کیا خدا دولت بخشتا ہے؟
بائبل کا نقطۂنظر
کیا خدا دولت بخشتا ہے؟
”[یہوواہ] ہی کی برکت دولت بخشتی ہے اور وہ اسکے ساتھ دُکھ نہیں ملاتا۔“—امثال ۱۰:۲۲۔
کیا مذکورہبالا بائبل صحیفے کا مطلب ہے کہ خدا اپنے خادموں کو مادی دولت کیساتھ برکت بخشتا ہے؟ بعض لوگ ایسا ہی خیال کرتے ہیں۔ ایک آسڑیلوی پینٹیکاسٹل مُناد اور مصنف کے بیان پر غور کریں: ”مَیں [اپنی] کتاب میں بیان کرنے لگا ہوں کہ کیوں آپکو زیادہ پیسے کی ضرورت ہے اور دوسری بات یہ کہ آپ کیسے زیادہ پیسہ حاصل کر سکتے ہیں۔ . . . اگر آپ پیسے کے متعلق اپنی سوچ اور رویے کو بدل سکتے ہیں تو میرا خیال ہے کہ آپ پر خدا کی برکت اور خوشحالی ہوگی اور آپکو پیسے کے سلسلے میں پھر کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔“
تاہم، ایسا دعویٰ دلالت کرتا ہے کہ غریب لوگوں کو خدا کی کرمفرمائی حاصل نہیں ہے۔ کیا مادی خوشحالی واقعی خدا کی برکت کا ایک نشان ہے؟
خدا کی کیطرف سے خاص برکت
بائبل ریکارڈ میں ایسے واقعات پائے جاتے ہیں جہاں خدا نے اپنے وفادار خادموں کو دولت کی برکت سے نوازا۔ مثال کے طور پر، یعقوب صرف لاٹھی لئے گھر سے نکلا تھا لیکن ۲۰ سال بعد واپسی پر اسکے پاس کافی بھیڑیں، بھینسیں اور گدھیوں کے دو غول تھے۔ بائبل کے مطابق، یعقوب کی خوشحالی خدا کی طرف سے ایک بخشش تھی۔ (پیدایش ۳۲:۱۰) ایک اور مثال: ایوب کا سب مالومتاع جاتا رہا، پھربھی یہوواہ نے اُسے بعد میں ”چودہ ہزار بھیڑ بکریاں اور چھ ہزار اونٹ اور ہزار جوڑی بیل اور ہزار گدھیاں“ بخشیں۔ (ایوب ۴۲:۱۲) یہوواہ نے بادشاہ سلیمان کو اسقدر دولت بخشی تھی کہ اسکی شہرت آج تک قائم ہے۔—۱-سلاطین ۳:۱۳۔
اسکی دوسری جانب بائبل میں خدا کے وفادار، فرمانبردار پرستاروں کی ایسی کئی سرگزشتیں موجود ہیں جو غریب تھے۔ یقیناً، خدا کچھ کو خوشحالی کی برکت اور دیگر کو غربت کی سزا نہیں دے رہا تھا۔ چنانچہ بعض واقعات میں دولت عطا کرنے کے سلسلے میں خدا کا کیا مقصد تھا؟
ہر معاملے میں جواب فرق ہے۔ یعقوب کی مادی برکت نے موعودہ نسل کی آمد کیلئے تیاری کے سلسلے میں ایک قوم کی بنیاد ڈالی۔ (پیدایش ۲۲:۱۷، ۱۸) ایوب کی خوشحالی نے کسی بھی طرح کے شک کو دُور کر دیا کہ ایوب پر مصیبت برپا کرنے والا کون ہے اور یوں یہوواہ کے نام کی تقدیس ہوئی۔ (یعقوب ۵:۱۱) نیز سلیمان نے الہٰی طور پر فراہمکردہ دولت سے ایک عالیشان ہیکل تعمیر کی۔ (۱-سلاطین ۷:۴۷-۵۱) دلچسپی کی بات ہے کہ یہوواہ نے سلیمان کو دولت کی محدود قدروقیمت کی بابت ذاتی تجربے سے لکھنے کے لئے استعمال کِیا۔—واعظ ۲:۳-۱۱؛ ۵:۱۰؛ ۷:۱۲۔
خدا ہمیں کیسے برکت بخشتا ہے
جب یسوع نے مالومتاع کی بابت ”فکر نہ کرنے“ کا حکم دیا تو اُس نے اپنے شاگردوں کو پیسے کے سلسلے میں درست رجحان رکھنے کی تعلیم دی۔ اس نے ان کیساتھ استدلال کِیا کہ سلیمان بھی اپنی شانوشوکت میں جنگلی سوسن کی مانند ملبّس نہیں تھا۔ تاہم، یسوع نے کہا: ”پس جب خدا میدان کی گھاس کو . . . ایسی پوشاک پہناتا ہے تو اَے کم اعتقادو تمکو کیوں نہ پہنائیگا؟“ یسوع نے مسیحیوں کو یقین دلایا کہ اگر اسکے شاگرد خدا کی بادشاہت اور راستبازی کی پہلے تلاش کرینگے تو انہیں خوراک، پوشاک اور رہائش سب کچھ ملیگا۔ (متی ۶:۲۵، ۲۸-۳۳) اس وعدے کی تکمیل کیسے ہوتی ہے؟
بائبل مشورت کی پیروی روحانی برکت پر منتج ہوتی ہے۔ (امثال ۱۰:۲۲) تاہم، اسکے اَور بھی فوائد ہیں۔ مثال کے طور پر، خدا کا کلام مسیحیوں کو ہدایت کرتا ہے: ”چوری کرنے والا پھر چوری نہ کرے بلکہ . . . ہاتھوں سے محنت کرے۔“ (افسیوں ۴:۲۸) نیز یہ بیان کرتی ہے کہ ”جو ڈھیلے ہاتھ سے کام کرتا ہے کنگال ہو جاتا ہے لیکن محنتی کا ہاتھ دولتمند بنا دیتا ہے۔“ (امثال ۱۰:۴) اس مشورت پر عمل کرنے والے دیانتدار، محنتی مسیحیوں کو اکثراوقات ملازم رکھا جاتا ہے۔ یہ ایک برکت ہو سکتی ہے۔
بائبل یہ تعلیم بھی دیتی ہے کہ مسیحیوں کو جوئے، تمباکونوشی، اور شرابنوشی کی تباہکُن عادات سے گریز کرنا چاہئے۔ (۱-کرنتھیوں ۶:۹، ۱۰؛ ۲-کرنتھیوں ۷:۱؛ افسیوں ۵:۵) اس مشورت پر عمل کرنے والے اپنے اخراجات میں کمی اور صحت میں بہتری پاتے ہیں۔
سونے چاندی سے زیادہ قیمتی
تاہم، مادی خوشحالی کو خدا کی کرمفرمائی اور برکت سے منسوب نہیں کِیا جا سکتا۔ مثال کے طور پر، یسوع نے یہ کہتے ہوئے لودیکیہ کے بعض مسیحیوں کی خراب روحانی حالت کی نشاندہی کی تھی: ”تُو کہتا ہے کہ مَیں دولتمند ہوں اور مالدار بن گیا ہوں اور کسی چیز کا محتاج نہیں اور یہ نہیں جانتا کہ تُو کمبخت اور خوار اور غریب اور اندھا اور ننگا ہے۔“ (مکاشفہ ۳:۱۷) اسکے برعکس، سمرنہ میں مادی لحاظ سے غریب اور روحانی لحاظ سے دولتمند مسیحیوں سے یسوع نے کہا: ”مَیں تیری مصیبت اور غریبی کو جانتا ہوں مگر تُو دولتمند ہے۔“ (مکاشفہ ۲:۹) ان مسیحیوں نے اپنی وفاداری کے باعث ستانے والوں کی طرف سے تنگی کا سامنا کِیا تھا تاہم، انکے پاس سونے چاندی سے بڑھکر قیمتی دولت تھی۔—امثال ۲۲:۱؛ عبرانیوں ۱۰:۳۴۔
یہوواہ خدا ان اشخاص کی کوششوں کو برکت بخشتا ہے جو اسکی مرضی پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ (زبور ۱:۲، ۳) وہ انہیں طاقت اور ایسے وسائل مہیا کرتا ہے تاکہ وہ آزمائشوں کا مقابلہ، اپنے خاندانوں کی کفالت اور بادشاہت کی پہلے تلاش کر سکیں۔ (زبور ۳۷:۲۵؛ متی ۶:۳۱-۳۳؛ فلپیوں ۴:۱۲، ۱۳) تاہم، مادی چیزوں کو خدا کی اہم برکت خیال کرنے کے برعکس، حقیقی مسیحی ”اچھے کاموں میں دولتمند“ بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ خالق کیساتھ قریبی رشتہ پیدا کرنے سے مسیحی ”آیندہ کیلئے اپنے واسطے ایک اچھی بنیاد قائم کر“ رکھتے ہیں۔—۱-تیمتھیس ۶:۱۷-۱۹؛ مرقس ۱۲:۴۲-۴۴۔