مصیبتزدہ کیلئے تسلی
مصیبتزدہ کیلئے تسلی
ماضی میں جب بھی وفادار مردوں اور عورتوں پر مصیبت آئی اُنہوں نے راہنمائی کیلئے پورے دل سے یہوواہ سے دُعا کی۔ تاہم اُنہوں نے اس مشکل سے نجات حاصل کرنے کیلئے کچھ ضروری اقدام بھی اُٹھائے۔ مثال کے طور، جب داؤد کو دُشمنوں کا سامنا تھا تو یہوواہ پر بھروسے اور ذاتی کوشش نے اُسے دُشمن کا مقابلہ کرنے کے قابل بنایا۔ آجکل ہماری بابت کیا ہے؟
جب آپکو مشکل کا سامنا ہوتا ہے تو شاید آپ سب سے پہلے خود اسکو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپکے پاس ملازمت نہیں ہے تو کیا آپ مناسب ملازمت تلاش کرنے کی کوشش نہیں کرتے تاکہ آپ اپنی اور اپنے خاندان کی ضروریات پوری کر سکیں؟ (۱-تیمتھیس ۵:۸) یا اگر آپ بیمار ہیں تو کیا آپ مناسب طبی مدد کے خواہاں نہیں ہوتے؟ دلچسپی کی بات ہے کہ یسوع نے ہر طرح کی بیماری سے شفا دینے کی خداداد صلاحیت رکھنے کے باوجود تسلیم کِیا کہ ’بیماروں کو طبیب درکار ہے۔‘ (متی ۹:۱۲) تاہم، شاید آپکی مشکلات فوراً ختم نہ ہوں اور آپکو کسی حد تک انہیں برداشت کرنا پڑے۔
ایسی صورت میں کیوں نہ یہوواہ سے دُعا میں باتچیت کریں؟ مثال کے طور پر، جب آپ ملازمت کی تلاش میں ہیں تو یہوواہ پر دُعائیہ بھروسا آپکو کسی بھی ایسے کام کو قبول کرنے سے باز رکھیگا جو بائبل اُصولوں کے خلاف ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ ہم ”ایمان سے گمراہ“ ہونے اور دولت سے محبت کرنے سے بھی بچ جائینگے۔ (۱-تیمتھیس ۶:۱۰) جیہاں، ملازمت، خاندان یا صحت کی بابت اہم فیصلے کرتے وقت ہم داؤد کی اس نصیحت پر عمل کر سکتے ہیں: ”اپنا بوجھ [یہوواہ] پر ڈالدے۔ وہ تجھے سنبھالیگا۔ وہ صادق کو کبھی جنبش نہ کھانے دیگا۔“—زبور ۵۵:۲۲۔
پس دلی دُعا ہمارے ذہنی توازن کو بھی قائم رکھے گی تاکہ ہم مشکلات سے گھبرا کر حد سے زیادہ پریشان نہ ہو جائیں۔ ایک وفادار مسیحی پولس رسول نے لکھا: ”ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور منت کے وسیلہ سے شکرگزاری کیساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔“ دلی دُعا ہمیں کیسے اطمینان بخش سکتی ہے؟ بائبل کہتی ہے کہ ”خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوؔع میں محفوظ رکھیگا۔“ (فلپیوں ۴:۶، ۷) جیہاں، خدا کا اطمینان ”سمجھ سے بالکل باہر ہے۔“ اسلئے جب ہمیں پریشانکُن جذبات کا سامنا ہوتا ہے تو یہ ہمیں استحکام بخش سکتا ہے۔ یہ ’ہمارے دلوں اور خیالوں کو محفوظ رکھیگا‘ اور یوں ہماری مدد کریگا تاکہ غلطی سے کوئی ایسا کام نہ کر بیٹھیں جو ہماری مشکلات میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔
دُعا ہمارے حالات میں بھی خاطرخواہ تبدیلی واقع کر سکتی ہے۔ جب پولس رسول روم میں قید تھا تو اُس نے بڑی عاجزی کیساتھ ساتھی مسیحیوں سے کہا کہ وہ اُسکے حق میں دُعا کریں۔ پولس نے یہ درخواست کیوں کی تھی؟ اُس نے ساتھی مسیحیوں کو لکھا: ”مَیں تمہیں یہ کام کرنے کی اسلئے اَور بھی نصیحت کرتا ہوں کہ مَیں جلد تمہارے پاس پھر آنے پاؤں۔“ (عبرانیوں ۱۳:۱۹) باالفاظِدیگر پولس یہ جانتا تھا کہ اگر اُسکے مسیحی بھائی یہوواہ سے لگاتار دُعا کرتے رہتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ اُسے قید سے جلد رہائی مل جائے۔—فلیمون ۲۲۔
کیا دُعا ہماری مصیبت کے مابعدی اثرات کو بدل سکتی ہے؟ ایسا ممکن ہے۔ لیکن ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ شاید یہوواہ ہماری مرضی کے مطابق ہماری دُعاؤں کا جواب نہ دے۔ پولس نے اپنے ’جسم میں کانٹے‘ کے متعلق شاید کسی جسمانی کمزوری کی بابت بہت مرتبہ دُعا کی۔ لیکن اس پریشانی کو دُور کرنے کی بجائے یہوواہ خدا نے پولس سے کہا: ”میرا فضل تیرے لئے کافی ہے کیونکہ میری قدرت کمزوری میں پوری ہوتی ہے۔“—۲-کرنتھیوں ۱۲:۷-۹۔
لہٰذا ہماری مشکل شاید فوراً حل نہ ہو۔ لیکن پھر بھی ہمارے پاس اپنے آسمانی باپ یہوواہ پر پورا بھروسا رکھنے کا موقع ہے۔ (یعقوب ۱:۲-۴) یاد رکھیں کہ اگر یہوواہ خدا ہماری مشکل کو ختم نہیں بھی کرتا توبھی وہ اس سے ’نکلنے کی راہ پیدا کر سکتا ہے تاکہ ہم برداشت کر سکیں۔‘ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳) یہ بات قابلِغور ہے کہ یہوواہ خدا کو ”رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تسلی کا خدا“ کہا گیا ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۱:۳، ۴) یقیناً خدا ہمیں برداشت کرنے کی طاقت دے سکتا ہے۔ اِسکے علاوہ تسلی کے خدا یہوواہ نے ہمیں ہمیشہ کی زندگی کی اُمید بھی دی ہے۔
خدا کا کلام بائبل وعدہ فرماتا ہے کہ یہوواہ ”اُنکی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دیگا۔ اِسکے بعد نہ موت رہیگی اور نہ ماتم رہیگا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔“ (مکاشفہ ۲۱:۳، ۴) کیا آپ مشکلات سے پاک دُنیا کا تصور کر سکتے ہیں؟ ایسا کرنا آسان نہیں کیونکہ ہم ایک ایسی دُنیا میں رہ رہے ہیں جو مشکلات سے پُر ہے۔ تاہم یہوواہ خدا نے ہم سے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ہمیں ہر طرح کے خوف اور پریشانی سے نجات دیگا اور اُسکا یہ مقصد ضرور پورا ہوگا۔—یسعیاہ ۵۵:۱۰، ۱۱۔
[صفحہ ۹ پر تصویر]
پریشانی سے رہائی