مذہب اچھا یا بُرا اثر رکھتا ہے؟
مذہب اچھا یا بُرا اثر رکھتا ہے؟
”مَیں مسیحیت کا مقروض ہوں اور مَیں سمجھتا ہوں کہ گزشتہ ۰۰۰،۲ سال کے دوران مسیحیت نے جوکچھ دُنیا کے لئے کِیا ہے اسکے لئے تمام لوگ مقروض ہیں۔“—دیباچہ، ٹو تھاؤزینڈ ائیرز—دی فرسٹ ملینئیم: دی برتھ آف کرسچینٹی ٹو دی کروسیڈز۔
”مسیحیت“ کی یہ تعریف ایک انگریز مصنف اور ٹیلیویژن براڈکاسٹر میلون بریگ نے کی۔ اِس مصنف کی طرح دُنیا کے لاکھوں لوگ اپنے اپنے مذہب کیلئے وفاداری اور شکرگزاری کا احساس رکھتے ہیں۔ وہ اِس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ مذہب نے اُنکی زندگی پر اچھا اثر ڈالا ہے۔ مثال کے طور پر ایک مصنف کا کہنا ہے کہ ”اسلام نے ایک عظیمالشان تہذیب کو جنم دیا . . . جس نے پوری دُنیا کو فائدہ پہنچایا ہے۔“
مذہب کا کردار—اچھا یا بُرا؟
تاہم، میلون بریگ کے اگلے الفاظ سے ایک اہم سوال اُٹھتا ہے کہ کیا مذہب نے واقعی اس دُنیا پر اچھا اثر ڈالا ہے؟ وہ کہتا ہے: ”مگر مسیحیت کی کچھ باتیں میری سمجھ میں نہیں آتیں۔“ وہ کن باتوں کی وضاحت چاہتا ہے؟ اس نے بیان کِیا: ”مذہب کے تعصّب، بُرائی، انسانیتسوزی اور دانستہ غفلت سے تاریخ بھری پڑی ہے۔“
بہت سے لوگ اِس بات سے متفق ہونگے کہ پوری تاریخ میں دُنیا کے بیشتر مذاہب میں تعصّب، بُرائی انسانیتسوزی اور دانستہ غفلت پائی جاتی ہے۔ اُنکے مطابق مذہب انسانوں پر اچھا اثر ڈالنے کا دکھاوا کرتا ہے۔ لیکن نیکی اور پاکیزگی کے پردے پیچھے جھوٹ اور ریاکاری پائی جاتی ہے۔ (متی ۲۳:۲۷، ۲۸) اے ریشنل انسائیکلوپیڈیا کے مطابق، ”کتابوں میں یہ بیان بہت عام ہے کہ مذہب تہذیبوتمدن کے سلسلے میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ لیکن تاریخ نے اِس بات کو غلط ثابت کر دیا ہے۔“
آپ آجکل کوئی بھی اخبار اُٹھا لیں آپکو ایسے مذہبی راہنماؤں کی بہت سی مثالیں ملیں گی جو محبت، امن اور ہمدردی کی تبلیغ کرنے کیساتھ ساتھ نفرت کی آگ بھڑکاتے اور اپنے سفاکانہ اختلافات کو جائز قرار دینے کیلئے خدا کے نام کو استعمال کرتے ہیں۔ اِسلئے بہتیرے لوگوں کے خیال میں مذہب زندگی پر تباہکُن اثر ڈالتا ہے!
کیا دُنیا مذہب کے بغیر بہتر ہوتی؟
کئی لوگ انگریز فلاسفر برٹرینڈ رسل کے اِن الفاظ سے اتفاق کرینگے جس نے کہا، اچھا ہوتا اگر کچھ عرصے بعد ”ہر قسم کے مذہبی اعتقاد کا وجود ختم ہو جاتا۔“ ان لوگوں کا خیال ہے کہ مذہب کو ختم کر دینے سے ہی تمام انسانی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ لیکن وہ اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ غیرمذہبی لوگ بھی اتنی ہی نفرت اور تعصّب رکھتے ہیں جتنی مذہبی لوگ رکھتے ہیں۔ مذہبی مصنف کیرن آرمسڑانگ نے لکھا: ”ہالوکاسٹ (جرمنی میں نازیوں کے ہاتھوں لاکھوں یہودیوں کا قتلِعام) اس بات کا ثبوت ہے کہ غیرمذہبی لوگ بھی اتنا ہی ظلموتشدد برپا کرنے کے قابل ہیں جتنا مذہبی لوگ ہوتے ہیں۔“—فنڈامینٹلازم اِن جوڈازم، کرسچینٹی اینڈ اسلام۔
تو پھر کیا مذہب کا اثر واقعی اچھا ہو سکتا ہے یا کیا یہ تمام انسانی مسائل کی جڑ ہے؟ کیا اِن مسائل کا یہی حل ہے کہ تمام مذاہب کو ختم کر دیا جائے؟ آئیے اگلے مضمون میں دیکھتے ہیں کہ بائبل اسکے بارے میں کیا کہتی ہے۔ اسکا جواب آپکو حیرت میں مبتلا کر سکتا ہے۔