مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سچی مسیحیت ترقی کر رہی ہے

سچی مسیحیت ترقی کر رہی ہے

سچی مسیحیت ترقی کر رہی ہے

پہلی صدی میں یسوع مسیح کی خدمتگزاری نے دُنیا میں تہلکہ مچا دیا تھا۔‏ اُسکا پیغام ایسا تقویت‌بخش،‏ قابلِ‌فہم اور اثرآفرین تھا کہ لوگ اس سے حیران تھے۔‏ اُسکا کلام سننے والوں میں سے بہتیرے اُسکی گفتگو سے بیحد متاثر تھے۔‏—‏متی ۷:‏۲۸،‏ ۲۹‏۔‏

یسوع نے بڑی دلیری کیساتھ اپنے زمانہ کے مذہبی اور سیاسی نظام میں حصہ لینے سے انکار کِیا اور خود کو عام لوگوں کیلئے قابلِ‌رسائی بنایا۔‏ (‏متی ۱۱:‏۲۵-‏۳۰‏)‏ اُس نے زمین پر بدروحوں کے گمراہ‌کُن اثر کو علانیہ فاش کِیا اور اُن پر اپنے خداداد اختیار کو ظاہر کِیا۔‏ (‏متی ۴:‏۲-‏۱۱،‏ ۲۴؛‏ یوحنا ۱۴:‏۳۰‏)‏ یسوع نے بڑی مہارت کیساتھ دُکھ تکلیف اور گُناہ کے مابین بنیادی تعلق کو واضح کِیا اور پُرمحبت طریقے سے اس کے دائمی حل کیلئے خدا کی بادشاہت کی طرف توجہ دلائی۔‏ (‏مرقس ۲:‏۱-‏۱۲؛‏ لوقا ۱۱:‏۲،‏ ۱۷-‏۲۳‏)‏ خدا کیساتھ ذاتی رشتہ قائم کرنے میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں پر خدا کا نام ظاہر کرنے سے یسوع نے اُس تاریکی کو ہمیشہ کیلئے دُور کر دیا جس نے اُسکے باپ کی حقیقی شخصیت کو مبہم بنا دیا تھا۔‏—‏یوحنا ۱۷:‏۶،‏ ۲۶‏۔‏

پس یہ کوئی حیران‌کُن بات نہیں کہ شدید مذہبی اور سیاسی اذیت کے باوجود،‏ یسوع کے شاگردوں نے بڑی تیزی سے اس پُرزور پیغام کو پھیلا دیا۔‏ تقریباً ۳۰ برس کے اندر اندر افریقہ،‏ ایشیا اور یورپ میں سرگرم مسیحی کلیسیائیں قائم ہو گئیں۔‏ (‏کلسیوں ۱:‏۲۳‏)‏ سادہ سچائیاں جو یسوع نے بیان کیں اُنہوں نے پوری رومی سلطنت میں رہنے والے فروتن اور راستدل لوگوں کو روشن‌خیالی عطا کی۔‏—‏افسیوں ۱:‏۱۷،‏ ۱۸‏۔‏

اسقدر مختلف معاشی،‏ ثقافتی،‏ لسانی اور مذہبی پس‌منظر سے تعلق رکھنے والے یہ تمام نئے شاگرد کیسے ”‏ایک ہی ایمان“‏ میں متحد ہو سکتے تھے۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۵‏)‏ کیا چیز اُنہیں ’‏ایک ہی بات‘‏ کہنے کے قابل بنا سکتی تھی تاکہ وہ متحد رہیں؟‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱:‏۱۰‏)‏ آجکل کے نام‌نہاد مسیحیوں میں موجود نااتفاقی کے پیشِ‌نظر ہم یسوع کی تعلیمات پر دھیان دے کر اچھا کرتے ہیں۔‏

مسیحی اتحاد کی بنیاد

پُنطیُس پیلاطُس کے حضور مقدمے کے دوران یسوع نے مسیحی اتحاد کی بنیاد کی شناخت کرائی۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں اسلئے پیدا ہوا اور اس واسطے دُنیا میں آیا ہوں کہ حق پر گواہی دوں۔‏ جو کوئی حقانی ہے میری آواز سنتا ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۸:‏۳۷‏)‏ پس،‏ خدا کے الہامی کلام،‏ بائبل کیساتھ ساتھ یسوع کی تعلیمات کو قبول کرنا مسیح کے سچے شاگردوں کو متحد کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۴:‏۶؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏۔‏

بیشک،‏ وقتاًفوقتاً یسوع کے شاگردوں کے مابین بھی اعتراضات اور نااتفاقیاں پیدا ہوئی ہونگی۔‏ کس چیز نے اُنکی مدد کی ہوگی؟‏ یسوع نے بیان کِیا:‏ ”‏جب وہ یعنی روحِ‌حق آئیگا تو تمکو تمام سچائی کی راہ دکھائیگا۔‏ اسلئےکہ وہ اپنی طرف سے نہ کہیگا لیکن جوکچھ سنیگا وہی کہیگا اور تمہیں آیندہ کی خبریں دیگا۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۶:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ پس،‏ خدا کی پاک رُوح یسوع کے سچے شاگردوں کو سچائی کو اُسی طرح سمجھنے میں مدد دیگی جیسے خدا نے بتدریج آشکارا کِیا تھا۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ یہ رُوح محبت،‏ خوشی،‏ اطمینان جیسے پھل پیدا کریگی جو اُن کے درمیان اتحاد کو فروغ دینگے۔‏—‏اعمال ۱۵:‏۲۸؛‏ گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

یسوع نے اپنے شاگردوں کے درمیان نااتفاقی یا اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی تھی اور نہ ہی اُس نے اُنہیں الہٰی سچائیوں کو لوگوں کی ثقافتی یا روحانی روایات کے مطابق بدلنے کا اختیار دیا تھا۔‏ اِسکے برعکس،‏ اُنکے ساتھ اپنی آخری رات اُس نے خلوصدلی سے دُعا کی:‏ ”‏مَیں صرف ان ہی کے لئے درخواست نہیں کرتا بلکہ اُن کے لئے بھی جو انکے کلام کے وسیلہ سے مجھ پر ایمان لائینگے۔‏ تاکہ وہ سب ایک ہوں یعنی جس طرح اَے باپ!‏ تُو مجھ میں ہے اور مَیں تجھ میں ہوں وہ بھی ہم میں ہوں اور دُنیا ایمان لائے کہ تُو ہی نے مجھے بھیجا ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ لہٰذا،‏ شروع سے لیکر آج تک،‏ روح اور سچائی کے مطابق حقیقی اتحاد مسیح کے شاگردوں کا امتیازی نشان ہونا تھا۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ تاہم،‏ آج کے چرچ متحد ہونے کی بجائے منقسم ہیں۔‏ مگر ایسا کیوں ہے؟‏

چرچ منقسم کیوں ہیں

نام‌نہاد مسیحیوں کے اندر اعتقادات اور کاموں میں اختلاف کی واضح وجہ یہ ہے کہ اُنہوں نے یسوع کی تعلیمات کی پابندی نہیں کی ہے۔‏ ایک مصنف نے لکھا:‏ ”‏ماضی کی طرح،‏ آج کے نئے مسیحی بھی اپنی ضرورت کے مطابق مواد کو بائبل میں سے لے لیتے ہیں اور جوکچھ اُنکی مقامی مذہبی روایات کیساتھ اتفاق نہیں کرتا اُسے نظرانداز کر دیتے ہیں۔‏“‏ یسوع اور اُسکے شاگردوں نے بالکل ایسا ہی واقع ہونے کی پیشینگوئی کی تھی۔‏

مثال کے طور پر،‏ پولس رسول نے اپنے ساتھی نگہبان تیمتھیس کو الہام کے تحت لکھا:‏ ”‏ایسا وقت آئیگا کہ لوگ صحیح تعلیم کی برداشت نہ کرینگے بلکہ کانوں کی کھجلی کے باعث اپنی اپنی خواہشوں کے موافق بہت سے اُستاد بنا لیں گے۔‏ اور اپنے کانوں کو حق کی طرف سے پھیر کر کہانیوں پر متوجہ ہوں‌گے۔‏“‏ لیکن کیا تمام مسیحی گمراہ ہو جائینگے؟‏ جی‌نہیں۔‏ پولس مزید بیان کرتا ہے:‏ ”‏مگر تُو سب باتوں میں ہوشیار رہ۔‏ دُکھ اُٹھا۔‏ بشارت کا کام انجام دے۔‏ اپنی خدمت کو پورا کر۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۳-‏۵؛‏ لوقا ۲۱:‏۸؛‏ اعمال ۲۰:‏۲۹،‏ ۳۰؛‏ ۲-‏پطرس ۲:‏۱-‏۳‏)‏ تیمتھیس اور دیگر وفادار مسیحیوں نے اس الہامی مشورت پر عمل کِیا تھا۔‏

سچے مسیحی ابھی بھی متحد ہیں

تیمتھیس کی طرح،‏ آجکل بھی سچے مسیحی انسانی فیلسوفی کو رد کرتے اور اپنے عقائد کے سلسلے میں صرف صحیفائی اختیار کو تسلیم کرتے ہیں۔‏ (‏کلسیوں ۲:‏۸؛‏ ۱-‏یوحنا ۴:‏۱‏)‏ پہلی صدی کے مسیحیوں کی نقل میں،‏ یہوواہ کے گواہ ۲۳۰ سے زائد ممالک میں خدمت انجام دے رہے ہیں اور ہر جگہ لوگوں کو یسوع کا اصل پیغام یعنی بادشاہی کی خوشخبری سنا رہے ہیں۔‏ چار ایسے طریقوں پر غور کریں جن سے وہ متحد طور پر یسوع کی نقل کرتے اور سچی مسیحیت کی پیروی کرتے ہیں۔‏

اُنکے اعتقادات خدا کے کلام پر مبنی ہیں۔‏ ‏(‏یوحنا ۱۷:‏۱۷‏)‏ اٹلی میں میلان سٹیٹ یونیورسٹی کے تاریخ کے پروفیسر نے یہوواہ کے گواہوں کی بابت کہا کہ وہ ”‏مضبوط،‏ سنجیدہ اور مکمل طور پر بائبل کے مطابق چلنے والی تنظیم ہیں جنکی کوئی بھی بات غیرمسیحی نہیں ہے۔‏“‏

وہ عالمی مسائل کے حل کیلئے خدا کی بادشاہت پر اُمید رکھتے ہیں۔‏ ‏(‏لوقا ۸:‏۱‏)‏ بارن‌کیولا کولمبیا میں،‏ ایک گواہ کی ملاقات ایک سیاسی تنظیم کے سرگرم رُکن انٹونیو سے ہوئی۔‏ گواہ نے نہ تو اسکی حمایت کی اور نہ ہی کسی دوسرے سیاسی نظریے کی حمایت کی۔‏ اِسکی بجائے اُس نے انٹونیو اور اُسکی بہنوں کو مُفت گھریلو بائبل مطالعے کی پیشکش کی۔‏ جلد ہی انٹونیو یہ سمجھ گیا کہ صرف خدا کی بادشاہت ہی کولمبیا اور دُنیا کے دیگر غریب لوگوں کی واحد اُمید ہے۔‏

وہ خدا کے نام کا احترام کرتے ہیں۔‏ ‏(‏متی ۶:‏۹‏)‏ جب یہوواہ کے گواہ پہلی مرتبہ ماریا سے ملے جوکہ آسٹریلیا کی ایک مخلص کیتھولک ہے تو اُس نے گواہوں کو اجازت دی کہ اُسے بائبل سے خدا کا نام دکھائیں۔‏ اُسکا ردِعمل کیسا تھا؟‏ ”‏جب مَیں نے پہلی مرتبہ بائبل میں خدا کا نام دیکھا تو مَیں رو پڑی۔‏ مَیں اس علم سے اتنی خوش تھی کہ اب مَیں خدا کا ذاتی نام جانتی اور اُسے استعمال کر سکتی تھی۔‏“‏ ماریا نے بائبل مطالعہ جاری رکھا اور یوں وہ زندگی میں پہلی بار یہوواہ کو بطور ایک شخصیت کے جاننے اور اُسکے ساتھ دائمی رشتہ قائم کرنے کے قابل ہوئی۔‏

وہ محبت کی وجہ سے متحد ہیں۔‏ ‏(‏یوحنا ۱۳:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ کینیڈا کے ایک اخبار کے اداریے نے بیان کِیا:‏ ”‏خواہ آپ کوئی خاص مذہبی اعتقاد رکھتے ہیں یا نہیں،‏ تاہم آپکو ۵۰۰،‏۴ یہوواہ کے گواہوں کو گزشتہ ہفتے ہر روز کام کرنے اور کاسیڈے میں ۰۰۰،‏۲۵ مربع فٹ پر اسمبلی ہال تعمیر کرنے کے لئے شاباش دینی پڑیگی۔‏ .‏ .‏ .‏ کیونکہ وہ بِلاحیل‌وحجت اور نااتفاقی یا اپنی تعریف کے بغیر خوشی سے ایسا کرتے ہیں جوکہ سچی مسیحیت کا نشان ہے۔‏“‏

پس شواہد پر غور کریں۔‏ دُنیائےمسیحیت کے عالم،‏ مشنری اور چرچ جانے والے عام لوگ بھی اپنے گرجاگھروں کے مابین اختلافات کا شکار ہیں،‏ سچی مسیحیت عالمی پیمانے پر ترقی کر رہی ہے۔‏ واقعی،‏ سچے مسیحی منادی کرنے اور خدا کے کلام کی تعلیم دینے کی اپنی تفویض کو پورا کر رہے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اگر آپ اس وقت وقوع‌پذیر ہونے والے نفرتی کاموں کے سبب سے ”‏آہیں مارتے اور روتے“‏ ہیں اور مسیحی مذاہب میں پائی جانے والی نااتفاقی سے پریشان ہیں تو ہم آپکو دعوت دیتے ہیں کہ یہوواہ کے گواہوں کیساتھ مل جائیں جو بطور مسیحیوں کے سچے خدا یہوواہ کی پرستش میں متحد ہیں۔‏—‏حزقی‌ایل ۹:‏۴؛‏ یسعیاہ ۲:‏۲-‏۴‏۔‏