مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

پاکدامن رہنے کیلئے اپنے دل کی حفاظت کریں

پاکدامن رہنے کیلئے اپنے دل کی حفاظت کریں

پاکدامن رہنے کیلئے اپنے دل کی حفاظت کریں

‏”‏اپنے دل کی خوب حفاظت کر کیونکہ زندگی کا سرچشمہ وہی ہے۔‏“‏—‏امثال ۴:‏۲۳‏۔‏

۱-‏۳.‏ (‏ا)‏ لوگ اکثر کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنی پاکدامنی کی اہمیت کو نہیں سمجھتے؟‏ مثال سے واضح کریں۔‏ (‏ب)‏ پاکدامنی کی قدروقیمت پر غور کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

شاید یہ تصویر مالک کو بہت پُرانی لگتی ہے یا اُسکے خیال میں گھر کی خوبصورتی میں کوئی اضافہ نہیں کر رہی۔‏ بہرصورت مالک کی نظروں میں اسکی کوئی اہمیت نہیں تھی لہٰذا اُس نے اُسے بہت ہی سستے داموں یعنی ۲۹ ڈالر (‏تقریباً ۰۰۰،‏۲ روپے)‏ میں ایک چھوٹی سی دُکان پر بیچ دیا۔‏ تاہم،‏ کچھ سال بعد اسکے نئے خریدار کو پتہ چلا کہ اس تصویر کی قیمت تو لاکھوں ڈالر ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ یہ ایک مشہور آرٹسٹ کا شاہکار تھا۔‏ ذرا اُس شخص کے احساسات کا تصور کریں جس نے اس تصویر کو بہت کم داموں میں بیچ دیا تھا!‏

۲ ایسے ہی ایک شخص کی پاکدامنی یعنی اُس کی جنسی پاکیزگی کے معاملے میں ہو سکتا ہے۔‏ آجکل بہتیرے لوگ اپنی پاکدامنی کو اتنا اہم خیال نہیں کرتے۔‏ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ پُرانی سوچ ہے جو جدید دَور کے تقاضوں کیساتھ میل نہیں کھاتی۔‏ بعض لوگ تھوڑی دیر کی جنسی تسکین کیلئے اپنے جسم کا سودا کر دیتے ہیں۔‏ کچھ لوگ اپنے آپکو دوسروں کی نظروں میں بہتر اور بڑا بنانے کیلئے یا کسی مخالف جنس کو متاثر کرنے کیلئے گندے کاموں میں ملوث ہو جاتے ہیں۔‏—‏امثال ۱۳:‏۲۰‏۔‏

۳ بہتیرے لوگوں کو پاکدامنی کی اہمیت کا اُس وقت اندازہ ہوتا ہے جب بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔‏ اُنہیں اکثر بھاری نقصان اُٹھانا پڑتا ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ناجائز جنسی کاموں کا نتیجہ زہر کی طرح ہوتا ہے جو ”‏ناگدونے کی مانند تلخ“‏ ہوتا ہے۔‏ (‏امثال ۵:‏۳،‏ ۴‏)‏ آجکل کے بُرے دَور میں آپ اپنی پاکدمنی کو کیسے قائم رکھ سکتے ہیں؟‏ ایسا کرنے کیلئے ہم تین اقدام پر غور کرینگے۔‏

اپنے دل کی حفاظت کریں

۴.‏ علامتی دل کیا ہے اور ہمیں اسکی حفاظت کیوں کرنی چاہئے؟‏

۴ پاکدامنی کو قائم رکھنے کی کُنجی اپنے دل کی حفاظت کرنا ہے۔‏ بائبل کہتی ہے کہ ”‏اپنے دل کی خوب حفاظت کر کیونکہ زندگی کا سرچشمہ وہی ہے۔‏“‏ (‏امثال ۴:‏۲۳‏)‏ اس صحیفے میں ”‏دل“‏ کس چیز کی طرف اشارہ کر رہا ہے؟‏ یہ طبعی دل کی طرف نہیں بلکہ علامتی دل یعنی ہمارے خیالات،‏ احساسات اور خواہشات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ بائبل کہتی ہے کہ ”‏تُو اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت سے [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے محبت رکھ۔‏“‏ (‏استثنا ۶:‏۵‏)‏ یسوع نے اس حکم کو سب سے افضل قرار دیا تھا۔‏ (‏مرقس ۱۲:‏۲۹،‏ ۳۰‏)‏ ان باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا دل بہت قیمتی ہے اسلئے اسکی حفاظت کرنا ضروری ہے۔‏

۵.‏ دل کسطرح قیمتی ہونے کیساتھ ساتھ خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے؟‏

۵ تاہم،‏ بائبل یہ بھی بیان کرتی ہے کہ ”‏دل سب چیزوں سے زیادہ حیلہ‌باز اور لاعلاج ہے۔‏“‏ (‏یرمیاہ ۱۷:‏۹‏)‏ دل کسطرح حیلہ‌باز اور خطرناک ثابت ہو سکتا ہے؟‏ مثال کے طور پر،‏ گاڑی ایک بہت کارآمد چیز ہے حتیٰ‌کہ ضرورت پڑنے پر اِسکے ذریعے کسی کی جان بھی بچائی جا سکتی ہے۔‏ لیکن اگر ڈرائیور اسے دھیان سے نہیں چلاتا تو یہ ایک جان‌لیوا چیز بھی ثابت ہو سکتی ہے۔‏ اسی طرح اگر آپ اپنے دل کی حفاظت نہیں کرتے تو آپ اپنی خواہشات پر قابو نہیں رکھ پائینگے جس سے آپکو بہت نقصان پہنچ سکتا ہے۔‏ خدا کا کلام بیان کرتا ہے کہ ”‏جو اپنے ہی دل پر بھروسا رکھتا ہے بیوقوف ہے لیکن جو دانائی سے چلتا ہے رہائی پائیگا۔‏“‏ (‏امثال ۲۸:‏۲۶‏)‏ جیسے سفر پر جانے سے پہلے آپ راستوں کو جاننے کیلئے نقشہ استعمال کرتے ہیں اسی طرح،‏ اگر آپ زندگی کی راہ پر دانائی سے چلنا اور نقصان سے بچنا چاہتے ہیں تو خدا کے کلام سے راہنمائی حاصل کریں۔‏—‏زبور ۱۱۹:‏۱۰۵‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ قدوسیت سے کیا مُراد ہے اور یہ یہوواہ کے خادموں کیلئے کیوں ضروری ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم یہ کسطرح جانتے ہیں کہ ناکامل انسان بھی یہوواہ کی خوبی کی نقل کر سکتے ہیں؟‏

۶ ہمارا دل خودبخود پاکیزگی کی طرف مائل نہیں ہوگا۔‏ ہمیں اسے اس طرف لگانا ہوگا۔‏ ایسا کرنے کیلئے ہمیں سب سے پہلے پاکدامنی کی حقیقی قدروقیمت کی بابت سوچ‌بچار کرنی چاہئے۔‏ اس خوبی کا قدوسیت سے گہرا تعلق ہے جس سے مُراد پاک‌صاف،‏ خالص اور گناہوں سے باز رہنا ہے۔‏ قدوسیت ایک انمول خوبی ہے جوکہ یہوواہ خدا کی شخصیت کا حصہ ہے۔‏ بائبل میں سینکڑوں صحائف اس خوبی کو یہوواہ خدا کیساتھ وابستہ کرتے ہیں۔‏ درحقیقت،‏ بائبل یہوواہ خدا کے الفاظ کو اسطرح بیان کرتی ہے کہ ’‏مَیں [‏یہوواہ]‏ تمہارا خدا پاک ہوں۔‏‘‏ (‏احبار ۱۹:‏۲‏)‏ لیکن اس خوبی کا ہم ناکامل انسانوں کیساتھ کیا تعلق ہے؟‏

۷ یہوواہ اپنے کلام میں بیان کرتا ہے:‏ ”‏پاک ہو اسلئےکہ مَیں پاک ہوں۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۱:‏۱۶‏)‏ اگر ہم یہوواہ کی اِس خوبی کی نقل کرنا چاہتے ہیں تو ہم اپنی پاکدامنی کو قائم رکھتے ہوئے اُسکے حضور پاک ٹھہر سکتے ہیں۔‏ لہٰذا جب ہم ناپاک اور آلودہ کرنے والے کاموں سے گریز کرتے ہیں تو ہم بلندوبالا خدا یہوواہ کی اس خوبصورت صفت کو منعکس کرنے کے قابل ہونگے۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۱‏)‏ ہمیں ہرگز یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ ایسا کرنا ہمارے بس میں نہیں کیونکہ یہوواہ ایسا دانا اور معقول مالک ہے کہ وہ ہم سے ایسے تقاضے نہیں کرتا جو ہمارے بس میں نہ ہوں۔‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۱۳،‏ ۱۴؛‏ یعقوب ۳:‏۱۷‏)‏ یہ سچ ہے کہ ہمیں روحانی اور اخلاقی طور پر پاک رہنے کیلئے کوشش درکار ہے۔‏ تاہم جیسے پولس رسول نے بیان کِیا ”‏خلوص اور پاکدامنی .‏ .‏ .‏ مسیح کیساتھ ہونی چاہئے۔‏“‏ ‏(‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳‏)‏ کیا ہم پر فرض نہیں کہ یہوواہ اور یسوع کیلئے اخلاقی طور پر پاک رہنے کی کوشش کریں؟‏ اُنہوں نے ہمارے لئے اتنی محبت ظاہر کی ہے کہ ہم اسے کبھی لوٹا نہیں سکتے۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶؛‏ ۱۵:‏۱۳‏)‏ ہمارے لئے یہ بڑا شرف ہے کہ ہم صاف‌ستھری اور بااخلاق زندگی بسر کرنے سے اپنی شکرگزاری کا اظہار کریں۔‏ اپنی پاکدامنی کی بابت اِسطرح سے سوچنا ہماری نظروں میں اسکی اہمیت کو بڑھانے کساتھ ساتھ ہمیں اپنے دل کی حفاظت کرنے کے بھی قابل بنائیگا۔‏

۸.‏ (‏ا)‏ ہم اپنے علامتی دل کو کس قسم کی خوراک فراہم کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہماری بات‌چیت ہماری بابت کیا ظاہر کر سکتی ہے؟‏

۸ ہم جسطرح کی خوراک لیتے ہیں اُس سے بھی ہم اپنے دل کی حفاظت کرتے ہیں۔‏ اپنا دھیان خدا کی بادشاہت کی خوشخبری پر لگائے رکھنے سے ہم اپنے دل‌ودماغ کو روزانہ روحانی خوراک فراہم کر رہے ہونگے۔‏ (‏کلسیوں ۳:‏۲‏)‏ اسکے علاوہ ہماری بات‌چیت سے بھی یہ ظاہر ہونا چاہئے کہ ہمارا دھیان روحانی باتوں کی طرف ہے۔‏ اگر ہم نفسانی اور بداخلاق موضوعات پر گفتگو کرنے والوں کے طور پر مشہور ہیں تو ہم اپنے دل کی حالت ظاہر کر رہے ہونگے۔‏ (‏لوقا ۶:‏۴۵‏)‏ اسکی بجائے،‏ ہمیں اس سے بچنے کیلئے روحانی گفتگو اور حوصلہ‌افزا بات‌چیت کرنے والے کے طور پر مشہور ہونا چاہئے۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۳‏)‏ اپنے دل کی حفاظت کرنے کیلئے ہمیں بعض سنگین خطرات سے بھی بچنے کی ضرورت ہے۔‏ آئیے ان میں سے دو پر بات‌چیت کریں۔‏

حرامکاری سے بھاگیں

۹-‏۱۱.‏ (‏ا)‏ جو لوگ ۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۸ کی مشورت کو ردّ کرتے ہیں وہ سنگین بداخلاقی میں پڑنے کے خطرے میں کیوں ہیں؟‏ مثال سے واضح کریں۔‏ (‏ب)‏ اگر ہم نے حرامکاری سے بھاگنا ہے تو ہمیں کس چیز سے کنارا کرنا ہوگا؟‏ (‏پ)‏ وفادار ایوب نے ہمارے لئے کونسی مثبت مثال قائم کی ہے؟‏

۹ یہوواہ خدا نے پولس کو ایسی مشورت لکھنے کا الہام بخشا جس نے بہتیروں کی اپنے دل کی حفاظت کرنے اور پاکدامنی قائم رکھنے میں مدد کی ہے۔‏ پولس نے لکھا:‏ ”‏حرامکاری سے بھاگو۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۸‏)‏ غور کریں کہ اُس نے محض یہ نہیں کہا کہ ”‏حرامکاری سے بچو“‏ بلکہ اُس نے ہمیں اس بُرائی سے بھاگنے کیلئے کہا ہے۔‏ مسیحیوں کو اس بات پر عمل کرنا چاہئے۔‏ اُنہیں ہر قسم کے بداخلاق کاموں سے بالکل اِسی طرح بھاگنا چاہئے جسطرح انسان کسی جان‌لیوا خطرے سے ڈر کر بھاگتا ہے۔‏ اگر ہم اس مشورت پر دھیان نہیں دیتے تو ہم سنگین بداخلاقی میں پڑ سکتے ہیں اور یہوواہ کی مقبولیت کھو سکتے ہیں۔‏

۱۰ مثال کے طور پر:‏ ایک ماں نے اپنے بیٹے کو ایک خاص تقریب پر جانے کیلئے نہلادھلا کر اچھے کپڑے پہنائے ہیں۔‏ بچہ ماں سے پوچھتا ہے،‏ امی ابھی جانے میں کچھ دیر باقی ہے ”‏کیا مَیں باہر جا کر کھیل سکتا ہوں؟‏“‏ ماں نے اُسے ایک شرط پر باہر جانے کی اجازت دیدی کہ ”‏باہر جا کر مٹی میں مت کھیلنا ورنہ تمہیں سزا ملیگی۔‏“‏ کچھ ہی لمحے بعد ماں دیکھتی ہے کہ اُسکا بیٹا باہر مٹی میں کھیل رہا ہے۔‏ ابھی تک اُسکے کپڑے تو میلے نہیں ہوئے لیکن وہ اپنی ماں کی نصیحت کو نظرانداز کر رہا تھا۔‏ وہ کسی بھی لمحے گِر کر اپنے کپڑے خراب کر سکتا تھا۔‏ (‏امثال ۲۲:‏۱۵‏)‏ بہتیرے نوجوان حتیٰ‌کہ بالغ بھی ایسی ہی غلطی کرتے ہیں۔‏ وہ کیسے؟‏

۱۱ آجکل کے دَور میں جب بہتیرے ”‏گندی شہوتوں“‏ میں پڑ گئے ہیں تو ایک ایسی صنعت سامنے آئی ہے جو خراب جنسی کاموں کو فروغ دے رہی ہے۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ فحاشی کی وبا رسالوں،‏ کتابوں،‏ فلموں اور انٹرنیٹ کے ذریعے بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے۔‏ جو لوگ اپنے ذہن کو ان چیزوں سے آلودہ ہونے دیتے ہیں وہ دراصل حرامکاری سے بھاگ نہیں رہے ہوتے۔‏ وہ ایسی چیزوں سے کھیل رہے ہوتے اور کنارے پر کھڑے بائبل کی آگاہی کو نظرانداز کر رہے ہوتے ہیں۔‏ اپنے دل کی حفاظت کرنے کی بجائے وہ اسے فحش تصویروں سے آلودہ کر رہے ہوتے ہیں جنہیں بھلانے میں بڑا وقت لگتا ہے۔‏ (‏امثال ۶:‏۲۷‏)‏ آئیے وفادار ایوب کی مثال سے سیکھیں جس نے اپنی آنکھوں سے گندے کاموں کی طرف متوجہ نہ ہونے کا عہد کِیا ہوا تھا تاکہ وہ کسی غلط کام میں نہ پھنس جائے۔‏ (‏ایوب ۳۱:‏۱‏)‏ ایوب نے ہمارے لئے کیا ہی عمدہ نمونہ قائم کِیا ہے جسکی ہم پیروی کر سکتے ہیں!‏

۱۲.‏ سچے مسیحی کسطرح شادی سے پہلے ’‏حرامکاری سے بھاگ‘‏ سکتے ہیں؟‏

۱۲ ایک لڑکے اور لڑکی کو شادی سے پہلے کے عرصے میں بھی ’‏حرامکاری سے بھاگنے‘‏ کی ضرورت ہے۔‏ اس عرصے کو خوشگوار انتظار سے پُر ہونا چاہئے۔‏ لیکن بعض نوجوان جوڑوں نے اسے جنسی بداخلاقی سے آلودہ کر لیا ہے۔‏ ایسا کرنے سے اُنہوں نے اپنے ازدواجی بندھن کو کمزور کر دیا ہے جسکی بنیاد بےغرض محبت،‏ ضبطِ‌نفس اور یہوواہ خدا کی فرمانبرداری ہونی چاہئے۔‏ ایک مسیحی جوڑا شادی سے پہلے ہی جنسی بداخلاقی میں پڑ گیا۔‏ شادی کے بعد بیوی نے تسلیم کِیا کہ اُسکا ضمیر اُسے بہت ملامت کر رہا ہے حتیٰ‌کہ شادی کے دن پر بھی وہ اِس وجہ سے افسردہ تھی۔‏ اُس نے اعتراف کِیا:‏ ”‏مَیں نے یہوواہ سے اپنے اس گناہ کیلئے بہت دفعہ معافی مانگی لیکن سات سال گزر جانے کے بعد بھی میرا ضمیر مجھے ستاتا ہے۔‏“‏ یہ بہت ضروری ہے کہ ایسے گناہ میں پڑ جانے والے مسیحی بزرگوں سے رابطہ کریں۔‏ (‏یعقوب ۵:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ تاہم،‏ بہتیرے مسیحیوں نے حکمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شادی سے پہلے اپنے آپکو ان خطروں سے بچایا ہے۔‏ (‏امثال ۲۲:‏۳‏)‏ وہ جسمانی طور پر ایک دوسرے کے حد سے زیادہ قریب ہونے سے گریز کرتے ہیں۔‏ جب وہ گھومنے جاتے ہیں تو اُن کیساتھ کوئی تیسرا شخص موجود ہوتا ہے۔‏ اسکے علاوہ وہ دونوں ایک کمرے میں اکیلے ہونے سے بھی گریز کرتے ہیں۔‏

۱۳.‏ مسیحیوں کو کسی ایسے شخص کیساتھ کیوں ملناجلنا نہیں چاہئے جو یہوواہ کی خدمت نہیں کرتا؟‏

۱۳ سچے مسیحی جو یہوواہ کی خدمت نہ کرنے والے لوگوں سے شادی کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں اُنکے بہت بڑا نقصان اُٹھانے کا امکان ہوتا ہے۔‏ کیا آپ واقعی اپنی زندگی ایک ایسے شخص کیساتھ گزارنا چاہتے ہیں جو یہوواہ سے محبت نہیں کرتا؟‏ مسیحیوں کیلئے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو اپنا بیاہتا ساتھی بنائیں جو یہوواہ سے محبت رکھتے اور اُسکے اُصولوں پر چلتے ہیں۔‏ خدا کا کلام نصیحت کرتا ہے کہ ”‏بےایمانوں کیساتھ ناہموار جوئے میں نہ جتو کیونکہ راستبازی اور بےدینی میں کیا میل‌جول؟‏ یا روشنی اور تاریکی میں کیا شراکت؟‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۴‏۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ (‏ا)‏ بعض لوگ ”‏حرامکاری“‏ کے متعلق کس قسم کے غلط نظریات رکھتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ”‏حرامکاری“‏ میں کس قسم کے کام شامل ہیں اور ایک مسیحی کسطرح ’‏حرامکاری سے بھاگ‘‏ سکتا ہے؟‏

۱۴ ہم اُس وقت تک حرامکاری سے نہیں بھاگ سکتے جبتک ہمیں معلوم نہ ہو کہ یہ کیا ہے۔‏ اسلئے اسکے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے۔‏ بعض لوگ حرامکاری سے غلط مطلب لیتے ہیں۔‏ بہتیرے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ شادی کئے بغیر بھی اپنی جنسی خواہشات کو پورا کر سکتے ہیں تاوقتیکہ وہ جنسی مباشرت کرنے سے گریز کرتے ہیں۔‏ اکثر محکمۂ‌صحت نوعمر حاملہ ہونے والی لڑکیوں کی تعداد کو کم کرنے کیلئے اُنہیں جنسی تعلقات کے ایسے طریقوں کو استعمال کرنے کی نصیحت کرتے ہیں جس سے حاملہ ہونے کا خطرہ نہیں ہوتا۔‏ افسوس کی بات ہے کہ ایسی نصیحت نقصاندہ ہوتی ہے۔‏ محض شادی کے بغیر حاملہ ہونے سے بچنے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اپنی پاکدامنی کو قائم رکھ رہے ہیں۔‏ لفظ حرامکاری میں اَور بھی بہت سی چیزیں شامل ہیں۔‏

۱۵ بائبل مفکرین کے مطابق یونانی لفظ پورنیا جسکا مطلب ”‏حرامکاری“‏ ہے بہت وسیع معنی رکھتا ہے۔‏ یہ غیرشادی‌شُدہ اشخاص کے مابین جنسی تعلقات اور جنسی اعضا کا غلط استعمال کرنے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ جنسی تسکین حاصل کرنے کیلئے کسی مرد کا مرد کیساتھ مباشرت کرنا یا پھر کسی دوسرے کے جنسی اعضا کیساتھ نامناسب طور پر چھیڑچھاڑ کرنا نیز جسم‌فروشی کے اڈوں پر ہونے والے گندے کام بھی پورنیا میں شامل ہیں۔‏ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ کام حرامکاری کی فہرست میں شامل نہیں ہیں تو وہ خود کو دھوکا دیتے ہوئے شیطان کے پھندے میں پھنس رہے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۶‏)‏ مزیدبرآں،‏ پاکدامنی قائم رکھنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہمیں ان تمام کاموں سے بچنا چاہئے جو بذاتِ‌خود حرامکاری تو نہیں ہیں لیکن ہمیں حرامکاری کی طرف راغب کر سکتے ہیں۔‏ ’‏حرامکاری سے بھاگنے‘‏ کیلئے ہمیں ہر طرح کے ناپاک جنسی کاموں اور شہوت‌پرستی سے دُور رہنا چاہئے کیونکہ ایسے کام ہمیں پورنیا جیسے بڑے گناہ کی طرف لیجا سکتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۱۹‏)‏ اِس طریقے سے ہم پاکدامن رہ سکتے ہیں۔‏

فلرٹ سے خبردار رہیں

۱۶.‏ صحیفائی مثال سے واضح کریں کہ الفت کا اظہار کس صورت میں غلط نہیں؟‏

۱۶ اگر ہم اپنی پاکدامنی قائم رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں فلرٹ کرنے سے خبردار رہنا چاہئے۔‏ بعض شاید اصرار کریں کہ فلرٹ کرنے میں کوئی بُرائی نہیں یہ تو محض دل‌لگی کرنا ہے۔‏ یہ سچ ہے کہ رومانوی دلچسپی کا اظہار بذاتِ‌خود غلط نہیں۔‏ اضحاق اور ربقہ کو ایک دوسرے کیساتھ ”‏ہنسی کھیل“‏ کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔‏ ایسا ہنسی‌مذاق دیکھنے والوں کیلئے اس بات کا ثبوت تھا کہ وہ بھائی‌بہن نہیں بلکہ میاں‌بیوی ہیں۔‏ (‏پیدایش ۲۶:‏۷-‏۹‏)‏ اُنکے مابین الفت کا اظہار مناسب تھا۔‏ لیکن فلرٹ کرنا بالکل فرق معاملہ ہے۔‏

۱۷.‏ فلرٹ کرنا کیا ہے اور اس مسئلے پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے؟‏

۱۷ فلرٹ کو کچھ اسطرح بیان کِیا جا سکتا ہے:‏ شادی کے ارادے کے بغیر رومانوی دلچسپی دکھانا۔‏ انسان مختلف شخصیت کے مالک ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کیساتھ اُنکا رویہ بھی مختلف ہوتا ہے اسلئے فلرٹ کرنے کے بھی مختلف اور پیچیدہ طریقے ہوتے ہیں۔‏ (‏امثال ۳۰:‏۱۸،‏ ۱۹‏)‏ اگرچہ اسکی بابت کوئی اُصول تو وضع نہیں کئے جا سکتے توبھی اپنا دیانتدارانہ جائزہ لینا اور بائبل کے اُصولوں کا اطلاق کرنا مفید ثابت ہو سکتا ہے۔‏

۱۸.‏ کیا چیز بعض کو فلرٹ کرنے پر اُکساتی ہے نیز یہ کیوں نقصاندہ ہے؟‏

۱۸ یہ سچ ہے کہ جب ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ کوئی مخالف جنس ہم میں دلچسپی لے رہا ہے تو ہم دل ہی دل میں بہت خوش ہوتے ہیں۔‏ یہ قدرتی بات ہے۔‏ لیکن کیا ہم محض اپنے آپکو تسکین پہنچانے کیلئے فلرٹ کرتے ہیں؟‏ کیا آپکو اس بات کا اندازہ ہے کہ اس سے دوسرے کو کتنی گہری چوٹ پہنچ سکتی ہے؟‏ مثال کے طور پر،‏ امثال ۱۳:‏۱۲ میں لکھا ہے:‏ ”‏اُمید کے بر آنے میں تاخیر دل کو بیمار کرتی ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۳:‏۱۲‏)‏ اسلئے اگر ہم جان‌بوجھ کر کسی کیساتھ فلرٹ کرتے ہیں تو اس بات سے دوسرے شخص کے دل کو گہری چوٹ پہنچ سکتی ہے۔‏ شاید وہ شخص بہت سنجیدہ ہو اور شادی کے بارے میں بھی سوچ رہا ہو۔‏ اُس شخص کی اُمیدوں پر پانی پھر جانے سے اُسکی زندگی تباہ ہو سکتی ہے۔‏ (‏امثال ۱۸:‏۱۴‏)‏ اسلئے جان‌بوجھ کر کسی کے جذبات سے کھیلنا سراسر بےرحمی ہے۔‏

۱۹.‏ فلرٹ کرنا کیسے مسیحیوں کی ازدواجی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے؟‏

۱۹ خاص طور پر شادی‌شُدہ لوگوں کے لئے فلرٹ کرنے سے باز رہنا بہت ضروری ہے۔‏ کسی کنوارے شخص کا شادی‌شُدہ شخص میں رومانوی دلچسپی لینا یا ایک شادی‌شُدہ شخص کا کسی غیرمرد یا عورت میں رومانوی دلچسپی لینا بالکل غلط ہے۔‏ افسوس کی بات ہے کہ بہتیرے شادی‌شُدہ مسیحیوں نے بھی غیرمرد یا عورت کیساتھ رومانوی تعلقات بڑھائے ہیں۔‏ اُنکا کہنا ہے کہ ہم تو صرف ”‏دوست“‏ ہیں اور اُنکو ایسی راز کی باتیں بتاتے ہیں جو وہ اپنے بیاہتا ساتھی کو بھی نہیں بتاتے۔‏ نتیجتاً ایسے لوگ دوسروں کیساتھ جذباتی وابستگی پیدا کر لیتے ہیں جس سے اُنکی ازدواجی زندگی تباہ ہو جاتی ہے۔‏ شادی‌شُدہ مسیحیوں کو مسیح کی اِس نصیحت پر دھیان دینا چاہئے کہ زناکاری دل میں شروع ہوتی ہے۔‏ (‏متی ۵:‏۲۸‏)‏ پس ہمیں اپنے دل کی خوب حفاظت کرنی اور ایسی خطرناک صورتحال سے بچنا چاہئے جو تباہی کا باعث بن سکتی ہیں۔‏

۲۰.‏ ہمیں اپنی پاکدامنی کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟‏

۲۰ آجکل کی بداخلاق دُنیا میں پاکدامن رہنا آسان نہیں ہے۔‏ لیکن اگر آپ نے ایک بار اپنی پاکدامنی کو گنوا دیا تو اسے دوبارہ بحال کرنا بہت مشکل ہوگا۔‏ یہوواہ ہمیں ”‏کثرت سے معاف“‏ کرنے والا خدا ہے اور اگر کوئی شخص سچے دل سے توبہ کرے تو وہ اُس کے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۵۵:‏۷‏)‏ لیکن یہوواہ ہمیں بداخلاقی سے پیدا ہونے والے نتائج سے نہیں بچاتا۔‏ شاید ہم ایسے کاموں کے نتائج سالوں یا عمربھر تک بھگتتے رہیں۔‏ (‏۲-‏سموئیل ۱۲:‏۹-‏۱۲‏)‏ پس پاکدامن رہنے کے لئے اپنے دل کی خوب حفاظت کرنا بہت ضروری ہے۔‏ یہوواہ کے حضور اپنی راست اور پاکدامن حالت کو ایک قیمتی اثاثہ خیال کریں اور اسے کبھی نہ گنوائیں!‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• پاکدامنی کیا ہے اور یہ اتنی اہم کیوں ہے؟‏

‏• ہم اپنے دل کی خوب حفاظت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏• حرامکاری سے بھاگنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

‏• ہمیں فلرٹ کرنے سے کیوں بچنا چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۱ پر تصویر]‏

اگر ایک گاڑی کو دھیان سے نہ چلایا جائے تو یہ جان‌لیوا ہو سکتی ہے

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

آگاہی کو نظرانداز کرنے سے کیا ہو سکتا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

جب ایک لڑکا اور لڑکی شادی سے پہلے جنسی بداخلاقی سے پاک رہتے ہیں تو یہ اُنکے اور یہوواہ کیلئے خوشی کا باعث ہوتا ہے