مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏اپنی خدمت کو پورا کر“‏

‏”‏اپنی خدمت کو پورا کر“‏

‏”‏اپنی خدمت کو پورا کر“‏

‏”‏اپنی خدمت کو پوری طرح انجام دے۔‏“‏—‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۵‏،‏ بائنگٹن

۱،‏ ۲.‏ اگرچہ سب مسیحی مبشر ہیں توبھی بزرگوں سے کونسا صحیفائی تقاضا کِیا جاتا ہے؟‏

کیا آپ ایک بادشاہتی مُناد ہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو اس شاندار شرف کیلئے یہوواہ خدا کے شکرگزار ہوں۔‏ کیا آپ کلیسیا میں ایک بزرگ ہیں؟‏ یہ بھی یہوواہ کی طرف سے ایک اضافی استحقاق ہے۔‏ لیکن ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ دُنیاوی تعلیم یا زبان‌دانی ہم میں سے کسی کو بھی اس خدمتگزاری یا کلیسیا کی نگہبانی کے لائق نہیں بناتی۔‏ یہوواہ ہمیں موزوں طور پر خدمتگزاری کے لائق بناتا ہے کیونکہ ہم میں سے بعض اشخاص اُن صحیفائی معیاروں پر پورا اُترتے ہیں جو اُنہیں نگہبانوں کے طور پر خدمت انجام دینے کے لائق ٹھہراتے ہیں۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۳:‏۵،‏ ۶؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۷‏۔‏

۲ تمام مخصوص‌شُدہ مسیحی بشارت کا کام انجام دیتے ہیں،‏ لیکن خاص طور پر نگہبان یا بزرگوں کو خدمتگزاری میں اچھا نمونہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔‏ جو بزرگ ”‏کلام سنانے اور تعلیم دینے میں محنت کرتے ہیں“‏ اُنہیں یہوواہ،‏ یسوع مسیح اور ساتھی یہوواہ کے گواہ بہت پسند کرتے ہیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۱۷؛‏ افسیوں ۵:‏۲۳؛‏ عبرانیوں ۶:‏۱۰-‏۱۲‏)‏ ہر صورتحال میں،‏ ایک بزرگ کی تعلیم کو روحانی طور پر صحت‌بخش ہونا چاہئے،‏ کیونکہ پولس رسول نے نگہبان تیمتھیس کو لکھا:‏ ”‏ایسا وقت آئیگا کہ لوگ صحیح تعلیم کی برداشت نہ کرینگے بلکہ کانوں کی کھجلی کے باعث اپنی اپنی خواہشوں کے موافق بہت سے اُستاد بنالیں گے۔‏ اور اپنے کانوں کو حق کی طرف سے پھیر کر کہانیوں پر متوجہ ہونگے۔‏ مگر تُو سب باتوں میں ہوشیار رہ۔‏ دُکھ اُٹھا۔‏ بشارت کا کام انجام دے۔‏ اپنی خدمت کو پورا کر۔‏“‏—‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۳-‏۵‏۔‏

۳.‏ کلیسیا کی روحانیت کو جھوٹی تعلیمات کے خطرے سے بچانے کیلئے کیا کِیا جانا چاہئے؟‏

۳ اس بات کا یقین کرنے کیلئے کہ جھوٹی تعلیمات کلیسیا کی روحانیت کیلئے خطرہ نہیں ہیں،‏ ایک نگہبان کو پولس کی اس مشورت پر عمل کرنا چاہئے:‏ ”‏ہر لحاظ سے سنجیدہ ہو .‏ .‏ .‏ اپنی خدمت کو پوری طرح انجام دے۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۵‏،‏ بائنگٹن)‏ یقیناً،‏ ایک بزرگ کو ’‏اپنی خدمتگزاری کو پورا‘‏ کرنے کی ضرورت ہے۔‏ اُسے اپنی خدمت کو مکمل طور پر،‏ بھرپور طریقے سے انجام دینا چاہئے۔‏ اپنی خدمت کو پوری طرح انجام دینے والا بزرگ اپنی تمام ذمہ‌داریوں پر مناسب توجہ دیتا ہے اور کسی بھی کام کو نظرانداز یا بیدلی سے نہیں کرتا۔‏ ایسا شخص تھوڑے میں بھی دیانتدار ہے۔‏—‏لوقا ۱۲:‏۴۸؛‏ ۱۶:‏۱۰‏۔‏

۴.‏ کیا چیز ہمیں خدمت کو پوری طرح انجام دینے میں مدد دے سکتی ہے؟‏

۴ اپنی خدمت کو پوری طرح انجام دینے کیلئے ہمیشہ زیادہ وقت ہی درکار نہیں ہوتا بلکہ اس میں وقت کو مناسب طریقے سے استعمال کرنا بھی شامل ہوتا ہے۔‏ متوازن اور باقاعدہ رفتار ہر مسیحی کو اپنی خدمتگزاری کو پوری طرح انجام دینے میں مدد دے سکتی ہے۔‏ ایک بزرگ کو میدانی خدمت میں زیادہ وقت صرف کرنے کیلئے خود کو اچھی طرح منظم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے شیڈول کو متوازن رکھنے اور صحیح وقت پر صحیح کام کرنے کی بابت باخبر ہو سکے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۷‏)‏ لازماً ایک لائق بزرگ نحمیاہ کی طرح اپنا حصہ بھی ادا کریگا جس نے یروشلیم کی دیواروں کی دوبارہ تعمیر کے سلسلے میں خود بھی کام میں حصہ لیا تھا۔‏ (‏نحمیاہ ۵:‏۱۶‏)‏ پس خدا کے سب خادموں کو باقاعدگی کیساتھ بادشاہتی منادی کرنی چاہئے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۱۶-‏۱۸‏۔‏

۵.‏ ہمیں اپنی خدمت کی بابت کیسا محسوس کرنا چاہئے؟‏

۵ قائم‌شُدہ آسمانی بادشاہت کا اعلان کرنے والوں کے طور پر ہمیں کیا ہی خوشگوار تفویض حاصل ہے!‏ یقیناً ہم خاتمہ آنے سے پہلے تمام دُنیا میں خوشخبری کی منادی کرنے کے اپنے اس شرف کی قدر کرتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ ہم ناکامل ہونے کے باوجود پولس کے ان الفاظ سے حوصلہ‌افزائی حاصل کر سکتے ہیں:‏ ”‏ہمارے پاس یہ خزانہ مٹی کے برتنوں میں رکھا ہے تاکہ یہ حد سے زیادہ قدرت ہماری طرف سے نہیں بلکہ خدا کی طرف سے معلوم ہو۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷‏)‏ واقعی،‏ ہم خداداد قوت اور حکمت کیساتھ ایسی قابلِ‌قبول خدمت انجام دے سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱:‏۲۶-‏۳۱‏۔‏

خدا کا جلال ظاہر کرنا

۶.‏ پیدائشی اسرائیل اور روحانی اسرائیل کے مابین کیا فرق ہے؟‏

۶ ممسوح مسیحیوں کا ذکر کرتے ہوئے پولس بیان کرتا ہے کہ خدا نے ”‏ہم کو نئے عہد کے خادم ہونے کے لائق بھی کِیا۔‏“‏ یہاں رسول یسوع مسیح کے ذریعے روحانی اسرائیل کیساتھ قائم کئے گئے نئے عہد کا موازنہ موسیٰ کے ذریعے پیدائشی اسرائیلیوں سے باندھے گئے پُرانے عہد کیساتھ کرتا ہے۔‏ پولس مزید بیان کرتا ہے کہ جب موسیٰ شہادت کی دونوں لوحیں اپنے ہاتھ میں لئے ہوئے کوہِ‌سینا سے اُترا تو اُسکا چہرہ اسقدر چمک رہا تھا کہ اسرائیلی غور سے نظر نہ کرسکے۔‏ تاہم،‏ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ،‏ اس سے بھی تشویشناک بات واقع ہوئی کیونکہ ”‏اُنکے خیالات کثیف ہو گئے“‏ تھے اور اُنکے دلوں پر پردہ پڑ گیا تھا۔‏ تاہم،‏ جب پورے دل‌وجان سے یہوواہ کی طرف رجوع کِیا جاتا ہے تو یہ پردہ ہٹ جاتا ہے۔‏ اسکے بعد نئے عہد میں شامل لوگوں کو دی جانے والی خدمت کا ذکر کرتے ہوئے پولس بیان کرتا ہے:‏ ”‏ہم سب کے بےنقاب چہروں سے خداوند کا جلال اسطرح منعکس ہوتا ہے جسطرح آئینہ میں۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۳:‏۶-‏۸،‏ ۱۴-‏۱۸؛‏ خروج ۳۴:‏۲۹-‏۳۵‏)‏ یسوع کی ’‏دوسری بھیڑوں‘‏ کو بھی یہوواہ کا جلال منعکس کرنے کا شرف حاصل ہے۔‏—‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏۔‏

۷.‏ انسان خدا کا جلال کیسے منعکس کر سکتے ہیں؟‏

۷ گنہگار انسان کیسے خدا کا جلال منعکس کر سکتے ہیں جبکہ انسان خدا کا چہرہ دیکھ کر زندہ نہیں رہ سکتا؟‏ (‏خروج ۳۳:‏۲۰‏)‏ تاہم،‏ یہوواہ کے ذاتی جلال کے علاوہ،‏ اُسکا شاندار مقصد بھی بادشاہت کے ذریعے اُسکی حاکمیت کو سربلند کرتا ہے۔‏ بادشاہت سے وابستہ سچائیاں ”‏خدا کے بڑے بڑے کاموں“‏ کو تشکیل دیتی ہیں جنکا باضابطہ اعلان اُس وقت سے کِیا جا رہا ہے جب پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ میں رُوح‌اُلقدس نازل کِیا گیا تھا۔‏ (‏اعمال ۲:‏۱۱‏)‏ رُوح کی زیرِہدایت،‏ وہ اُس خدمت کو اچھی طرح انجام دے سکتے ہیں۔‏—‏اعمال ۱:‏۸‏۔‏

۸.‏ جہانتک خدمت کا تعلق ہے تو پولس کیا کرنے کا عزم رکھتا تھا؟‏

۸ پولس نے اس بات کا عزم کِیا ہوا تھا کہ وہ کسی بھی چیز کو اُسکے اپنی خدمت کو پورا کرنے کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیگا۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏پس جب ہم پر ایسا رحم ہوا کہ ہمیں یہ خدمت ملی تو ہم ہمت نہیں ہارتے۔‏ بلکہ ہم نے شرم کی پوشیدہ باتوں کو ترک کر دیا اور مکاری کی چال نہیں چلتے۔‏ نہ خدا کے کلام میں آمیزش کرتے ہیں بلکہ حق ظاہر کرکے خدا کے روبرو ہر ایک آدمی کے دل میں اپنی نیکی بٹھاتے ہیں۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۱،‏ ۲‏)‏ جس چیز کو پولس ”‏یہ خدمت“‏ کہتا ہے اُسی کے ذریعے سچائی آشکارا ہوتی اور روحانی روشنی پھیلتی ہے۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ یہوواہ کے جلال کو منعکس کرنا کیسے ممکن ہے؟‏

۹ جسمانی اور روحانی روشنی کے ماخذ کی بابت پولس لکھتا ہے:‏ ”‏خدا ہی ہے جس نے فرمایا کہ تاریکی میں سے نور چمکے اور وہی ہمارے دلوں میں چمکا تاکہ خدا کے جلال کی پہچان کا نور یسوؔع مسیح کے چہرے سے جلوہ‌گر ہو۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۶؛‏ پیدایش ۱:‏۲-‏۵‏)‏ چونکہ ہمیں خدا کے خادم ہونے کا اتنا بڑا شرف سونپا گیا ہے لہٰذا ہمیں خود کو پاک‌صاف رکھنا چاہئے تاکہ ہم آئینوں کی مانند خدا کا جلال منعکس کر سکیں۔‏

۱۰ روحانی تاریکی میں رہنے والے لوگ عظیم موسیٰ یسوع مسیح کے چہرے سے یہوواہ کے جلال کا عکس نہیں دیکھ سکتے۔‏ لیکن یہوواہ کے خادموں کے طور پر،‏ ہم صحائف سے یہ پُرجلال روشنی حاصل کرتے اور اسے دوسروں کے سامنے چمکاتے ہیں۔‏ اگر روحانی تاریکی میں رہنے والے لوگوں نے تباہی سے بچنا ہے تو اُنہیں خدا کے نور کی ضرورت ہے۔‏ پس خوشی اور جوش کیساتھ الہٰی حکم کی فرمانبرداری کرتے ہوئے،‏ ہم تاریکی میں یہوواہ کے جلال کی روشنی چمکاتے ہیں۔‏

گھریلو بائبل مطالعوں پر اپنی روشنی چمکائیں

۱۱.‏ اپنی روشنی چمکانے کی بابت یسوع نے کیا فرمایا تھا،‏ نیز اپنی خدمت میں ایسا کرنے کا ایک طریقہ کیا ہے؟‏

۱۱ یسوع نے اپنے شاگردوں سے فرمایا:‏ ”‏تم دُنیا کے نور ہو۔‏ جو شہر پہاڑ پر بسا ہے وہ چھپ نہیں سکتا۔‏ اور چراغ جلا کر پیمانہ کے نیچے نہیں بلکہ چراغدان پر رکھتے ہیں تو اُس سے گھر کے سب لوگوں کو روشنی پہنچتی ہے۔‏ اِسی طرح تمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کاموں کو دیکھکر تمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجید کریں۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ ہمارا عمدہ چال‌چلن دوسروں کیلئے خدا کی تمجید کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۲‏)‏ لہٰذا بشارتی کام کے مختلف پہلو ہمیں اپنی روشنی چمکانے کے مختلف مواقع فراہم کرتے ہیں۔‏ ہمارا بنیادی مقصد گھریلو بائبل مطالعوں کے ذریعے خدا کے کلام سے روحانی روشنی کو منعکس کرنا ہے۔‏ یہ اپنی خدمت کو پورا کرنے کا ایک اہم طریقہ ہے۔‏ کونسی تجاویز ہمیں سچائی کے متلاشیوں کے دلوں تک پہنچنے والے بائبل مطالعے کرانے میں مدد دے سکتی ہیں؟‏

۱۲.‏ دُعا کا گھریلو بائبل مطالعہ کرانے سے کیا تعلق ہے؟‏

۱۲ اس سلسلے میں یہوواہ سے دُعا بائبل مطالعے کرانے کی ہماری مخلص خواہش کو ظاہر کرتی ہے۔‏ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہم دوسروں کو خدا کا علم حاصل کرنے میں مدد دینے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔‏ (‏حزقی‌ایل ۳۳:‏۷-‏۹‏)‏ یہوواہ ضرور ہماری دُعاؤں کا جواب دیتا اور خدمتگزاری میں ہماری مخلص کوششوں کو برکت بخشتا ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ لیکن ہم صرف یہی دُعا نہیں کرتے کہ ہمیں کوئی ایسا شخص مل جائے جس سے ہم بائبل مطالعہ کر سکیں۔‏ مطالعہ شروع کرنے کے بعد،‏ بائبل طالبعلم کی خاص ضروریات کی بابت دُعا اور غوروفکر ہمیں ہر بار مؤثر طور پر بائبل مطالعہ کرانے کے قابل بنائیگا۔‏—‏رومیوں ۱۲:‏۱۲‏۔‏

۱۳.‏ کیا چیز ہمیں مؤثر بائبل مطالعے کرانے میں مدد دے سکتی ہے؟‏

۱۳ مؤثر بائبل مطالعے کرانے کے لئے ہمیں ہر مطالعے کی اچھی تیاری کرنی ہوگی۔‏ شاید ہم خود کو اس قابل نہ سمجھیں،‏ اسلئے اچھا ہوگا کہ ہم اس بات کا بغور مشاہدہ کریں کہ کلیسیائی کتابی مطالعے کا نگہبان ہر ہفتے کے مواد پر کیسے بات‌چیت کرتا ہے۔‏ کبھی‌کبھار ہم ایسے بادشاہتی مُنادوں کیساتھ بھی جا سکتے ہیں جنہیں گھریلو بائبل مطالعے کرانے کے اچھے نتائج حاصل ہوئے ہیں۔‏ بیشک،‏ یسوع مسیح کا میلان اور تعلیم دینے کا طریقہ دراصل ہمارے لئے اصل نمونہ ہیں۔‏

۱۴.‏ ہم بائبل طالبعلم کے دل تک کیسے پہنچ سکتے ہیں؟‏

۱۴ یسوع بڑی خوشی سے اپنے باپ کی مرضی پوری کرتا اور دوسروں کیساتھ خدا کی بابت گفتگو کرتا تھا۔‏ (‏زبور ۴۰:‏۸‏)‏ وہ حلیم ہونے کی وجہ سے اپنے سامعین کے دلوں تک رسائی کرنے میں کامیاب رہا۔‏ (‏متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ پس ہمیں بھی اپنے بائبل طالبعلموں کے دل تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ہمیں طالبعلم کے حالات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہر مطالعے کی تیاری کرنی چاہئے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اگر وہ ایک ایسے پس‌منظر سے تعلق رکھتا ہے جو بائبل سے آشنا نہیں تو شاید ہمیں سب سے پہلے اُسے اس بات کیلئے قائل کرنا ہوگا کہ بائبل سچی کتاب ہے۔‏ اس کیلئے ہمیں بہت سے صحائف پڑھنے اور اُنکی وضاحت کرنی ہوگی۔‏

طالبعلموں کو تمثیلیں سمجھنے میں مدد دیں

۱۵،‏ ۱۶.‏ (‏ا)‏ ہم ایک ایسے طالبعلم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جو بائبل کی کسی تمثیل کو سمجھنا مشکل پاتا ہے؟‏ (‏ب)‏ اگر ہماری کوئی کتاب ایسی تمثیل استعمال کرتی ہے جسے ایک بائبل طالبعلم کیلئے سمجھنا مشکل ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ شاید بائبل طالبعلم صحائف میں بیان‌کردہ کسی خاص تمثیل سے واقف نہ ہو۔‏ مثال کے طور پر،‏ شاید وہ یہ نہ سمجھتا ہو کہ یسوع کا چراغ کو چراغدان پر رکھنے کا کیا مطلب تھا۔‏ (‏مرقس ۴:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ یسوع یہاں ایک پُرانے تیل کے چراغ کا ذکر کر رہا تھا جس میں بتی جلائی جاتی تھی۔‏ ایسے چراغ کو ایک خاص چراغدان پر رکھا جاتا تھا تاکہ سارا گھر روشن ہو سکے۔‏ یسوع کی تمثیل کی وضاحت کیلئے شاید انسائٹ آن دی سکرپچرز جیسی اشاعت سے ”‏چراغ“‏ اور ”‏چراغدان“‏ کے موضوعات پر تحقیق کرنی پڑے۔‏ * پس بائبل مطالعے پر ایسی وضاحت کیساتھ جانا جو طالبعلم کیلئے قابلِ‌سمجھ ہے اور جسکی وہ قدر کرتا ہے کسقدر خوش‌کُن ہے!‏

۱۶ بائبل مطالعے کی امدادی کتاب شاید کوئی ایسی تمثیل استعمال کرے جو طالبعلم کیلئے سمجھنا مشکل ہے۔‏ اسے سمجھانے میں وقت صرف کریں یا کوئی دوسری تمثیل استعمال کریں جو اس نکتے کو بخوبی سمجھاتی ہے۔‏ شاید ایک کتاب یہ بیان کر رہی ہے کہ شادی میں ایک اچھا ساتھی اور ہم‌آہنگ جدوجہد درکار ہے۔‏ اسے مثال کے ذریعے سمجھانے کیلئے آپ ایک ایسے شخص کا ذکر کر سکتے ہیں جو ورزشی جھولا جھول رہا ہے اور جب وہ ایک طرف سے رسی کو چھوڑتا ہے تو وہ دوسرے شخص پر انحصار کرتا ہے کہ وہ اُسے سنبھالے۔‏ متبادل کے طور پر،‏ واقعی اچھے ساتھی اور ہم‌آہنگی کی ضرورت ہے بالکل اُسی طرح جیسے کشتی سے سامان اُتارتے وقت کارکُن بڑی مستعدی سے ایک سے دوسرے کو سامان دینے میں ہم‌آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔‏

۱۷.‏ تمثیلوں کے سلسلے میں ہم یسوع سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

۱۷ متبادل تمثیل استعمال کرنا شاید پیشگی تیاری کا تقاضا کرے۔‏ تاہم،‏ اسی طریقے سے ہم اپنے بائبل طالبعلم میں ذاتی دلچسپی دکھا سکتے ہیں۔‏ یسوع نے مشکل موضوعات کو سمجھانے کیلئے سادہ مثالیں استعمال کیں۔‏ اُسکا پہاڑی وعظ اسکی ایک مثال ہے نیز بائبل ظاہر کرتی ہے کہ اُسکی تعلیم کا اُسکے سامعین پر اچھا اثر پڑا تھا۔‏ (‏متی ۵:‏۱–‏۷:‏۲۹‏)‏ یسوع نے چیزوں کو بڑے صبر سے سمجھایا کیونکہ وہ دوسروں میں گہری دلچسپی رکھتا تھا۔‏—‏متی ۱۶:‏۵-‏۱۲‏۔‏

۱۸.‏ ہماری مطبوعات میں حوالہ‌شُدہ صحائف کی بابت کیا سفارش کی جاتی ہے؟‏

۱۸ دوسروں میں ہماری دلچسپی ہمیں اُن کیساتھ ’‏کتابِ‌مُقدس میں سے بحث‘‏ کرنے کی تحریک دیگی۔‏ (‏اعمال ۱۷:‏۲،‏ ۳‏)‏ یہ دُعا کیساتھ سنجیدگی اور دانشمندی کیساتھ ”‏دیانتدار داروغہ“‏ کی طرف سے فراہم‌کردہ اشاعتوں کے استعمال کا تقاضا کرتا ہے۔‏ (‏لوقا ۱۲:‏۴۲-‏۴۴‏)‏ مثلاً،‏ کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے بہت سے صحائف کا اقتباس پیش کرتی ہے۔‏ * تاہم،‏ جگہ کی کمی کی وجہ سے بعض کا صرف حوالہ ہی دیا گیا ہے۔‏ بائبل مطالعے کے دوران،‏ ان میں سے چند صحائف کو پڑھنا اور انکی وضاحت کرنا ضروری ہے۔‏ بہرصورت،‏ ہماری تعلیم خدا کے کلام پر مبنی ہے اور یہ نہایت مؤثر ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏)‏ ہر مطالعے کے دوران بائبل حوالہ‌جات کا ذکر کریں اور پیراگراف میں درج زیادہ سے زیادہ صحائف کو پڑھیں۔‏ طالبعلم کو یہ سمجھنے میں مدد دیں کہ بائبل کسی موضوع یا روش کی بابت کیا بیان کرتی ہے۔‏ اُسے یہ سمجھانے کی کوشش کریں کہ خدا کی فرمانبرداری کرنے سے وہ کیسے مستفید ہوگا۔‏—‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸‏۔‏

سوچ کو تحریک دینے والے سوال پوچھیں

۱۹،‏ ۲۰.‏ (‏ا)‏ گھریلو بائبل مطالعہ کراتے وقت نظریاتی سوال کیوں استعمال کرنے چاہئیں؟‏ (‏ب)‏ اگر کسی موضوع پر زیادہ غور کرنے کی ضرورت ہے تو پھر کیا کِیا جا سکتا ہے؟‏

۱۹ یسوع کے سوالوں کے ماہرانہ استعمال نے سامعین کو استدلال کرنے میں مدد دی تھی۔‏ (‏متی ۱۷:‏۲۴-‏۲۷‏)‏ اگر ہم ایسے نظریاتی سوال پوچھتے ہیں جن سے بائبل طالبعلم پریشان نہیں ہوتا تو اُس کے جواب یہ ظاہر کر سکتے ہیں کہ وہ کسی موضوع کی بابت کیا سوچتا ہے۔‏ شاید ہمیں اس سے پتہ چلے کہ وہ ابھی تک غیرصحیفائی نظریات رکھتا ہے۔‏ مثلاً،‏ شاید وہ تثلیث پر ایمان رکھتا ہو۔‏ علم کی کتاب کا تیسرا باب بیان کرتا ہے کہ لفظ ”‏تثلیث“‏ بائبل میں موجود نہیں ہے۔‏ کتاب ایسے صحائف کا حوالہ دیتی اور اقتباس پیش کرتی ہے جو یہوواہ اور یسوع کو الگ الگ ظاہر کرتے ہیں اور یہ بیان کرتے ہیں کہ رُوح‌اُلقدس ایک شخص نہیں بلکہ خدا کی سرگرم قوت ہے۔‏ ان بائبل آیات کو پڑھنا اور ان پر تبصرہ کرنا کافی ہوگا۔‏ لیکن اگر مزید کچھ درکار ہو تو کیا کِیا جا سکتا ہے؟‏ شاید اگلے مطالعے کے بعد اس موضوع پر بحث کے لئے یہوواہ کے گواہوں کی کسی دوسری اشاعت میں سے پڑھنے کے لئے کچھ مختص کِیا جا سکتا ہے،‏ جیسےکہ بروشر شُڈ یُو بیلیو اِن دی ٹرینٹی؟‏ اس کے بعد ہم دوبارہ علم کی کتاب سے مطالعہ جاری رکھ سکتے ہیں۔‏

۲۰ فرض کریں کہ نظریاتی سوال کے سلسلے میں طالبعلم کا جواب پریشان‌کُن یا مایوس‌کُن ہے۔‏ اگر سگریٹ‌نوشی یا اسی طرح کا کوئی حساس موضوع زیرِبحث ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس موضوع کو یہیں چھوڑتے ہوئے مطالعہ جاری رکھتے ہیں شاید کبھی بعد میں ہم دوبارہ اس موضوع پر بات کریں گے۔‏ یہ جاننا کہ طالبعلم ابھی تک سگریٹ‌نوشی کر رہا ہے ہمیں ایسی معلومات تلاش کرنے کے قابل بناتا ہے جو اُسے روحانی طور پر ترقی کرنے کے قابل بنائیں گی۔‏ جب ہم طالبعلم کے دل تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم یہوواہ سے دُعا کر سکتے ہیں کہ وہ روحانی طور پر ترقی کرنے میں مدد دے۔‏

۲۱.‏ اگر ہم اپنے تعلیم دینے کے طریقوں کو بائبل طالبعلم کی ضروریات کے مطابق بناتے ہیں تو کیا ہو سکتا ہے؟‏

۲۱ اچھی تیاری اور یہوواہ کی مدد کے ساتھ،‏ بیشک ہم اپنے تعلیم دینے کے طریقوں کو طالبعلم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کے قابل ہوں گے۔‏ ہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اُس کے اندر یہوواہ کے لئے گہری محبت پیدا کرنے کے قابل ہوں گے۔‏ ہم یہوواہ کی تنظیم کے لئے احترام اور قدردانی پیدا کرنے میں بھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔‏ یہ کتنا اطمینان‌بخش ہوتا ہے جب بائبل طالبعلم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ”‏بیشک خدا تم میں ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ دُعا ہے کہ ہم مؤثر بائبل مطالعے کرائیں اور دوسروں کو یسوع کا شاگرد بننے میں مدد دیں۔‏

ایک قابلِ‌قدر خزانہ

۲۲،‏ ۲۳.‏ اگر ہم نے اپنی خدمت کو پورا کرنا ہے تو اس کیلئے کیا درکار ہے؟‏

۲۲ اپنی خدمت کو پوری طرح انجام دینے کیلئے ہمیں خداداد طاقت پر بھروسا کرنا چاہئے۔‏ اس خدمت کے سلسلے میں پولس نے ممسوح ساتھی مسیحیوں کو لکھا:‏ ”‏ہمارے پاس یہ خزانہ مٹی کے برتنوں میں رکھا ہے تاکہ یہ حد سے زیادہ قدرت ہماری طرف سے نہیں بلکہ خدا کی طرف سے معلوم ہو۔‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷‏۔‏

۲۳ اِس سے قطع‌نظر کہ ہم ممسوح جماعت یا ’‏دوسری بھیڑوں‘‏ کا حصہ ہیں،‏ ہم مٹی کے نازک برتنوں کی مانند ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏)‏ پھربھی یہوواہ ہمیں اپنی خدمت کو پورا کرنے کیلئے درکار قوت بخش سکتا ہے خواہ ہماری کتنی ہی مخالفت کیوں نہ ہو۔‏ (‏یوحنا ۱۶:‏۱۳؛‏ فلپیوں ۴:‏۱۳‏)‏ پس آئیے اپنا پورا بھروسا یہوواہ پر رکھیں،‏ خدمت کے اپنے خزانہ کی قدر کریں اور اپنی خدمت کو پورا کرتے رہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 15 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ۔‏

^ پیراگراف 18 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• اپنی خدمت کو پوری طرح انجام دینے کیلئے بزرگ کیا کر سکتے ہیں؟‏

‏• ہم اپنے گھریلو بائبل مطالعوں کی اثرپذیری کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں؟‏

‏• اگر ایک بائبل طالبعلم کسی تمثیل کو نہیں سمجھتا یا اُسے کسی موضوع پر مزید معلومات درکار ہیں تو آپ کیا کرینگے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

مسیحی بزرگ کلیسیا میں تعلیم دیتے اور ساتھی مسیحیوں کو خدمت میں تربیت دینے میں مدد کرتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

اپنی روشنی چمکانے کا ایک طریقہ مؤثر گھریلو بائبل مطالعے کرانا ہے