔ دراصل، بحراُلکاہل کے بیشتر جزائر کی طرح، یہ جزیرہ بھی پانی کی سطح کے نیچے پائے جانے والے بیشمار پہاڑوں کی چوٹیوں پر مشتمل ہے۔ پورے جزیرے کو ایک قدرتی یادگار قرار دیا گیا ہے۔ بِلاشُبہ یہ جزیرہ اپنے پتھر کے مجسّموں کی وجہ سے جنہیں موآئی کہا جاتا ہے بہت مشہور ہے۔ *
خشکی کے دلچسپ مناظر اور تاریخی مقامات کے علاوہ، ایسٹر آئیلینڈ لذیذ کھانوں کیلئے بھی مشہور ہے۔ یہاں انناس، ایواکیڈوز اور پپیتے کے علاوہ کیلوں کی نو مختلف اقسام پائی جاتی ہیں۔ سمندر سے مچھلیوں کی مختلف اقسام اور دیگر سمندری خوراک حاصل ہوتی ہے۔
ایسٹر آئیلینڈ کا موسم معتدل ہے اور باقاعدہ بارش اور قوسوقزح، ہوا اور فضا کو سیاحوں کیلئے صافوشفاف بناتے ہوئے بڑے دلکش
مناظر پیش کرتی ہے۔ اس وقت یہاں کی آبادی ۸۰۰،۳ ہے۔ اس وقت کی آبادی میں یہاں پر آباد پولینیشیائی، یورپی اور چلی کے دیگر باشندے شامل ہیں۔ یورپ اور ایشیا سے سینکڑوں سیاح اس جزیرے کا سفر کرتے ہیں اور یوں سیاحت یہاں کی اہم تجارت ہے۔پہلے بوئے جانے والے بادشاہتی بیج
دی ۱۹۸۲ ائیربُک آف جیہوواز وٹنسز نے بیان کِیا: ”کچھ وقت تک ایسٹر آئیلینڈ پر صرف ایک ہی پبلشر تھا۔ اُسے [چلی] برانچ سے ایک مشنری بہن کے باقاعدہ خطوط سے روحانی مدد دی جاتی تھی۔ اگرچہ اب وہ چلی آ گئی ہے توبھی اس جزیرے سے مینارِنگہبانی کے باقاعدہ چندوں کا ریکارڈ ہے۔ ہماری حیرت کی انتہا نہ رہی جب اپریل ۱۹۸۰ میں ہمیں ایک دلچسپی رکھنے والے شخص کا فون موصول ہوا جو میموریل منانے کی بابت معلومات حاصل کرنا چاہتا تھا۔ بعدازاں اُسی سال چلی کے ایک شہر والپاراسو سے ایک جوڑا وہاں منتقل ہو گیا اور وہ دلچسپی رکھنے والے اشخاص کیساتھ بائبل مطالعہ کر رہے ہیں۔ اپریل ۱۹۸۱ میں پہلی مرتبہ اس جزیرے پر میموریل کی تقریب منائی گئی اور اس پر ۱۳ لوگ حاضر تھے۔ ہم یہ جان کر کتنے خوش ہیں کہ اس الگتھلگ جزیرے پر بھی خوشخبری پھیل رہی ہے!“
بعدازاں، جنوری ۳۰، ۱۹۹۱ کو، برانچ نے ایک سپیشل پائنیر جوڑے ڈرایو اور ونی فرنانڈس کو اس جزیرے پر بھیجا۔ بھائی فرنانڈس یاد کرتا ہے: ”پانچ گھنٹے کی پرواز ہمیں دُنیا کے انتہائی الگتھلگ حصے میں لے آئی جہاں کی تہذیب بہت ہی پُراسرار تھی۔“ ایک مقامی بھائی اور ایک بہن کی مدد سے جو اپنے دو بچوں کیساتھ حال ہی میں یہاں پہنچی تھی اجلاسوں اور منادی کی کارگزاری کو فوراً منظم کِیا گیا۔ خاندان کی طرف سے شدید دباؤ، مذہبی مخالفت اور پولینیشیائی ثقافت کے باوجود اُنہوں نے اپنے کام پر یہوواہ کی برکت کو محسوس کِیا۔ بھائی اور بہن فرنانڈس اب سپیشل پائنیر تو نہیں لیکن وہ اسی جزیرے پر رہ رہے ہیں اور اپنے بیٹے کی پرورش بھی کر رہے ہیں۔ اس وقت یہاں ۳۲ بادشاہتی پبلشر ہیں۔ ان میں راپا نوئی کے مقامی لوگ اور وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے بادشاہتی منادی کرنے کے زیادہ ضرورت والے علاقے میں منتقل ہونے اور خدمت کرنے کے سلسلے میں اس جزیرے کا انتخاب کِیا ہے۔
سرکٹ اسمبلی کیلئے تیاری
جزیرے اور برِاعظم کے درمیان واقع فاصلے کے پیشِنظر سال میں تین مرتبہ کلیسیا کو سپیشل اسمبلی ڈے، سرکٹ اسمبلی اور ڈسٹرکٹ کنونشن پروگرام کی ویڈیو ٹیپس مل جاتی ہیں۔ تاہم ۲۰۰۰ کے اختتام تک، چلی کی برانچ کمیٹی یہاں کنونشن منعقد کرنے کی بابت سوچ رہی تھی۔ بالآخر، نومبر ۲۰۰۱ میں سرکٹ اسمبلی منعقد کرنے کا فیصلہ کِیا گیا اور اس خاص موقع کیلئے چلی کے مختلف حصوں سے بھائیوں اور بہنوں کی محدود تعداد کو مدعو کِیا گیا۔ ائیرلائن کے شیڈول کی وجہ سے اسمبلی اتوار اور سوموار کو منعقد کی گئی۔
اس دُورافتادہ علاقے میں منعقد ہونے والی پہلی سرکٹ اسمبلی پر حاضر ہونے والے ۳۳ مندوبین اس جزیرے کا سفر کرنے کیلئے بڑے خوش تھے۔ بحراُلکاہل پر طویل پرواز کے بعد، ائیرپورٹ پر مقامی بھائیوں کو اپنے انتظار میں کھڑا دیکھ کر یہ بہت خوش ہوئے۔ مندوبین
کا استقبال جزیرے کے خاص تحفے یعنی پھولوں کے ہاروں سے کِیا گیا۔ پھر جزیرے کا مختصر دورہ کرنے کے بعد اُنہیں اُنکی قیامگاہوں تک پہنچایا گیا جبکہ اسمبلی پروگرام میں شرکت کرنے والے کنگڈم ہال میں جمع ہو گئے۔ایک غیرمتوقع ذریعہ سے شہرت
اسمبلی کی جگہ کی طرف سفر کرتے ہوئے بعض مندوبین نے مقامی پادری کو ریڈیو پر اُنکی آمد کی بابت تبصرہ کرتے سنا۔ اُس نے کہا، برِاعظم سے چند سیاح آپکے گھروں پر آئینگے اور اس دُنیا کے خاتمے کی بابت بات کرینگے۔ اگرچہ اس نے اپنے کلیسیائی ارکان کو سیاحوں کی بات نہ سننے کی تاکید کی توبھی اس اعلان کی وجہ سے جزیرے پر یہوواہ کے گواہوں کے ایک بڑے گروہ کی موجودگی کی خوب مشہوری ہوئی۔ اس نے جزیرے کے باشندوں کے اندر تجسّس پیدا کر دیا۔ اگلے دن مندوبین نے اُنکو موقعشناسی سے خوشخبری کا حوصلہافزا پیغام سنایا۔
اسمبلی کا آغاز
اتوار کے دن مقامی بھائی اسمبلی کیلئے آنے والے مندوبین کو ”آئیورانہ کوئے! آئیورانہ کوئے!“ کہنے کیلئے کنگڈم ہال کے دروازے پر کھڑے تھے۔ بعض بہنوں نے مقامی لباس پہنا ہوا تھا اور اپنے بالوں میں خوبصورت پھول لگا رکھے تھے جوکہ پولینیشیائی انداز ہے۔
چند منٹ کی دلکش موسیقی کے بعد ایک سو لوگوں نے ہمآواز ہو کر گیت ”ثابتقدم اور قائم رہو!“ گایا، اس سے پہلے جزیرے پر اتنے لوگوں نے کبھی گیت نہیں گایا تھا۔ جب چیئرمین نے اُنکی مقامی زبان راپا نوئی میں خوشآمدید کہا تو مقامی بھائیوں کے خوشی سے آنسو نکل پڑے۔ دوپہر کے وقفے کے دوران، تین نئے گواہوں نے خدا کیلئے اپنی مخصوصیت کے اظہار میں پانی میں بپتسمہ لیا۔ جب پہلے دن کا پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا تو سب نے یہوواہ اور برادری کی قربت کو محسوس کِیا۔—۱-پطرس ۵:۹۔
صبح کی گواہی
جزیرے کے خاص حالات کی وجہ سے، سرکٹ اسمبلی کے دوسرے دن کا پروگرام دوپہر کھانے کے بعد شروع ہوا۔ لہٰذا مندوبین نے اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے، صبح کا وقت میدانی خدمتگزاری میں صرف کِیا۔ کونسے تجربات انکے منتظر تھے؟
ایک عمررسیدہ خاتون نے جسکے آٹھ بچے تھے گواہوں کو بتایا کہ وہ ایک کیتھولک ہے لہٰذا وہ اُنکی بات نہیں سنے گی۔ جب گواہوں نے بتایا کہ وہ منشیات اور خاندانی مسائل کی بابت لوگوں سے بات کر رہے ہیں تو وہ سننے کو تیار ہو گئی۔
ایک دوسری عمررسیدہ خاتون نے بہت ہی سردمہری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک گواہ جوڑے سے کہا کہ وہ جاکر برِاعظم کے اُن لوگوں سے بات کریں جو اتنے ظالم ہیں۔ اُس جوڑے نے بتایا کہ ”بادشاہی کی خوشخبری“ سب کو دی جا رہی ہے اور جزیرے پر آنے کا اُنکا مقصد ایک ایسی اسمبلی پر حاضر ہونا ہے جو سب کو خدا کیلئے زیادہ محبت پیدا کرنے میں مدد دیگی۔ (متی ۲۴:۱۴) اُنہوں نے اُس سے پوچھا کیا وہ فردوسی حالتوں میں لمبی عمر حاصل کرنا چاہتی ہے جس میں بیماری اور موت نہیں ہوگی۔ جب اُنہوں نے اُس کیساتھ باتچیت کی کہ جزیرے پر کتنے سالوں سے آتشفشاں پہاڑ موجود ہیں تو اُس نے زندگی کے قلیل ہونے پر غور کرتے ہوئے پوچھا: ”توپھر ہماری عمر اتنی مختصر کیوں ہے؟“ جب اُسے زبور ۹۰:۱۰ پڑھ کر سنائی گئی تو وہ حیران رہ گئی۔
اُسی وقت گواہوں نے اگلے دروازے پر کچھ شور سنا۔ اگرچہ گواہ تو شور کی وجہ نہ سمجھ سکے مگر اُس عورت نے بتایا کہ لوگ گواہوں کو بُرابھلا کہنے کے علاوہ اُنہیں اپنے گھروں پر آنے سے منع کر رہے ہیں۔ یہ عورت اپنے خاندان میں ”نوآ“ یعنی بڑی بیٹی تھی۔ لہٰذا اپنے والد کی وفات کے بعد وہی خاندان کیلئے فیصلے کرتی تھی۔ اپنے رشتہداروں کے سامنے اُس نے مقامی زبان میں گواہوں کی حمایت کی اور بائبل مطبوعات قبول کیں۔ اُسی ہفتے جب اُسکی گاڑی گواہوں کے پاس سے گزری تو اُس نے اپنے بھائی کو گاڑی روکنے کیلئے کہا۔ اُسکی ناراضگی کو نظرانداز کرتے ہوئے اُس نے گواہوں کی خیریت معلوم کی اور خدمتگزاری میں اُنکی کامیابی کیلئے دُعائےخیر دی۔
اگرچہ شروع میں بعض لوگ گواہوں کے پیغام کو مسترد کر رہے تھے توبھی گواہوں کو یہ معلوم ہو گیا کہ راپا نوئی کے لوگ فطری طور پر مہربان اور شفیق ہیں۔ اُن میں سے بیشتر نے بڑی خوشی کیساتھ خوشخبری سنی۔ اس جزیرے پر بپتسمہ لینے والے ۲۰ گواہوں میں سے ۶ مقامی باشندے تھے۔ ان میں سے ایک شخص نے اُس وقت سچائی سیکھنی شروع کی جب اُسکی بیوی بائبل مطالعہ کر رہی ہوتی تھی اور وہ دوسرے کمرے میں بیٹھ کر سن رہا ہوتا تھا۔ اب وہ دونوں گواہ ہیں اور بھائی کلیسیا میں خدمتگزار خادم ہے۔
روحانی پروگرام جاری رہتا ہے
دوپہر کے کھانے کے بعد، دوسرے دن کا پروگرام شروع ہو گیا۔ ایک بار پھر، ۳۲ مقامی بھائی بہنوں اور ۳۳ مندوبین کیساتھ کئی دلچسپی لینے والے لوگ جمع تھے۔ تقریباً ایک سو لوگوں نے پروگرام کو سنا جس میں عوامی تقریر ”ایمان اور محبت کیسے دُنیا پر فتح پاتے ہیں“ بھی شامل تھی۔ دراصل، وہاں پر موجود لوگ محبت کا عملی اور زندہ ثبوت دیکھ رہے تھے جو یہوواہ کے لوگوں میں پائی جاتی ہے اگرچہ وہ مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔—یوحنا ۱۳:۳۵۔
سرکٹ اسمبلی پر، سرکٹ اور ڈسٹرکٹ نگہبانوں نے پائنیرز کیساتھ خاص اجلاس منعقد کِیا۔ جزیرے پر خدمت انجام دینے والے تین ریگولر پائنیرز کیساتھ مندوبین میں سے بھی ریگولر اور سپیشل پائنیرز نے اجلاس میں شرکت کی اور بہت حوصلہافزائی حاصل کی۔
موآئی تراشے جاتے تھے اور آتشفشاں پہاڑ بھی دیکھے جہاں قدیم وقتوں میں مقابلہبازی ہوتی تھی اسکے علاوہ اناکانا کا خوبصورت ساحل دیکھا جہاں اس جزیرے پر پہلی بار لوگ آباد ہوئے تھے۔ *
اگلے دن گائیڈز کے طور پر کام کرنے والے بعض مقامی بھائیوں نے مندوبین کو جزیرے کی سیاحت کرائی۔ اُنہوں نے وہ پتھر دیکھے جن سےمقامی بھائیوں کیساتھ رفاقت کا آخری موقع کلیسیائی کتابی مطالعہ تھا۔ اجلاس کے بعد، مقامی گواہوں نے مہمانوں کیلئے شاندار کھانے کا اہتمام کِیا۔ بعدازاں اُنہوں نے اپنے مخصوص لباس میں لوک رقص بھی پیش کِیا۔ مندوبین اور راپا نوئی کے بہن بھائیوں کو یقین تھا کہ اسمبلی کی تیاری میں کی جانے والی کوششیں سُودمند ثابت ہوئی ہیں۔
اس دُورافتادہ علاقے میں رہنے والے اپنے بھائیوں کیساتھ ایک ہفتہ گزارنے کے بعد مندوبین اُن سے کافی مانوس ہو گئے تھے۔ جزیرے سے واپس جانا کافی مشکل لگ رہا تھا۔ وہ اپنے ان نئے دوستوں اور روحانی حوصلہافزائی کو ہمیشہ یاد رکھینگے۔ ائیرپورٹ پر مقامی بھائیوں نے خود تیار کئے ہوئے سیپیوں کے ہار مندوبین کے گلوں میں ڈالے۔
جب مندوبین جا رہے تھے تو اُنہوں نے وعدہ کِیا: ”آئیورانہ! لاؤ ہی ہوکی مائی راپا نوئی ای،“ جسکا مطلب ہے ”خداحافظ! ہم راپا نوئی ضرور واپس آئینگے۔“ جیہاں، وہ واقعی اس دُنیا کے انتہائی الگتھلگ، پُراسرار اور غیرمعمولی اور دوستپرور ایسٹر آئیلینڈ پر رہنے والے اپنے دوستوں اور روحانی خاندان کے اراکین کے پاس دوبارہ آنا چاہتے تھے!
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 یہوواہ کے گواہوں کے شائعکردہ اکتوبر-دسمبر ۲۰۰۰ کے جاگو! کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 27 رانا راراکو کے آتشفشانی مقامات پر پتھروں پر بہت سی عبارتیں کندہ ہیں۔ اسی جگہ پر اس جزیرے پر حکومت کرنے کیلئے لوگوں میں مقابلہ ہوا تھا۔ اس میں پہاڑ کی چوٹی سے نیچے اُترنا، ایک چھوٹے جزیرے تک تیر کر جانا، مقامی پرندے کا انڈا حاصل کرنا، واپس جزیرے تک تیر کر آنا اور ثابت انڈے کیساتھ پہاڑ کی چوٹی سر کرنا شامل تھا۔
[صفحہ ۲۴ پر بکس]
ایسٹر آئیلینڈ پر گواہی دینا
اس یادگار اسمبلی سے تقریباً دو سال پہلے، ایک سرکٹ اوورسیئر اور اُسکی اہلیہ نے اس جزیرے کا دورہ کِیا اور بہت سے خوشگوار تجربات سے استفادہ کِیا۔ مثال کے طور پر، تصور کریں کہ اُنہیں کتنی حیرانی ہوئی ہوگی جب اُنکو رہائش کی جگہ تک پہنچانے والی بہن نے اُنہیں یاد دلایا کہ اُنہوں نے ۱۶ سال پہلے جنوبی چلی میں اُس وقت اُسکے ساتھ بائبل مطالعہ کِیا تھا جب وہ ابھی نوعمر ہی تھی۔ بعدازاں اُنکا بویا ہوا یہ بیج راپا نوئی میں پھلدار ثابت ہوا۔
اُنہیں ایک اَور دلچسپ تجربہ ہوا: تحائف کی ایک دکان کے مالک نے یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز اور کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے قبول کیں۔ جب وہ دوبارہ اُسکے پاس گئے تو اُس نے بتایا کہ وہ اُس بائبل کو نہیں پڑھ سکتا کیونکہ اُنہوں نے اُسے سپینش زبان کی بجائے فرنچ زبان میں بائبل دیدی تھی! یہ مسئلہ بھی جلد ہی حل ہو گیا کیونکہ اُنہیں مقامی گواہوں سے سپینش زبان میں بائبل مل گئی جسے سمجھنا اُس شخص کیلئے ممکن تھا۔
[صفحہ ۲۲ پر نقشہ]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
ایسٹر آئیلینڈ
چلی
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
سرکٹ اسمبلی پر بپتسمہ لینے والے دو اشخاص
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
رانو راراکو آتشفشاں کی ڈھلوان؛ اندر کی طرف: جزیرے پر اُگنے والا جنگلی پھل جسے گایابا کہتے ہیں