مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایک ”‏نوکر“‏ جو دیانتدار اور عقلمند ہے

ایک ”‏نوکر“‏ جو دیانتدار اور عقلمند ہے

ایک ”‏نوکر“‏ جو دیانتدار اور عقلمند ہے

‏”‏پس وہ دیانتدار اور عقلمند نوکر کونسا ہے جسے مالک نے اپنے نوکر چاکروں پر مقرر کِیا؟‏“‏—‏متی ۲۴:‏۴۵‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ آجکل باقاعدہ روحانی خوراک حاصل کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

یسوع کے شاگردوں نے منگل،‏ نیسان ۱۱،‏ ۳۳ س.‏ع.‏ کے دن بعدازدوپہر اُس سے ایک سوال پوچھا جو آجکل ہمارے لئے بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔‏ اُنہوں نے اُس سے پوچھا:‏ ”‏تیرے آنے [‏”‏تیری موجودگی،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ اور دُنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہوگا؟‏“‏ اِس سوال کے جواب میں یسوع نے ایک توجہ‌طلب پیشینگوئی کی۔‏ اُس نے جنگوں،‏ قحطوں،‏ بھونچالوں اور بیماریوں کے ایک ہنگامہ‌خیز دَور کا ذکر کِیا۔‏ نیز اُس نے یہ بھی کہا کہ ”‏یہ سب باتیں مصیبتوں کا شروع ہی ہونگی۔‏“‏ اسکا مطلب یہ ہے کہ اِس سے بھی بدتر حالتیں آنے والی تھیں۔‏ کیا ہی خوفناک منظر!‏—‏متی ۲۴:‏۳،‏ ۷،‏ ۸،‏ ۱۵-‏۲۲؛‏ لوقا ۲۱:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

۲ یسوع کی پیشینگوئی کے بیشتر پہلو ۱۹۱۴ کے بعد سے تکمیل پا چکے ہیں۔‏ نوعِ‌انسان پر ”‏مصیبتوں“‏ کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہیں۔‏ تاہم،‏ سچے مسیحیوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ یسوع نے وعدہ فرمایا تھا کہ وہ اُنہیں روحانی خوراک سے تقویت پہنچاتا رہیگا۔‏ اس وقت جب یسوع آسمان پر ہے تو اُس نے اِس زمین پر ہمیں روحانی خوراک بہم پہنچانے کا کیا بندوبست کِیا ہے؟‏

۳.‏ ہمارے لئے ”‏وقت پر کھانا“‏ فراہم کرنے کے سلسلے میں یسوع نے کونسا بندوبست کِیا ہے؟‏

۳ یسوع نے خود اِس سوال کے جواب کی نشاندہی کی تھی۔‏ اپنی عظیم پیشینگوئی کے دوران،‏ اُس نے پوچھا:‏ ”‏پس وہ دیانتدار اور عقلمند نوکر کونسا ہے جسے مالک نے اپنے نوکر چاکروں پر مقرر کِیا تاکہ وقت پر اُنکو کھانا دے؟‏“‏ پھر اُس نے کہا:‏ ”‏مبارک ہے وہ نوکر جسے اُس کا مالک آ کر اَیسا ہی کرتے پائے۔‏ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اُسے اپنے سارے مال کا مختار کر دیگا۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ جی‌ہاں،‏ ایک ”‏نوکر“‏ کو روحانی خوراک فراہم کرنے کی ذمہ‌داری سونپی جائیگی جو دیانتدار اور عقلمند بھی ثابت ہوگا۔‏ کیا یہ نوکر کوئی خاص شخص،‏ یا مخصوص اشخاص کا ایک گروہ یا کچھ اَور ہوگا؟‏ چونکہ یہ دیانتدار نوکر ضرورت کے مطابق روحانی خوراک فراہم کرتا ہے،‏ لہٰذا اسکی بابت جاننا بہت ضروری ہے۔‏

ایک شخص یا جماعت؟‏

۴.‏ ہم یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ ایک شخص نہیں ہو سکتا؟‏

۴ ‏”‏عقلمند اور دیانتدار نوکر“‏ کوئی ایک شخص نہیں ہو سکتا۔‏ مگر کیوں نہیں؟‏ اِسلئےکہ اس نوکر نے پیچھے پہلی صدی میں روحانی خوراک فراہم کرنا شروع کی تھی اور یسوع کے مطابق،‏ وہ نوکر سن ۱۹۱۴ میں مالک کے پہنچنے تک یہ کام کر رہا ہوگا۔‏ اسکا مطلب ہے کہ ایک شخص تقریباً ۹۰۰،‏۱ سال تک وفاداری سے خدمت کریگا۔‏ بائبل میں کسی بھی شخص کی عمر اتنی نہیں بیان کی گئی حتیٰ‌کہ متوسلح نے بھی اتنی عمر نہیں پائی تھی!‏—‏پیدایش ۵:‏۲۷‏۔‏

۵.‏ اضح کریں کہ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی اصطلاح انفرادی طور پر ہر مسیحی کیلئے کیوں استعمال نہیں کی جا سکتی۔‏

۵ پس کیا ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی اصطلاح ہر مسیحی کیلئے استعمال ہو سکتی ہے؟‏ سچ ہے کہ تمام مسیحیوں کو دیانتدار اور عقلمند ہونا چاہئے تاہم،‏ جب یسوع نے ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کا ذکر کِیا تو اُس کے ذہن میں کچھ اَور ہی تھا۔‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟‏ اِسلئےکہ یسوع نے فرمایا کہ ’‏جب مالک واپس لوٹے گا تو وہ اس نوکر کو اپنے سارے مال کا مختار کر دیگا۔‏‘‏ ہر مسیحی کو انفرادی طور پر خداوند کے ”‏سارے“‏ مال کا مختار کیسے بنایا جا سکتا ہے؟‏ یہ ناممکن ہے!‏

۶.‏ اسرائیلی قوم کو خدا کے ”‏نوکر“‏ یا ”‏خادم“‏ کے طور پر کیسے کام کرنا تھا؟‏

۶ قابلِ‌سمجھ بات یہی ہے کہ یسوع یہاں مسیحیوں کے ایک گروہ یا جماعت کا ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کے طور پر ذکر کر رہا تھا۔‏ کیا یہ ایک مرکب نوکر کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے؟‏ جی‌ہاں،‏ مسیح سے سات سو سال پہلے،‏ یہوواہ نے اسرائیل کی ساری اُمت کو ”‏میرے گواہ“‏ اور ”‏میرا خادم“‏ کے طور پر مخاطب کِیا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۴۳:‏۱۰‏)‏ اسرائیلی قوم کا ہر فرد ۱۵۱۳ ق.‏س.‏ع.‏ میں موسوی شریعت کے دئے جانے کے بعد سے پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ تک اس نوکر جماعت کا رُکن تھا۔‏ بیشتر اسرائیلیوں نے قوم کی پیشوائی کرنے یا روحانی خوراک فراہم کرنے کے پروگرام میں براہِ‌راست حصہ نہیں لیا تھا۔‏ ان کاموں کو انجام دینے کیلئے یہوواہ نے بادشاہوں،‏ قاضیوں،‏ نبیوں،‏ کاہنوں اور لاویوں کو استعمال کِیا۔‏ اسکے باوجود،‏ ایک قوم کے طور پر اسرائیلیوں کو یہوواہ کی حاکمیت کی نمائندگی کرنا اور قوموں کے درمیان اُسکی حمد کرنا تھی۔‏ ہر اسرائیلی کو یہوواہ کا گواہ ہونا تھا۔‏—‏استثنا ۲۶:‏۱۹؛‏ یسعیاہ ۴۳:‏۲۱؛‏ ملاکی ۲:‏۷؛‏ رومیوں ۳:‏۱،‏ ۲‏۔‏

ایک ”‏خادم“‏ کا برخاست کِیا جانا

۷.‏ قدیم اسرائیلی قوم خدا کا ”‏خادم“‏ ہونے کے اہل کیوں نہیں رہی تھی؟‏

۷ اگرچہ صدیوں پہلے اسرائیل خدا کا ”‏خادم“‏ تھا توبھی کیا اسرائیل وہ نوکر بھی تھا جس کا ذکر یسوع نے کِیا تھا؟‏ افسوس کی بات ہے کہ قدیم اسرائیل دیانتدار اور عقلمند ثابت نہیں ہوا تھا۔‏ پولس نے اس صورتحال کو بیان کرتے ہوئے اسرائیلی قوم کو یہوواہ کے الفاظ کا حوالہ دیا:‏ ”‏تمہارے سبب سے غیرقوموں میں خدا کے نام پر کفر بکا جاتا ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۲:‏۲۴‏)‏ واقعی اسرائیل نے یسوع کو رد کرنے سے،‏ سرکشی کی طویل تاریخ کی انتہا کر دی اور اُسی وقت یہوواہ نے بھی اُنہیں رد کر دیا۔‏—‏متی ۲۱:‏۴۲،‏ ۴۳‏۔‏

۸.‏ کب اور کن حالات کے تحت ایک ”‏خادم“‏ نے اسرائیل کی جگہ لے لی؟‏

۸ ‏”‏خادم“‏ کی طرف سے ایسی بیوفائی کا یہ مطلب نہیں تھا کہ وفادار پرستاروں کو بھی روحانی خوراک فراہم نہیں کی جائیگی۔‏ یسوع کی وفات کے پچاس دن بعد،‏ پنتِکُست ۳۳ س.‏ ع.‏ پر،‏ یروشلیم کے بالاخانہ میں موجود یسوع کے تقریباً ۱۲۰ شاگردوں پر رُوح‌اُلقدس نازل ہوا۔‏ اُس وقت ایک نئی قوم نے جنم لیا۔‏ موزوں طور پر،‏ جب اسکے اراکین نے یروشلیم کے باشندوں کو ”‏خدا کے بڑے بڑے کاموں“‏ کی بابت بتانا شروع کِیا تو اسکی تشکیل کا چرچا ہونے لگا۔‏ (‏اعمال ۲:‏۱۱‏)‏ پس یہ نئی قوم،‏ ایک روحانی قوم،‏ ”‏خادم“‏ بن گئی جس نے قوموں کے سامنے یہوواہ کے جلال کا چرچا اور وقت پر کھانا فراہم کرنا تھا۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۹‏)‏ اسی مناسبت سے یہ ’‏خدا کا اسرائیل‘‏ کہلانے لگی۔‏—‏گلتیوں ۶:‏۱۶‏۔‏

۹.‏ (‏ا)‏ ”‏عقلمند اور دیانتدار نوکر“‏ کو کون تشکیل دیتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ”‏نوکر چاکر“‏ کون ہیں؟‏

۹ ‏”‏خدا کے اسرائیل“‏ کا ہر رُکن مخصوص‌شُدہ،‏ بپتسمہ‌یافتہ،‏ رُوح‌اُلقدس سے مسح‌شُدہ مسیحی اور آسمانی اُمید رکھتا ہے۔‏ پس،‏ اصطلاح ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ ۳۳ س.‏ع.‏ سے لیکر اب تک کسی بھی وقت زمین پر رہنے والے مسح‌شُدہ روحانی قوم کے تمام اراکین کی طرف بطور ایک گروہ اشارہ کرتی ہے،‏ بالکل اُسی طرح جیسے مسیحی دَور سے پہلے ۱۵۱۳ ق.‏س.‏ع.‏ سے لیکر پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ تک ہر اسرائیلی خادم جماعت کا حصہ تھا۔‏ تاہم،‏ اس نوکر کی طرف سے روحانی خوراک حاصل کرنے والے ”‏نوکر چاکر“‏ کون ہیں؟‏ پہلی صدی س.‏ع.‏ میں ہر مسیحی کی اُمید آسمانی تھی۔‏ نتیجتاً،‏ نوکر چاکر بھی ممسوح مسیحی ہی تھے جنہیں ایک گروہ کی بجائے انفرادی طور پر نوکر چاکر خیال کِیا جاتا تھا۔‏ کلیسیا میں ذمہ‌داری کے عہدے پر فائز مسیحیوں سمیت سب کو نوکر جماعت کی طرف سے روحانی خوراک کی ضرورت تھی۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۱۲،‏ ۱۹-‏۲۷؛‏ عبرانیوں ۵:‏۱۱-‏۱۳؛‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

‏”‏ہر ایک .‏ .‏ .‏ کا کام“‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں کہ نوکر جماعت کے تمام اراکین کا کام ایک جیسا نہیں ہے؟‏

۱۰ اگرچہ ’‏خدا کے اسرائیل‘‏ دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت کو ایک کام سونپا گیا ہے توبھی دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت کے ہر رُکن کی کچھ ذاتی ذمہ‌داری ہوتی ہے۔‏ مرقس ۱۳:‏۳۴ میں درج یسوع کے الفاظ اسکی بابت بیان کرتے ہیں:‏ ”‏یہ اُس آدمی کا سا حال ہے جو پردیس گیا اور اُس نے گھر سے رخصت ہوتے وقت اپنے نوکروں کو اختیار دیا یعنی ہر ایک کو اُسکا کام بتا دیا اور دربان کو حکم دیا کہ جاگتا رہے۔‏“‏ پس نوکر جماعت کے ہر رُکن کو ایک کام دیا گیا ہے تاکہ مسیح کے زمینی مال میں اضافہ کرے۔‏ اس نوکر جماعت کا ہر رُکن اپنی لیاقت اور مواقع کے مطابق کام کرتا ہے۔‏—‏متی ۲۵:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

۱۱ اسکے علاوہ،‏ پطرس رسول نے اپنے زمانہ کے ممسوح مسیحیوں سے کہا:‏ ”‏جن کو جس جس قدر نعمت ملی ہے وہ اُسے خدا کی مختلف نعمتوں کے اچھے مختاروں کی طرح ایک دوسرے کی خدمت میں صرف کریں۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۴:‏۱۰‏)‏ پس ان ممسوح اشخاص کی ذمہ‌داری ہے کہ جو بھی نعمتیں خدا نے اُنہیں انفرادی طور پر دی ہیں اُن سے ایک دوسرے کی خدمت کریں۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ پطرس کے الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ تمام مسیحیوں کے پاس ایک جیسی لیاقتیں،‏ ذمہ‌داریاں یا استحقاق نہیں ہونگے۔‏ تاہم،‏ نوکر جماعت کا ہر رُکن کسی نہ کسی طریقے سے روحانی قوم کی افزائش میں اپنا کردار ادا کریگا۔‏ وہ کیسے؟‏

۱۲.‏ نوکر جماعت کے ہر رُکن،‏ خواہ مرد خواہ عورت نے کیسے نوکر کی افزائش میں حصہ لیا تھا؟‏

۱۲ سب سے پہلے تو اُن میں سے ہر ایک کو یہوواہ کا گواہ ہونا تھا اور اس کیلئے بادشاہت کی خوشخبری کی منادی کرنا تھی۔‏ (‏یسعیاہ ۴۳:‏۱۰-‏۱۲؛‏ متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ آسمان پر جانے سے پہلے،‏ یسوع نے اپنے تمام وفادار شاگردوں کو جن میں مردوزن شامل تھے اُستاد ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏پس تم جاکر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنکو باپ اور بیٹے اور رُوح‌اُلقدس کے نام سے بپتسمہ دو۔‏ اور اُنکو تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جنکا مَیں نے تم کو حکم دیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔‏“‏—‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

۱۳.‏ تمام ممسوح اشخاص کس استحقاق سے استفادہ کرتے ہیں؟‏

۱۳ جب نئے شاگرد مل جاتے تھے تو اُنہیں بڑے احتیاط کے ساتھ اُن سب باتوں پر عمل کرنے کی تعلیم دی جاتی تھی جنکا حکم یسوع نے دیا تھا۔‏ وقت کیساتھ ساتھ،‏ مثبت ردِعمل دکھانے والے اشخاص دوسروں کو تعلیم دینے کے لائق بن جاتے تھے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲؛‏ عبرانیوں ۵:‏۱۲‏)‏ نوکر جماعت کے متوقع اراکین کو روحانی خوراک فراہم کرنے کا کام تمام مسیحی مردوزن نے کِیا۔‏ (‏اعمال ۱۸:‏۲۴-‏۲۶‏)‏ اس کام نے نوکر جماعت کے اس کام کو شروع کرنے کے بعد اس دُنیا کے خاتمے تک جاری رہنا تھا۔‏

۱۴.‏ کلیسیا میں تعلیم دینے کا استحقاق صرف کن تک محدود تھا اور وفادار ممسوح بہنوں نے اسکی بابت کیسا محسوس کِیا؟‏

۱۴ نئے بپتسمہ‌یافتہ اور ممسوح اشخاص نوکر جماعت کا حصہ بن گئے اور اس سے قطع‌نظر کہ کس نے اُنہیں ابتدائی تعلیم دی وہ کلیسیا کے اراکین یعنی صحیفائی لیاقتوں پر پورا اُترنے والے بزرگوں سے ہدایات حاصل کرتے رہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۷؛‏ ططس ۱:‏۶-‏۹‏)‏ پس ان مقررہ اشخاص کو مخصوص طریقے سے قوم کی افزائش میں حصہ لینے کا شرف حاصل تھا۔‏ دیانتدار ممسوح مسیحی عورتیں اس بات سے ناراض نہیں تھیں کہ کلیسیا میں تعلیم دینے کی ذمہ‌داری صرف مسیحی مردوں کو دی گئی تھی۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ اسکی بجائے وہ کلیسیا کے بھائیوں کی سخت محنت کیلئے شکرگزار ہونے کیساتھ ساتھ دوسروں کو خوشخبری سنانے کے اپنے خاص استحقاق کیلئے بھی ممنون تھیں۔‏ خواہ مقررہ بزرگ ممسوح جماعت کا حصہ ہیں یا نہیں،‏ سرگرم ممسوح بہنیں آج بھی ویسا ہی فروتن میلان ظاہر کرتی ہیں۔‏

۱۵.‏ پہلی صدی میں روحانی خوراک کے بنیادی ذرائع کونسے تھے اور اسے فراہم کرنے میں کون پیشوائی کرتے تھے؟‏

۱۵ پہلی صدی میں بنیادی روحانی خوراک براہِ‌راست رسولوں اور پیشوائی کرنے والے دیگر شاگردوں کی تحریروں سے حاصل ہوئی تھی۔‏ یہ خطوط جو مسیحی یونانی صحائف کی ۲۷ الہامی کتابوں کو تشکیل دیتے ہیں،‏ کلیسیاؤں میں تقسیم کر دئے جاتے تھے اور بِلاشُبہ مقامی بزرگوں کیلئے تعلیم دینے کا مواد مہیا کرتے تھے۔‏ اسطرح،‏ نوکر جماعت کے نمائندے وفاداری کیساتھ سچے مسیحیوں کو روحانی خوراک فراہم کرتے تھے۔‏ پہلی صدی کی نوکر جماعت وفاداری کیساتھ اپنے آقا کے حکم کی پابندی کر رہی تھی۔‏

اُنیس صدیوں کے بعد ”‏نوکر“‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ اس کام کو پورا کرنے کے سلسلے میں نوکر جماعت نے کیسے خود کو وفادار ثابت کِیا ہے؟‏

۱۶ موجودہ زمانے کی بابت کیا ہے؟‏ سن ۱۹۱۴ میں،‏ جب یسوع کی موجودگی کا وقت شروع ہوا تو کیا اُس نے ممسوح مسیحیوں کے ایک گروہ کو وفاداری کیساتھ وقت پر روحانی خوراک فراہم کرتے پایا؟‏ جی‌ہاں،‏ ایسا گروہ موجود تھا۔‏ اِس گروہ کے عمدہ پھلوں سے اسکی شناخت واضح طور پر ہو سکتی تھی۔‏ (‏متی ۷:‏۲۰‏)‏ اُس وقت سے تاریخ اس شناخت کو سچ ثابت کر رہی ہے۔‏

۱۷ یسوع کی آمد کے وقت،‏ نوکر جماعت کے تقریباً ۰۰۰،‏۵ افراد بائبل سچائی کو پھیلانے میں مصروف تھے۔‏ نوکر نے کارندوں کی کمی کے باوجود خوشخبری پھیلانے کے مختلف اور نئے نئے طریقے استعمال کئے۔‏ (‏متی ۹:‏۳۸‏)‏ مثال کے طور پر،‏ ۰۰۰،‏۲ سے زائد اخبارات میں بائبل موضوعات پر وعظ شائع کرنے کا بندوبست کِیا گیا۔‏ اس طریقے سے،‏ ایک ہی وقت میں ہزاروں لوگوں تک خدا کے کلام کی سچائی پہنچ گئی۔‏ اسکے علاوہ،‏ رنگین تصاویر اور متحرک فلموں پر مبنی آٹھ گھنٹے کا پروگرام تیار کِیا گیا۔‏ اس نئی پیشکش کے ذریعے،‏ تخلیق کے شروع سے لیکر مسیح کی ہزارسالہ بادشاہت کے آخر تک کا بائبل پیغام تین مختلف برِاعظموں میں نو ملین سے زیادہ لوگوں کو سنایا گیا۔‏ اس مقصد کیلئے مطبوعات کو بھی استعمال کِیا گیا۔‏ مثال کے طور پر،‏ ۱۹۱۴ میں اس رسالے کی ۰۰۰،‏۵۰ کاپیاں شائع کی گئیں۔‏

۱۸.‏ یسوع نے کب نوکر کو اپنے سارے مال کا مختار بنایا اور ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟‏

۱۸ جی‌ہاں،‏ جب مالک واپس لوٹا تو اُس نے اپنے وفادار نوکر کو مستعدی کیساتھ نوکر چاکروں کو خوراک فراہم کرتے اور خوشخبری کی منادی کرتے پایا۔‏ اب مزید بڑی ذمہ‌داری اس نوکر کی منتظر تھی۔‏ یسوع نے فرمایا:‏ ”‏مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اُسے اپنے سارے مال کا مختار کر دیگا۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۴۷‏)‏ اِس آزمائش کے دَور میں سے نوکر جماعت کے ثابت‌قدم نکلنے کے بعد یسوع نے ۱۹۱۹ میں ایسا ہی کِیا۔‏ تاہم،‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کو بڑی ذمہ‌داریاں کیوں سونپی گئیں؟‏ اِسلئےکہ مالک کے مال میں اضافہ ہو گیا تھا۔‏ یسوع کو ۱۹۱۴ میں بادشاہی سونپ دی گئی تھی۔‏

۱۹.‏ واضح کریں کہ کسطرح حالیہ برسوں میں ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کی روحانی ضروریات کا خیال رکھا گیا ہے۔‏

۱۹ نئے مقررہ بادشاہ نے دیانتدار نوکر کو کس مال کا مختار بنایا تھا؟‏ اُسے زمین پر اُسکی تمام روحانی چیزوں کا مختار بنایا گیا تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ ۱۹۱۴ میں مسیح کے تخت‌نشین ہونے کے دو عشروں بعد،‏ دوسری بھیڑوں پر مشتمل ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کی شناخت ہو گئی۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۹؛‏ یوحنا ۱۰:‏۱۶‏)‏ یہ ”‏خدا کے اسرائیل“‏ کے ممسوح اراکین نہیں تھے،‏ بلکہ زمینی اُمید رکھنے والے خلوصدل مردوزن تھے جو یہوواہ سے محبت رکھتے اور ممسوح مسیحیوں کی طرح اُسکی خدمت کرنا چاہتے تھے۔‏ دراصل،‏ اُنہوں نے ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ سے کہا:‏ ”‏ہم تمہارے ساتھ جائینگے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔‏“‏ (‏زکریاہ ۸:‏۲۳‏)‏ نئے بپتسمہ پانے والے مسیحیوں نے اُسی روحانی خوراک سے استفادہ کِیا جو ممسوح نوکر چاکر کیلئے دستیاب تھی اور اُس وقت سے لیکر دونوں جماعتیں ایک ہی طرح کی روحانی خوراک سے مستفید ہو رہی ہیں۔‏ ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کے اراکین کیلئے یہ کتنی بڑی برکت ہے!‏

۲۰.‏ خداوند کے مال میں اضافہ کرنے کے سلسلے میں ”‏بڑی بِھیڑ“‏ نے کیا کردار ادا کِیا ہے؟‏

۲۰ ‏”‏بڑی بِھیڑ“‏ کے اراکین بڑی خوشی سے ممسوح مسیحیوں کی نوکر جماعت کیساتھ ملکر خوشخبری کی منادی کرنے میں مشغول ہیں۔‏ جب اُنہوں نے منادی کی تو مالک کے زمینی مال میں اضافہ ہوا اور ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت کی ذمہ‌داریوں میں اضافہ ہو گیا۔‏ سچائی کے متلاشیوں کی تعداد میں اضافے کیساتھ ہی بائبل لٹریچر کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے چھپائی کے کام میں توسیع ضروری ہو گئی۔‏ یکےبعددیگرے مختلف ممالک میں یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفاتر قائم ہونے لگے۔‏ ”‏زمین کی انتہا تک“‏ مشنری بھیجے جانے لگے۔‏ (‏اعمال ۱:‏۸‏)‏ سن ۱۹۱۴ میں تقریباً پانچ ہزار ممسوح اشخاص تھے مگر آجکل خدا کے مداحین کی تعداد چھ ملین کو پہنچ گئی ہے جس میں ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کے اراکین کی تعداد زیادہ ہے۔‏ واقعی،‏ ۱۹۱۴ میں بادشاہ کی تخت‌نشینی کے وقت سے لیکر اُس کا مال کئی گُنا بڑھ گیا ہے!‏

۲۱.‏ اگلے مطالعے میں ہم کن دو تمثیلوں پر غور کرینگے؟‏

۲۱ یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ نوکر جماعت ”‏دیانتدار اور عقلمند“‏ ہے۔‏ یسوع نے ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کا ذکر کرنے کے فوراً بعد دو تمثیلیں پیش کیں جو ان خوبیوں کو نمایاں کرتی ہیں:‏ عقلمند اور بیوقوف کنواریوں کی تمثیل اور توڑوں کی تمثیل۔‏ (‏متی ۲۵:‏۱-‏۳۰‏)‏ اس سے ہماری دلچسپی بڑھتی ہے!‏ ان تمثیلوں کا آجکل ہمارے لئے کیا مطلب ہے؟‏ اگلے مضمون میں ہم اس سوال پر غور کرینگے۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• کون ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کو تشکیل دیتا ہے؟‏

‏• ”‏نوکر چاکر“‏ کون ہیں؟‏

‏• دیانتدار نوکر مالک کے سارے مال کا مختار کب بنا اور اسی وقت پر کیوں؟‏

‏• حالیہ برسوں میں کس نے خداوند کے مال کو بڑھانے میں مدد دی ہے اور کیسے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

پہلی صدی کی نوکر جماعت اپنے کام میں دیانتدار ثابت ہوئی