مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہم خدا کیلئے اپنی محبت کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں

ہم خدا کیلئے اپنی محبت کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں

ہم خدا کیلئے اپنی محبت کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں

خدا کے لئے محبت صرف اُسکے بارے میں علم حاصل کرنے سے ہی پیدا نہیں ہوتی۔‏ پوری دُنیا میں خدا کے خادم اِس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ خدا کے نزدیک جانے سے ہی اُسکے لئے ہماری محبت بڑھتی ہے۔‏ لہٰذا جب ہم یہ جان جاتے ہیں کہ اُسے کیا پسند ہے،‏ وہ کس چیز سے نفرت کرتا ہے اور اُسکی ترجیحات اور تقاضے کیا ہیں تو اُس کیلئے ہماری محبت اَور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔‏

یہوواہ خدا نے مشفقانہ طور پر ہمیں اپنا کلام بائبل دیا ہے جس میں وہ اپنی ذات کو آشکارا کرتا ہے۔‏ ہمیں بائبل سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ نے مختلف صورتحال میں کیسا ردِعمل دکھایا۔‏ جب ہم ایک عزیز دوست کا خط پڑھتے ہیں تو ہم بہت خوش ہوتے ہیں۔‏ اسی طرح جب ہم خدا کے کلام سے اُسکی شخصیت کے نئے پہلوؤں کے بارے میں سیکھتے ہیں تو ہم خوشی محسوس کرتے ہیں۔‏

بعض‌اوقات خدا کے بارے میں علم حاصل کرنے کے بعد بھی کئی لوگ اُس سے محبت نہیں کرتے۔‏ ہمیں اِس بات کا ثبوت اکثر اُن لوگوں کے رویے سے ملتا ہے جن سے ہم منادی کے دوران ملتے ہیں۔‏ یسوع نے اپنے زمانے کے بعض یہودیوں سے کہا:‏ ”‏تم کتابِ‌مُقدس میں ڈھونڈتے ہو کیونکہ سمجھتے ہو کہ اُس میں ہمیشہ کی زندگی تمہیں ملتی ہے .‏ .‏ .‏ لیکن مَیں تمکو جانتا ہوں کہ تم میں خدا کی محبت نہیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۵:‏۳۹،‏ ۴۲‏)‏ ان یہودیوں کی طرح آج بھی کئی لوگ سالوں سے یہوواہ کے شفیق کاموں کے بارے میں سیکھ رہے ہیں۔‏ لیکن وہ اُس سے کم ہی محبت رکھتے ہیں۔‏ مگر کیوں؟‏ وہ سیکھی ہوئی باتوں کا اطلاق کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔‏ اسکے برعکس،‏ لاکھوں خلوصدل لوگ جن کیساتھ ہم بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں اپنے دل میں خدا کیلئے محبت میں اضافہ محسوس کرتے ہیں۔‏ کیوں؟‏ اسلئےکہ وہ بھی ہماری طرح زبورنویس آسف کے نمونے پر چلتے ہیں۔‏ مگر کن معنوں میں؟‏

قدردانی کیساتھ غوروخوض کریں

آسف نے اپنے دل میں یہوواہ کیلئے محبت پیدا کرنے کا پُختہ ارادہ کر لیا تھا۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏مَیں اپنے دل ہی میں سوچتا ہوں۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں [‏یاہ]‏ کے کاموں کا ذکر کرونگا کیونکہ مجھے تیرے قدیم عجائب یاد آئینگے۔‏ مَیں تیری ساری صنعت پر دھیان کرونگا اور تیرے کاموں کو سوچونگا۔‏“‏ (‏زبور ۷۷:‏۶،‏ ۱۱،‏ ۱۲‏)‏ اگر ہم آسف کی طرح یہوواہ کے کاموں پر غور کرتے ہیں تو ہمارے دل میں یہوواہ کی محبت ضرور بڑھے گی۔‏

علاوہ‌ازیں یہوواہ کی خدمت میں حاصل ہونے والے مختلف تجربات کو یاد کرنا بھی یہوواہ کیساتھ ہمارے رشتے کو مضبوط کرتا ہے۔‏ پولس رسول نے کہا کہ ہم ”‏خدا کیساتھ کام کرنے والے“‏ ہیں۔‏ ایک ساتھ کام کرنے والوں کے درمیان اکثر بہت خاص دوستی ہوتی ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۹‏)‏ جب ہم یہوواہ کیلئے اپنی محبت ظاہر کرتے ہیں تو وہ اسکی قدر کرتا ہے اور اس سے اُسکا دل شاد ہوتا ہے۔‏ (‏امثال ۲۷:‏۱۱‏)‏ اسی طرح،‏ جب ہم مشکل میں مدد کیلئے یہوواہ کو پکارتے ہیں اور وہ ہماری راہنمائی کرتا ہے تو ہمیں پورا یقین ہوتا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہے اور یوں اس کیلئے ہماری محبت اَور زیادہ گہری ہو جاتی ہے۔‏

جب دو اشخاص ایک دوسرے کیلئے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں تو اُنکے درمیان دوستی ہو جاتی ہے۔‏ بالکل اسی طرح جب ہم یہوواہ کو بتاتے ہیں کہ ہم کیوں اُسکی خدمت کرتے ہیں تو اُس کیلئے ہماری محبت گہری ہو جاتی ہے۔‏ ہم خود کو یسوع کے اِن الفاظ پر پورا اُترتے ہوئے پاتے ہیں:‏ ”‏تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبت رکھ۔‏“‏ (‏مرقس ۱۲:‏۳۰‏)‏ اس نصیحت پر عمل‌پیرا ہونے کا یقین کرنے کیلئے ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

یہوواہ سے اپنے سارے دل سے محبت رکھنا

بائبل اکثر علامتی دل یعنی انسان کی خواہشات،‏ جذبات اور رُجحانات کا ذکر کرتی ہے۔‏ پس یہوواہ سے اپنے سارے دل سے محبت رکھنے کا مطلب ہے کہ ہماری اوّلین خواہش خدا کو خوش کرنا ہے۔‏ (‏زبور ۸۶:‏۱۱‏)‏ خدا سے ایسی محبت ظاہر کرنے کیلئے ہم اپنے اندر ایسی خوبیاں پیدا کرتے ہیں جو اُسے پسند ہیں۔‏ اسکے علاوہ ہم ’‏بدی سے نفرت کرنے اور نیکی سے لپٹے رہنے‘‏ سے بھی یہوواہ کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏—‏رومیوں ۱۲:‏۹‏۔‏

خدا کیلئے ہماری محبت ہمارے احساسات کو بھی متاثر کرتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ شاید ہم اپنی ملازمت کو بہت پسند کرتے ہیں اور اس پر پوری توجہ دیتے ہیں،‏ لیکن کیا ہمارا دل اسی پر لگا ہوا ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ کیونکہ ہم یہوواہ سے اپنے سارے دل سے محبت رکھتے اور خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دیتے ہیں۔‏ اسی طرح ہم اپنے والدین،‏ بیاہتا ساتھی یا آجر کو خوش تو کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم یہوواہ سے پورے دل‌وجان سے محبت ظاہر کرنے کیلئے سب سے زیادہ کوشش کرتے ہیں۔‏ بیشک وہ ہمارے دل میں پہلا درجہ رکھنے کا مستحق ہے۔‏—‏متی ۶:‏۲۴؛‏ ۱۰:‏۳۷‏۔‏

یہوواہ سے اپنی ساری جان سے محبت رکھنا

بائبل میں لفظ ”‏جان“‏ سے مُراد مکمل اِنسان یا پھر ہماری زندگی ہے۔‏ پس یہوواہ سے اپنی ساری جان سے محبت رکھنے کا مطلب ہے کہ ہم اپنی تمام زندگی اُسکی بڑائی کرنے اور اُس پر یہ ظاہر کرنے میں صرف کرتے ہیں کہ ہم اُس سے پیار کرتے ہیں۔‏

یہ تو سچ ہے کہ ہم اپنی زندگی کو دوسرے کاموں کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں،‏ مثلاً کوئی پیشہ سیکھنا،‏ کاروبار کرنا یا اپنے خاندان کی پرورش کرنا۔‏ لیکن اس کیساتھ ساتھ ہم یہوواہ کے نقطۂ‌نظر کے مطابق کام کرنے اور دوسری چیزوں کو اپنی زندگی میں مناسب مقام دینے سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم ”‏پہلے اُسکی بادشاہی اور اُسکی راستبازی کی تلاش“‏ کرتے اور یہوواہ سے اپنی ساری جان سے محبت رکھتے ہیں۔‏ (‏متی ۶:‏۳۳‏)‏ ساری جان سے یہوواہ کی پرستش کرنے کا مطلب گرمجوشی کیساتھ اُسکی خدمت کرنا ہے۔‏ سرگرمی کیساتھ بادشاہتی پیغام کی منادی کرنے،‏ اجلاسوں پر حوصلہ‌افزا جواب دینے اور اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کی مدد کرنے سے بھی ہم یہوواہ پر ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اُس سے محبت کرتے ہیں۔‏ ہم ہر کام میں ’‏دل سے خدا کی مرضی پوری کرتے رہتے ہیں۔‏‘‏—‏افسیوں ۶:‏۶‏۔‏

یسوع مسیح نے اپنی خودی کا انکار کرنے سے خدا کیلئے اپنی ساری جان سے محبت رکھنے کا مظاہرہ کِیا۔‏ اُس نے خدا کی مرضی کو پہلے اور اپنی ضروریات کو دوسرے درجے پر رکھا۔‏ اُس نے ہمیں اپنے نمونے پر چلنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے۔‏“‏ (‏متی ۱۶:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ اپنی خودی کا انکار کرنے کا مطلب اپنی زندگی خدا کیلئے مخصوص کرنا ہے۔‏ اسکا مطلب ہے کہ ہم یہوواہ سے اتنی محبت رکھتے ہیں کہ خود کو اُسکے ہاتھوں میں سونپ دیتے ہیں بالکل اُسی طرح جیسے بائبل وقتوں میں اپنے مالک سے بہت زیادہ محبت رکھنے والا اسرائیلی غلام خود کو مستقل طور پر اپنے آقا کی غلامی میں دے دیتا تھا۔‏ (‏استثنا ۱۵:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ یہوواہ کیلئے اپنی زندگی مخصوص کرنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ہم اُس سے محبت رکھتے ہیں۔‏

یہوواہ سے اپنی ساری عقل سے محبت رکھنا

اپنی ساری عقل سے یہوواہ سے محبت رکھنے کا مطلب ہے کہ ہم اُسکی شخصیت،‏ مقاصد اور تقاضوں کو سمجھنے کی بھرپور کوشش کرینگے۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳؛‏ اعمال ۱۷:‏۱۱‏)‏ جب ہم دوسروں کو یہوواہ سے محبت رکھنے کے قابل بننے میں مدد دینے کیلئے اپنی تمام دماغی صلاحیتوں کو بروئےکار لاتے ہیں تو ہم یہوواہ کیلئے اپنی محبت کا اظہار کرتے اور تعلیم دینے کی اپنی صلاحیت کو بہتر بناتے ہیں۔‏ پطرس رسول نے ہمیں ’‏اپنی عقل کی کمر باندھے رکھنے‘‏ کا مشورہ دیا۔‏ (‏۱-‏پطرس ۱:‏۱۳‏)‏ اسکے علاوہ ہم دوسروں کیلئے بالخصوص خدا کے ساتھی خادموں کیلئے فکرمندی دکھانے کی خاص کوشش کرتے ہیں۔‏ ہم اُنکے حالات سے واقف ہیں اور ایسے اوقات کی تلاش میں رہتے ہیں جب اُنکو تسلی دینے یا اُنکی تعریف کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏

ہم ذہنی طور پر بھی خود کو یہوواہ کے تابع کرنے سے اُس کیلئے اپنی محبت کا ثبوت دیتے ہیں۔‏ ہم ہر معاملے میں اُسکا نظریہ اپنانے اور فیصلے کرتے وقت اُسے یاد رکھنے اور اُسکی راہنمائی پر توکل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ (‏امثال ۳:‏۵،‏ ۶؛‏ یسعیاہ ۵۵:‏۹؛‏ فلپیوں ۲:‏۳-‏۷‏)‏ مگر یہوواہ کیلئے اپنی محبت ظاہر کرنے کیلئے ہم اپنی طاقت کو کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟‏

یہوواہ سے اپنی ساری طاقت سے محبت رکھنا

مسیحی کلیسیا میں بہت سے نوجوان یہوواہ کی حمد کرنے کیلئے اپنی طاقت استعمال کرتے ہیں۔‏ (‏امثال ۲۰:‏۲۹؛‏ واعظ ۱۲:‏۱‏)‏ ایک طریقہ جس سے بہتیرے نوجوان مسیحی یہوواہ سے اپنی ساری طاقت سے محبت رکھنے کا اظہار کرتے ہیں وہ پائنیر خدمت یعنی کُل‌وقتی خدمتگزاری میں حصہ لینا ہے۔‏ بہت سی مسیحی بہنیں جب اُنکے بچے سکول جاتے ہیں تو وہ کُل‌وقتی خدمت میں حصہ لیتی ہیں۔‏ وفادار بزرگ بھی اپنے خاندانوں کی دیکھ‌بھال کرنے کیساتھ ساتھ کلیسیا کی گلّہ‌بانی کرنے سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ یہوواہ سے اپنی ساری طاقت سے محبت رکھتے ہیں۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۱۵‏)‏ جو لوگ اپنی اُمید یہوواہ پر لگائے رکھتے ہیں اُنکو یہوواہ طاقت دیتا ہے تاکہ وہ اپنی ساری طاقت سے یہوواہ کی حمد کرنے سے اُس کیلئے اپنی محبت ظاہر کر سکیں۔‏—‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۹؛‏ عبرانیوں ۶:‏۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

اگر محبت کی خوبی کو صحیح طور پر کاشت کِیا جائے تو یہ روزبروز بڑھتی ہے۔‏ اسلئے ہمیں غوروخوض کرنے کیلئے وقت نکالنا چاہئے۔‏ ہمیں یاد ہے کہ یہوواہ نے ہمارے لئے کیا کچھ کِیا ہے اور کیوں وہ ہماری مخصوصیت کا حقدار ہے۔‏ یہ سچ ہے کہ آدم کی ناکامل اولاد ہونے کی وجہ سے ہم کبھی بھی خود کو ان چیزوں کے لائق نہیں سمجھتے جنہیں ”‏خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کیلئے تیار“‏ کِیا ہے لیکن ہم یہ ضرور ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان سے محبت رکھتے ہیں۔‏ پس آئیے ایسا کرتے رہیں!‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۹‏۔‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

ہم اپنے کاموں سے یہوواہ کیلئے اپنی محبت کا اِظہار کرتے ہیں